كربلا ميں خيام حسيني كي نظم و ترتيب - 5


کیفیت نصب خیام حسینی

via [Hajj]


امام کے دستور کے مطابق نشیب میں ہی خیموں کو نصب کیا گیا. جب حضرت زینب نے اس کی علت پوچھی تو امام نے جواب میں فرمایا:
دو دلیلوں کی بنا پر ایسا کرنا ضروری ہے.
اول یہ کہ خیموں تک دشمن دیرتر پہونچے.
دوم یہ کہ بچے جنگ کا منظر نہ دیکھ سکیں.

خیام کی تعداد:

تقریباً 180 میٹر کے رقبہ میں اندازاً 62 خیام میں سے ہر ایک خیمہ کو 2 / 2  میٹر کے فاصلہ پر نصب کیا جاتا ہے.

خیام کے اقسام:

فرماندهی یعنی سپہ سالار اعظم کے خیام (جیسے امام عالی مقام (ع)، ابو الفضل العباس، حبیب بن مظاہر، زہیر بن قین کے خیمے) دار الحرب کا خیمہ شہیدان جنگ کیلئے قرار دیا، سواری کا خیمہ، صاف صفائی کا خیمہ، امداد رسانی کا خیمہ، آب رسانی کا خیمہ، خاندان کا خیمہ اور سپاہیوں کا خیمہ.

خیام نصب کرنے کی کیفیت:

سب سے پہلے اہلبیت (ع) کے خیام (بچے اور خواتین) کیلئے نیم دائرہ کی شکل میں لگائے گئے اور خیمہ امام کے چاروں طرف اہلبیت اور خاندان کے خیام نصب کئے گئے.
خیمہ امام سے نزدیکترین بہنوں اور چچازاد بھائیوں کے خیام قرار دیئے گئے. ابو عبد اللہ الحسین (ع) کے خیمہ کے مشرق کی سمت میں اصحاب امام نے اپنے خیام نصب کئے اور بنی ہاشم نے اپنے خیام مغرب کی سمت میں قرار دئے.
اس طرح سے بنی ہاشم و اصحاب کے یہ خیام نصب کئے گئے تھے کہ خیمہ امام حسین (ع) قلب خیام میں واقع ہوتا ہے.


کربلا میں "خیمہ گاہ یا مخیم" یا خیام حسینی


امام حسين‌ (ع) کربلا میں پہونچنے کے بعد جس سرزمین پر قیام کیا  خیمہ زن ہوئے اسے ہی "خیمہ گاہ یا مخیم" کے نام سے خاص و عام کے درمیان مشہور و معروف ہے. یہ منطقہ پانی کی پہونچ سے فاصلہ پر ہوتا ہے اور ایک ٹیلوں کے سلسلہ کے ذریعہ جو شمال مشرق سے جنوب اور مغرب کی سمت تک پھیلا ہوتا ہے اسی کے ذریعہ محصور بھی رہتا ہے.
اس منطقہ کا مجموعہ ایک نیم دائرہ بناتا ہے اور اہلبیت (ع) اسی مقام پر قیام پزیر ہوئے تھے جو جنگ کے میدان اور دشمن کی فوج سے فاصلہ پر ریتا ہے ایسے مقام پر یہ خیام ہوتے ہیں کہ دشمن کی فوج کے پڑاؤ کے تیروں کی پہونچ وہاں تک نہ ہو سکے لیکن کوفہ کے سپاہیوں کی کثرت نے خیام حسینی کو اپنے محاصرہ میں کر لیا.
[حياة الامام الحسين، 3/ 93.]


حضرت زينب (س) کا خیمہ امام حسین (ع) کے خیمہ کی پشت پر نصب کیا اور جوانان بنی ہاشم کے خیام کو مخدرات اور اطفال حسینی کے خیام کے اطراف میں نصب کر رکھا تھا.
[زندگانى سيد الشهدا (ع)، عمادزاده، ص 329.]

نصب شدہ خیام میں بعض افراد کا محل سکونت تھا اور ان میں سے بعض خیام کھانے پینے اور پانی نیز دیگر ضروریات زندگی سے متعلق انبار خانہ یا اسٹور کے طور پر استعمال ہو رہا تھا اور اصحاب حسینی کے خیام بھی اہلبیت (ع) کے خیام اور بنی ہاشم کے خیام سے علاحدہ نسب کئے گئے تھے.
نصب شدہ خیام کی کیفیت ایک گھوڑے کی نعل یعنی C کی شکل بنتی تھی، تمام خیام حسینی اس طرز پر تھے کہ سمٹے ہوئے اور یکجا ہونے کا احساس دلاتے تھے، جدا و دور اور بکھرے ہوئے نہیں کہ جس میں اپنے احباب و انصار  کی حفاظت کیلئے زیادہ افرادی قوت استعمال کرنا پڑے. ان خیام حسینی کی پشت پر خندق کھود رکھا تھا تا کہ اس جانب سے دشمن حملہ یا شبخون کی کوشش نہ کر سکے.
ان میں سے بعض خیام اسلحہ وغیرہ کیلئے مخصوص تھے نیز بعض خیام بطور حمام اور فطری حوائج ضروری کے طور پر بھی مخصوص تھے. جن کا استعمال اصحاب حسینی کر رہے تھے.
[عوالم (امام حسين ع)، ص 245.]

تمت بالخير به نستعين و هو خير المعين

 ترجمہ: ابو دانیال بریر اعظمی

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی