شادی کی پہلے رات کے آداب و دعائیں اور نماز


via pinterest




فصل پنجم:

شب زفاف (شادی کی پہلی رات) اور زوجہ سے مباشرت کے وقت کے آداب و نماز اور دعائیں

مترجم : ابو دانیال اعظمی بریر

فصل پنجم: آداب نماز و دعا در شب زفاف و در وقت مقاربت زنان


    ۱۔ امام محمد باقرؑ سے صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب عروس (دلہن) کو تمہارے پاس لائیں تو سب سے پہلے اس سے کہو کہ وضو کرے اور تم بھی وضو کرو اور ۲؍ رکعت نماز بجا لاؤ اور اسے بھی کہو کہ ۲؍ رکعت نماز بجا لائے، پس حمد الہی کرو اور محمدؐ و آل محمدؐ پر درود بھیجو پھر دعا کرو اور جو خواتین آئی ہیں انہیں بھی کہو کہ وہ موجود خواتین آمین کہیں اور امامؑ کی تعلیم کردہ دعا کو پڑھیں: 


»أَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِی إِلْفَهَا وُوُدَّهَا وَرِضَاهَا وَارْضِنِی بِهَا وَاجْمَعْ بَیْنَنَا بِاَحْسَنِ إجْتِماعٍ وَآنَسِ إئْتِلافٍ فَإِنَّکَ تُحِبُّ الحَلَالَ وَتَکْرَهُ الحَرَامَ«

اس کے بعد امامؑ نے فرمایا: یہ جان لو کہ الفت خداوند عالم کی جانبے سے ہی ہے اور دشمنی شیطان کی جانب سے ہی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے حلال قرار دیا ہے اور مکروہ کو لوگوں کی طبیعت یا طبع میں گردانا ہے۔


    ۲۔ امام جعفر صادقؑ سے صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب شب زفاف میں عروس کے پاس جاؤ تو اس کی پیشانی کا بال پکڑو اور رو بقبلہ ہو کر مندرجہ ذیل کی دعا پڑھو:


»أَللّٰهُمَّ بِأَمَانَتِکَ أَخَذْتُهَا وَبِکَلِمَاتِکَ إِسْتَحْلَلْتُهَا، فَإِنْ قَضَیْتَ لِی مِنْهَا وَلَداً فَإجْعَلْهُ مُبَارَکاً تَقِیّاً مِنْ شِیعَۃِ آلِ مُحَمَّدٍ، وَلَا تَجْعَلْ لِلشَّیْطَانِ فِیهِ شَرَکاً وَلَا نَصِیباً.«


    ۳۔ آنحضرتؑ ہی سے معتبر حدیث میں منقول ہے کہ اپنا ہاتھ دلہن کی پیشانی پر رکھو اور مندرجہ ذیل دعا کو پڑھو:


»أَللّٰهُمَّ عَلیٰ کِتَابِکَ تَزَوَّجْتُهَا وَ فِی أَمَانَتِکَ أَخَذْتُهَا وَبِکَلِمَاتِکَ إسْتَحْلَلْتُ فَرْجَهَا فَإِنْ قَضَیْتَ لِی فِی رَحِمِهَا شَیْئاً فَإجْعَلْهُ سَوِیّاً وَلَا تَجْعَلْهُ شَرَکَ شَیْطَانٍ«

راوی نے پوچھا: اولاد کیسے شیطان کی شریک ہوتی ہے۔؟ تو آنحضرتؑ نے فرمایا: اگر جماع کے وقت خدا کا نام لو گے تو شیطان دور رہتا ہے اور اگر اللہ کا نام نہیں لو گے تو تمہارے آلہ تناسل کے ساتھ شیطان اپنا بھی آلہ تناسل داخل کرتا ہے پس جماع دونوں سے ہو جاتا ہے اور نطفہ ایک ہی ہوتا ہے۔ پھر پوچھا: کس چیز کے ذریعہ ہم سمجھ سکتے ہیں کس شخص میں شیطان شریک ہوا ہے۔؟ امامؑ نے فرمایا: ہر وہ شخص جو ہم سے محبت رکھتا ہے اس میں شیطان شریک نہیں ہوا ہے اور جو ہمارا دشمن ہے اس میں شیطان شریک ہوا ہے۔

     مذکورہ بالا مضمون و مطالب کی بہت سی احادیث عامہ (یعنی کتب اہلسنت) اور خاصہ (یعنی کتب شیعہ) کے طرق سے روایات کی کتابوں میں وارد ہوئی ہیں۔


    ۴۔ امیر المؤمنینؑ سے منقول ہے کہ زفاف کے وقت مندرجہ ذیل دعا پڑھیں: 


»أَللّٰهُمَّ بِکَلِمَاتِکَ إسْتَحْلَلْتُهَا وَبِأَمَانَتِکَ أَخَذْتُهَا، أَللّٰهُمَّ إجْعَلْهَا وَلُوداً وَدُوداً لَا تَقْرَکْ تَأْکُلُ مِمَّا رَاحَ وَلَا تَسْئَلُ عَمَّا سَرَحَ.«


    ۵۔ امام صادقؑ سے دیگر معتبر روایت میں منقول ہے کہ مندرجہ ذیل دعا پڑھنے کا دستور فرمایا ہے:


»بِکَلِمَاتِ اللهِ إسْتَحْلَلْتُ فَرْجَهَا وَفِی أَمَانَۃِ اللهِ أَخَذْتُهَا، أَللّٰهُمَّ إِنْ قَضَیْتَ لِی فِی رَحِمِهَا شَیْئاً فَإجْعَلْهُ بَارّاً تَقِیّاً وَإجْعَلْهُ مُسْلِماً سَوِیّاً وَلَا تَجْعَلْ فِیهِ شَرَکاً لِلشَّیْطَانِ.«


    ۶۔ آنحضرتؑ ہی سے ایک اور حدیث میں منقول ہے کہ امامؑ نے ادمی کے نطفہ میں شریک ہونے کے بارے میں بیان فرمایا ہے اور اسے بہت عظیم شمار کیا ہے، راوی نے سوال کیا کہ اس سلسلہ میں کیا کرنا چاہئے ایسا واقع نہ ہو؟ تو امامؑ نے فرمایا: جب تم جماع کا ارادہ کرو تو اس ذیل کی دعا کو پڑھو:


»بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، لَا إِلٰهَ اِلَّا هُوَ، بَدِیعُ السَّمٰوَاتِ وَالأَرْضِ، أَللّٰهُمَّ إِنْ قَضَیْتَ مِنِّی فِی هٰذِهِ اللَّیْلَۃِ خَلِیفَۃً، فَلَا تَجْعَلْ لِلشَّیْطَانِ فِیهِ شَرَکاً وَلَا نَصِیباً وَلَا حَظّاً وَإجْعَلْهُ مُؤْمِناً مُخْلِصاً مُصَفّیً مِنَ الشَّیطَانِ وَرِجْزِهِ جَلَّ ثَنَآؤُکَ.«


    ۷۔ مزید دیگر حدیث میں آنحضرتؑ نے فرمایا ہے کہ جب تم چاہو کہ شیطان نطفہ میں شریک نہ ہو تو »بِسمِ اللهِ« کہنا چاہئے۔


    ۸۔ امیر المؤمنینؑ سے منقول ہے کہ جب کوئی شخص اپنی زوجہ سے جماع کرے تو اس دعا کو پڑھے:


»بِسْمِ اللهِ وَ بِاللهِ، أَللّٰهُمَّ جَنِّبْنِی الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنِی«

پس مذکورہ بالا دعا کے پڑھنے کے بعد فرزند وجود میں آئے گا تو شیطان اسے ضرر نہیں پہونچائے گا۔ 


    ۹۔ امام محمد باقرؑ سے منقول ہے کہ جب تم جماع کا ارادہ کرو تو ذیل کی اس دعا کو پڑھو:


»أَللّٰهُمَّ أرْزُقْنِی وَلَداً وَإجْعَلْهُ تَقِیّاً زَکِیّاً لَیْسَ فِی خَلْقِهِ زِیَادَۃٌ وَلَا نُقْصَانٌ وَإجْعَلْ عَاقِبَتَهُ اِلیٰ خَیْرٍ.«


