نماز پنجگانہ کی فضیلت کا وقت اور مخصوص وقت
Image by mohamed Hassan from Pixabay
مترجم : ابو دانیال اعظمی بُرَیر
★ اِصطِلَاحَات کی تَعرِیف ★
★ فَضِیلَت کا وَقت:
نماز کا ایک وقت کا حصہ ہے کہ اسی نماز کے وقت میں افضلیت پائی جاتی ہے اور اس معینہ و مقررہ وقت کے باہر نماز پڑھنا روایات میں فضیلت کے اوقات شمار نہیں کیا گیا ہے. بلکہ اول وقت میں ہی نماز پڑھنا افضل و بہتر عمل ہے.
★ مَخصُوص وَقت:
نماز کے وقت کا وہ ایک حصہ ہے کہ جو اسی نماز سے مخصوص ہے کہ اگر اس خاص وقت میں جان بوجھ کر واجب نماز کی ترتیب میں دوسری نماز کو پڑھیں گے تو نماز باطل ہو جاتی ہے. جیسے ظہر و عصر اور مغرب و عشا کی نمازوں کو ترتیب سے اسی کے مخصوص وقت میں ہی پڑھنا چاہئے. پس اگر کوئی فرد نماز ظہر و عصر کا آخری وقت ہعنی مغرب کے قریب ہو اور صرف چار رکعت نماز پڑھنے کا ہی وقت بچا ہے تو اس چار رکعت نماز کے وقت میں عصر کی ہی نماز پڑھے گا چاہے اس نے نماز ظہر نہ پڑھی ہو.
[البته «اگر کسی شخص نے نماز ظہر و عصر کو ایک دوسرے کے مخصوص وقت میں بھولے سے پڑھا ہے تو اس کی نماز صحیح ہے».]
★ اَوَّلِ وَقت:
تکالیف کے انجام دینے کے ابتدائی لمحات معین وقت کے ساتھ ہونا چاہئے. نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا سنت مؤکدہ ہے اور اول وقت سے تاخیر کرنا سوائے مخصوص مواقع پر مکروہ ہے لیکن نماز جماعت وغیرہ کیلئے تاخیر کرنا افضل ہے.
★ آخِرِ وَقت:
تکالیف انجام دینے کے آخری لمحات کا بھی معین وقت ہوتا ہے. لہذا یومیہ نمازوں کے آخری کو پا لینے سے چاہے ایک رکعت نماز پڑھنے کا ہی وقت ملے تب بھی نماز کو ادا کی نیت سے ہی پڑھنا ہوگا.
سوال:
نماز عشا کیلئے شرعی نصف شب کے حساب لگانے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب:
نصف شب یعنی آدھی رات کا حساب یوں لگائیں گے: اول غروب سے طلوع فجر تک کے دورانیہ کو جوڑا جائے گا.
★ نَمَازِ فَـــــجـــــر
مخصوص وقت نماز فجر:
(صبح میں فقط نماز فجر ہی صرف ایک ہی نماز ہے لہذا ستاروں کے غائب ہونے پہلے تک پڑھ لینا چاہئے.)
(نماز فجر چونکہ تنہا اور بلا شرکت غیرہ نماز ہے تو مخصوص وقت یہاں موجود ہے مگر دو نمازوں کے مقابل میں موجود نہیں ہے یعنی جب دو نمازیں ہی نہیں ہے تو مقدم اور مؤخر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.
صبح صادق نمودار ہونے کے پانچ یا چھ منٹ کے بعد یعنی تاخیر سے نماز فجر ادا کرنا احتیاط مستحب ہے. بلکہ افضل تو یہی ہے کہ نافلہ نماز صبح ادا کرے نیز تسبیح فاطمہ زہرا (س) بھی پڑھے پھر اس کے بعد نماز فجر ادا کرے.)
اس سلسلہ میں مزید تفصیلات کیلئے مندرجہ ذیل کی لنک پر مضمون کا مطالعہ کیجئے.
★ وقت فضیلت نماز صبح ★
صرف 21 منت
نماز فجر کی فضیلت کا وقت ادان فجر سے فقط ۲۱ منٹ تک ہی ہے. فجر کی اذان کے بعد تک ہی رہتا ہے.
★ نَمَازِ ظُـــــهـــــر
وقت اختصاصی نماز ظهر:
فقط ظہر کی 4 رکعت نماز پڑھنے بھر ہی رہتا ہے.
اس نماز کا اول وقت اذان ظہر سے چار رکعت پڑھنے بھر کا ہی وقت نماز ظہر سے ہی مخصوص ہے نیز غیر مسافر اور مسافر کیلئے دو رکعت قصر نماز پڑھنے کی مقدار بھر وقت نماز ظہر سے مخصوص ہے. اس وقت میں نماز عصر پڑھنا جائز نہیں ہے.
★ وقت فضیلت نماز ظهر ★
صرف 1 گهنٹہ 40 منٹ تک ہی رہتا ہے.
نماز ظہر کی فضیلت کا وقت اذان ظہر سے ایک گھنٹہ چالیس منٹ اذان کے بعد تک ہی رہتا ہے.
★ نَمَازِ عَـــــصـــــر
وقت اختصاصی نماز عصر:
فقط عصر کی 4 رکعت نماز پڑھنے بھر ہی رہتا ہے.
نماز عصر کا آخری وقت مغرب کے قریب چار رکعتی نماز پرھنے کی مقدار بھر رہتا ہے وہ بھی غیر مسافر اور مسافر کیلئے نماز قصر پڑھنے بھر کا ہی وقت نماز عصر سے مخصوص ہوتا ہے. تو اس وقت میں نماز ظہر پڑھنا جائز نہیں ہے.
★ وقت فضیلت نماز عصر ★
وقت نماز سے 2 گهنٹہ 50 منٹ بعد سے فقط 42 منٹ ہی رہتا ہے.
نماز عصر کی فضیلت کا وقت اذان ظہر کے دو گھنٹہ اور پچاس منٹ کے بعد سے نماز عصر کا وقت صرف بیالیس منٹ تک ہی رہتا ہے.
★ نَمَازِ مَـــــغـــــرِب
وقت اختصاصی نماز مغرب:
فقط مغرب کی 3 رکعت نماز پڑھنے بھر ہی رہتا ہے.
مغرب کی نماز کا اول وقت کی مقدار صرف تین رکعتی نماز پڑھنے بھر ہی ہوتا ہے اور یہ نماز مغرب کا مخصوص وقت ہے لہذا اس خصوصی وقت میں نماز عشا پڑھنا جائز نہیں ہے.
★ وقت فضیلت نماز مغرب ★
صرف 51 تک ہی رہتا ہے.
نماز مغرب کی فضیلت کا وقت اذان مغرب سے اکاون منٹ تک ہی رہتا ہے.
★ نَمَازِ عِـــــشَـــــاء
نماز عشا کا مخصوص وقت:
فقط عشاء کی 4 رکعت نماز پڑھنے بھر ہی رہتا ہے.
نماز عشا کا کا مخصوص وقت ہے جس میں صرف چار رکعت نماز پڑھنے بھر ہی ریتا ہے اور غیر مسافر اور مسافر کا نماز قصر پڑھنے کیلئے ہی خاص ہے اور آخر وقت میں یعنی آدھی رات سے پہلے چار رکعت نماز پڑھنے کی مقدار بھی خاص نماز کا وقت عشا کا ہی وقت ہے.
[یادداشت میں دو نکات کو بیان کرنا لازمی و ضروری ہے:
اول: جب انسان عمداً یعنی کہ جان بوجھ کر نماز عشا کو آدھی رات تک نہیں پڑھے گا تب اس نماز کا وقت گذر گیا ہے اور اب اسے قضا کی نیت سے ہی پڑھنا بھی چاہئے. لیکن کسی عذر کی بنا پر جیسے بیماری یا غشی یا بیہوشی کی وجہ سے عشا کی نماز نہیں پڑھی ہے تو فجر کی نماز کے وقت سے پہلے تک عشا کی نماز کو ادا کی نیت سے پڑھ سکتا ہے. (توضیح المسائل آیت الله مکارم، مسأله: 680)
★ نصب شب یعنی آدھی رات کا حساب کتاب کیسے کریں گے؟ ★
دوم: آدھی رات کا حساب احتیاط کی بنا پر اس طرح کرے گا کہ غروب آفتاب کے اول وقت سے اذان صبح کے اول وقت تک کے درمیانی حصہ کو آدھی رات یا نصف شب کہا جاتا ہے یعنی اسی درمیان کی رات کے نصف یا آدھے حصہ کو کہتے ہیں.
ایک دوسرا بھی طریقہ کار علمائے کرام نے بیان فرمایا ہے: (توضیح المسائل مکارم، مسأله 679)]
★ وقت فضیلت نماز عشا:
اذان مغرب کے 51 منٹ بعد سے 3 گهنٹہ 10 منٹ تک ہی رہتا ہے.
نماز عشا کی فضیلت کا وقت اذان مغرب کے اکاون منٹ کے بعد سے شروع ہو کر تین گھنٹہ اور دس منٹ تک ہی رہتا ہے
ضـــمــیــمــه
ســـــــــوال:
نماز عشا کے وقت کی خاظر "شرعی نصفِ شب" کا معلوم کرنے کا طریقہ کیا یے.؟
کیا سال کے دنوں میں مذکورہ اوقات تبدیل ہوتے رہتے ہیں.؟
جــــــــــــــواب
احتیاط واجب یہ ہے کہ رات کو غروب آفتاب کے اول سے اذان صبح تک کی رات کے دورانیہ کا حساب کرے کہ کتنے گھنٹے کی رات قرار پاتی ہے.
پہلے نصف سال میں تقریبا ۱۲:۱۵ بجے ظہر کے بعد سے نماز مغرب و عشا کے آخری وقت تک ہے.
دوسرے نصف سال میں ۱۱:۱۴ ظہر کے بعد سے نماز مغرب و عشا کے آخری وقت تک ہے.
جبکہ سال کے چند دنوں میں کچھ منتوں کی کمی و بیشی اور فرق و اختلاف ہوتا رہتا ہے.
سوال کا خلاصہ:
کیا فجر صادق کہ جو نماز صبح کے قائم کرنے کا وقت ہوتا ہے تو اذان فجر کے کتنے منٹ کے بعد واقع ہوتا ہے.؟
سوال: رسالہ عملیہ میں تحریر ہے کہ اذان فجر کے بعد جب فجر صادق کا وقت ہو جائے تو نماز صبح پڑھے کہ احتیاط کے طور پر یہ وقت کم از کم اذان کے بعد پانچ یا چھ منٹ کے بعد قرار پاتا ہے. لہذا مذکورہ عبارت کا مطلب کیا ہے اس کہ وضاحت کیجئے؟
مختصر جواب: شیعہ فقہ کے مطابق اذان صبح کا فجر صادق کے طلوع کے ساتھ ہی ہوتا ہے. اسی بنا پر اگر انسان کو یہ یقین ہو جائے کہ اذان صبح دقیق طور پر اس کے صحیح وقت میں ہی دی گئی ہے تو اذان کے شروع ہونے کے ساتھ ہی نماز پڑھنا صحیح ہے اور احتیاط کی ضرورت نہیں ہے اور جو کچھ توضیح المسائل میں احتیاط کے سلسلہ میں نماز صبح کے وقت کی تاخیر بیان ہوئی ہے وہ احتیاط واجب نہیں ہے بلکہ احتیاط مستحب ہی ہے اور یہ عمل صرف نماز فجر سے مخصوص بھی نہیں ہے نیز یہ احتیاط اسلئے ہیکہ نماز گزار کو یقین حاصل ہوجائے کہ نماز کا وقت داخل ہو گیا ہے.
جی ہاں! ہماری یہ بحث "مُقمرہ" شبوں میں نماز فجر کے وقت کے سلسلہ میں ہی ہے.
[مُقمره اس چاندنی راتوں کو کہا جاتا ہے کہ جس میں چاند کی روشنی طلوع فجر پر غالب ہو جاتی ہے. امام خمینی، استفتائات، 1/ 131، چاپ جامعه مدرسین، قم، 1422ق.]
★مـنـابـع و مـصـادر و مـآخـذ★
۱-فرهنگ فقه مطابق مذهب اهلبیت (ع).
۲-تحریر الوسیله، امام خمینی (ر).
۳-توضیح المسائل مکارم شیرازی.
۴-نرم افزار نجوم اسلامی، مرکز مطالعات و پژوهشهای فلکی نجومی، وابسته به دفتر حضرت آیت الله سیستانی.
نوٹ: مذکوره تحریر میں نماز پنجگانہ کے فضیلت کے اوقات نیز مخصوص اوقات کو بیان کیا گیا ہے اس کے علاوہ کو درمیان اوقات بچتے ہیں وہ "اوقات مشترک" ہی ہیں تو ان "مشترک اوقات" میں جب بھی نماز ظہر و عصر یا مغرب و عشاء کی نماز پڑھی جائے گی تو ترتیب میں جو پہلی نماز ہے اسے ہی سب سے پہلے پڑھیں گے اور ترتیب میں جو دوسرے نمبر پر نماز ہے اسے پہلی نماز کی دائیگی کے بعد ہی ادا کریں گے. (مترجم: ا.د.ا.ب)
ایک تبصرہ شائع کریں