ملازمت اور ملازم کے حقوق
مؤلف : علی اکبر مظاهری
محرر : علی سعیدی
مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال
★★★★★★★★★★★★
★ مشاغل سے مربوط اوقات کی تقسیم
ہر چند کہ دین اسلام نے لوگوں کو کام کاج، روزی روزگار، تلاش و جستجو اور اپنی دنیا کو آباد کرنے کی بہت زیادہ سفارش کی ہے چونکہ دین اسلام ایک معتدل دین ہے لہذا اس نے افراط و تفریط کو اس سلسلہ میں باطل قرار دیا ہے اور مسلمانوں سے تاکید فرمایا ہے کہ اپنے دن و رات کے اوقات کو مختلف امور کیلئے تقسیم کریں جیسا کہ امام موسی کاظم (ع) نے فرمایا ہے:
«إجتھدوا أن یكون في زمانكم أربع ساعات: ساعة لمناجات الله وساعة لأمر المعاش وساعة لمعاشرة الإخوان والثقات الذین یُعرِفّونكم عیوبكم ویخلصون لكم فى الباطن وساعة تخلون فیھا للذّاتكم فى غیر محّرم وبھٰذه الساعة تقدرون على الثلاث ساعات»
کوشش کرو کہ تم اپنے اوقات کو چار حصوں میں تقسیم رہیں: ایک وقت اللہ کے ساتھ مناجات کیلئے معین کرو اور ایک وقت اپنے ذریعہ معاش کی خاطر بناؤ اور ایک وقت اپنے برادران اور بھروسہ مند افراد جو تمہارے عیبوں کو مخلصانہ طور پر تم سے بیان کرنے والوں کے ساتھ معاشرت کیلئے مخصوص قرار دو اور ایک وقت اپنی خلوت میں غیر حرام یعنی حلال لذات حاصل کرنے کی خاطر معین کرو اور اسی آخری ساعت کے وسیلہ سے بقیہ تین وطائف بالا کی ادائیگی پر طاقت و قوت حاصل ہوتی ہے.
(حرّانی، تحف العقول، ص 433، تهران، کتابفروشی اسلامیه، 1400 ق)
اسی خداوند حکیم نے رات کو آرام و آسائش کا وسیلہ قرار دیا ہے:
★ جیسا کہ قرآن کریم کی آیت سے پتہ چلتا ہے:
«ھُوَ الَّذِی جَعَلَ لَكُمُ اللَّیْلَ لِتَسْكُنُواْ فِیهِ»
(سورہ یونس 67)
وہی خدا ہے کہ جس نے رات کو تمہاری خاطر پیدا کیا تا کہ تم اس وقت آرام و سکون حاصل کو سکو.
اسی بنا پر چونکہ شب کو آرام کیلئے ہی قرار دیا ہے تو بہتر ہے کہ انسان اس میں آرام کرے اور کاموں میں مشغول نہ رہے اور رات میں کام کاج کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے.
★ اس سلسلہ میں امام صادق (ع) نے پیغمبر اسلام (ص) کی سیرت کو نقل کیا ہے:
«انّه کان یکره ان یصرم باللیل و ان تحصد الزرع باللیل»
بتحقیق پیغمبر خدا (ص) رات میں خرما جمع کرنے (چننے) اور غلہ کی بالیوں سے دانہ نکالنے کو ناپسند فرماتے تھے.
(طباطبائی، محمد حسین، سنن النبی، ص 75. بیروت، مؤسسه البلاغ، 1415 ھ)
★ پھر اسی سے مربوط دوسری روایت میں ذکر ہوا ہے:
«نھی رسول الله (ص) عن جذاذ اللیل و حصاد اللیل»
رسولخدا (ص) نے رات میں زراعت کی فصلوں کو جمع کرنے اور بالیوں میں سے دانہ نکالنے سے منع فرمایا ہے.
(کنز العّمال، 15/ 540، بیروت، مؤسسة الرسالة، 1409 ق)
اسی طرح پیغمبر اکرم (ص) نے مزید فرمایا ہے:
«لا سھر إلا فی ثلاث: متھجد بالقرآن أو فی طلب العلم أو عروس تھُدی إلی زوجھا»
شب بیداری مناسب نہیں ہے سوائے تین امور کی خاطر: قرآن مجید کہ تلاوت کرنے یا تعلیم کے حصول کیلئے یا عروس کا اپنے شوہر کی خاطر جاگنے کیلئے.
(خصال صدوق، ج 88، تهران، انتشارات علمیه اسلامیه)
اسلام کی نظر میں اقتصادی امور کیلئے سعی و کوشش اور جد و جہد کرنے پر اطلاق ہوتا ہے کہ اسی کے مقابل میں مال اور پیسہ کو قرار دیا جاتا ہے. فقہائے اسلام نے ایک مشہور و معروف قانون "مسلم کے عمل کا محترم ہونے" کو اسی بنیاد پر یہی معنی قرار دیا ہے اور اس سے مراد یہی ہے:
«عَمَلُ المُسلِمِ مُحتَرَمُُ»
يعني مسلمان کے عمل کی ضمانت و قیمت ہوا کرتی ہے اور فقہا نے فقہ کے مختلف ابواب میں کسی محنت کش یا مزدور کے کام کو مفت ميں و بغیر اجرت نہیں ہونے پر بطور دلیل پیش کیا ہے.
(قرشی، العمل و حقوق العامل فی الإسلام، ص 120، نجف، مطبعه الآداب، بی تاريخ)
ایک تبصرہ شائع کریں