فرقہ صوفیہ کی تردید میں ائمہ اہلبیت (ع) کی روایات
مترجم : ابو دانیال اعظمی بُریر
فرقہ صوفیہ کی تردید میں ائمہ اہلبیت (ع) کی روایات.
روایات میں صوفیت یا فرقہ صوفیہ!
اس مضمون کے ذریعہ صوفیت کے سلسلہ میں اہلبیت (ع) نے تائید کی ہے یا تردید کیا ہے تو ہمیں چاہئے کہ سیرت و احادیث معصومین (ع) کی طرف ہم رجوع کریں تا کہ ائمہ طاہرین (ع) کے کلام و سیرت سے صوفی مسلک کی تائید یا تردید کے وسیلہ ہمیں معلومات حاصل ہوں نیز چہاردہ معصومین (ع) کے نقش قدم پر چل کر ہم دنیا و آخرت کی سعادت و نجات کے حقدار قرار پائیں.
روايات ائمہ (ع) کی نظر میں تصوُّف يا فرقہ صوفيہ
مختلف شيعه کتب منابع و مصدر میں ائمہ طاہرین (ع) کی روایات جو تصوف یا فرقہ صوفیہ کی مذمت و تردید میں جمع کی گئی ہیں بس انہی میں سے بعض منتخب روایات کو یہاں پر تحریر کر رہے ہیں:
اسلام کی حقیقت میں راہنمائی کرنے والے ائمہ طاہرین (ع) ہی حقیقی محافظین دین ہیں، کہ جنہوں نے سب سے زیادہ منحرف افکار اور دینی بدعت سے مقابلہ کرتے رہے ہیں نیز اپنے معتقدین کو صوفیوں کی پیروی کرنے اور دوسرے ہر باطل فرقے و گروہ سے خبردار کرتے رہے ہیں لہذا معصومین (ع) سے اس سے متعلق بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں؛ یہاں تک کہ مرحوم شيخ حر عاملي (وفات 1104 هـ) صاحب کتاب وسائل الشيعه نے ایک كتاب "الاثني عشرية" کے نام سے تحریر کی، جس میں ان تمام روایات کو جو صوفیوں کے انکار و مذمت و تردید میں نقل ہوئی ہیں انہیں مذکورہ کتاب میں جمع کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«جميع الشيعة أنکروهم (أي الصوفيّة) و نقلوا عن أئمّتهم أحاديث کثيرة في مذمّتهم و صنف علماء الشيعة کتبا کثيرة في ردّهم و کفرهم منها کتاب الشّيخ المفيد في الرّد على أصحاب الحلّاج و ذکر فيه أن الصوفيّة في الأصل فرقتان حلوليّة و إتحاديّة»
(إثنيٰ عشرية ص 53)
(إثنيٰ عشرية ص 53)
★ «تمام شیعوں کے علما نے کا فرقہ صوفیہ کا انکار کیا ہے اور ان کے ائمہ طاہرین (ع) سے احادیث سے ان کی مذمت وارد ہوئی ہیں نیز علمائے شیعہ نے بھی اپنی اکثر کتابوں میں صوفیوں کے مسلک کی رد اور ان کے کفر کے اثبات میں کتابیں تحریر کی ہیں منجملہ شیخ مفید کی کتاب حلّاج کے ماننے والوں کی رد میں تحریر کرتے ہیں: فرقہ صوفیہ اصل میں دو فرقے ہیں: ۱- حلولیہ ۲- اتّحادیہ فرقے میں تقسیم ہوتے ہیں.»
★ یہاں پر ہم علمائے شیعہ کی چند قابل اعتبار کتابوں سے منتخب روایات کو نقل کر رہے ہیں:
روايت نمبر: 1
پیغمبر اکرم (ص) نے اس گروہ کے ظاہر ہونے کے سلسلہ میں پہلے ہی سے آگاہ فرمایا ہے:
پیغمبر اکرم (ص) نے اس گروہ کے ظاہر ہونے کے سلسلہ میں پہلے ہی سے آگاہ فرمایا ہے:
«لا تقوم الساعة على أمتي حتى يقوم قوم من أمتي اسمهم صوفية ليسوا مني و إنهم يحلقون للذکر و يرفعون أصواتهم يظنون أنهم علي طريقتي بل هم أضل من الکفار و هم أهل النار لهم شهيق الحمار»
★ «میری امت کیلئے قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ میری امت میں ایک قوم جن کا نام صوفی ہوگا وجود میں نہ آجائیں. ان کا تعلق مجھ سے نہیں ہے اوت دین سے کوئی فائدہ اٹھانے والے نہیں اور یہ لوگ ذکر کر وظیفہ کیلئے جمع ہوکر حلقہ بنائیں گے اور اپنی آوازوں کو بلند کریں گے اس گمان و خیال سے کہ میرے راستہ اور طریقت پر چل رہے ہیں حالانکہ یہ لوگ کافروں سے بھی زیادہ گمراہ ہوں نیز اہل جہنم ہیں اور ان لوگوں کی آواز بھی گدھے کی طرح سے رینکنے والی ہوگی.»
حوالہ جات: (1) سفينة البحار محدث قمي، 2/ 58 چاپ انتشارات فراهاني تهران و در چاپ جديد اسوه قم، 5/ 20؛ (2) شرح نهج البلاغة علامة حبیب اللہ خويي، 14/ 3 در چاپ جديد و 6/ 268 در چاپ قديم؛ (3) حقايق فيض کاشاني ص 136 چاپ بيروت؛ (4) کشکول علامه بحرانى، 3/ 231؛ (5) البدعة و التحرف شيخ جواد خراساني ص 134؛ (6) إثني عشرية شيخ حر عاملي ص 34؛ (7) مصابيح الدجى ص 246؛ (8) هذا کتاب مغني في رد الصوفي ص 31-
ایک تبصرہ شائع کریں