فرقہ صوفیہ کی تردید میں ائمہ اہلبیت (ع) کی روایات - 2


فرقہ صوفیہ کی تردید میں ائمہ اہلبیت (ع) کی روایات

Image by klimkin from Pixabay 

روايت نمبر 2 سے 4 تک ملاحظہ کیجئے.!

روایت نمبر: ۲
پيغمبر اکرم (ص) نے ایک روایت میں ان فرقہ صوفیہ کے گروہ پر ملائکہ کی لعنت کا تذکرہ کیا ہے؛ یہاں تک کہ آنحضرت (ص) نے اپنے ایک صحابی ابوذر غفاری کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا:

«يا أباذر يکون في آخر الزمان قوم يلبسون الصوف في صيفهم و شتائهم يرون أن لهم الفضل بذلک علي غيرهم اولئک يلعنهم ملائکة السماء و الأرض»

«اے ابوذر! آخری زمانہ میں ایک قوم پیدا ہوگی جو کہ گرمی اور سردی کے موسم میں اونی لباس پہنتے ہوں گے اور اس عمل کو اپنے لئے فضیلت اور زہد و پارسائی کی نشانی سمجھتے ہوں گے ان لوگوں پر آسمان اور زمین کے فرشتے لعنت کرتے رہیں گے.»

حوالہ جات: (1) خیراتیة، 1/ 38؛ (2) عبقري حسان، 2/ 54؛ (3) مستدرک سفينة، 6/ 398؛ (4) دائرة المعارف علامه شيخ محمد حسين اعلمي، 4/ 115 و 20/ 243 چاپ تهران (5) وسائل الشيعة، 11/ 508 چاپ بيروت؛ (6) المحاسن للبرقي ص 208؛ (7) الأصول ص 27؛ (8) بحار الأنوار، 74/ 91 و 77/ 93 چاپ اسلامية؛ (9) سفينة البحار، 2/ 57 انتشارات فراهاني تهراني و 5/ 96 چاپ أسوہ قُم؛ (10) طرائق الحقائق، 1/ 209؛ (11) ميزان الحکمة، 5/ 462؛ (12) عين الحيوة ص 576؛ (13) تنبيه الغافلين ص 13؛ (14) مجموعة ورّام ص 66 چاپ بيروت؛ (15) مکارم الاخلاق طبرسی ص 471؛ (16) أمالي شيخ طوسي، 2/ 152؛ (17) أعلام الدين للديلمي، ص 204 چاپ مؤسسة آل البيت؛ (18) أنوار النعمانية، 2/ 295-

روایت نمبر: 3
«احمد بن محمد بزنطی» نے صحیح سند کے ساتھ ایک روایت میں بہان کیا ہے کہ ایک شخص نے امام صادق (ع) سے  عرض کیا: اس زمانہ میں ایک قوم پیدا ہوئی ہے کہ جنہیں صوفی یا صوفیہ کہا جاتا ہے لہذا ان صوفیوں کے سلسلہ میں آپ کیا فرماتے ہیں.؟ امام ع نے جواب میں فرمایا:

«إنهم أعداءُنا فمن مال إليهم فهو منهم ويحشر معهم سيکون أقوام يدّعون حبّنا ويميلون إليهم ويتشبهون بهم ويلقبون أنفسهم بلقبهم و يأوّلون أقوالهم ألا فمن مال إليهم فليس منّا و إنّا منهم برآء و من أنکرهم و ردّ عليهم کان کمن جاهد الکفار بين يدي رسول الله (ص).»

«يہ (فرقہ صوفیہ) لوگ ہمارے دشمن ہیں پس جو کوئی بھی ان کہ طرف میلان رکھے گا تو وہ ان ہی میں شمار ہوگا اور ان ہی کے ساتھ محشور ہوگا عنقریب ایسے لوگ پیدا ہوں گے کہ جو ہماری محبت کا دعوی کریں گے اور ان ہی طرف رغبت رکھنے کا اظہار کریں گے، خود کو انہی سے مشابہہ کریں گے اور ان کے لقب کو خود ہی اختیار کریں گے اور ان کہ باتوں کی تاویلات کریں گے، پس یہ جان لو کہ جو شخص بھی ان فرقہ صوفیہ لوگوں کی طرف رغبت رکھے گا پھر وہ ہم سے نہیں ہے نیز ہم اس سے بیزار ہیں اور جو شخص بھی ان صوفیوں کی رد کرے گا تو وہ اس شخص کے مثل ہے جس نے پیغمبر خدا (ص) کے ہمراہ کفار سے جہاد کیا ہے.»

حوالہ جات: (1) إثني عشرية، ص 33؛ (2) سفينة البحار چاپ فراهاني، 2/ 57 و در چاپ اسوه قم، 5/ 197؛ (3) أنوار النعمانية سيد نعمة الله الجزائري، 2/ 293 چاپ تهران؛ (4) منهاج البراعة علامه حبيب الله خوئي، 6/ 304؛ (5) طرائق الحقائق، 1/ 208 چاپ کتابخانه باراني؛ (6) خیراتیه، 1/  36؛ (7) البدعة والتحرف ص 113؛ (8) مصابيح الدجى ص 244؛ (9) حديقة الشيعة ص 562؛ (10) کشکول علامه بحرانى، 3/ 229؛ (11) فضائح الصوفية ص 35؛ (12) بين التصوّف و التشيّع ص 584 چاپ بيروت؛ (13) صفوه الاخیار ص 238 چاپ مشهد؛ (14) الفصول التامة رازي-

روايت نمبر: 4
امام رضا (ع) مروي صحيح سند سے «بزنطي» اور «اسماعيل بن بزيع» نے نقل کیا ہے کہ آنحضرت (ع) نے فرمایا ہے:

«مَن ذُکِرَ عِندَهُ الصُوفِيَة وَ لَم ينکرهم بِلِسانِه و قلبه فليس منّا و مَن أنکرهم فکأنّما جاهد الکفار بين يدي رسول الله (ص)»

«جس شخص کے سامنے فرقہ صوفیہ کے سلسلہ میں گفتگو ہو رہی ہو نیز وہ اپنی زبان و دل سے انکار نہ کرے گا پس وہ ہم سے نہیں ہے اور جو شخص بھی صوفیوں کا انکار کرے گا گویا وہ ایسے ہی ہے کہ اس نے خدا کی راہ میں پیغمبر اکرم (ص) کے ساتھ کفار سے جہاد کیا ہے.»

حوالہ جات: (1) سفينة البحار، 2/ 57 چاپ فراهاني تهران و 5/ 197 چاپ اسوه قم؛ (2) مستدرک الوسائل، 12/ 323؛ (3) مستدرک سفينة البحار، 2/ 398؛ (4) البدعة والتحرف ص 112؛ (5) دائرة المعارف اعلمي 20/ 243؛ (6) طرائق الحقائق، 1/ 212؛ (7) حديقة الشيعة ص 563؛ (8) مصابيح الدجى ص 244؛ (9) کشف المعارف مستعلی شاه ص 18؛ (10) إثني عشرية شيخ حر عاملي ص 32؛ (11) تنبيه الغافلين ص 12؛ (12) أنوار النعمانية، 2/ 293-

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی