ملازمت اور ملازم کے حقوق
Image by Jens P. Raak from Pixabay
مؤلف : علی اکبر مظاهری
محرر : علی سعیدی
مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال
★★★★★★★★★★★★
3. مزدوري میں امانتداری:
کوئی بھی مزدور شرعی طور پر مکلف ہے کہ اپنے کام يا ذمہ داری کو مکمل اور صحیح طریقہ سے انجام دے اور کسی بھی طرح کی خیانت پیشہ یا شغل میں نہ کرے اور اپنے شغل و پیشہ میں امین بھی ہو.
اس سے قبل امام صادق (ع) کا قول نقل کرچکے ہیں جس میں فرمایا ہے:
۱- «مؤدّیاً للأمانة فیه»
ہر صاحب حرفت و صنعت تین
یہی ہے کہ اپنے کام میں ۳ خصلتوں کا محتاج ہوتا ہے ان ۳ خصلتوں میں سے ایک اہمترین خصلت امانتداری کی رعایت کرنا بھی ہے.
مزید یہ کہ امیر المؤمنین (ع) نے بھی فرمایا ہے:
۲- «إن الله عزّ و جّل یحبّ المحترف الأمین»
خداوند تبارک و تعالی امانتدار صاحب فن و حرفت کو محبوب رکھتا ہے.
(الکافی، 5/ 112)
پیشہ يا شغل يا مزدوري میں دهوكہ دھڑی فریبکاری اور خیانت شرعاً حرام ہے کیونکہ ایسا کرنے والا اسلام و ایمان سے خارج ہو جاتا ہے.
اسی سلسلہ میں پیغمبر اسلام (ص) نے ارشاد فرمایا ہے:
«لیس منّا من غشّ مسلماً و لیس منّا خان مؤمناً»
جو کسی مسلمان سے دھوکا دھڑی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو کسی مومن سے خیانت کرے وہ (بھی) ہم میں سے نہیں ہے.
(حر عاملی، 13/ 226)
صنعت و حرفت اور شغل و پیشہ میں امانتداری کے مختلف ابعاد یعنی پہلو و دائرے ہیں اور اس مفاہیم کا تجزیہ کے بارے میں تفصیل جاننا چاہتے ہیں تو مذکورہ ذیل کا مطالعہ کیجئے:
(فرامرز قراملکی، احد، «امانتداری و ابعاد آن در حرفه» [محرر]
جو کہ انٹر نیٹ پر دستیاب بھی ہے.
★ «قال رسول الله (ص): «من کان مسلما فلا یمکر و لایخدع فإنی سمعت جبرئیل یقول إن المکر و الخدیعه فی النار ثم قال ليس منا من غش مسلما وليس منا من خان مسلما».
رسولخدا (ص) فرماتے ہیں: «ہر مسلمان شخص کو مکر و فریب نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ میں نے جبرئیل سے سنا ہے کہ بیان کر رہے تھے: بیشک مکر و فریب کا ٹھکانہ جہنم کی آگ میں ہی ہے. پھر کہا: وہ ہم میں سے نہیں ہے جو مسلمان کے سا فریبکاری کرے اور وہ بھی ہم میں سے نہیں ہے جو مومن سے خیانت کرے»
مالک کے دستور کے مطابق عمل کرنا:
چونکہ مزدور یا ملازم یا خادم اقرار یا عہد یا قراداد کے ذریعہ اپنے آپ کو پابند کر لیتا ہے کہ مالک کیلئے کچھ امور انجام دے گا جو اسے مالک یا سرپرست کے احکامات کے مطابق ہی کام کو کس طریقہ سے انجام دینا ہے اسی کا عہد و پیمان کر کے اپنے ذمہ لیا ہے تو اس کی فرمان برداری اسی پیمان و عہد اور دستورات کے دائرہ میں عمل کرتا رہے:
جس کیلئے اللہ تعالی کا قول عموم پر دلیل ہونا قرآن میں مذکور ہے:
«یَا أَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُواْ أَوْفُواْ بِالْعُقُودِ»
(سورہ مائده 1)
اے صاحبان ایمان! اپنے عقود (عہد و پیمان) میں وفا داری ثابت کرو یعنی پورا کرو.
اسی بنا پر جو کچھ ذکر ہوا خود مزدور کے وظائف میں سے یہی ہے کہ وہ بھی احسن انداز میں اسے انجام دینا چاہئے تا کہ سرپرست یا مالک کا حق ضائع نہ ہو سکے.
اسی بحث میں مزید دیگر اخلاقی ذمہ داریوں کا بھی ہم اضافہ کر سکتے ہیں.
جس کی مکمل معلومات کیلئے مذکورہ ذیل کتاب کی طرف رجوع کیجئے.
(فرامرز قراملکی، احد، «سازمانهای اخلاقی در کسب و کار» از ص 251 تا ص 260، تهران، ناشر مجنون، چاپ دوم، 1381)
مذکورہ بالا مطالب كو تفصیل كے ساتھ اس کے مقام پر ذکر کئے گئے ہیں. [محرر]
★ مالی خساره کی صورت میں تاوان یا جرمانہ وصول کرنا
(اجیر کی ضمانت)
اگر اجیر یا مزدور جس کے ما تحت مال یا شئے موجود یا قبضہ میں ہے اور مالک یا سرپرست کو نقصان پہونچے گا تو صاحب مال اس سے تاوان یا بدل لے سکتا ہے.
اس سلسلہ میں مزید تفصیلی معلومات چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل مضمون کا مطالعہ کیجئے:
(رضوی سید محمد، «از ید امانی تا ید ضمانی» اسی رسالہ میں ملاحظہ کیجئے) [محرر]
اسی سلسلہ میں چند روایات ذیل میں درج کی جا رہی ہیں:
امام صادق (ع) ایک شخص کے جواب میں فرماتے ہیں:
۱- عن ابی عبد الله (ع) فی الرجل یعطی الثوب لیصبغه فیفسده. فقال: «کل عامل أعطیته أجراً علی أن یصلح فأفسد فھو ضامن»
امام صادق (ع) سے ایک شخص سے متعلق پوچھا کہ جسے ایک لباس دیا گیا تا کہ اسے رنگے پس وہ خراب ہو گیا؟ آنحضرت (ع) نے فرمایا: ہر مزدور تم مزدوری اسی لئے دیتے ہو تا کہ وہ کام کو بہترین انداز میں انجام دے پس وہی مزدور اس کے فاسد و خراب ہونے کا بھی ضامن ہوتا ہے.
(حر عاملی، 13/ 275)
ایک تبصرہ شائع کریں