اسلام ميں مزدور كے حقوق - 6


ملازمت اور ملازم کے حقوق

Image by skeeze from Pixabay 

مؤلف : علی اکبر مظاهری

محرر : علی سعیدی

مترجم : اعظمي بُرَیر أبو دانیال

★★★★★★★★★★★★


★ اجیر ہونا يعني اجرت پر كام كرنا:

فقه میں کوئی شخص کسی دوسرے کو مزدوری کی رقم کے مقابل میں ایک ملازم کے طور پر خدمات حاصل کرتا ہے اور یہ مفہوم لفظ (کارگر يا عامل) کام کرنے والے يا مزدور سے عموم ہے جو جمہوری اسلامی ایران کے قانون اساسی کی اصطلاح میں بیان ہوا ہے اس کے علاوہ ہے.

★ اجیر يا مزدور:

وہ شخص ہے کہ جو اپنے خاص عہد و پیمان کے ساتھ اپنے کام کی قوت کو دوسرے کے اختیار میں قرار دیتا ہے اور اس کے مقابلہ میں اجرت کی خاطر کسی بھی طرح کے کام کو انجام دیتا ہے. یہی کام عموما صنعت یا تجارت یا حرفت یا مستری یا خدمات انجام دینا نیز دیگر امور سے مربوط ہوتے ہیں. اور تمام ہی امور کیلئے اجرت لینا کہ جس سے اسلامی معاشرہ کو پائداری اور دوام سے وابستہ کرنا ہے تو تمام فقہائے اسلام کی نظر میں متفقہ طور پر جائز ہے.
(بجنوردی، القوائد الفقیه، 2/ 174)
نيز ان ہی امور کو فقہا کی اصطلاح میں «واجبات نظامیه» کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے.
اسی سلسلہ میں امام رضا (ع) نے فرمایا ہے:

«إعلم یرحمك الله إنّ كلّ ما یتعلّمه العباد من أصناف الصنائع مثل الكتاب والحساب والتجارة والنجوم والطبّ وسائر الصناعات والأبنية والھندسة والتصاوير ما لیس فیه مثال الروحانيين وأبواب صنوف الآلات التى یحتاج إلیھا ممّا فیه منافع وقوام المعایش وطلب الكسب فحلال كلّه تعليمه والعمل به وأخذ الأجرة عليه و ان قد تصرف بھا فی وجوه المعاصی أیضاً»
تم جان لو کہ اللہ کی رحمتیں تم پر نازل ہوں! جو کچھ بھی بندگان خدا اپنے صنائع کے اصناف میں سے انجام دیتے ہیں: جیسے پڑھنا لکھنا، علم ریاضی، تجارت، علم نجوم، طب، مختلف صنعتیں، عمارت سازی، علوم مہندسی اور غیر ذی روح کی تصاویر سازی اور وہ آلات و اوزار جن کی انہیں ضرورت ہوتی ہے نیز دیگر صنائع و حرفت کہ جن کا انسانی زندگی میں بنیادی ضرورت ہے اسی کو یاد کرنا یا سیکھنا اور انہیں انجام دینا اور ان کی مزدوری لینا بھی حلال ہے اگرچہ بعض اوقات انہی علوم کا استعمال ایک اعتبار سے حرام میں بھی ہوتا ہے.
(جامع احادیث الشیعه فی احکام الشریعه، 10/ 19، قم، مطبعه علمیه، 1399 ھ)

اسي روایت کے آخری حصہ کا ٹکڑا ملاحظہ کیجئے:
«وإن قد تصر بھا فی وجوه العاصی»
معاملات کا غیر مشروع طریقہ سے بھی استعمال سے ربط پایا جاتا ہے. ایسی خرید و فروخت کی حرمت و عدم حرمت کی بحث مندرجه ذيل مضمون ميں ملاحظہ کیجئے:
(«معاملات با جهت گیری نامشروع» موسوی، غلام رضا [محرر])

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی