ملازمت اور ملازم کے حقوق
Image by micaelabustamantefg from Pixabay
مؤلف : علی اکبر مظاهری
محرر : علی سعیدی
مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال
★★★★★★★★★★★★
۴- مزدوری ادا کرنے میں عہد و پیمان کی مخالفت کرنا نیز استطاعت سے زیادہ کام لینا قیامت کے روز رسولخدا (ص) سے دشمنی کرنا ہے:
قال رسول الله (ص): «ثلاثة انا خصمھم یوم القیامة: رجل باع حرّاً فأکل ثامنه و رجل إستأجر أجیراً فاستوفی منه و لم یوفه أجره و رجل أعطانی صفقته ثمّ غدر»
رسولخدا (ص ) نے فرمایا ہے: میں قیامت میں تین افراد سے مخاصمت و دشمنی رکھوں گا: ١- وہ شخص جو آزاد انسانوں کو بیچے پھر اس کی قیمت کھائے. ٢- وہ شخص جو مزدور کو اجرت پر خدمت کیلئے حاصل کرے اور اس کی طاقت سے زیادہ منافع بھی کمائے پس اسے مزدوری ادا کرنے میں قول و قرار کی پاپندی نہ کرے. ٣- وہ شخص جو مجھ سے عہد و پیمان کرے اور پھر غداری یعنی فریبکاری کرے.
(ابن فهد، 3/ 18)
۵- مزدوری دینے سے منع کرنا پلیدترین گناہ ہے:
قال الصادق (ع): «أقذر الذنوب ثلاثة: قتل البھیمة و حبس مھر المرأة و منع الأجير أجره»
امام صادق (ع ) نے فرمایا ہے: پلیدترین گناہ تین ہیں: ١- حیوانات کو (بلا وجہ) قتل کرنا. ٢- زوجہ کو مہر ادا نہ کرنا. ٣- مزدور یا ملازم یا خادم کی مزدوری یا تنخواہ یا محنتانہ ادا نہ کرنا.
(مکارم الاخلاق، ص 237 بیروت، مؤسسه الاعلمی، 1392 ق)
مذکورہ احادیث ان مطالب پر دلیل و حجت ہے کہ کاریگر کی مزدوری غصب کرنا حرام ہے اور اسے ادا نہ کرنا گناہ کبیرہ میں سے ہے مزید گناہوں کا تذکرہ ہم پہلے ہی بیان کرتے ہوئے ثابت کر چکے ہیں اور اسلام نے تو یہ بھی حکم دیا ہے کہ بہترین یہی ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ہی دیدي جائے.
★ مزدور يا ملازم یا نوکر یا خادم کے حقوق
اسلام میں مزدور کو جو حقوق حاصل ہیں ان میں سے بعض كا تذكره ہم نے سابق میں بیان کیا اور اب ہم دیگر چند باتوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں.
(شریف القرشی در کتاب «العمل و حقوق العامل فی الاسلام» کے صفحہ نمبر 280 پر رقم کیا ہے جن ميں بعض مزدور کے حقوق کو بیان کیا ہے. ہر مسلمان مزدور چونکہ ایک خود مختار و آزاد انسان ہے وہ بھی دیگر سب ہی مسلمانوں کی طرح بھی تمام سماجی و معاشرتی اور شہری حقوق شریعت اسلامی کے دائرہ میں رہتے ہوئے اسے حاصل ہوتے ہیں.
جن کا تذکرہ ہم اختصار سے ذیل میں تحریر کر رہے ہیں:
1. آزادی کا حق:
کسی شخص کیلئے شرعاً یہ جائز ہی نہیں ہے کہ وہ کسی بھی مزدور کو کوئی کام انجام دینے کی خاطر مجبور کرے کیونکہ وہ حُر اور آزاد ہے.
جیسا کہ روایت میں تذکرہ کیا گیا ہے:
«إنّ الحرّ لا یقع تحت سلطنة أحد لا یمكن أن یكون لأحدٍ ید علیه»
کوئی بھی آزاد شخص کسی بھی فرد کے چنگل یا قبضہ میں نہیں ہے اور کوئی بھی اس پر تصرف نہیں رکھ سکتا ہے.
(بجنوردی، حسن، 7/ 59)
ہر کاریگر اپنے شغل و پیشہ کو انتخاب کرنے میں آزاد ہے البتہ جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے کہ مزدور ان مشاغل کو اختیار نہیں کر سکتا جو شرعاً حرام ہیں اور پھر ان کی مزدوری لینا بھی حرام ہے.
اسی بنا پر اصل ۴٣ کے بند چہارم اور اصل ٢٨ قانون اساسی میں اور جمہوری اسلامی ایران کے قانون کا مادہ (دفعہ) ششم میں ذکر کیا ہے کہ افراد کو مجبور کرنا کسی معین کام پر ممنوع ہے اور ہر شہری حق رکھتا ہے کہ وہ کسی بھی پیشہ و شغل کو جس کی طرف وہ مائل ہے اختیار کرے اور جو شغل و پیشہ اسلام و شریعت کے مخالف یا عمومی مصلحت کے خلاف یا دوسروں کے حقوق سے متصادم نہ رکھتا ہو. یعنی مذکورہ قید و شرط کے ساتھ ہر ایک پیشے و مشاغل کو اختیار کر سکتا ہے جو جائز و حلال ہیں اور جو حرام و ناجائز ہیں انہیں ہی ترک کرے گا.
مزدور شرعی طور پر مجاز ہے کہ وہ ہر حقیقی یا حقوقی ذات و شخصیت کی خاطر جس کی بھی طرف میلان رکھتا ہے وہ کام کرے یا انجام دے اور مزدوری بھی حاصل کرے.
مزدور کو شرعاً یہ بھی حق حاصل ہے کہ اپنے کام کاج کرنے کی جگہ و مقام کو منتخب کرے اور اسے کسی بھی معین جگہ پر کام کرنے کیلئے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے.
ایک تبصرہ شائع کریں