امور خانہ داری ایک با شرف مشغلہ


Image by congerdesign from Pixabay

امور خانه داری ايک با شرف مشغلہ
آج کل کے معاشرہ میں شائد امور خانہ کے مشغلہ کو خواتین کے توسط سے کمتر توجہ کا باعث ہو رہا ہو اور بعض خواتین تو امور خانہ داری کی قدر و منزلت اور ثواب و جزا کی قائل بھی نہیں ہیں لیکن تعلیمات اسلامی نے تو اس کا ثواب و اجر بھی بیان کر دیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام کے احکامات میں کوئی بھی ایک معمولی سا بھی کام یا عمل بیکار و عبث ہرگز نہیں ہے بلکہ قدم قدم اور ہر لمحہ لمحہ خداوند متعال ہمارے لئے جہاں اعمال کے ثواب و اجر کسی نہ کسی بہانے سے انسانوں کے نامہ اعمال میں خیر و حسنہ لکھنا چاہتا ہے.
تو دوسری طرف انسان بھی کس قدر عاقل ہونے کے باوجود قرآن کریم نے انسانوں کی فطرت میں شامل بعض بري صفات کی نشان دہی بھی کی ہے جیسا کہ ذیل کی آیات سے معلوم ہوتا ہے:

۱- انسان ضعیف مخلوق ہے:
(سورة النساء آية 6 و 7)
«يُرِيدُ اللهُ أَنْ يُخَفِّفَ عَنْكُمْ وَخُلِقَ الإنْسَانُ ضَعِيفًا»

۲- کفران نعمت کرنے والا ہے:
(سورة يوسف آية 9)
«وَلَئِنْ أَذَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنَاهَا مِنْهُ إِنَّهُ لَيَئُوسٌ كَفُورٌ وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ نَعْمَاءَ بَعْدَ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ ذَهَبَ السَّيِّئَاتُ عَنِّي إِنَّهُ لَفَرِحٌ فَخُورٌ»

۳- ظالم و کفران نعمت کرنے والا ہے:
(سورة إبراهيم آية 34)
«وَآتَاكُمْ مِنْ كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللهِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ»

۴- انسان عجلت یعنی جلد باز ہے:
(سورة إسرا يا بني إسرائيل آية 11)
«وَيَدْعُ الْإِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاءَهُ بِالْخَيْرِ وَكَانَ الْإِنْسَانُ عَجُولًا»

۵- انسان قتور یعنی کنجوس ہے:
(سورة إسرا يا بني إسرائيل آية 100)
«قُلْ لَوْ أَنْتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَائِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذًا لَأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الْإِنْفَاقِ وَكَانَ الْإِنْسَانُ قَتُورًا»

۶- انسان جدال یعنی جھگڑالو ہے:
(سورة الكهف آية 54)
«وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا»

۷- انسان ظالم جاہل ہے:
(سورة الأنبياء آية 37)
«خُلِقَ الْإِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ»
(سورة الأحزاب آية 72)
«إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَنْ يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنْسَانُ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا»

۸- انسان هلوع و جزوع اور منوع یعنی مصیبت پر نالہ و فریاد کرنے والا و بے صبرا اور  منع کرنے والا ہے:
(سورة المعارج آية 19 تا 22)
«إِنَّ الْإِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا إِلَّا الْمُصَلِّينَ..»

۹- انسان کنود یعنی نا شکرا ہے:
(سورة العاديات آية 6 و 7)
«إِنَّ الْإِنْسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ وَإِنَّهُ عَلَى ذَلِكَ لَشَهِيدٌ»

امور خانہ انجام دینا ایک مشغلہ ہے یعنی موجودہ زمانہ میں اسے ہوم سائنس (Home Science) کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے.

امور خانہ داری ایک مشغلہ ہے جس کی عم طور پر ذمہ داری معاشرہ کی خواتین کے دوش پر ہی ہوتی ہے لیکن قابل افسوس بات تو یہ ہے کہ معاشرہ کے بعض افراد کی نظر میں اس امور کی طرف کمتر ہی توجہ رہتی ہے اور امور خانہ داری کو قدر و قیمت کے قابل نہیں سمجھتے ہیں.

لہذا ہم خاتم الانبیاء رسول اسلام (ص) اور خاتون جنت جناب فاطمہ زہرا (س) اور ائمہ طاہرین (ع) کے فرامین میں سے صرف ۱۵ احادیث کو محبان اہلبیت (ع) کی خدمت میں بطور نمونہ عمل پیش کر رہے ہیں جس کے مطالعہ نیز عمل کرنے سے دین و دنیا دونوں ہی مقام پر ہمارے لئے سعادت و خوشبختی کا باعث قرار پائے گا.
إن شاء اللہ المستعان

امور خانہ سے متعلق ۱۵ احادیث چہاردہ معصومین (ع) کی ہم یہاں پر تحریر کر رہے ہیں:


«تقاضي علي و فاطمة إلي رسول الله في الخدمة فقضي علي فاطمة بخدمة ما دون الباب و قضي علي عليّ بما خلفه، قال قالت فاطمة فلا يعلم ما داخلني من السرور إلا الله بإكفاني رسول الله تحمل رقاب الرجال»
(بحار الانوار 43/ 81)

★ حضرت علی مرتضی (ع) اور جناب فاطمہ زہرا (س) دونوں ہی حضرات نے پیغمبر اسلام (ص) سے تقاضا کیا کہ ان کے گھر کی ذمہ داری و خدمت کو معین فرما دیں لہذا رسول اکرم (ص) نے گھر کے دروازہ کے اندر کی خدمت و ذمہ داری کو جناب فاطمہ زہرا (س) کے سپرد فرمایا اور دروازہ کے پیچھے یعنی باہر کی ذمہ داری اور خدمت کو حضرت علی (ع) کے حوالہ فرمایا پس خاتون جنت (س) نے فرمایا: کسی کو اس بات علم ہی نہیں کہ اس تقسیم پر میں کتنی خوش و خرم ہوں کہ حقیقت تو اللہ ہی جانتا ہے نیز رسولخدا (ص) کی اس تقسیم نے مجھے مردوں کی رقابت کی تحمل سے مجھے بچا لیا.

رسول اسلام (ص) نے فرمایا:

۰۱- فقال: أيما امرأة رفعت من بيت زوجها شيئا من موضع إلى موضع تريد به صلاحا إلا نظر الله إليها، ومن نظر الله إليه لم يعذبه. (بحار الانوار: 103/ 251/ 49)
جب بھی کوئی ایک خاتون گھر کو منظم و مرتب رکھنے کیلئے کوئی گھر کی چیز یا سامان اِدھر اُدھر کرتی ہے تو خداوند عالم اس خاتون پر رحمت کی نظر ڈالتا ہے اور جس پر اللہ نظر رحمت کرتا ہے تو اس پر عذاب بهي نازل نہیں کرتا.
۰۲- جو خاتون بھی ہر مرتبہ شیر خوار بچہ کو دودھ پلاتی ہے تو پروردگار عالم اس خاتون کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب و اجر دیتا ہے.
۰۳- [1654] خدمة الزوجة - رسول الله (ص): إذا سقى الرجل امرأته أجر. (کنز العمال: 44435)
کسی خاتون کا اپنے شوہر کے ہاتھ میں ایک گلاس پانی دینا ایک سال کی کی نماز تہجد یعنی نماز شب پڑھنے اور (مستحبی) روزہ رکھنے سے افضل عمل ہے.
۰۴- جو خاتون اپنے شوہر کو خوشگوار پانی پتلاتی ہے تو اس کے ساٹھ گناہ بخشے جاتے ہیں.

امیر المومنین (ع) نے فرمایا:

۰۵- ٤٥١٨ ـ وفي حديث آخر قال: «جهاد المرأة حسن التبعل»
خاتون کا جہاد اپنے ہی شوہر کی بہترین خدمت کرنا ہے. (رواه الكليني 5/ 507 مسندا، وحسن التبعل إطاعة زوجها، وفى القاموس تبعلت المرأة: أطاعت زوجها أو تزينت له انتهى، ويلزم ذلك أن يكون لها زوج.)

جناب فاطمہ زہرا (س) نے فرمایا:

۰۶- کوئی خاتون نہیں ہے کہ جو کھانے کا برتن دھوئے مگر یہ کہ خداوند متعال اس کے گناہوں اور خطاؤں کو بھی دھو دیتا ہے یعنی بخش دیتا ہے.
۰۷- کوئی بھی خاتون نہیں ہے کہ جو روٹی پکاتے وقت پسینہ سے شرابور ہوتی ہے مگر یہ کہ خداوند منان اس کے اور جہنم کے درمیان سات خندق قرار دیتا ہے.
۰۸- كوئی بھی خاتون نہیں ہے کہ جو کپڑے کی سلائی بنائی کرے مگر یہ کہ پروردگار سبحان اسے یر دھاگہ کے عوض سو حسنہ یعنی نیکیاں لکھتا ہے اور سو گناہ بھی مٹاتا ہے.
۰۹- کوئی بھی خاتون نہیں ہے کہ جو اپنے بچوں کے سر اور لباس کو دھوئے مگر یہ کہ خداوند عالم اسے ہر ایک بال کے بدلہ میں سو نیکیاں لکھتا ہے اور ہر بال کے عوض ایک گناہ جو مٹاتا بھی ہے اور اسے لوگوں کی نظر میں زینت بھی بخشتا ہے.
۱۰- سب سے افضل خدا کی رضامندی ہے اور شوہر کی خوشنودی زوجہ کیلئے افضل ہے، شوہر کی رضامندی خدا کی خوشنودی ہے اور شوہر کی ناراضگی خدا کی ناراضگی ہے.
۱۱- کوئی بھی خاتون نہیں ہے کہ جو اپنے ہی شوہر کی اطاعت و فرمان برداری کرتے ہوئے اس دنیا سے چلی جائے مگر یہ کہ خداوند منان کی طرف سے اس پر بہشت واجب قرار دیتا ہے.

امام باقر العلوم (ع) نے فرمایا:

۱۲- کوئی بھی چیز خاتون کیلئے قبر کی پہلی رات اس کے شوہر کی رضامندی سے بہتر نہیں ہے.

امام صادق آل محمد (ع) نے فرمایا:
۱۳- خواتین میں سب سے بہترین خاتون وہی ہے جو اپنے شویر کیلئے خوشبو لگاتی ہے یعنی اپنے کو معطر کرتی ہے.
۱۴- [1658] الصبر على سوء خلق الزوج - رسول الله (ص): من صبرت على سوء خلق زوجها أعطاها مثل [ثواب] آسية بنت مزاحم. (بحار الأنوار: 103/ 247/ 30)
خواتین کے چند گروہ خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے ساتھ قیامت میں محشور ہوں گی جن میں سے ایک خاتون وہ ہوگی جو اپنے شوہر کی بد اخلاقی پر صبر و تحمل کرتی ہوگی.
۱۵- وقال (ع): ما من امرأة تسقي زوجها شربة من ماء إلا كان خيرا لها من عبادة سنة صيام نهارها وقيام ليلها.
کوئی بھی عورت نہیں ہے کہ اپنے شوہر کو ایک مرتبہ پانی پلائے مگر یہ کہ اس سلوک یا عمل یا فعل کیلئے اسے ایک سال کی عبادتوں کا ثواب دیا جاتا ہے جس کی تمام راتوں میں اللہ کی عبادتیں انجام دی گئی ہوں گی اور جس کے دنوں میں روزہ رکھنے سے بہتر ہے. اور خداوند متعال اس کے بدلے میں یر مرتبہ اپنے شوہر کو پانی دیتی ہے تو بہشت میں اس کیلئے ایک شیر تعمیر کرتا ہے اور ساٹھ گناہوں کو بخشتا بھی ہے. (وسائل الشيعة: 14/ 123/ 2 و 3.)

وسائل الشیعه 2/ 39 (چاپ قديم)
قدیم ایڈیشن

★ مندرجہ بالا ۱۵ احادیث ہمیں بتاتی ہین کہ خاتون خانہ اور امور خانہ کی کیا قدر و منزلت ہے اور گھر میں رہ کر امور خانہ میں مشغول رہنے کا کتنا عالی مقام ہے.

احادیث چہاردہ معصومین میں امور خانہ انجام دینے کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور اس کی قدر و منزلت کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ "جہاد فی سبیل اللہ" کرنے والے کا ہی ثواب گھر کے کام کاج کرنے والی خاتون ملتا ہے جو ایک "مجاہد" تلوار لے کر جہاد کرتا ہے لہذا خواتین حضرات گھریلو کام کو معمولی سمجھتے ہوئے امور خانہ کی ناقدری کرنا پروردگار عالم کی ناشکری کے برابر اور خداوند عالم کے نظام عدل و انصاف پر انگلی اٹھانے کے مترادف ہوگا.

مزید تفصيلی معلومات کیلئے وسائل الشیعه کتاب النکاح یا دیگر کتب احادیث جيسے ميزان الحكمة 2/ 1186 کی طرف رجوع کیجئے.

تمت بالخير به نستعين و هو خير المعين
$}{@J@r

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی