قصبہ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ ایک مایہ ناز مثالی، علمی، دینی، فنی اور صنعتی مرکز
راقم : مولانا منهال رضا خیرآبادی
مدیر جامعه حیدریه مدينة العلوم، خيرآباد، مئو
(مقدمہ)
خطۂ اعظم گڑھ کا ذرہ ذرہ ارتقائی منزل میں نیر تاباں سے کم نہیں ہوتا، ظالم و جابر برطانوی سامراج کے شکنجے سے نکلنے کیلئے ہندوستان کی آزادی کی جنگ میں یہاں کے بہادر نوجوانوں نے جان و مال کی بازی لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی. پھر بھارت کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے میں بھی بھرپور تعاون سے کام لیا اس خطہ کے ارباب دانش و بینش بعض ممالک کے صدر سربراہ یا حکومت کے کلیدی عہدوں پر بھی حکومت کرتے رہے ہیں. ایشیا، یورپ، عرب ممالک، مغربی حکومتوں میں شائد ہی کوئی ایسا ملک صفحۂ ارض پر ہو جہاں اس خطہ کے افراد ماضی و حال میں خدمتوں میں مصروف نہ ہوں. يونيورسٹي، كالج، اسكول، مذہبي ادارے، صنعتي كمپني اور مختلف مركز ميں اس خطہ کے علما، صاحبان علم و فضل اور ماہرين فن و صنعت سے ماضي ميں استفاده كيا جا رہا تها اور آج بهي كيا جارہا ہے.
شہر اعظم گڑھ مختلف مذہبی اداروں اور عصری علوم بنیادی اور اعلیٰ مراکز سے مزین تو اس کے مواضعات و قصبات اس طرح کے مراکز سے آراستہ ہیں اور روز بروز ضرورت کے پیش نظر جدید مراکز قائم بھی ہوتے جا رہے ہیں جن سے دوسرے صوبوں اور ضلعوں کے افراد بھی فیض حاصل کر رہے ہیں. اعظم گڑھ کیزبان مخصوص لب و لہجہ اور ثقافت امتیازی حیثیت کی حامل ہے جن سے یہاں کے رہنے والے چاہے دنیا کے کسی گوشے میں ہوں آسانی سے پہچان لئے جاتے ہیں. غرض کہ اس ضلع کی نوع در نوع خصوصیات کو مکمل طور پر بیان کرنا مختصر مضمون میں ممکن نہیں ہو سکتا اگر حالات نے موقع دیا تو کسی مناسبت سے اس کا تذکرہ کیا جائے گا.
اس ضلع اعظم گڑھ کے مشہور قصبوں میں ایک اہمترین قصبہ مبارکپور ہے جو اپنی متنوع متمیزات کی بنا پر اپنی آپ نظیر ہے یہاں مختلف مذاہب کے لوگ باہمی اتفاق و اتحاد کے ساتھ زندگی گذارتے ہیں اس قصبہ میں اہل ہنود کی قابل تعداد ہے اس کے علاوہ چار اسلامی مسلکوں کے ماننے والے رہتے ہیں یعنی شیعہ، سنی، اہل حدیث اور بہرہ ان میں کثیر تعداد اہلسنت کی ہے اس کے بعد علی الترتیب شیعہ، اہل حدیث اور بوہرہ حضرات ہیں تمام مسالک کے لوگ مذہبی امور کو آزادی سے انجام دیتے ہیں. سب کی مسجدیں، مدارس، عبادگاہیں اور نمونہ شعائر ایمانی امام بارگاہیں موجود ہیں، چھوٹے چھوٹے مکاتب کے ساتھ چار اعلی دینی مدارس ہیں اہلسنت حضرات کا مدرسہ "جامعہ اشرفیہ" کے نام سے ہے جس کی وسیع و عریض عمارت کئی ایکڑ میں پھیلی ہوئی ہیں. ملک کے مختلف علاقوں سے آنے والے طلبہ کی کثیر تعداد پائی جاتی یے اور تشنگان علوم دینی و عصری تعلیم سے فیضیاب ہوتے ہیں. میرے خیال میں یہ اہلسنت حضرات کا سب سے بڑا علمی اور ثقافتی مرکز ہے، دیوبندی حضرات کا مدرسہ "احیاء العلوم" ہے اس میں بھی طلبہ کی خطیر تعداد موجود ہے اور مضافات کے طلبہ اپنی پیاس بجھانے کیلئے آتے ہیں اور اب تک سینکڑوں ممتاز علما کو خدمت قوم و سماج کیلئے تیار کرچکا ہے ان مدارس میں طلبہ کے قیام و طعام اور دیگر ضروریات کا انتظام کیا جاتا ہے. ان مدارس کی انتظامیہ نے لڑکیوں کی دینی اور عصری تعلیم کیلئء مدرسۂ نسواں اور اسکول بھی قائم کیا ہے، قصبہ مبارکپور کی نگر پالیکا کے عہدیداران اور ممران صفائی ستھرائی، تعمیر و تزئین کاری میں برابر مصروف رہتے ہیں کچھ عرصہ قبل اس قصبہ کے گلی کوچے اور راستوں میں کوڑے اور گندگی کا ڈھیر لگس رہتا تھا جہاں سے گذرنا مشکل ہوتا تھا گرمی اور سردی کے موسم میں یہ حال تھا تو برسات کے زمانے میں فضا کی ابتری کے بارے میں پوچھنا ہی کیا؟ لیکن موجودہ چیئرمین (ڈاکٹر شمیم) نے اسے یکسر بدل دیا ہے اب کچھ بھی نظر نہیں آتا. گلی، کوچے اور سڑکیں صاف ستھری نظر آتی ہیں، ملازمین پابندی سے رادستہ میں پڑے کوڑوں کو صاف کرنے کا کام انجام دیتے ہیں. یہ نگر پالیکا مبارکپور کی مکمل توجہ کی علامت ہے، گندگی اگر ملتی ہے تو محلہ کے لوگوں کی کوتاہی سے ہے اگر محلہ کے افراد بھی صفائی کا خیال رکھیں تو گندگی کا دور دور کہیں پتہ نہیں چلے گا.
29 Jun 2020, 12:58:10 pm
photo by [Jr]
ایک تبصرہ شائع کریں