ملازمت اور ملازم کے حقوق
مؤلف : علی اکبر مظاهری
محرر : علی سعیدی
مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال
★★★★★★★★★★★★
مقدمه
۱- بیانِ مسئله:
انسان اس عالَم ہستی کا ایک گلدستہ ہے خداوند تمام چیزوں کو انسان کی خاطر پیدا کیا ہے پھر اس زمین و آسمان اور ان دونوں کے درمیان کی تمام چیزوں کو انسان کیلئے مسخر کر دیا ہے:
«وَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِی السَّمَاوَاتِ وَ مَا فِی الْأَرْضِ جَمِیعًا» (سورہ جاثیه: 13)
انسان زندہ رہنے اور حیات کو برقرار رکھنے کی خاطر کھانے اور پینے، لباس و مکان کا محتاج ہے لہذا اپنی ابتدائی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے اسے فعالیت و کوشش نیز جد و جہد میں مشغول رہنا چاہئے اور اسے بیکار نہیں بیٹھنا چاہئے.
سوال یہ ہے کہ دین اسلام ایک مکمل دین ہے اور شریعت کو تمام قرار دیا ہے تو اسی مقدس شریعت نے کار و بار زندگی میں مشغول رہنے نیز اپنی حلال رزق و روزی کی تلاش میں رہنے کی سفارشیں بھی بیان فرمائی ہے.
اسی طرح اقتصادی امور میں کام کرنے والا جو اہمترین دولت حاصل کرتا ہے اس سلسلہ میں اسلام کے نظریہ کے مطابق کیا حقوق ہیں اور کیا قدر و منزلت رکھتا ہے.؟
مالک کی اہمترین اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملازم کے حقوق کی رعایت کرے، موجود دور میں مزدوروں کے حقوق کے سلسلہ میں بہت زیادہ بحث و مباحثہ کلی طور پر ان کے حقوق پر ہو رہے ہیں اور سرکاری و غیر سرکاری ادارے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ان کے حقوق پر نظر رکھنے کیلئے ادارہ کو بھی وجود میں لایا گیا ہے.
اس بارے میں مزید تفصیلات جاننے کیلئے مذکورہ ذیل کتاب کا مطالعہ کیجئے:
(سپهری، محمد رضا، "حقوق بنیادین کار" تهران، مؤسسه کار و تأمین اجتماعی، 1388 ش)
صنعت و حرفت کے اخلاق کی تعریف کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سے مربوط افراد کے حقوق کی رعایت کو مزدور کے حقوق کی بحث صنعت و حرفت کے اہمترین مسائل میں شمار ہوتا ہے. نہ فقط مالک بلکہ غیر سرکاری اور حکومت کے کندھوں پر بھی ذمہ داری و پابندی بنتی ہے کہ وہ لوگ محنت کشوں کے (NGOs) عوامی ادارے یعنی حقوق کی رعایت کریں یا پھر اس پر نظر رکھنے کے پابند بنے نیز آجکل تقریبا دو سو معاہدات و قراردادیں بین الاقوامی ادارہ کی حمایت میں محنت کش افراد کی حمایت میں تحریریں موجود ہیں.
(محمد رضا سپهری و همکاران، مقاوله نامه های بین المللی کار، 1919-2004، تهران، سازمان بین المللی کار، 1383. [محرر])
یہ مضمون مذکورہ انہی دو سوالوں کے جواب کی تلاش و جستجو کیلئے لکھا جا رہا ہے.
٢- محنت و مشقت کا وقار:
فعالیت اور جد و جہد مال و ثروت کے حصول کا اہمترین ذریعہ ہے اور بیکاری فقر و غربت کی بنیادی عنصر ہے. دین اسلام تو یہی چاہتا ہے کہ تمام مسلمان غنی و ثروتمند ہوں لہذا اسلام میں ایک طرف تو جد و جہد اور کوشش کو ایک گرانبہا و عظيم حیثیت سے پہچنواتا ہے بلکہ اسے عبادت کے عنوان سے بھی شدت کے ساتھ ستائش و تحسین قرار دیا ہے، تو دوسری طرف ہر قسم کی سستی و بیکاری اور کاہلی نیز دیگر افراد پر اپنے اخراجات کو پورے طور پر ڈالنے کے ساتھ مقابلہ کیا ہے.
اس سلسلہ میں پیغمبر اسلام (ص) اور دیگر ائمہ طاہرین (ع) کی ہزاروں روایات احادیث کی کتابوں مذکور ہیں جیسے جوامع احادیث الشیعہ میں نقل ہوئی ہیں:
اس سلسلہ میں پیغمبر اسلام (ص) اور دیگر ائمہ طاہرین (ع) کی ہزاروں روایات احادیث کی کتابوں مذکور ہیں جیسے جوامع احادیث الشیعہ میں نقل ہوئی ہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں