اسلام میں مزدور کے حقوق - 2


ملازمت اور ملازم کے حقوق

Image by thomasgitarre from Pixabay 

مؤلف : علی اکبر مظاهری

محرر : علی سعیدی

مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال

★★★★★★★★★★★★


★ اس سلسلہ میں پیغمبر اسلام (ص) اور دیگر ائمہ طاہرین (ع) کی ہزاروں روایات احادیث کی کتابوں مذکور ہیں جیسے جوامع احادیث الشیعہ میں نقل ہوئی ہیں:

۱- «قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ (ص): اَلعِبَادَةُ سَبعُونَ جُزءً أَفضَلُھَا طَلَبُ الحَلَالِ»
پیغمبر (ص) نے فرمایا ہے: خدا کی عبادت کے ستر حصے ہوتے ہیں کہ ان میں سے افضل حلال روزی کا طلب کرنا ہے.
(فروع الکافی، 5/ 78، تهران، دار الکتب الاسلامیه، 1391 ق)

٢- «قال رسول الله (ص): مَلعُونُُ، مَلعُونُُ مَن أَلقیٰ کُلّهُ عَلیٰ النَّاسِ»
رسولخدا (ص) نے فرمایا ہے: ملعون ہے، قابل لعنت ہے جو اپنے سارے خرچ کا بوجھ لوگوں پر ڈالے گا.
(فروع الکافی، 4/ 12، تهران، دار الکتب الاسلامیه، 1391 ھ)

٣- عَن إبنِ عَبَّاسِ أَنّهُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰهِ (ص ) إِذَا نَظَرَ إِلیٰ الرَّجُلِ فَأَعجَبَهُ قَالَ: لَهُ حِرفَةُُ؟ فَإِن قَالُوا: لَا. قَالَ: سَقَطَ مِن عَینِی، قِیلَ: وَ کَیفَ ذَاکَ یَا رَسُولُ اللّٰهِ؟ قَالَ: «لِأَنَّ المُؤمِنَ إِذَا لَم یَکُن لَهُ حِرفَةُُ یُعِیشُ بِدِینَهُ»
ابن عباس نے کہا ہے کہ سیرت رسولخدا (ص) یہی ہوتی تھی کہ جب کسی شخص پر نظر پڑتی تھی اور آنحضرت (ص) کو دلچسپی ہوتی تھی تو فرماتے تھے: کیا وہ صاحب حرفت ہے؟ اگر لوگ کہتے کہ نہیں، تب آنحضرت فرماتے تھے: میری نظر میں وہ گر گیا ہے. لوگ عرض کرتے تھے: اے اللہ کے رسول (ص) ایسا کیوں ہے.؟ تو آنحضرت (ص) فرماتے تھے: جس وقت کوئی مومن صنعت و حرفت نہیں رکھے گا تو اپنے ہی دین کو اپنی معیشت کا وسیلہ قرار دے گا.
(نوری، حسین، مستدرک الوسائل، 11/ 13، بیروت، مؤسسة آل البیت، 1408 ھ)

۴- روی أنس بن مالک: إِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ (ص ) لَمَّا أَقبَلَ مِن غُزوُةِ تَبُوک إِستَقبَلهُ سَعدُ الأَنصَارِی فَصَافَحَهُ النَّبِیَّ (ص) ثُمَّ قَالَ لَهُ: مَا ھٰذَا الَّذِّی أکنب یَدَیکَ؟ قَالَ: «یَا رَسُولَ اللّٰهِ إِضرَاب بِالمّر وَ المَسَحَات فَأَنفَقَهُ عَلیٰ عَیَالِی فَقَبَّلَ یَدَهُ رَسُولَ اللّٰهِ (ص) وَ قَالَ: ھٰذِهِ یَدَا لَا تَمَسُّھَا النَّارِ»
انس بن مالک نے روایت کیا ہے کہ جس وقت رسولخدا (ص) جنگ تبوک سے واپس ہوئے تو سعد انصاری کے استقبال کو آگے بڑھے پس آنحضرت (ص) نے ان سے مصافحہ کیا اور ان کے ہاتھوں کی جلد کو کچھ سخت پایا، تب آنجناب نے فرمایا: کیا تمہارے ہاتھ میں کوئی تکلیف پہونچی ہے.؟ سعد نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے اہل و عیال کیلئے رسی کے ذریعہ پانی کھنیچا ہے اور بیلچہ سے زمین پر کام کر کے مخارج بندوبست کرتا رہتا تھا. پیغمبر اسلام (ص) نے سعد کے ہاتھوں کا بوسہ لیتے ہوئے فرمایا: یہ ہاتھ وہی ہے جو جہنم کی آگ میں نہیں پہونچے گا.
(ابن اثیر، عزّ الدین، اسد الغابة فی معرفة الصحابه، 7/ 342، بیروت، دار الکتب العلمیة، 1415 ھ)

۵- «قال الكاظم (ع): إن الله عز و جّل يبغض العبد النوّام الفارغ»
أمام كاظم (ع) فرمایا ہے: بیشک خداوند عالم اس شخص سے بغض و دشمنی رکھتا ہے جو بیکار میں ہی فارغ ہو کر بہت زیادہ سوتا رہتا ہے. (فروع کافی 5/ 84)

۶- «قال الصادق (ع ): ان الله تبارك و تعالى لَیُحبُّ الإغتراب فى طلب الرزق»
امام صادق (ع ) نے فرمایا ہے: بتحقیق خداوند متعال غریب الوطنی کی حالت میں زندگی بسر کرتے ہوئے طلب رزق کو محبوب رکھتا ہے.
(صدوق، فقه من لا یحضره الفقیه، تصحیح علی اکبر غفاری، 3/ 156، قم، نشر جامعه مدرسین، 1404 ق)
پیغمبر اکرم (ص) بعثت سے قبل ایک مختصر عرصہ میں اپنے ذریعہ معاش کے طور پر مکہ کے لوگوں کی بھیڑ بکریوں کو بیابان و صحرا میں چراتے تھے جس سے انہیں چند قیراط (ايک گرام کا پانچواں حصہ) دینار ملتے تھے.
(بخاری، محمد، الجامع الصحیح، 2/ 130، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1400 ق)

اور پھر ایک مدت کیلئے حضرت خدیجۃ الکبریٰ (س) کے تجارتی مال کی خرید و فروخت میں مشغول رہے.
(سبحانی، فروغ ابدیت، 1/ 190 قم، دفتر تبلیغات اسلامی، 1376)

پھر مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کے بعد امیر المومنین (ع) اپنے ذریعہ معاش کے طور پر مدینہ کے لوگوں کے نخلستان میں اونٹ کی مدد سے سیچائی کیا کرتے تھے.
(سبحانی، فروغ ولایت، 82 قم، مؤسسه امام صادق (ع) 1380)

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی