اَلفِرقَةُ النَّاجِيَّةُ فِي الإِسلَامِ
اسلام میں فرقۂ ناجیہ
تصنيف: فقيه اهلبيت حضرت آيت الله سيد علي رضوي گوپالپوري متوطن اتروله
رقم کتاب: سنہ 1965
اشاعت جديد: فروري سنـــــہ 2014
کتاب کے کل صفحات: 615
كتب فريقين كے حوالہ جات: تقریبا 196 (شيعه و سني كتابيں)
ناشر: اداره اصلاح، مسحد ديوان ناصر علي، مرتضي حسين روڈ، لکھنؤ، یو. پی (هندوستان)
اسلامی فرقے کی تقسیم
بسم اللّٰه الرّحمن الرّحیم
(از 426 تا 430)
★ شارح مواقف لکھتے ہیں کہ اصلی مذہب 8 ہیں:
1- معتزلہ = ان كے 20 فرقے ہیں: واصلیہ، عمرویہ، ہذیلیہ، نظامیہ، اسواریہ، اسکافیہ، جعفريہ، بشریہ، مزواریہ، ہشامیہ، صالحیہ، حابطیہ، حدبیبہ، معمریہ، شامیہ، خیاطیہ، کعبیہ، جبائیہ، بہشمیہ، جاحظیہ.
2- شیعہ = ان کے 23 فرقے ہیں: سبائیہ، کاملیہ، بنانیہ، مغیبریہ، جناحیہ، منصوریہ، خطابیہ، غرابیہ، ذمیہ، ہشامیہ، شیطانیہ، رزامیہ، مفوضہ، بدانیہ، نصیریہ، اسحاقیہ، اسماعیلیہ، زراریہ، یونسیہ، جارودیہ، سلیمانیہ، تبریہ، امامیہ.
3- خوارج = ان كے 20 فرقے ہیں: محکمہ، بہمیسیہ، ازارقہ، نجدات، اباضیہ، یزیدیہ، حارثیہ، رابعیہ، صلیتہ، ثعالبہ، معبدیہ، شیبانیہ، مکرمیہ، حمزیہ، شیعیبیہ، حازمیہ، اطرافیہ، معلومیہ، مجہولیہ.
4- مرجئیہ = اس كے 5 فرقے ہیں: یونسیہ، عبیدیہ، غسانیہ، تویانیہ، توسنیہ.
5- نجاریہ = اس كے 3 فرقے ہیں: برغوثیہ، زعفرانیہ، مستدرکہ.
6- جبریہ = يہ ايک فرقہ ہے.
7- مشبہہ = اس كے 2 فرقے ہیں: معشویہ، کرامیہ.
8- اشاعرہ = يہ 1 فرقہ ہے. اور اسی کا نام اہلسنت و الجماعت ہے اور ان کے بقول یہی فرقہ نجات پانے والا ہے.
حالانکہ معتزلہ و خوارج اور مرجئیہ و نجاریہ و جبریہ و مشبہہ یہ سب اہلسنت کے فرقے ہیں اور سبائیہ و اسماعیلیہ وغیرہ شیعوں سے خارج ہیں تفصیل کا انتظار کیجئے.
★ علامہ شہرستانی لکھتے ہیں کہ اصل مذاہب 4 ہیں:
1- قدریہ
2- صفاتیہ
3- خوارج
4- شیعہ
باقی سب فرقے انہیں چاروں کی شاخیں ہیں.
★ صاحب تمہید نے لکھا ہے کہ اصل مذاہب سات ہیں:
1- اشاعرہ
2- رافضہ
3- ناصبہ
4- قدریہ
5- مشبہہ
6- جبریہ
7- مصطلحہ
باقی کل فرقے ان کی شاخیں ہیں.
★ شیخ عبد القادر جیلانی نے "غنیۃ الطالبین" میں لکھا ہے کہ اصل مذاہب 10 ہیں:
1- خوارج = ان کے 15 فرقے ہیں:
نجدات، ازارقہ، فدلیہ، عطویہ، عجاردیہ، میمونیہ، حازمیہ، صلتیہ، معلومیہ، احنسیہ، ظفریہ، حفصیہ، اباضیہ، شمراخیہ، بدعیہ.
2- شیعہ = ان کے 3 فرقے ہیں: غالیہ، زیدیہ، رافضہ
غالیہ = اس کے 12 فرقے ہیں: بنائیہ، طیاریہ، منصوریہ، مغیرہ، خطابیہ، معمریہ، عجلیہ، بربعیہ، مفضلہ، شریعیہ، سائیہ، معوضیہ
زیدیہ = اس کے 6 فرقے ہیں: زیدیہ، جارودیہ، سلیمانیہ، تبریہ، نعیمیہ، یعقوبیہ.
رافضہ = اس کے 14 فرقے ہیں: قطعیہ، کیسانیہ، کریبیہ، عمرویہ، محمدیہ، حسینیہ، ناذسیہ، اسماعیلیہ، قرامطہ، مبارکہ، شمیطیہ، عماریہ، مطوریہ، امامیہ. یہ کل 32 فرقے ہوئے.
3- معتزلہ = اس کے 6 فرقے ہیں: ہذلیہ، نظامیہ، معمریہ، جبانیہ، بہشمیہ، کعبیہ.
4- مرجئیہ = اس کے 12 فرقے ہیں: جہمیہ، صالحیہ، شمریہ، یونسیہ، یونانیہ، نجاریہ، عنبلانیہ، حنفیہ یعنی پیروان امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت، شبیبیہ، معاذیہ، مریسیہ، کرامیہ.
5- مشبہہ = ان کے 3 فرقے ہیں: ہشامیہ، مقاتلیہ، واسمیہ.
6- جبریہ = یہ 1 فرقہ ہے.
7- ضراریہ = یہ 1 فرقہ ہے.
8- نجاریہ = یہ 1 فرقہ ہے.
9- کلابیہ = یہ 1 فرقہ ہے.
10- اہلسنت و الجماعت = یعنی اہل حدیث اس کا 1 فرقہ ہے بقول شیخ عبد القادر جیلانی یہی نجات پانے والا ہے.
★ صاحب مقاصد نے لکھا ہے: خوارج 22 فرقے ہیں اور مرجئیہ کے اندر 15 اور نجاریہ کے 3 فرقے ہیں.
★ صاحب تعداد الملل نے لکھا ہے کہ اصل مذاہب پانچ ہیں:
1- شیعہ = اس کے 18 فرقے ہیں: امامیہ، کیسانیہ، مختاریہ، ہاشمیہ، واسطیہ، بنانیہ، زیدیہ، جارودیہ، ممظوریہ، صالحیہ، مقنصیہ، واقفیہ، ناؤسیہ، افطحیہ، اسماعیلیہ، شمیطیہ، موسویہ، غلاۃ اور ان کے کئی فرقے ہیں.
2- معتزلہ = ان کے 13 فرقے ہیں: واصلیہ، ہذیلیہ، نظامیہ، حامطیہ، جاحطیہ، بشیریہ، معمیریہ، مزدار، ثمامیہ، شامیہ، خیاطیہ، جبائیہ، تناسخیہ.
3- اشاعرہ = اس کے 14 فرقے ہیں: سب جبریہ ہیں، جہمیہ، صفاتیہ، وہابیہ، مجسمہ، حشویہ، کرامیہ، مرجئیہ، عبیدیہ، غسانیہ، ثوبانیہ، تومیہ، صالحیہ، نجاریہ، وعیدیہ.
4- صوفیہ = اس کے 11 فرقے ہیں: سلوکیہ، واصلیہ، عشاقیہ، نوریہ، نظریہ، شمراخیہ، سماعیہ، باطنیہ، شارکیہ، وحدتیہ، اتحادیہ.
5- خوارج = اس کے 17 فرقے ہیں: ازارقہ، نجدات، بہیسیہ، عجاردہ، خلیفیہ، ثعالبہ، اخنسہ، معبدیہ، رشیدیہ، مکرمہ، معلومیہ و مجہولیہ، اباضیہ، حفصیہ، حارثیہ، یزیدیہ، زیادیہ، غزالیہ.
یہ 73 فرقے ہوئے.
★ علامہ مسعودی نے لکھا ہے کہ اصلی مذہب 2 ہیں:
1- شیعہ = جو امامت بالنص کے قائل ہیں.
2- اہلسنت والجماعت = جو خلافت کو امت کے اجماع پر تسلیم کرتے ہیں.
★ نیز صاحب تبصرہ نے لکھا ہے کہ اصلی مذہب 2 ہیں:
1- شیعہ = جن کو اہلسنت و الجماعت روافض کہتے ہیں یہ لوگ کہتے ہیں کہ امام بر حق رسول اللہ (ص) کے بعد حضرت علی (ع) ہیں.
2- اہلسنت والجماعت = جن کو شیعہ ناصبی کہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ حضرت رسولخدا (ص) کے بعد خلیفہ، ابو بکر ہیں اور ان کے فرقے یہ ہیں:
۱- خوارج = اس کے 18 فرقے یہ ہیں: ازارقہ، عجاردیہ، نجدات، صفریہ، اباضیہ، صابیہ، غزالیہ، مکرمیہ، حفصہ، یزیدیہ، ضحاکیہ، بہنیسیہ، اخنسیہ، شمرخیہ، خارمیہ، معبدیہ، میمونیہ، رشیدیہ.
۲- معتزلہ = اس کے 16 فرقے کے نام یہ ہیں: ہذلیہ، نظامیہ، اسواریہ، اسکافیہ، ہشامیہ، صالحیہ، معمریہ، جاحظیہ، حدیثیہ، ثمامیہ، دیصانیہ، بشریہ، مانطیہ، تناسخیہ، خناریہ، واصلیہ وغیرہ
۳- مرجئیہ = اس کے 8 فرقے یہ ہیں: بونسیہ، غسانیہ، امام ابو حنیفہ اسی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں، ثوبانیہ، تومینیہ، مرثیہ، صالحیہ، غیلانیہ، شبیبیہ.
۴- نجاریہ = اس کے 3 فرقے یہ ہیں: برغوثیہ، زعفرانیہ، مستدرکہ.
۵- کرامیہ = اس کے فرقے بہت ہیں:
۶- مجسمہ و مشبہہ = یہ عقیدہ میں 1 فرقہ ہے اور فروع میں 7 فرقے ہیں:
بعض حنفیہ، بعض مالکی، بعض شافعی، بعض صوفی، حنبلی، اصحاب رامویہ، وہابیہ و اہل حدیث.
★ اہلسنت و الجماعت کے اصل 7 فرقے ہیں:
۱- داؤدی = اس فرقہ کا اب کوئی باقی نہیں ہے.
۲- حنفیہ = اس کے 5 فرقے ہیں: معتزلہ، بخاری، کرامی، مرجئی، جبری.
۳- مالکی = اس كے بھی 5 فرقے ہیں: خارجی، معتزلہ، مشبہہ، سالمی، اشعری.
۴- شافعی = اس كے 6 فرقے ہیں: مشبہہ، سلفی، خارجی، معتزلی، اشعری، یزیدی.
۵- حنبلی = یہ 1 ہی فرقہ ہے.
۶- صوفی = ان كے 6 فرقے ہیں:
اتحادی، عشاق، نوری، واصلی، نظری، چھٹا فرقہ بغیر نام کا ہے.
یہ سب اہلسنت کے فرقے ہیں.
★ شیعہ کے 4 فرقے ہیں:
۱- نصیریہ = اس کے 17 فرقے ہیں: سبائیہ، کاملیہ، بیانیہ، مغیریہ، منصوریہ، خطابیہ، غرابیہ، شریفیہ، ہشامیہ، یونسیہ، مفضلیہ، زراریہ، اصحاب اسحاق بن غالب، ہشمیہ، مفوضہ، کیسانیہ، سلمیہ.
۲- اسماعیلیہ = اس کے 5 فرقے ہیں: صاحبیہ، ناصریہ، قرامطہ، بابکیہ، مقضیہ.
۳- زیدیہ = اس کے 3 فرقے ہیں: جارودیہ، جریریہ، بتریہ.
۴- امامیہ = یہ 1 ہی فرقہ ہے.
ان مختلف نقشوں کو سامنے رکھنے کے بعد ہر شخص بآسانی فیصلہ کر سکتا ہے کہ علمائے ملل کے درمیان فرقوں کی تقسیم میں کتنا شدید اختلاف پایا جاتا ہے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ ان سے کوئی تقسیم بھی قابل اعتبار نہیں ہے.
صاحب شرح مواقف اور بڑے پیر کے نقشوں سے تو تعصب ظاہر ہے.
شیخ صاحب نے شیعوں کو گمراہ لکھا ہے اپنے فرقے کے علاوہ اہلسنت کے کل فرقوں کو بھی حنفیہ، معتزلہ، مرجئہ، بخاریہ وغیرہ نام سے لکھ کر اہلسنت سے خارج اور گمراہ قرار دیا ہے.
اس طرح صاحب مواقف نے صرف اشاعرہ اہلسنت کو جنتی اور کل فرقوں کو جہنمی قرار دیا ہے. یہ لوگ شیعوں کو گمراہ کہتے ہیں آپس میں بھی ایک دوسرے کو گمراہ اور جہنمی کہتے ہیں حالانکہ سب ایک ہی اصول کے معتقد اور ایک ہی مذہب کے پیرو ہیں.
قارئین محترم!
حاصل کلام یہ ہے کہ اسلامی فرقوں کے نقشے جو علمائے ملل نے پیش کئے ہیں یا تو تعصب و عناد اور جانبداری پر مبنی ہیں یا تحقیق سے دور ہیں.
اس لئے منادب سمجھتا ہوں کہ علمائے ملل کے مقرر کردہ اصول اور اصل کی تقسیم کے مطابق اسلام فرقوں کا ایک صحیح نقشہ ان کے مختصر عقائد کے ساتھ ہدیۂ ناظرین کر دوں تا کہ ہر پرھنے والا آسانی سے ناجی اور ناری فرقوں کی معرفت حاصل کر سکے.
لیکن پوشیدہ نہ رہے کہ اختلاف مسئلہ توحید اور اختلاف مسئلہ خلافت میں کوئی ایک اختلاف تنہا بنائے تقسیم نہیں قرار دیس جا سکتا ہے کیونکہ یہ دونوں چیزیں فرق اسلام کے عقائد کے اہم اجزاء ہیں اس لئے میں نے دونوں کو ساتھ ساتھ بنائے تقسیم قرار دیا ہے.
تمت بالخير به نستعين و هو خير المعين
$}{@J@r
ایک تبصرہ شائع کریں