وه مقامات جهاں پر امام زمانه عج كيلئے دعا کی زیادہ تاکید روایات میں وارد ہوئی ہے

 


via pinterest


وہ مقامات جہاں پر روایات میں امام عصر کیلئے دعا کرنے کی بہت زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے! 

مترجم: ابو دانیال اعظمی بریر




۱. مسجد الحرام (مکہ، حجاز) میں
۲. عرفات (مکہ، حجاز) میں
۳. سرداب مقدس (سامراء، عراق) میں
۴. وہ مقامات جو آنحضرت سے منسوب ہے.(مسجد کوفہ، مسجد سہلہ، مسجد صعصعہ بن صوحان (عراق) و مسجد جمکران (ایران) وغیرہم)
۵. حضرت سید الشہداءؑ کے حرم (کربلا، عراق) میں
۶. ہمارے مولا حضرت رضاؑ کے حرم (مشہد، خراسان، ایران) میں
۷. امامین عسکریینؑ کے حرم (سامراء، عراق) میں
۸. دیگر حضرات ائمہ طاہرینؑ کے حرم (مدینہ منورہ، جنت البقیع، نجف اشرف، کاظمین وغیرہم) میں

مقدمہ

یہ جان لو کہ جس طرح سے ہمارے مولا و آقا کی تعجیل فرج کی خاطر مخصوص اوقات و حالات میں تاکید وارد ہوئی ہے بالکل اسی طرح معین مقامات پر بھی دعا کرنے کی بہت تاکید وارد ہوئی ہے یا پھر آنحضرت کی تاسی و اقتدا کرتے ہوئے دعا کرنا چاہئے یا تو ائمہ طاہرین سے روایات کے نقل ہونے کی بنا پر عمل کرنا چاہئے یا عقلی اعتبار سے عمل کرتے ہوئے کہ اہل فہم کے نزدیک مقبول ہونے کی بنیاد پر ہی دعا کرتے رہنا چاہئے.

من جملہ ان مقامات کو ہم ذیل میں مختصرا درج کرتے ہوئے بطور دلیل روایات کا بھی تذکرہ کر رہے ہیں:

۱. مسجد الحرام میں

اس شاہد پر یہی اضافہ کرنا ہے کہ ان مقام پر گمان غالب یہ ہے کہ دعا کرنا مستجاب ہونے کا قوی امکان پایا جاتا ہے پس مناسب یہی ہے کہ جو کچھ ہم جانتے ہیں کہ جداوند متعال اور اس کے اولیاء کے نزدیک اہمیت رکھتا ہے اور عام لوگوں کیلئے سودمند ہو تو آنحضرت تک پہونچنے کی خاطر اس مقام پر دعاکا اہتمام کرے. جیسا کہ شیخ صدوق نے اپنی کتاب کمال الدین میں روایت کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریرکرتے ہیں: ہم سے محمد بن موسی بن متوکل نے حدیث بیان کی ہے انہوں نے کہا: عبد اللہ بن جعفر حمیری نے ہمارے لئے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: محمد بن عثمان عمری سے میں پوچھا: کیا تم اس صاحب امر کو دیکھا ہے.؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! میں نے دیکھا ہے اور آنحضرت کو میں نے آخری بار بیت اللہ الحرام کےپاس ہی دیکھا تھا، اس حالت میں کہ آنحضرت فرما رہے تھے: «أَللّٰهُمَّ أَنْجِزْلِیْ مَا وَعَدْتَنِیْ» خداوندا! جس کا مجھ سے تو نے وعدہ کیا ہے اسے متحقق فرما.

نیز شیخ صدوق نے تحریر کیا ہے: ہم سے محمد بن موسی بن متوکل نے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: انہوں نے بھی عبد اللہ بن جعفر حمیری سے حدیث کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: انہوں نے مخمد بن عثمان عمری سے یہ کہتے ہوئے سنا: - آنحضرت پر خداوند عالم کی رحمت ہو- کہ میں نے انہیں کعبہ کا دامن پکڑے ہوئے رکن مستجار کے پاس دیکھا تھا اور آنحضرت یہی فرما رہے تھے: «أَللّٰهُمَّ انتَقِمْ لِیْ مِنْ أَعْدَائِی» خدایا میرے لئے میرے دشمنوں سے تو ہی انتقام لے.

۲. عرفات میں

یہ وہی مقام ہے جہاں پر حجاج ۹ ذو الحجہ کو وقوف کرتے ہیں اور اس کی دلیل میں بھی امام صادق کی ایک دعا کا وارد ہونا روایت میں مذکور ہے کہ جو وہاں پرپڑھی جانی ہے، اس دعا کو «زاد المعاد» نامی کتاب میں نقل کیا ہےجو مومنین مزید معلومات چاہتے ہیں وہ مذکورہ کتاب کی طرف رجوع کریں.

۳. سرداب مقدس میں 

شہر سامراء میں سرداب مقدس سے ہی امام عصر پردہ غیبت میں تشریف لے گئے تھے اس کی دلیل میں کہ اس مقدس مقام پر دعاؤں اور زیارتوں کا اہتمام کرنا ہی چاہئے نیز اس مقام کیلئے ماثورہ ادعیہ و زیارات موجود ہیں جنہیں ہم زیارات کی کتب میں ملاحظہ کرسکتے ہیں.

شائد ہم  اس کا ایک حصہ باب ہشتم میں رقم کریں سکیں گے. إن شاء اللہ  تعالی المستعان

۴. آنحضرت سے منسوب مقامات پر

جن شریف و مقدس مقامات میں آنحضرت نے توقف فرمایا اور جس جگہ پر آنجناب نے قدم رنجہ سے متبرک فرمایا ہے جیسے مسجد کوفہ، مسجد سہلہ، مسجد صعصعہ بن صوحان اور مسجد جمکران وغیرہ شامل ہیں چونکہ اہل مودت کا شیوہ اور صاحبان محبت کی عادت ہے کہ جس مقام پر ان کا محبوب توقف و قیام کرے گا تو اس کی یاد کی عادت میں مبتلا ہوتے ہیں اور فراق میں رنج و الم محسوس کرتے ہیں تب ہی اس کے بارے میں دعا کرتے ہیں بلکہ اس کے توقف اور منزل کے مقام سے مانوس ہوتے ہیں.

جیسا کہ شاعر نے اس سلسلہ میں کیا خوب کہا ہے:

أمُرُّ عَلَیٰ جِدَارِ دِیَارِ لَیلیٰ

میں لیلیٰ کے دیار کی دیواروں پر سے گزر رہا تھا

أُقَبِّلُ ذَا الجِدَارَ و ذَا الدِّیَارَا

تو میں اس کے دیار کی دیوار کو چوم رہا تھا

فَمَا حُبُّ الدِّیَارِ شَغَفْنَ قَلبِیْ

دیار و شہر کی محبت نے میرے دل کو شیفتہ نہیں کیا

وَ لٰکِنْ حُبُّ مَنْ سَکَنَ الدِّیَارَا

لیکن وہ محبت جو کہ اس دیار میں سکونت پذیر ہے میرا دل بھی اسی کا شیدائی ہواہے.

نیز اسی مفہوم و معنی میں کسی شاعر نے بھی کیاخوب کہا ہے:

وَ مِنْ مَذهَبِیْ حُبُّ الدِّیَارِ لِأَهْلِهَا 

میرا شیوہ کسی شہر و دیار کو چاہنا اس کے اہل کی خاطر ہے

وَ لِلنَّاسِ فِیمَا یَعشِقُونَ مَذَاهِبُ

اور لوگ جس چیز سے بھی عشق کرتے ہیں ان کیلئے متعدد طور و طریقے ہوتے ہیں.

پس مناسب تو یہی ہے کہ ایک مخلص مومن جب بھی سرداب مبارک میں وارد ہو یا آنحضرت سے منسوب کسی مقام میں توقف کرے تو امام عصر کی زیارت کرے اپنے مولا آنجناب کے صفات حمیدہ کو یاد کرے اوراس عظیم بزرگوارکے جمال و جلال اور کمال کو یاد کرے اور آنحضور کہ طرف متوجہ ہو کہ معاند وگمراہ لوگوں کے ظلم و تجاوز کی بنا پر کس حالت میں پردہ غیبت میں زندگی گزارتے ہیں اور اس احوال کےمکمل تصور کرنے سے ہی ایک مومن متاثر ہو جاتا ہے اور قادر متعال خدا کی بارگاہ میں اپنے مولا کے قیام کے امر میں گشائش کی آسانی کیلئے استدعا کرتا ہے اور اس سے یہی امید رکھتا ہے کہ دشمنوں کو دفع کرنے والا اور دوستوں کیلئے مددگار ماحول سازگار فرمائے.

مزید یہ کہ ان مقامات مقدسہ اور مذکورہ اماکن آنحضرت کی عبادت و دعا کا موقع و محل ہوتا ہے اسی بنا پر مناسب تو یہی ہے کہ آنجناب کی تاسی و اقتدا ہر مومن محب کو کرنا چاہئے، کیونکہ یہی عمل و دعا تعجیل فرج کی دعا کرنا اور آنحضرت ؑ کے چہرہ انور سے غم و اندوہ کو دور کرنے کیلئے بہترین عبادت اور اہمترین دعائیں ہیں.

۵. سید الشہداءؑ کے حرم میں 

من جملہ مقامات کہ جہاں پر آنجناب کی تعجیل فرج کیلئے دعا کرنے کی تاکید ہے: ان میں سے ایک شہید مظلوم سید الشہداء ابو عبد اللہ امام حسینؑ کا حرم مطہر ہے، چونکہ ہر مومن آنحضرت کے حرم شریف میں جب وارد ہوتا ہے تو آنجناب اور ان کی اہلبیت پر جس قسم کے ظلم و ستم اور مصیبت ہوئی ہے انہیں ذہن میں مجسم کرے گا تو یہی جان لے گا کہ ہمارے مولا و آقا صاحب الزمان حضرت امام عصر ؑ (عج) ہی سید الشہداء کے دشمنوں اور ستمگاروں سے ان کے خون کے طلبگار اور انتقام لینے والے ہیں. لہذا عقل اور ان کی مودت کا تقاضا ہے کہ تعجیل فرج اور ظہور امام عصرکیلئے دعا کرتے رہیں یا تضرع اور زاری کرتے ہوئے اس امر کو بارگاہ الہی میں مطالبہ کریں.

اس کی دلیل میں کتاب کامل زیارات کے باب ہفتاد ونہم میں ابو حمزہ ثمالی کی روایت کو امام جعفر ؑ صادق سے نقل کیا ہےکہ اسی زیارت میں فرمایا ہے: پس امام حسین ؑ اور دیگر تمام ائمہ طاہرین ؑ پر درود بھیجنے کے بود جس طریقہ سے امام حسن ؑ اور امام حسین ؑ پر درود بھیجا اور اس کے ساتھ یہ بھی کہے:خداوندا اپنے ہی ان کلمات کو مکمل فرما اور اپنے وعدہ کو ان میں تحقق بخش دے. (کامل الزیارات، 405.)

اسی زیارت میں دوسرے مقام پر فرمایا ہے: ..... پھر اپنے رخسار کو زمین پر رکھ کر درج ذیل کلمات کہیں گے: «أَللّٰهُمَّ رَبَّ الحُسَینِ إِشْفِ صَدْرَ الحُسَینِ أَللّٰهُمَّ رَبَّ الحُسَینِ أَطلُبُ بِدَمِ الحُسَینِ.» (کامل الزیارات، 414.)

خداوند ا اے حسین ؑ کے پروردگار نؑ کے سینہ کو شفا عطا فرما، خداوندا اے حسین ؑ کے پروردگار حسین ؑ کے خون کا (انتقام) طلب فرما.

مذکورہ بالا عبارت کے الفاظ اس امر پر دلالت کرتے ہیں چونکہ ہمارے مولا و آقا حضرت حجت (عج) کہ جوامام حسین کے خون کا مطالبہ کریں گے اور ان کے دشمنوں سے انتقام لے کرآنحضرت کے سینہ کو شفا بخشیں گے.

۶. حضرت امام رضاؑ کے حرم میں

کامل الزیارات میں روایت کے وارد ہونے کی بنا پر اس مقام پر بھی امام عصر کیلئے دعا کرنے کی تاکید ائمہ طاہرین نے فرمائی ہے، جیسا کہ روایت میں نقل ہوا ہے کہ اس زیارت میں ہر ایک ائمہ طاہرینؑ

پردرود بھیجنے کے بعد امام عصر سے متعلق ذیل کے کلمات میں ہواہے: «أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَیٰ حُجَّتِکَ وَ وَلِیِّکَ وَ القَائِمِ فِی خَلْقِکَ صَلَاۃً نَامِیَّۃً بَاقِیّۃً تُعَجِّلُ بِهَا فَرَجَهُ وَ تَنْصُرُهُ بِهَا...»

خداوندا تو اپنی مخلوق میں اپنے حجت و ولی اور قائم پر ایسا درود فرما جس میں اضافہ ہی ہوتا رہے، باقی رہنے والا ہو کہ اپنے فرج میں تعجیل فرما اور اسے مدد و نصرت عطا فرما. (کامل الزیارات، 517.)

۷. حضرات امامین عسکریینؑ کے حر میں

سُرَّ مَن رَأیٰ یعنی شہر سامرا میں دعا کرنے کی زیادہ تاکید وارد ہوئی ہےاس کی دلیل میں کامل الزیارت میں ایک زیارت ہے جس کے الفاظ کو آنحضرت کیلئے نقل کیا ہے: «أَللَّهُمَّ عجِّلْ فَرَجَ وَلِیِّکَ وَ ابنِ وَلَیِّکَ وَ اجعَلْ فَرَجَنَا مَعَ فَرَجِهِمْ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ»

پروردگارا تیرے ولی اور فرزند ولی کی [امر حکومت] میں فرج و گشائش جلد از جلد فرما اور انحضرت کی گشائش و فرج کے ساتھ ہمارے لئے بھی فرج و کشائش قرار دے، اے رحم کرنے والوں میں سے زیادہ رحم کرنے والے. (کامل الزیارات، 521.)

۸. دیگر حضرات ائمہ  طاہرینؑ کے حرم میں

ہر ایک ائمہ طاہرینؑ کے حرم مطہر میں دعا کرنا امام عصر کیلئے زیادہ تاکید روایات میں وارد ہوئی ہے کیونکہ یہی دعاحضرات ائمہ طاہرینؑ سے قربت اور انیست کا بہترین وسیلہ ہے نیز ان حضرات کی خوشنودی و مسرت کا باعث ہوتا ہےاور اس کی دلیل میں جو کچھ بیان ہوا ہے اسے ہم کتاب کامل الزیارات کے ائمہ طاہرینؑ کے زیارت کے باب سے روایت کو نقل کر رہے ہیں، بلکہ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس دعا کا کرنا لوگوں کے وظائف و فرائض میں سے ہے چاہے کوئی بھی جگہ و مقام ہو بہر حال قابل احترام ہے، جیسا کہ خداوند تعالی نے ارشاد فرمایا ہے: «فِی بُیُوتٍ أَذِنَ اللهُ أَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْکَرَ فِیهَا إسْمُهُ...»

جن گھروں میں خداوند عالم نے دستور فرمایا ہےکہ انہیں رفعت نصیب ہو اور اسی میں اس کے نام کا تذکرہ بھی ہو. (سوره نور، آیت 36.)

یہی دعا کرنا بہترین تذکرے و اذکار اور صاحبان بصیرت کے نزدیک محبوبترین اور اہل عبرت کے نزدیک اہمترین عبادت ہے، پس شب و روز میں سے ہر اوقات میں اس کی خاطر اہتمام کرتے رہنا چاہئے. 

إِن شَآء اللہُ تَعَالیٰ المُستَعَان العَلِیّ العَظِیم

 ہم اپنے فرائض کو اچھی طرح جان سکیں گے اور انجام دیں گے اور امام کے حقیقی منتظرین میں شمار ہو جائیں گے.!

مکانہائی کہ دعا در آنہا بیشتر تأکید شدہ

ترجمه مکیال المکارم باب ششم

ابو دانيال اعظمي برير
+918081797479

DEDICATED TO SHAHE KHORASSAN IMAM ALI IBNE MUSA REZA AS

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی