واجب قربانی کے جانور کے شرائط کیا ہیں؟ مع ضمیمہ


حصہ اول

Image by Capri23auto from Pixabay 



واجب قربانی کے جانور کے شرائط کیا ہیں؟


سوال: اگر کوئی شخص عید قربان پر قربانی کرنا چاہتا ہے تو کیا اس میں شریک افراد کی تعداد زوج اور فرد ہونا چاہئے؟

مختصر جواب :


واجب قربانی (جیسے حج کے مراسم میں قربانی کرنے) کیلئے چند شرائط و احکام ذکر ہوئے ہیں کہ جن میں سے بعض شرائط ذیل میں درج کر رہے ہیں:
۱- اگر اونٹ کی قربانی ہے تو اس کی عمر 5 سال سے كمتر نہیں ہونا چاہئے اور چھٹے سال میں داخل ہو. اگر قربانی کا جانور گاو (یعنی بچھڑا یا بیل یا پھر گاومیش یعنی بھینس) یا بکری ہے تو بنا بر احتیاط 2 سال سے کمتر نہیں ہونا چاہئے اور تیسرے سال میں داخل ہو. [آیت الله فاضل لنکرانی (ره): اگر قربانی کا جانور 2 سال کے اندر کا ہے تب بھی کافی ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ 2 سال سے کمتر کی عمر کا نہ ہو.] اور قربانی کا جانور بكري كے علاوه گوسفند ہوتا ہے یعنی بھیڑ كي عمر پورے 7 ماه ہونا چاہئے اور آٹھویں سال میں داخل ہو اور اس سے کمتر کی عمر کے جانور کی قربانی کرنا کافی نہیں ہے. [موسوى شاهرودى‏، سید مرتضى، جامع الفتاوى مناسک حج، ص 197، تهران، نشر مشعر، چاپ سوم، 1428ق.]
۲. بیمار نہیں ہونا چاہئے. [آیات عظام: تبریزى، خوئی، سیستانی: بنابر احتیاط مستحب‏.]
۳. بہت زیادہ ضعیف یا عمر دراز نہیں ہونا چاہئے. [آیات عظام آقایان: تبریزی، خوئی، سیستانی، خامنه‌اى: احتیاط مستحب یہ ہے کہ بوڑھا یعنی ادھیڑ عمر کا ہونا چاہئے.]
۴. عیب دار نہیں ہونا چاہئے. اسی بنا پر وہ جانور جو ایک آنکھ کا ہو یا دونوں ہی آنکھوں سے نابینا یا اندھا ہو یا لنگرا ہو [مکارم شیرازی: ہلکی پھلکی لنگڑاہٹ میں کوئی حرج نہیں ہے.] یا کان کٹا ہوا ہو یا دم کٹا ہو تو ایسے جانور کی قربانی کرنا کافی نہیں ہے. [جامع الفتاوى مناسک حج، ص 197؛ «سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی»، سؤال نمبر: 18220.]‏
نوٹ: مذکوری بالا سوال کو مضموں کے درج ذیل دوسرے حصہ میں ملاحظہ کیجئے. (مترجم)
۵. دبلا پتلا یا لاغر نہ ہو اور اگر اس کے جسم پر چربی چڑھی ہوئی ہو تب بھی کافی ہے. [آیت اللّٰه خوئى: چربی کا جسم پر چڑھنا معیار نہیں ہے. آیت اللّٰه مکارم شیرازی: اگر اس کے گردے پر کچھ چربی ہو تب بھی کافی ہے۔ جامع الفتاوی مناسک حج، ص 198.]
۶. واجب قربانی میں چند افراد کی ایک ہی قربانی کے جانور میں شرکت کرنا اختیار کی صورت میں کافی نہیں ہے بلکہ اضطراری یا مجبوری کی حالت میں بھی اشکال سے خالی نہیں ہے. [محمودی، مناسک حج (محشى) ص 493، مشعر، تهران، 1429 ق.]
لیکن مستحب قربانی میں چند اشخاص یا افراد ایک ہی قربانی کے جانور میں شرکت کرتے ہیں تو کوئی بھی اشکال نہیں ہے. [محمدی خراسانی، علی، شرح تبصرة المتعلمین، ‌1/ 322، بی جا، بی تا.]
نیز شرکت کرنے والوں کی تعداد اہم نہیں ہے کہ زوج ہو یعنی گنتی میں 0/ 2/ 4/ 6/ 8/ نمبر آئے یا فرد یعنی تعداد ميں 1/ 3/ 5/ 9 كي گنتي ركهي جائے.


حصہ دوم

سوال كا خلاصہ :

کیا کسی حیوان کا سینگ ٹوٹا ہوا ہے تو اسے عید قربان کے روز ذبح کر سکتے ہیں؟


سوال: اگر قربانی کے جانور کی سینگ ٹوٹ گئی ہو تو کیا ہم اللہ کی خوشنودی کیلئے اسے ہی عید قربان کے روز بطور قربانی کے ذبح کر سکتے ہیں؟


مختصر جواب: اس مسئلہ کی دو صورت حال ہے:


صورت اول: اگر قربانی کا مقصد حج کی قربانی ہے تو عید قربان کے روز منیٰ کی سرزمین پر حاجی اسے ذبح کرتا ہے پس بنا بر احتیاط اکثر فقہائے شیعہ کے فتوں کے مطابق اگر اس کی سینگ پیدائشی طور پر ہوتی ہے (اگر چہ اب اس کی سینگ نہیں ہے یا پھر ٹوٹ گئی ہے.) تب بھی قربانی کیلئے کافی ہے.
[اس طرح کا فتوا دینے والے مجتہدین میں سے مندرجہ ذیل آیات عظام کے اسمائے گرامی کا ذکر ملتا ہے: جیسے آقایان اراکی، صافی، بهجت، تبریزی، خویی اور سیستانی شامل ہیں. ملاحظہ: محمودی، مناسک حج (محشّی)، ص 497، نشر مشعر، تهران، 1429 ق.]
جی ہاں! اگر سینگ کے اندرونی حصہ میں ٹوٹا پھوٹا ہے یا کٹا ہوا ہے تو اس کی قربانی کرنا کافی نہیں ہے لیکن اگر سینگ کے باہری حصہ میں ہی ٹوٹا پھوٹا ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے. [مناسک حج، ص 259، مؤسسه تنظیم نشر و آثار امام خمینی (رہ).]

★★ صورت دوم: اگر قربانی حج کے علاوہ ہے نیز استحباب اور تقرُّب الٰہی کی خاطر ذبح کر رہا ہے تب تو سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی کے صحیح ہونے پر کوئی بھی خلل ایجاد نہیں ہوگا اور کوئی بھی اشکال نہیں ہوگا. 
[مراجع تقلید کے دفاتر سے "اسلام کوئسٹ وب سائت کے توسط سے استفتا کے جواب میں ہمیں یہ جواب موصول ہوا ہے.]

★ ضمیمہ ملاحظہ کیجئے! ★

اس سوال کا جواب مراجع عظام تقلید سے استفتاء کی صورت میں ارسال کرنے پر ہمیں مندرجہ ذیل جواب موصول ہوا ہے.
اصل عبارت کے ساتھ ترجمہ حاضر خدمت ہے:

آقایان خامنه ای، سیستانی، مکارم شیرازی: اشکال ندارد.

آیات عظام کے جواب کا ترجمہ:
کوئی اشکال نہیں ہے.

آقائے صافی گلپایگانی: بلی! می تواند ان شاء الله تعالی مقبول درگاه خداوند متعال باشد.

 آیت اللہ صافی کے جواب کا ترجمہ:
جی ہاں! قربانی کر سکتا ہے. ان شاء الله تعالی خداوند متعال کی بارگاہ میں مقبول قرار پائے گا.

تمت بالخير به نستعين و هو خير المعين

$}{@J@r

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی