۴- قصبہ مبارکپور ضلع اعظم گڈھ ایک مایہ ناز مثالی، علمی، دینی، فنی اور صنعتی مرکز
(مبارکپور میں قومی، ملی مذہبی فلاح و بہبود کے مراکز)
راقم : مولانا منهال رضا خیرآبادی
مدیر جامعه حیدریه مدينة العلوم خيرآباد
★ قوم و ملت کی بیداری اور ان کے درمیان ترقی میں سر گرم سفر رہنے کا اندازہ ان اداروں اور مرکزوں سے لگایا جاتا ہے جن سے قوم و ملت کی فلاح و بہبود وابستہ ہوتی ہے، ایسے ادارے قوم و ملت کو شاہراہ ترقی سے آشنا بھی کرتے ہیں اور اس پر قوم کے افراد کو گامزن رہنے کے اصول و ضوابط سے واقف بنا کر ثابت قدم رہنے کے حالات بھی فراہم کرتے ہیں.
ایسے مراکز کو مندرجہ ذیل امور سے پہچانا جا سکتا ہے.
ایسے مراکز کو مندرجہ ذیل امور سے پہچانا جا سکتا ہے.
★ تعلیمی ادارے
★ مساجد اور عبادت گاہیں
★ امام باڑے
★ معاشی اور اقتصادی سہولتوں کے ادارے
★ دیگر وقتی ضروری مراکز
مذکورہ بالا مراکز میں سب سے زیادہ اہمیت تعلیمی اداروں کی ہوتی ہیں کیونکہ یہی سب سے بڑا مرکز ہوتے ہیں جن کے ذریعہ جہالت، غفلت اور بے خبری کو دور کیا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں دیگر مراکز میں روح و جان پیدا ہوتی ہے۔
قصبہ مبارکپور مذکورہ تمام مراکز کے تعلق سے بہت حد تک امتیازی حیثیت کا حامل ہے اس قصبہ میں دینی اور دنیاوی تعلیم کے اعلی مدارس اور اسکول و کالج موجود ہیں، دنیاوی اور عصری تعلیم کیلئے پرائمری سطح سے لے کر ڈگری کالج تک کے اسکول ضرورت کے مطابق پائے جاتے ہیں. ان اسکولوں میں کچھ وہ ہیں جہاں لڑکوں اور لڑکیوں کی مشترکہ تعلیم کا انتظام ہے اور حدود نسوانیت کو محفوظ رکھتے ہوئے ایسے اسکول بھی ہیں جہاں صرف لڑکیوں کی تعلیم دی جاتی ہے. دینی مدارس کے تعلق سے ہر مذہب کے ماننے والوں نے مکاتب سے لے کر اعلی سطحی مدارس بھی قائم کئے ہیں شیعہ حضرات نے علمائے کرام اور اہل دانش کی نگرانی میں سنہ 1929 ء مدرسہ "باب العلم" قائم کیا جس کو پچھتر سال سے زائد عرصہ گزر گیا اس مدرسہ میں فاضل تک کی تعلیم ہوتی ہے با صلاحیت اساتذہ تدریس کے فرائض انجام دیتے ہیں یہاں قصبہ اور اس کے مضافات نیز دور دراز سے آنے والے طلبہ کسب فیض کرتے ہیں، مدرسہ کا الحاق یو. پی مدرسہ بورڈ سے ہے اور گورمنٹ کی جانب سے اسے امداد بھی ملتی ہے. اس سے متصل لڑکیوں کا بھی مدرسہ ہے جس میں عربی و فارسی کے ساتھ عصری تعلیم کا بھی معقول انتظام ہے.
اہلسنت حضرات کا عالیشان مدرسہ جامعہ اشرفیہ ہے جہاں ملک کے کونے کونے سے انے والے سینکڑوں طلبہ علم حاصل کرنے میں مصروف ہیں اس کی وسیع و عریض عمارت اور اس کا نظم و نسق قابل رشک ہے. اسی میں ایک انتہائی وسیع و عریض مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے جس میں ہزاروں افراد بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں، بریلوی مسلک کے ماننے والے افراد کا یہ شائد ہندوستان کا سب سے عظیم مدرسہ ہے جہاں تکمیل نصاب کے بعد طلبہ کو دوسرے مدرسہ میں جانے کی ضرورت نہیں رہتی ہے.
دیوبندی حضرات کا مدرسہ "احیاء العلوم" ہے اس کی عمارت بھی لمبی چوڑی ہے اور سینکڑوں طلبہ علم دین حاصل کر رہے ہیں.
ایل حدیث حضرات کا مدرسہ "تعلیم القرآن" کے نام سے ہے اس کی عمارت کا بھی الحاق عربی فارسی مدرسہ بورڈ سے ہے اور فاضل تک تعلیم دی جاتی ہے.
اہلسنت حضرات کا ایک مدرسہ موضع سکٹھی میں بھی ہے شائد یہ ضرورت کے تحت بریلوی حضرات نے طلبہ کی کثرت اور سہولت کے پیش نظر قائم کیا ہے.
مساجد اور عبادت گاہوں کی اس قصبہ میں کثیر تعداد موجود ہے.
تقريباًً 12 یا 13 مسجدیں شیعہ حضرات کی اور دوسرے کئی گنا زیادہ اہلسنت اور دیوبندی حضرات کی ہیں.
شیعہ حضرات کی جامع مسجد شاہ محمد پور میں ہے جو تعمیر جدید کے بعد انتہائی خوبصورت اور وسیع و عریض ہے.
اہلسنت حضرات کی سب سے بڑی اور قدیم مسجد راجہ مبارک شاہ کے نام سے ہے.
دیوبندی حضرات کی سب بڑی مسجد نگر پالیکا سے متصل پورہ رانی محلہ میں وسیع و عریض "جامع مسجد" کے نام سے مشہور ہے.
ان کے علاوہ تقریباً ہر محلہ میں دو دو یا چار چار مسجدیں ہیں.
امام بارے بھی قدیم و جدید ملا کر تقریباً 18 عدد ہیں یہ وہ امام باڑے ہیں جو شیعہ حضرات کے زیر انتظام و انصرام ہے جن میں مجالس و محافل کا سلسلہ حسب موقع و ضرورت برابر رہتا ہے مقامی علما کے علاوہ بیرونی علما و ذاکرین کے بیانات ہوتے رہتے ہیں ان کے علاوہ کچھ وہ بھی امام باڑے ہیں جو اہلسنت کے زیر انتظام ہیں.
بوہرہ حضرات نے بھی تعداد میں کمی کے با وجود اپنا عبادت خانہ تعمیر کیا ہے، قدیم عبادت خانہ کو شہید کر کے نیا خوبصورت عبادت خانہ بنایا ہے اس میں ان کی عبادت اور دینی تعلیم کا بھی انتظام ہے.
یوں تو یہ قصبہ دور قدیم سے پارچہ بافی کی صنعت میں مصروف رہا ہے اور ضرورت کے پیش نظر اس صنعت میں مختلف ادوار میں الگ الگ رنگ ڈھنگ پائے گئے ہیں. لیکن عرصے سے بنارسی ساڑیوں کی صنعت کا عظیم سینٹر بنا ہوا ہے یہ ساڑیاں ملک اور بیرون ملک میِ مشہور ہیں اور ان کی تجارت بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں. قصبہ کی اکثریت اس کام میں لگی ہوئی ہے، محنت کش طبقہ انہیں تیار کرتا ہے تجار اس کی خرید و فروخت کرتے ہیں. جس کی بنا پر بڑی حد تک خوشحالی جا ماحول ہے.
کچھ عرصہ قبل شر پسند عناصر نے قصبہ کے پرسکون ماحول کو فتنی و فساد سے خراب کیا قتل و خون کا بازار گرم کیس جس کا اثر اس صنعت اور تجارت پر بھی بہت زیادہ پڑا لیکن رفتہ رفتہ اب ماحول سازگار ہو گیا ہے. شر پسند افراد بھی وقتاً فوقتاً اپنی فتنہ گری کو ہوا دینے کی کوشش کرتے رہتے ہیں مگر شائد اب لوگوں نے فاسد بازوؤں کو سمجھ لیا ہے اور اسے ختم کرنے کی کوشش میں ہر طرح مصروف ہو جاتے ہیں.
قصبہ مبارکپور کی نگر پالیکا کی جانب سے راستے اور گلیوں کو نہایت صاف ستھرا بنا دیا گیا ہے اور اس کے منزین باربر صفائی کرتے رہتے ہیں نگر پالیکا کے چیرمین (ڈاکٹر شمیم) نے قصبہ میں جگہ جگہ سینکڑوں بورویل کے ذریعہ پانی کی سہولت کی خاطر ٹنکیاں لگوادیں ہیں، ٹھنڈے پانی کیلئے واٹر کولر بھی اہم مقامات پر رکھ دئے گئے ہیں.
طبی امداد کیلئے گورمنٹ کے اسپتال کے علاوہ متعدد پرائیوٹ اسپتالوں کی بھی سہولت موجود یے جن کی سروس 24 گھنٹے جا رہی رہتی ہے ان اسپتالوں میں دواؤں کے ساتھ ساتھ آپریشن کا بھی انتظام ہے.
مدارس دینیہ کے روحانی علما و معالجین کے ساتھ جسمانی معالج، حکیم، ڈاکٹر اور وید بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں اس طرح یہ قصبہ بہت سے دوسرے قصبوں کے مقابلہ میں امتیازی حیثیت کا حامل ہے.
ضلع اعظم گڑھ کا قصبہ مبارکپور جس ہمہ جہت سہولت اور خصوصیت کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے دوسرے قصبوں میں نہیں پائی جاتی ہے.
ایک تبصرہ شائع کریں