اقتباس از کتاب »حِلیَةُ المُتَّقِین« علامہ مجلسی


شب زفاف کی مستحبی نماز اور اعمال


    شادی کی پہلی رات میں نماز پڑھنا اور دعا کرنا مستحب ہے، لہذا پس اعمال اور شب زفاف یعنی شادی کی پہلی رات کی نماز کی معلومات کی خاطر مضمون کو آگے پڑھتے رہئے۔

     شادی کی پہلی رات ہے تو اس سلسلہ میں دعا و مستحب آداب اور نماز قرار دیا ہے زوجیت کے امور میں مشغول ہونے سے قبل دعائیں اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔

    پیغمبرؐ اسلام نے سفارش فرمائی ہے کہ شادی کی پہلی رات کو دلہن کے پیروں سے جوتیاں اتاری جائیں اور اس کے پیروں کو دھویا جائے اور اس پانی کو گھر کے ہر ایک کونے کونے میں چھڑکا جائے کہ اس عمل سے فقیری دور اور برکت کے نزول ہونے کا باعث ہوتا ہے۔


شب زفاف کی نماز اور اعمال


    شادی کی پہلی رات (شب زفاف) کے مستحبی آداب میں سے شب زفاف کی نماز اور دعا ہے۔

    شادی کی پہلی رات ان اوقات میں سے ایک وقت ہے جس میں زوجیت کے اعمال انجام دینے سے پہلے دعا اور حاجت طلب کرنا مستجاب ہے۔

    ١. امام باقرؑ فرماتے ہیں کہ جس وقت عروس یعنی دلہن کو تمہارے پاس لائیں تو خود بھی وضو کرو اور دلہن سے بھی کہو کہ وضو کرے اور دونوں ہی دو رکعت شب زفاف کی مستحب نماز (نماز فجر کی طرح) بجا لائیں، پھر حمد و ثنائے پروردگار عالم کو انجام دیں اور محمدؐ و آل محمدؐ پر درود و صلوات پڑھیں، اسی وقت دعا کریں اور حاضرین بھی »آمِین« کہیں اور اس دعا کو پڑھیں: 


»أَللّٰهُمَّ ارزُقنِی أُلفَهَا وَ وُدَّهَا وَ رِضَاهَا، وَ ارضِنِی بِهَا، وَ اجمَع بَینَنَا بِأَحسَنِ إجتِمَاعٍ وَ أُنسٍ وَ اِئتِلَافٍ، فَإِنَّکَ تُحِبُّ الحَلَالَ وَ تُکرِهُ الحَرَامَ « »آمِین«

ترجمہ: خدایا، اس کی الفت و مودت و خوشنودی کو میری روزی قرار دے اور مجھ کو اس سے خوشنود قرار دے اور میرے اور اس کے درمیان حُسن تعلقات و اُنسیت اور قلبی الفت کو جمع فرما کیونکہ تو حلال سے محبت کرتا ہے اور حرام کو ناپسند کرتا ہے۔ (الٰہی آمین)


    ٢. امام باقرؑ حجلہ عروسی کے آداب کے بارے میں بیان فرماتے ہیں: جس وقت تم حجلہ یعنی دلہن کے کمرے میں وارد ہونے لگوتو دلہن کے قریب جاؤ، اس کی پیشانی کو پکڑو اور مندرجہ ذیل دعائے ماثورہ کو پڑھے اور کہے:


»أَللّٰهُمَّ بِأَمَانَتِکَ أَخَذتُهَا وَ بِکَلمَاتِکَ إستَحللتهَا فَإِن قَضَیتَ لِی مِنهَا وَلَداً فَإجعَلهُ مَبَارِکاً تَقَیّاً مِن شِیعَةِ آلِ مُحَمُّدٍ وَ لَاتَجعَل لِلشَّیطَانِ فِیهِ شَرَکاً وَ لَانَصِیباً« »آمِین«

ترجمہ: خدایا! میں نے اس خاتون کو تجھ سے امانت لیا اور تیرے ہی کلام کے ذریعہ میں نے اسے حلال کیا، پس اگر کوئی فرزند متولد ہو تو اسے مبارک و متقی اور آل محمدؐ کے شیعوں میں سے قرار دے اور اس میں شیطان کو شریک نہ فرما نیز ان کیلئے کوئی بھی شیطان کا حصہ قرار مت دے۔ (آمین)


شب زفاف کا عمل: 


    شب زفاف کیلئے عروس کے کمرہ میں وارد ہونے کے بعد شوہر اپنے ہاتھ سے زوجہ کی پیشانی کے بال کی لٹ اس طرح سے پکڑے کہ رو بقبلہ کھڑا ہو نیز اپنے و اپنی زوجہ اور مستقبل کی اولاد کی خاطر مندرجہ ذیل دعائے ماثورہ بھی پڑھے:


»أَللّٰهُمَّ بِأَمَانَتِکَ أَخَذتُهَا وَ بِکَلِمَاتِکَ إستَحلَلتَ فرَجَهَا، فَإِن قَضَیتَ لِى مِنهَا وَلَداً فَإجعَلهُ مُسلِماً سَوَیّاً وَ لَاتَجعَلهُ شرک شیطان«

»آمِین«

ترجمہ: پروردگار! میں نے اس خاتون کو تجھ سے امانت میں حاصل کیا ہے اور تیرے ہی کلمات کے ذریعہ اسے میرے لئے حلال کیا، پس اگر اس خاتون سے میرے لئے کوئی اولاد مقرر فرمایا ہے تو اس کو با برکت و پرہیزگار قرار دے اور شیطان کیلئے اس اولاد میں شریک قرار نہ دے۔ (آمین)


زوجہ کے ساتھ ہمبستری کے وقت کی دعا


    اسی طرح یہ بھی نقل ہوا ہے کہ جس وقت شوہر اپنی زوجہ سے ہمبستری کرنا چاہتا ہے تو خداوند عالم کی طرف متوجہ ہو کر اور دل لگا کر یہ دعا پڑھے:


»أَللّٰهُمَّ ارزُقنِی وَلَداً وَاجعَلهُ تَقِیّاً زَکِیّاً لَیسَ فِی خَلقِهِ زِیَادَۃٌ وَلَا نُقصَانٌ وَاجعَل عَاقِبَتَهُ إِلٰی خَیرٍ« 

»آمِین«

ترجمہ: خدایا! مجھے رزق میں فرزند عطا فرما اور اسے پرہیزگار نیز پاک و پاکیزہ قرار دے، اس کی خلقت میں زیادتی قرار نہ دے اور نہ ہی نقصان اور اس کی عاقبت کو امر خیر پر فرما۔ (الٰہی آمین)


انعقاد نطفه میں شیطان کی شرکت سے پرہیز:


    ١. عروسی کی پہلی رات (شب زفاف) یا جس وقت بھی شوہر و زوجہ ہمبستر ہونا چاہیں تو پہلے کہیں گے: 


»بِسمِ اللہِ« یا »بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ«

    اور اس وقت اپنے آپ کو ہر قسم کے گناہوں سے دور رکھیں یہاں تک کہ گناہ کے بارے میں بھی نہ سوچیں تا کہ شیطان ان کے نطفہ میں شریک نہ ہو کیونکہ مستقبل کی اولاد کی سب سے پہلی بنیاد نطفہ ہی تشکیل دیتا ہے۔


    ٢. امام صادقؑ نے دستور فرمایا ہے کہ ہمبستری کے وقت ان کلمات کو ادا کرو:


»أَعُوذُ بِاللهِ السَمِیعِ العَلِیمِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیمِ«

ترجمہ: میں شیطان مردود سے سننے والے نیز صاحب علم خدا کی پناہ چاہتا ہوں۔ 


٣. بہتر ہے کہ اس ذیل کے جملے پڑھتا رہے: 


»بِسمِ اللهِ وَ بِاللهِ أَللّٰهُمَّ جَنّبنِی الشَّیطَان وَ جَنّب الشَّیطَان مَا رَزَقتنِی«

ترجمہ: اللہ کے نام سے اورا للہ ہی کیلئے، خداوندا! شیطان کو مجھ سے دور فرما اور جو کچھ مجھے رزق میں فرزند عطا فرمائے گا اسے بھی شیطان سے محفوظ فرما۔ (آمین) 


    پیغمبرؐ خدا نے حضرت علیؑ سے سفارش کرتے ہوئے فرمایا: جس وقت بھی عروس (دلہن) تمہارے گھر میں وارد ہو، تو اس کی جوتی کو اتاریں گے تا کہ وہ بیٹھ جائے، پھر اس کے پیروں کو دھوئیں گے، اس پاؤں کے دھون کو گھر کے ہر ایک کونہ میں چھڑکا جائے۔ (اس عمل کے انجام دینا فقیری کی اقسام کے رفع و دفع کا موجب اور بہت سی برکتوں کے نزول کا باعث ہوتا ہے۔) 

    ۱۔ دلہن کو ۷؍ روز تک دودھ، سرکہ، دھنیا اور گھٹا سیب کھانے سے منع کرو۔ (کیونکہ عورت کا رحم ان ۴؍ چیزوں کے کھانے کے اثرات سے سرد ہو جاتا ہے لہذا باروری یعنی استقرار حمل کی خاطر آمادہ نہیں ہو پاتا۔)

    ۲۔ ہر ماہ قمری کے آغاز (پہلی، دوسری اور تیسری) و وسط (چودہویں، پندرہویں اور سولہویں) اور آخر (ستائیسویں، اٹھائیسویں اور انتیسویں) کی تاریخوں میں جماع مت کرو۔

    ۳۔ ظہر کے بعد جماع نہ کرو۔

    ۴۔ مباشرت کے وقت آپس میں بات چیت مت کرو۔

    ۵۔ جماع کے وقت دوسری عورت کا تصور بھی نہ کرو۔

    ۶۔ شب عید فطر اور عید قربان میں مباشرت نہ کرو۔

    ۷۔ شبِ دوشنبہ، شبِ سہ شنبہ و شبِ پنجشنبہ، جمعرات کے دن ظہر کے وقت و پنجشنبہ کی شب اور اسی طرح شبِ جمعہ اور جمعہ کے دن ظہر کے وقت  مباشرت کرنا بہتر ہے۔

    ۸۔ بغیر وضو جماع مت کرو۔

جماع کے وقت جلد بازی نہ کرو اور زوجہ کو اس عمل کیلئے آمادہ کرو تا کہ وہ بھی اس سے مکمل لذت حاصل کر سکے۔ 

شب دوشنبہ، شب سہ شنبہ، شب پنجشنبہ و شب جمعہ میں جماع کرنا بہتر ہے اور روز پنجشنبہ و روز جمعہ افضل ہے۔

جماع کے وقت زوجہ کے ساتھ ملاعبہ و جسمانی طور پر آمادہ کرے تا کہ وہ اس عمل کی خاطر تیار ہو جائے جو مرد چاہتا ہے۔

جماع اس وقت انجام دے جب زوجہ اس عمل کی طرف سب سے زیادہ مائل ہوتی ہو۔

ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کو جماع کرنا مستحب ہے لیکن سال کے بقیہ مہینوں کی پہلی کو جماع کرنا منع ہے، بلکہ رات کا کھانا کھانے کے ایک گھنٹہ بعد اس عمل کو انجام دیا جاتا ہے کیونکہ معدہ اس وقت بھرا ہوتا ہے اور ایسے حال میں ہمبستری کرنا قولنج، فلج، پیشاب کی بیماری، فتق، ضعف بینائی اور بعض دیگر بیماریاں ہونے کا موجب ہوتا ہے۔ 

امام رضاؑ نے فرمایا ہے: ہمبستری و جماع کا عمل رات کے آخری حصہ میں انجام دینا چاہئے کیونکہ یہ تمہارے بدن کیلئے زیادہ مناسب و اصلح ہے و مزید امید افزائی کا باعث ہے اور اولاد کی خاطر ذکاوت کے ساتھ بیشتر دنیا میں آنے کا سبب ہوتا ہے۔ (سفینۃ البحار، ۱/ ۱۸۱)

نوٹ: مذکور بالا اوامر پیغمبرؐ اسلام کے ارشادی دستور ہیں یعنی بہتر ہے کہ ان پر عمل کیا جائے اور ان کی حیثیت واجب کی نہیں ہے۔ ان میں سے بعض احکام کو انعقاد نطفہ کو مد نظر رکھا گیا ہے یعنی اگر نطفہ مذکورہ بالا شرائط کے مطابق منعقد ہوتا ہے تو ہو سکتا ہے کچھ مشکل ساز ہو۔


مکان جماع مکمل طور پر ہر طرف سے پوشیدہ ہونا چاہئے:


شادی کی پہلی رات (شب زفاف) بہترین و سازگار ماحول میں انجام پذیر ہونا چاہئے نیز لازم ہے کہ اس سلسلہ میں خصوصی مسائل اور راز داری بھی ہونا چاہئے لہذا کسی اور کے سامنے اسے نقل بھی نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس کام سے حیا و عفت اور غیرت اسلام کے حریم کو محفوط کرو گے۔

    پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا ہے: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! اگر کوئی مرد اپنی زوجہ کے ساتھ کسی بھی گھر میں ہمبستری کرے اور اسی مقام پر ایک بچہ بھی دیکھ رہا ہو نیز باتوں اور نفس کی آواز کو بھی سن رہا ہو تو وہ بچہ ہرگز فلاح بہیإ پائے گا۔ اگر وہ بچہ لڑکا ہے تو زناکار ہوگا اور اگر وہ بچہ لڑکی ہو تو اس کا دامن آلودہ ہوگا۔  شوہر و زوجہ میں سے ہر ایک صفائی کی خاطر اپنا جداگانہ کپڑا یا تولیہ رکھیں اور اگر ایک ہی تولیہ یا کپڑا رکھیں گے تو دشمنی اور طلاق و جدائی کا موجب ہوگا۔  


عروسی کی پہلی رات میں حجلہ سازی یا آرائش کی تیاری 


    بہتر ہے کہ ایک مناسب کمرہ جو آرام بخش اور راحت دینے والا ہونا چاہئے، ایک ایسا مکان ہو کو نئے جوڑے کیلئے راحت طلب اور ہر قسم کے اضطراب و غیر مطمئن سے دور تیار کریں تا کہ نئے شادی شدہ جوڑے کی نظر مین اطمنان بخش اور آسودہ خاطر ہو کر شب بسر کر سکیں۔


شادی کی پہلی رات میں دلہن کی تیاری:


    معمولاً لڑکیاں اپنی سہیلیوں اور متعلقین کی خاطرات و یاد داشتیں یا احوال سننے کی بنا پر پہلی رات کے احتمالی خطرات وہ بھی پردہ بکارات کے سلسلہ میں خوف واضطراب رکھتی ہیں:


    اول: خود ہی وہ اپنی معلومات کے اضافہ کے ساتھ اپنے اضطراب و خوف کو دور کر سکتی ہیں۔


    دوم: لڑکوں کو بھی ان کے حالات کی رعایت کرنا چاہئے اور ان لڑکیوں کو رفتہ رفتہ اس اقدام کیلئے آمادہ و تیار کریں۔


کافی حد تک جنسی اطلاعات کا حصول:


لڑکے اور لڑکیوں کو شب زفاف سے پہلے لازمی اطلاعات جنسی امور کے سلسلہ میں حاصل کرنا چاہئے، البتہ یہ معلومات صحیح اور مشروع راستے سے ہی ہونا چاہئے تا کہ اس سہاگ رات میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔


قَالَ رَسُولُ اللهِ (ص): إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ أَحرَزَ نِصفَ دِینِهِ.

پیغمبرؐ خدا نے فرمایا ہے: جب کسی بھی مرد نے شادی کیا تو اس نے اپنا نصف دین محفوظ کر لیا ہے۔


بشکریہ تبیان و حوزه



DEDICATED TO SHAHE KHORASSAN IMAM ALI IBNE MUSA REZA AS

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی