اسلام ميں مزدور كے حقوق - 14

ملازمت اور ملازم کے حقوق
Image by Jon Kline from Pixabay 


مؤلف : علی اکبر مظاهری

محرر : علی سعیدی

مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال

★★★★★★★★★★★★


2. اوقات کام کے تعیّن کا حق:

مزدور اپنے کام کے اوقات کو خود ہی معین کر سکتا ہے لیکن اسے شرعی طور پر یہ حق ہرگز حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنی طاقت و قوت سے بہت زیادہ کام کرے کیونکہ اتفاقاً کام کی کثرت اس کی ہلاکت و موت کا سبب بھی ہو سکتی ہے.
جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے:
«وَلاَ تُلْقُواْ بِأَیْدِیكُمْ إِلَى التَّھْلُكَةِ» (سورہ بقره 195)
خود کو اپنے ہی ہاتھوں سے ہلاکت میں مت ڈالو.

3. اجرت کے تعین کا حق:

مزدور کو یہ حق حاصل ہے کہ کام کے سرپرست یا مالک کے ساتھ مزدوری کی مقدار معین کرنے کے بارے میں گفتگو کرے. 
[مناسب، منصفانہ و زندگی کی کفایت بھر مزدوری حاصل کرنا ایک مزدور کا بنیادی حق ہے.] (محرر)

4. آرام کرنے کا حق:

اسلام نے مزدور کو سکون و آرام کا حق دیا ہے کیونکہ پیغمبر اسلام (ص) نے اپنے ایک صحابی کو جو ہمیشہ نماز و روزہ میں مشغول رہا کرتے تھے کے سلسلہ میں فرمایا:
«أفطر ونُم فَإِنّ لجسدک عَلَیکَ حَقّاً وإنّ لعینک حقّاً» (صحیح بخاری، 2/ .152)
افطار کرو اور سویا (بھی) کرو کیونکہ تمہارے جسم کے اعضا و جوارح پر حق ہے اور بیشک تمہاری آنکھ پر (بھی) حق ہے.
پھر آنحضرت (ص) نے دوسری حدیث میں بھی فرمایا ہے:
«روّحوا القُلُوبُ ساعةً بَعدَ سَاعَةٍ»
دلوں کو ساعت بساعت راحت و آرام پہونچاؤ.
اسی بنا پر ایک مزدور کے جسم کو کام سے فارغ ہونے کے بعد آرام و سکون کی ضرورت پرتی ہے.
(متقی هندی، 2/ 37 و إبن عبد البر، جامع بيان العلم 1/ 434، طبع دار ابن الجوزي و أخرجه مسلم 2750، كتاب التوبة باب فضل دوام الذكر و نووي المنهاج 9/ 70)

5. اجرت کے مطالبه کا حق:

کاریگر یا مزدور یا ملازم یا خادم كو کام انجام دینے کے بعد یہ حق پہونچتا ہے کہ وہ اپنی مزدوری یا تنخواہ یا محنتانہ کا مطالبہ کرے اور سرپرست یا مالک یا سیٹھ پر واجب ہے کہ فوراً سے پیشتر بغیر معطل ہوئے اس کی رقم يا مزدوري ادا کر دے.
[کچھ سرپرست یا مالکين موقعہ پر ہی مزدوری دینے میں حیلہ و بہانہ بازی سے کام لیتے ہیں یا تاخیر سے ادا کرنے تک اس سے فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں تو ایسی صورت میں وہ ذمہ دار و ضامن بھی رہیں گے.] (محرر)

6. مزدوری کے معاھده کو فسخ کرنے کا حق:

اگر مزدور معاہدہ کے ضمن میں اس کی شرط کو فسخ کرے گا کہ جسے علم فقہ کی اصطلاح میں "خیار شرط" کہتے ہیں تو وہ اجارہ کی قرار داد کو توڑ بھی سکتا ہے اور اسی طرح سے اگر اجارہ کا معاہدہ مزدور کیلئے نقصان کا باعث ہو تو "خیار غبن" کا حق استعمال کرتے ہوئے اس اجارہ کی قرار داد کو فسخ کر سکتا ہے.

7. فرائض دینی انجام دینے کا حق:

اس سلسلہ میں ہم نے پہلے ہی بیان کر دیا ہے کہ مزدور کو کام کرنے کے اوقات میں نماز و روزہ یعنی اسے اپنی مذہبی عبادت انجام دینے کا حق حاصل ہے اور مالک اسے عبادت کرنے کے حق کی ادائیگی سے منع نہیں کر سکتا.

8. ضعیفی میں معیشت کی ضمانت

اگر مزدور کام کے صدمات یا پھر عمر کی زیادتی کے سبب کام کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کی خاطر ذریعہ معاش مہیا کرے.
جیسا کہ امیر المومنین (ع) کی خلافت کے زمانہ میں کوفہ کے بازار میں ایک ضعیف شخص کو دیکھا جو لوگوں سے بھیک مانگ رہا تھا.
اسی سلسلہ میں امیر المومنین (ع) سے ایک روایت منقول ہے ملاحظہ کیجئے:
«مرّ شیخ مکفوف کبیر یسأل فقال امیر المؤمنین (ع) ما هذا؟ قالوا یا امیر المؤمنین (ع) نصرانی فقال (ع) إستعملتموه حتى إذا کبر وعجز منعتموه؟ انفقوا علیه من بیت المال»
ایک بوڑھا شخص گزرتے ہوئے لوگوں کے درمیان بھیک مانگ رہا تھا، پس امیر المومنین (ع) نے فرمایا: یہ کیا ہو رہا ہے.؟ لوگوں نے عرض کیا: یہ نصرانی ہے. پھر امیر المومنین (ع) فرمایا: اس سے کام لیتے رہے ہو یہاں تک کہ وہ بوڑھا ہو کر عاجز و ناتواں ہو گیا اور اسے ذریعہ معاش سے منع کر رہے ہو. اس کے بعد امیر المومنین (ع) کے دستور کے مطابق بیت المال سے اس کی زندگی کے اخراجات کی رقم معین فرمایا. (وسائل الشیعه، 11/ 49)
یہی تو امیر المومنین (ع ) کا کلام ہے جو مزدور و کاریگر کے بارے میں دین اسلام کا دستور العمل ہے کہ اگر ناتوان و ضعيف ہو گیا تو اس کا زندگی بسر کرنا ساقط ہرگز نہیں ہوتا بلکہ بیت المال سے اس کی مدد ہوا کرے گی. یہ ایک مثال یہ جو دین اسلام کی گہرائی و منطق، فلاح و بہبود کو اجاگر کرتا ہے کہ جسے چودہ سو سال پہلے ہی کاریگر و مزدور، ملازم و خادم، نوکر و کام کرنے والے کے حقوق کو بیان کر دیا گیا ہے.

★ حاصل بحث و خلاصه

اسلام نے عام مسلمانوں کو محنت و مشقت، مزدوری و ملازمت کی تلاش و جستجو کی طرف ترغیب دلائی ہے اور سستی و بے کاری یا کاہلی و معطلی میں پڑنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے.
اسلام کی نظر میں محنت و مشقت کرنا معاشرہ اور افراد کی خاطر عزت و شرف کا باعث ہے اور حلال روزی طلب کرنا تقرب بارگاہ الہی کا افضل ترین وسیلہ و ذریعہ ہے.
اسلام نے بعض فساد انگیر و فتنہ پرور مشاغل و پیشوں کو اختیار کرنے سے باز رکھا ہے.
دوسروں کیلئے مزدور اور اجیر ہونا شرعی طور پر جائز ہے.
مشقت و محنت کرنے والا طبقہ سماج کے طبقات میں سے بہت ہی انمول حیثیت رکھتا ہے اور اسلام بھی اسی طبقہ کیلئے خاص اہمیت دینے کا قائل ہے اس طریقہ سے کہ پیغمبر اسلام (ص) نے بذات خود محنت و مشقت کرنے والے ہاتھوں کو بوسہ دیا ہے.
مزدور کی مزدوری غصب کرنے کو گناہ کبیرہ شمار کیا ہے.
کاریگر (مشقت و محنت کرنے والا) اور سرپرست (مالکار) دونوں ہی ایک دوسرے کی بنسبت شرعاً ذمہ داری اور حقوق رکھتے ہیں جن کی دونوں ہی کو پابندی کرنا بہت ضروری و واجب قرار دیا ہے نیز اس کی مخالفت کرنا حرام اور گناہ کبیرہ بھی ہے. 
والسلام علی من اتبع الهدیٰ
}i{ تَمَّت بِالخَیرِ بِهِ نَستَعِین وَ ھُوَ خَیرُ المُعِین }i{
-;{ @ }i{ @};-

★ تحقیق کے منابع و مصادر ★

1. قرآن کریم
2. ابن اثیر، عزّ الدین، اسد الغابة فى معرفة الصحابة، بیروت، دار الكتب العلمیة، 1415 ق .
3. ابن فهد، احمد، المهذّب البارع، تحقیق مجتبی عراقی، قم، مؤسسه نشر اسلامی، بیتا .
4. امام خمینی، تحریر الوسیله، قم، مؤسسه دار العلم - بیتا .
5. بخاری، محمد، الجامع الصحیح، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1400 ق .
6. بروجردی، محمد حسین، جامع الحدیث الشیعة فی احکام الشریعة، قم، مطبعة علمیه، 1399 ق .
7. بحرانی، یوسف، الحدائق الناظرة فى احكام العترة الطاهرة، قم، مؤسه نشر اسلامی، 1409 ق .
8. بجنوردى، حسن، القواعد الفقهیة، تحقیق مهدی مهریزی و محمد حسن درایتی، قم، نشر دلیل ما، 1424 ق .
9. پاینده، ابو القاسم، نهج الفصاحه، (مجموعه کلمات قصار حضرت رسول اکرم ) تهران، سازمان چاپ و انتشارات
جاویدان، چاپ ششم، بیتا .
10 . حرانی، حسن، تحفة العقول، تهران، کتابفروشی اسلامیه، 1400 ق .
11 . رضی، سید شریف، نهج البلاغه، (ترجمه استاد علامّه جعفری )، تهران، دفتر نشر فرهنگ اسلامی، 1380 ش .
12 . سبحانی، جعفر، فروغ ابدیت، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، 1376 ش .
13 . سبحانی، جعفر، فروغ ولایت، قم، مؤسسه امام صادق (ع )، 1380 ش .
14 . سپهری، محمد رضا و همکاران، مقاوله نامههای بین المللی کار، تهران، سازمان بین المللی کار، . 1383
15 . صدوق، محمّد، من لا یحضره الفقیه (الفقیه)، تصحیح علی اکبر غفّاری، قسم، نشر جامعه مدّرسین، 1404 ق .
16 . صدوق، محمّد، الخصال، تهران، انتشارات علمیه اسلامیه، بیتا .
17 . طباطبائی، محمّد حسین، سنن النبی، بیروت، موسسة البلاغ، 1415 ق .
18 . طبرسی، حسن، مکارم الاخلاق، بیروت، موسسة الاعلمی، 1392 ق .
19 . عاملی، محمّد، وسائل الشیعه، تحقیق عبد الرحیم ربّانی شیرازی، تهران، مکتبة الاسلامیه، 1403 ق .
20 . فرامرز قراملکی، احد، سازمانهای اخلاقی در کسب و کار، تهران، مجنون، چاپ دوم، . 1386

21 . فیض کاشانی، المحجة البیضا، قم، مؤسسه الانشر الاسلامی .

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی