ملازمت اور ملازم کے حقوق
مؤلف : علی اکبر مظاهری
محرر : علی سعیدی
مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال
★★★★★★★★★★★★
جو کوئی کسی سے کتاب خدا کے خلاف شرط کرے تو وہ شرط جائز نہیں اور اس شرط پر عمل کرنا بھی شرعی اعتبار سے صحیح نہیں ہے نیز مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ کتاب خدا کے موافق شرطوں پر ہی عمل کرے.
(الکافی، 5/ 169)
نيز امیر المؤمنین (ع) نے فرمایا ہے:
٣- «لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق»
مخلوق کیلئے کوئی بھی اطاعت و فرمانبرداری اللہ کی معصیت و نافرمانی میں جائز نہیں ہے.
(نهج البلاغه، حكمت 169، ترجمه استاد علامه جعفری، تهران، دفتر نشر فرهنگ اسلامی، 1380)
اسی بنا پر جمہوری اسلامی ایران کے "قانون کار" کے مادہ ١۵٠ کے میں ذکر ملتا ہے: تمام ہی سرپست حضرات يا مالکین اس قانون کے ماتحت مکلف ہیں کہ وہ اپنے کارخانہ یا فکٹری میں ایک مناسب جگہ فریضہ نماز کی ادائیگی کیلئے قرار ديں اور ماہ مبارک رمضان کے ایام میں بھی مذہبی شعائر کی تعظیم کی خاطر اور روزہ داروں کے حالات کی رعایت کرتے ہوئے کام کے شرائط و اوقات کو اداره "انجمن اسلامی" اور "شورائے اسلامی کار" یا تمام "نمائندگان قانونی کارگران" کے تعاون سے اس طرح منظم کریں کہ کام کے اوقات روزہ کے فریضہ میں مانع نہیں ہونا چاہئے، اسی طرح کام کے اوقات میں سے ایک وقت کو نماز و افطار یا سحری کے فریضہ کی ادائیگی کی خاطر مخصوص قرار دینا چاہئے.
★
مزدور کی اخلاقی ذمه داری
جو کوئی بھی کسی کام کو انجام دینے کیلئے خدمت پر مقرر ہوتا ہے تو شرعی طور پر اسے اپنے مالک اور کام کی بنسبت یہی وظیفہ رکھتا ہے جسے ہم ذیل میں تحریر کر رہے ہیں:
1. تجربه کار و لازمي طور پر ماهر هو:
ایک کاریگر جو اپنے کام کو انجام ديتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اس کام کی بنسبت صاحب علم اور لازمی مہارت
رکھنے والا ہو. ورنہ ممکن ہے کہ عدم مہارت و بغیر تجربہ کے نقصان و گھاٹے کا سبب قرار پائے گا.
اسی کے بارے میں پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے:
۱- «مَن عَمِلَ عَلیٰ غَیرِ عِلمٍ کَانَ مَا یفسد أَکثَر مِمَّا یصلح»
کوئی شخص بغیر اطلاع کے کسی کام کو انجام دے گا تو اس کا فساد اس کی اصلاح سے زیادہ ہی رہے گا.
(الکافی، 1/ 55)
اسی طرح امام صادق (ع ) نے فرمایا ہے:
٢- «کُلُّ ذِی صَنَاعَةِ مُضطَّر إِلىٰ ثَلَاثِ خِلَال یَجتلب بِھَا المَكسَب وَ ھُوَ أَن یَكُونَ حَاذِقاً بِعَمَلِهِ مَؤَدّیاً لِلأَمَانَةِ فِیهِ مَستَمیِلاً لِمَن إستَعملهُ»
ہر صاحب صنعت و حرفت اپنی پیشرفت و ترقي کیلئے تین خصلتوں کا محتاج ہوتا ہے: ١- مزدور اپنے کام میں ماہر ہو. ٢- مزدور اپنے کام میں امانتداری کی رعایت کرے. ٣- مزدور اپنے سرپرست يا مالک کا منظور نظر ہو. (تحف العقول، ص 336)
2. کام میں دقت نظر و حسن انجام ركهتا هو
ملازم پر وظیفہ یہی ہے کہ جس کام کی ذمہ داری اپنے کندھے پر لی ہے جو کچھ بھی توجہ اور استحکام کے ساتھ بطور احسن انجام دے سکتا اور اسے اس ذمہ داری مین بے تجہی اور سستی و کاہلی سے کام نہیں لینا چاہئے.
لہذا شارع مقدس (ع) نے لوگوں کو اپنے امور میں استحکام رکھنے کی سفارش کی ہے.
مثلاً پیغمبر اکرم (ص) فرمایا ہے:
١- «انّ الله تعالی یحبّ إذا أعمل أحدکم عملاً أن یتقنه»
بیشک خداوند متعال محبت کرتا ہے کہ جب تم میں سے کوئی ایک بھی ایسا عمل یا فعل انجام دے جو مستحکم اور پائدار ہوتا ہے.
(کنز العمال 3/ 907)
پیغمبر اکرم (ص) نے مزید فرمایا:
٢- «إن الله تعالى یحبّ من العامل إذا العمل أن يحسن»
بتحقیق خداوند متعال اس شخص سے محبت کرتا ہے جو اعمال میں سے کسی ایک عمل یعنی کام انجام دیتا ہے نیز اسے بہترین انداز میں قرار دیتا ہے. (متقی هندی، علاء الدین، 3/ 907)
پھر آنحضرت (ص) نے فرمایا ہے:
٣- «إذا أعمل أحدکم عملاً فلیتقن»
تم میں سے كوئي ایک شخص جب كسي عمل كو یعنی کام انجام دیتا ہے پس اسے استوار و مضبوط بھی قرار دینا چاہئے. (حر عاملی، 2/ 883)
ایک تبصرہ شائع کریں