ملازمت اور ملازم کے حقوق
Image by Dean Moriarty from Pixabay
مؤلف : علی اکبر مظاهری
محرر : علی سعیدی
مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال
★★★★★★★★★★★★
اسی سلسلہ میں چند روایات ذیل میں درج کی جا رہی ہیں:
امام صادق (ع) ایک شخص کے جواب میں فرماتے ہیں:
۱- عن ابی عبد الله (ع) فی الرجل یعطی الثوب لیصبغه فیفسده. فقال: «کل عامل أعطیته أجراً علی أن یصلح فأفسد فھو ضامن»
امام صادق (ع) سے ایک شخص سے متعلق پوچھا کہ جسے ایک لباس دیا گیا تا کہ اسے رنگے پس وہ خراب ہو گیا؟ آنحضرت (ع) نے فرمایا: ہر مزدور تم مزدوری اسی لئے دیتے ہو تا کہ وہ کام کو بہترین انداز میں انجام دے پس وہی مزدور اس کے فاسد و خراب ہونے کا بھی ضامن ہوتا ہے.
(حر عاملی، 13/ 275)
مزيد ايک روایت میں امام صادق (ع) سائل کے جواب میں فرماتے ہیں:
۲- عن أبى الصباح قال: سألت أبا عبد الله (ع) من القصّار ھل علیه ضمان؟ فقال: «نعم كلّ من یعطى الأجر لیصلح فیفسد فھو ضامن»
امام صادق (ع) سے ابو صباح روایت نقل کرتے ہیں: میں نے امام سے سوال کیا کہ کپڑے دھونے کے بارے میں کیا وہ اس کپڑے کا ضامن ہو گا.؟ تو امام (ع) نے فرمایا: جی ہاں! جو شخص بھی مزدوری ليتا ہے کسی امر کي اصلاح کی خاطر لیکن وہ اسے خراب کرے گا تو ضامن بھی ہوگا.
(حر عاملی، 13/ 274)
★ قاعدہ إتلاف
اس بارے میں یہ آخری روایت بھی ملاحظہ کیجئے جو مزدور یا ملازم یا خادم کے ضامن ہونے پر دلالت کرتی ہے:
٣- «مَن أَتلَفَ مَال غَیرهُ فَھُوَ لَهُ ضَامِنُ»
جس نے بھی کسی غیر کا مال تلف کیا پس وہی تلف کرنے والا اس کا ضامن بھی ہوگا.
(بجنوردی، 7/ .154)
اس کے علاوہ بھی بہت سی روایات قاعدہ اتلاف کے عمومي ہونے کو مزدور یا ملازم یا خادم کے ضامن ہونے پر دلالت کرتی ہے.
★ مزدور کی مزدوری غصب کرنا یا نہ دینا حرام ہے
شارع اسلام نے پیشہ و شغل یعنی صنعت و حرفت نیز مزدور و ملازم کو محترم شمار کیا ہے نیز انہیں مزدوری نہ دینے سے شدت کے ساتھ باز رکھا ہے بلکہ اس پر جہنم کا ٹھکانہ بھی قرار دیا
اسی سلسلہ میں ہم چند روایات درج ذیل کر رہے ہیں:
۱- مزدوری نہ دینا رسولخدا (ص) كي نظر ميں گناہ کبیرہ ہے:
قال رسول الله (ص): «ظلم الأجير أجره من الکبائر»
رسولخدا (ص) نے فرمایا ہے: مزدور پر یہ ظلم ہے کہ اسے اجرت سے محروم کرنا ہی گناہ کبیرہ میں سے ہے.
(بروجردی، 19/ 21)
٢- مزدوری غصب کرنا ناقابل معافی گناہ ہے:
قال رسول الله (ص): «إن الله تعالى غافر كل ذنب الّا من احدث دیناً او إغتصب أجیراً أجره أو باع رجلاً حرّاَ»
رسولخدا (ص) نے فرمایا ہے: خداوند متعال ہر ایک گناہ کی مغفرت کرنے والا ہے سوائے ان تین گناہوں کے جو ذيل ميں بیان کئے جا رہے ہیں:
١. وہ شخص جو نیا دین بناتا ہے. ٢. وہ شخص جو مزدور کی مزدوری غصب کرتا ہے. ٣. وہ شخص جو آزاد انسان کو بیچتا ہے.
(حر عاملی، 13/ 275)
٣- مزدوري پر ظلم كرنا يعني اعمال كا برباد کرانا نيز جنت کی خوشبو حرام ہوجاتی ہے:
قال رسول الله (ص): «من ظلم أجیراً أجرته أحبطه الله عمله و حرّم الله علیه ریح الجنة و إنّ ریحھا لیوجد من مسیرة خمسمأة عام»
رسولخدا (ع) نے فرمایا ہے: جو بھی کسی اجیر یعنی کاریگر پر اس کی مزدوری کے سبب ظلم کرے گا تو خداوند عالم اس کے عمل کو حبط کر دے گا اور اس پر جنت کی خشبو حرام قرار دے گا جس کی خوشبو پانچ سو سال کے فاصلہ سے بھی سونگھی جا سکتی ہے.
(صدوق، 4/ 112)
۴- مزدوری ادا کرنے میں عہد و پیمان کی مخالفت کرنا نیز استطاعت سے زیادہ کام لینا قیامت کے روز رسولخدا (ص) سے دشمنی کرنا ہے:
قال رسول الله (ص): «ثلاثة انا خصمھم یوم القیامة: رجل باع حرّاً فأکل ثامنه و رجل إستأجر أجیراً فاستوفی منه و لم یوفه أجره و رجل أعطانی صفقته ثمّ غدر»
رسولخدا (ص ) نے فرمایا ہے: میں قیامت میں تین افراد سے مخاصمت و دشمنی رکھوں گا: ١- وہ شخص جو آزاد انسانوں کو بیچے پھر اس کی قیمت کھائے. ٢- وہ شخص جو مزدور کو اجرت پر خدمت کیلئے حاصل کرے اور اس کی طاقت سے زیادہ منافع بھی کمائے پس اسے مزدوری ادا کرنے میں قول و قرار کی پاپندی نہ کرے. ٣- وہ شخص جو مجھ سے عہد و پیمان کرے اور پھر غداری یعنی فریبکاری کرے.
(ابن فهد، 3/ 18)
ایک تبصرہ شائع کریں