مال کو والدین پر انفاق و خرچ کرنا افضل مقام ہے اور بندوں کے سوا فی سبیل اللہ خرچ کرنا کمتر اجر و ثواب کا باعث ہے


زندگي كا سليقه

Image by Junaid Shah from Pixabay 

ہر اولاد کو اپنے والدین (ماں باپ) کے مخارج و انفاق کی خاطر جس حد تک یا توانائی بھر یا استطاعت میں ممکن ہو مہیا کرنا لازمی و ضروری ہے.

01- بہترین انفاق کیا ہے.؟

قَالَ رَسُولُ اللهِ (ص): هَل تَعلَمُونَ أَيُّ نَفقَةٍ - فِي سَبِيلِ اللّٰهِ - أَفضَل؟ قَالُوا: اَللّٰهُ وَ رَسُولُهُ أَعلَم. قَالَ (ص): نَفقَةُ الوَلَدِ عَلىٰ الوَالِدَينِ. (مستدرک الوسائل 15/ 204)

ترجمہ: پیغمبر اکرم (ص) نے لوگوں سے فرمایا: کیا تم لوگوں کو میں یہ بتاؤں کہ راہ خدا میں بہترین انفاق کونسا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: خدا و اس کا رسول (ص) بہتر جانتے ہیں. پھر پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: اولاد کا اپنے والدین (ماں باپ) پر انفاق (خرچ) کرنا ہے. 

02- جنت ميں كون اور کس کیلئے گھر بناتا ہے.؟

قَالَ الإِمَامُ البَاقِرُ (ع): أَربَع من كُنَّ فِيهِ بنى اللهُ لَهُ بَيتاً فِي الجَنَّةِ. مَن آوىٰ اليَتِيمَ. وَرحم الضَّعِيفَ. وَأَشفَق عَلىٰ وَالِدَيهِ وَأَنفقَ عَلَيهِمَا. وَرفق بِمَملُوكِه. (المحاسن 1/ 70)

ترجمہ: امام باقر (ع) نے ارشاد فرمایا: جس شخص میں یہ چار چیزیں موجود ہوں گی تو خداوند عالم اس کی خاطر ہی بہشت میں گھر بنائے گا:
۱- جو شخص کسی یتیم کو پناہ دیتا ہے.
۲- جو شخص کسی ضعیف و کمزور پر رحم کرتا ہے.
۳- جو شخص اپنے والدین (ماں باپ) کے ساتھ شفقت سے پیش آتا ہے نیز ان پر انفاق (خرچ) کرتا ہے.
۴- جو شخص اپنے ماتحت (غلام و کنیز اور ملازم) کے ساتھ مہربانی سے پیش آتا ہے نیز ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرتا ہے.

03- کیا انفاق سے ایک مجاہد کا ثواب ملتا ہے.؟ 

قَالَ رَسُولُ اللهِ (ص): مَن سَعىٰ فِي نَفقَةِ عِيَالِهِ وَ وَالِدَيهِ. فَهُوَ كَالمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ. (مستدرک الوسائل 13/ 55)

ترجمہ: پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: جو شخص اپنے خاندان اور والدین (ماں باپ) کی راہ میں خرچ کرنے کی سعی و کوشش کرتا ہے، پس یہی شخص راہ خدا میں جہاد کرنے والے کے مثل ہوتا ہے.
یہ بھی حدیث میں نقل ہوا ہے: عبد اللہ بن مسعود انصاری سے روایت ہے: رسولخدا (ص) نے فرمایا: جب بھی کوئی شخص اپنے اہل و عیال پر انفاق و خرچ کرے گا اور جو کچھ بھی انفاق کرنے کا حق ہے اور وہ اخراجات ان کیلئے کافی ہوتا ہے تو یہی اخراجات ایک صدقہ کا درجہ رکھتے ہیں.
04- میں کہاں پر خرچ کروں؟

عَن أَبِي الحَسَنِ الرِّضَا (ع) قَالَ: أَتىٰ رَجُل إِلىٰ النَّبِيِّ (ص) بِدِينَارَينِ. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ (ص) أُرِيدُ أَن أحمل بِهِمَا فِي سَبِيلِ اللهِ؟ قَالَ (ص): أَلَكَ وَالِدَانِ أَو أَحَدُهُمَا؟ قَالَ: نَعَم. قَالَ (ص): أَذهِب (فَأَنفِقهُمَا عَلىٰ وَالِدَيكَ.) فِي التَّهذِيبِ: فَإذهِب. فَهُو خَير لَكَ أَن تَحمل بِهِمَا فِي سَبِيلِ اللهِ. فَرَجَعَ. فَفَعَلَ. (تهذيب الأحكام 6/ 190؛ عوالي اللئالي 3/ 195)

ترجمہ: امام رضا (ع) فرماتے ہیں: ایک شخص پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آنجناب (ص) سے عرض کیا: میرے پاس دو دینار ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ انہیں راہ خدا میں خرچ کروں؟ تو پیغمبر اکرم (ص) نے اس سائل سے فرمایا: کیا تمہارے والدین (ماں باپ) یا ان میں سے کوئی ایک زندہ ہے؟ اس شخص نے عرض کیا: جی، ہاں! پس اسی وقت آنحضرت (ص) نے فرمایا: واپس لوٹ جاؤ! اور ان دو دینار کو اپنے والدین (ماں باپ) پر خرچ کرو اور انہی کا نفقہ قرار دو. کیونکہ یہ کار خیر تمہارے لئے بہترین ہے کہ کسی دوسری جگہ پر اس رقم کو خرچ کیا جائے. پھر وہ شخص پیغمبر اکرم (ص) کے پاس سے واپس چلا گیا اور آنحضرت (ص) کے دستور ہی کے مطابق انفاق کے عمل کو انجام دیتا ہے.

05- کونسا عمل افضل ہے؟

قَالَ رَسُولُ اللهِ (ص): أَفضَلُ الكَسبِ كَسبُ الوَالِدَين وَأَفضَلُ الخِدمَةِ خِدمَتُهُمَا، وَأَفضَلُ الصَّدقَةِ عَلَيهِمَا، وَأَفضَلُ النَّومِ بِجَنبِهِمَا. (مستدرک الوسائل 15/ 201)

ترجمہ: پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: مخارج میں سب سے افضل یہ ہے کہ اپنا مال اپنے والدین (ماں باپ) کی راہ میں خرچ کیا جائے اور سب سے بہترین خدمت کی جائے اور سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ والدین کے اخراجات پورے کئے جائیں اور بہترین سونا یہ ہے کہ والدین کے پہلو میں سویا جائے.

06- أعلیٰ علّیین میں کون رہے گا.؟

قَالَ الإِمَامُ البَاقرُِ (ع): ... أَربَع من كنّ فِيه ِ- مِنَ المُؤمِنِينَ - أَسكَنَهُ اللّٰهُ فِي أَعلىٰ عِلِّيِّينَ. فِي غُرفِ فَوقِ غُرفٍ ★ فِي مَحَلِّ الشَّرَفِ كُلِّ الشَّرَفِ: مَن آوىٰ اليَتِيمَ. وَنَظَرَ لَهُ. فَكَانَ لَهُ أَباً (رَحِيماً) ★. * مَا بَينَ القَوسَينِ لَم يذكر فِي الأَمَالِي لِلشَّيخِ الطُّوسِي. فِي الأَمَالِي لِلشَّيخِ الطُّوسِي: لِمَملُوكِهِ. أي: لَم يُكَلَّفهُ مَا لَا يُطِيقُ بِهِ. وَيَحتَمِلُ أَن يَكُونَ الصَّحيِح هٰكَذَا: وَلَم يَستَعمَلهُ فِيمَا لَا يُطِيق. وَمَن رَحمَ الضَّعظيفَ وَأَعَانَهُ وَكَفَاهُ. وَمَن أَنفَقَ عَلىٰ وَالِدَيهِ وَرفقَ بِهِمَا. وَبرَّهُمَا. وَلَم يَحزُنهُمَا. وَ (مَن) ★ لَم يَخرُق بِمَملُوكِهِ وَأَعَانَهُ عَلىٰ مَا يُكَلِّفُهُ. وَلَم يَستَسعهُ فِيمَا لَا يُطِيقُ. (الأمالي للشيخ المفيد؛ 167، المجلس: 21 و الأمالي للشيخ الطوسي؛ 189، المجلس: 7).

ترجمہ: امام باقر (ع) نے فرمایا: چار چیزیں ہیں جو با ایمان افراد میں پائی جائیں گی تو خداوند متعال اسے بہشت کے اعلی علیین میں ایک حجرہ پر حجرہ (یعنی کئی منزلہ حجرہ) عطا کرے گا اور یہی لوگ ہر ایک شرف میں شرف سے مقام شرف میں میں ساکن ہوں گے.
۱- جو شخص کسی یتیم کو اپنی پناہ میں رکھتا ہے اور اس پر محبت آمیز نظر ڈالے گا اور اس کی خاطر مہربان والد کے مثل ہوگا.
۲- جو شخص کسی ضعیف و کمزور پر رحم کرے گا اور اس کی مدد و نصرت کرے گا اور اس کی ضرورتوں کو بھی پوری کرے گا.
۳- وہ شخص کہ جو اپنے والدین (ماں باپ) پر مال دنیا خرچ و انفاق بھی کرے گا اور ان دونوں کے ساتھ نرمی و مہربانی کا سلوک کرے گا اور ان سے نیکی بھی کرے گا اور انہیں ناراض و غمگین نہیں کرے گا.
۴- وہ شخص کہ جو اپنے ماتحتوں پر ظلم و جفا نہیں کرے گا اور ان کی توانائی و طاقت سے زیادہ توقع نہیں رکھے گا اور ان کے کاموں میں انہیں کا معاون و مددگار بنے گا.

07- کن پانچ افراد پر انفاق افضل ہے.

قال رسول الله (ص): خمس تمرات. أو خمس قرص أو دنانير أو دراهم. يملكها الإنسان - وهو يريد أن يمضيها-. فأفضلها: ما أنفقه الإنسان على والديه. ثمّ الثانية: على نفسه وعياله. ثمّ الثالثة: على قرابته الفقراء * * في تحف العقول هكذا: على القرابة وإخوانه المؤمنين. ثمّ الرابعة: على جيرانه الفقراء. ثمّ الخامسة: في سبيل اللَّه. وهو أخسّها أجراً. (الكافي 5/ 66 و تحف العقول ص:  350)
ترجمہ: پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: اگر انسان کے پاس پانچ کھجوریں یا روٹیاں یا دینار یا درہم ہے. (اگر کسی کے پاس مال و دولت اور امکانات پائے جاتے ہیں تو) انہیں انفاق و خرچ کرنا چاہتا ہے اور اس کا  صحیح مصرف چاہتا ہے. تو بہترین خرچ کرنے کا مقام سب سے پہلا مرحلہ یہی ہے کہ خود اپنے ہی والدین پر انفاق و خرچ کرنا  چاہئے. یہی افضل خرچ کا مقام ہے.
پھر دوسرے مرحلہ میں اپنے نفس اور اہل و عیال پر خرچ کرنا چاہئے،
تیسرے مرحلہ میں اپنے فقیر رشتہ دار اور برادران مومن پر خرچ کرنا چاہئے.
چوتھے مرحلہ میں اپنے فقیر پڑوسیوں پر خرچ کرنا چاہئے. 
پانچواں مرحلہ یہ ہے کہ فی سبیل اللہ خرچ کرنا چاہئے اور اسی مرحلہ میں باقی مذکورہ بالا مرحلوں کے مقابل میں کمتر اجر و ثواب کا حقدار ہوتا ہے. 

08- دنیا میں جنت کہاں ہے؟

قال رسول الله (ص) لرجل شابّ: هل لك من تعول؟ قال: نعم. قال (ص): من؟ قال: أمّي. فقال النبيّ (ص): ألزمها. فإن عند رجليها الجنّة.
(ميزان الحكمة؛ 11/ 4887)
ترجمہ: پیغمبر اکرم (ص) نے ایک جوان مرد نے پوچھا: کیا تمہارے اہل و عیال ہیں؟ اس شخص نے جواب دیا: جی! ہاں. آنحضرت (ص) نے پھر پوچھا: ان میں سے کون کون زندہ ہیں؟ اس شخص نے جواب دیا: میری والدہ ہیں. پس رسولخدا (ص) نے فرمایا: اپنی والدہ کے پاس جاؤ، نیز انہی کی خدمت کرو، یہ تم پر لازم ہے کیونکہ والدہ کے قدموں کے نیچے اللہ نے جنت کو قرار دیا ہے.

09- سب سے کم اجر و ثواب کس عمل میں ہے؟

قال رسول اللہ (ص): ألا انبّئكم بخمسة دنانير بأحسنها وأفضلها. قالوا: بلى. قال (ص): أفضل الخسمة. الدينار الّذي تنفقه على والدتك. وأفضل الأربعة. الدينار الّذي تنفقه على والدك. وأفضل الثلاثة: الدينار الّذي تنفقه على نفسك وأهلك. وأفضل الدينارين. الدينار الّذي تنفقه على قرابتك. وأخسّها- أجراً. الدينار الّذي تنفقه في سبيل الله.
(مستدرک الوسائل؛ 7/ 241)

ترجمہ: پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس بات سے باخبر کروں کہ بہترین و افضل راہ میں مال خرچ کرنے کیلئے وہ پانچ مقامات کون کونسے ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی! ہاں فرمائے. پس پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا:
سب سے بہترین خرچ کرنے کا مقام اپنی والدہ پر انفاق کرنا ہے.
دوسرا مقام یہ ہے کہ اس مال کو اپنے والد کیلئے صرف کرے.
تیسرا مقام خرچ کرنے کا یہی ہے کہ اپنے اور اپنے اہل و عیال کے اخراجات پر صرف کرے.
چوتھا مقام انفاق کا یہ ہے کہ اپنے رشتہ داروں پر صرف کرے.
پانچواں مقام صرف کرنے کا یہی ہے کہ جس میں سب سے کمتر و قلیل مقدار میں اجر و ثواب ملتا ہے اپنے مال کو (مذکورہ بالا چار مقامات کے علاوہ) کسی دیگر امور میں خرچ کرے جس میں اللہ کی رضا شامل ہوتی ہے اور یعنی فی سبیل اللہ خرچ کرنا.

10- میں کس سے نیکی کروں، پھر، اور پھر، پھر اس کے بعد؟

وعن أبي عبد الله: قال: "جاء رجل وسأل النبيّ (ص) فقال: يا رسول الله (ص) مَن أبر؟ قال: أمّك. قال: ثمّ مَن؟ قال: أمّك. قال: ثمّ مَن؟ قال: أمّك. قال: ثمّ مَن؟ قال: أباك. (الكافي الشيخ الكليني؛ 2/ 159 و 160 و 162)

ترجمہ: ابو عبد اللہ (ع) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت میں حاضر ہوکر پوچھا: اے اللہ کی رسول! میں کس کے ساتھ نیکی کروں؟ تو آنحضرت (ص) نے فرمایا: اپنی والدہ کے ساتھ. پھر پوچھا: میں کس کے ساتھ نیکی کروں؟ تو آنحضرت (ص) نے فرمایا: اپنی والدہ سے. پھر پوچھا: میں کس فرد سے نیکی کروں؟ تو آنحضرت (ص) نے فرمایا: اپنی والدہ کے ساتھ. پھر پوچھا: میں کس سے نیکی کروں؟ تب آنحضرت (ص) نے فرمایا: اپنے والد کے ساتھ نیکی اور بھلائی کرو.

تمت بالحير به نستعين و هو خسر المعين

$}{@J@r

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی