کربلا میں خیام حسيني کي نظم و ترتيب - 1

خیام حسيني کی موقعیت اور جنگ کے مراحل میں اس کا کردار

[via [Hajj

مترجم: ابو دانیال اعظمی بُرَیر

امام حسین (ع) نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ کربلا کی سر زمین جو غاضریہ کے رہنے والے قبیلہ بنی اسد کی ملکیت تھی اسے ساٹھ ہزار درہم میں 4X4 میل یعنی کل  16 مربع میل کی زمیں خریدی جو آج کل کے اعتبار سے کم و بیش 25.6 مربع کلو میٹر کے برابر تین شرطوں کے ساتھ ان کے مالکوں کو ہبہ کر دی.
۱- ہمارے جنازوں کو دفن کریں گے.
۲- زائرین کو ہماری قبروں کا نشان بتائیں گے.
۳- زائرین کی تین روز تک مہمان نوازی کریں گے.
امام سر زمین کربلا میں وارد ہوتے ہی ایک منطقہ کو خیمہ زن ہونے کیلئے منتخب کیا کہ دشمن سے جنگ یا جھڑپ کی صورت میں دو خصوصیات کا حامل رہے.
۱- دشمن ایک سمت سے زیادہ سمتوں سے حملہ ور نہ ہو سکیں.
۲- خواتین اور بچے حد اکثر محفوظ اور امن و امان میں رہ سکیں.
اسی وجہ سے امام نے حکم دیا کہ ایک ایسے زمیں کے حصہ پر خیام کو لگائیں کہ پشت کی طرف (نیزار) سر کندوں کے پودوں کی فراوانی تھی اس طرح سے کہ دشمن عقب سے کسی بھی صورت میں امام کی فوج پر حمل نہ کر سکے.
طبری نے اس طرح نقل کیا ہے: جب امام حسین (ع) کوفہ کی طرف روانہ ہوئے اور ابن زیاد کی فوجی ٹکڑی جو حر کی رہبری آنحضرت سے آمنا سامنا کرتی ہے تب ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ امام کے راستہ کو موڑا گیا اور اسی ایسا ہوتا ہے کہ صرف ایک ہی جانب سے جنگ کی جا سکے. لہذا نیزار یعنی سرکنڈوں اور تازی گھاس پھوس کو خیام آنحضرت کے عقب میں قرار دیا اور اس کے آگے خیمے نصب کئے گئے.
[دانشنامه امام حسین (ع)، ۵/ ۳۵۱، ح: ۱۵۱۱.]
ابن اعثم کوفی نے بھی یہ تحریر کیا ہے: جب قافلہ حسینی سر زمین کربلا پر اترا اور اپنے خیام و لوازم زندگی کے بوجھ کو نہر فرات کے کنارے رکھا نیز امام حسین (ع) کے خاندان، اولاد اور دیگر رشتہ داروں کیلئے خیام لگائے تو اصحاب امام نے بھی ان کی چاروں طرف اپنے خیام نصب کر دئے.
[دانشنامه امام حسین (ع)، ۵/ ۳۶۴ ح: ۱۵۱۹]
مزید یہ کہ خیام یا نیزار (نرکٹ یا سرکنڈہ کے پودے) کے عقب میں جن کے سامنے ان خیموں کو قرار دیا ہے ایک گڑہا تالاب کے مثل موجود رہا کہ کس کے سلسلہ میں طبری نے روایت نقل کیا ہے: امام نے شب عاشور کو ایک وقت حکم دیا کہ اسے کھدیں اور خندق کے مثل بنا دیں اور اس میں ایندھن اور سرکنڈے ڈال دیں تا کہ دشمن کے حملہ کے وقت ان میں آگ لگا دیں اور دشمن کیلئے پشت سے حملہ کرنے میں مانع قرار پائے، لہذا عقب سے دشمن کو حملہ کرنے کا موقع ہی نہ مل سکے.
ذیل کی روایت میں بھی تذکرہ ملتا ہے:
امام (ع) عاشور کے روز صبح کے وقت حکم فرمایا تا کہ ایندھن اور سرکنڈے لائے جائیں اور خیام حسینی کی پشت میں خندق میں ڈال کر آگ لگا دیں تا کہ کہیں سے بھی دشمن عقب سے حملہ نہ کر سکے.
بقيه آينده ان شاء الله

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی