آئيے خمس نكاليں - فصل سوم

 


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


Image by Capri23auto from Pixabay 

آئیے خمس نکالیں


(مطابق فتاویٰ آیات عظام: امام خمینیؒ، اراکیؒ، خوئیؒ، گلپائگانیؒ، بہجتؒ، جواد تبریزیؒ، فاضلؒ،

خامنہ ای، سیستانی، صافی، زنجانی، مکارم شیرازی، وحید خراسانی، نوری ہمدانی مد ظلہم العالی)





مرتبہ

مولانا منھال رضا خیرآبادی


فصل سوم


پہلی مرتبہ خمس نکالنے کا طریقہ










Image by Brett Hondow from Pixabay 


جس شخص نے کبھی خمس کا حساب نہیں کیا ہے اور پہلی مرتبہ خمس کا حساب کر رہا ہے ایسے شخص کے لئے مندرجہ ذیل امور کی رعایت کرنا ضروری ہے:

1۔ مرجع تقلید کا تعین کرے تا کہ اس مرجع تقلید کے فتوے کی روشنی میں اپنا حساب کر سکے۔

2۔ اپنے ذریعہ مرجع تقلید کے فتوے کی روشنی میں سال خمس کا تعین کرے. (آغاز سال کو معین کرنے کے سلسلے میں مراجع کرام کے نظریات میں اختلاف ہے.)

3۔ اموال میں خمس کا حساب کرے گا جس کی دو صورتیں ہیں:

الف: موجودہ اموال کا حساب کرے اور اس کی موجودہ وضعیت کی جانچ پڑتال کرے اور پھر جو گذشتہ صفحات میں اموال کی پندرہ قسم بطور فہرست ذکر ہوئی ہے اپنے مرجع کے فتوے کے مطابق حساب کرے۔

ب: جو کچھ گذشتہ دور میں خرچ کیا ہے اس کے خمس کے حساب کا طریقہ کار یہ ہے:

1۔ جو کچھ تنخواہ یا تجارت وغیرہ کی آمدنی سے خریدا ہے:

اس سلسلے میں دو نظریہ ہیں:

الف: اس چیز کی اس کو ضرورت نہیں تھی اور خرید لیا تو تمام مراجع کرام کے نزدیک خمس واجب ہوگا۔

ب: اس چیز کی ضرورت تھی اور وہ اس کی شان کے مطابق تھی تو اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں:

★ انسان کو معلوم ہو کہ جو چیز خریدا ہے وہ زندگی کیلئے ضروری تھی اور سال خمس کے درمیان ہونے والی آمدنی سے خریدا ہے ایسی صورت میں تمام مراجع کرام نے کہا ہے کہ خمس واجب نہیں ہے۔

★ وہ چیزیں زندگی کیلئے ضروری تھیں اور اس کو معلوم ہے کہ اس آمدنی سے خریدا ہے جس پر سال خمس خریدنے سے پہلے گذر چکا ہے اس صورت میں چار حکم ہیں:

1۔ خمس واجب ہے تمام مراجع کرام کے نزدیک۔

2۔ جو چیز خریدا ہے وہ زندگی کی ضرورت میں شامل تھی مثلا گھر یا اس کا ضروری سامان ۔اور اس کو خریدنے کیلئے مجبور تھا پیسہ جمع کرے تو خمس واجب نہیں ہوگا اور اگر رقم جمع کرنے پر مجبور نہیں تھا تو خمس واجب ہوگا. (بہجتؒ، زنجانی، فاضلؒ) 

3۔ صرف گھر خریدنے کیلئے اگر مجبور تھا کہ رقم جمع کرے اور بغیر جمع کئے وہ گھر خرید نہیں سکتا تھا تو خمس واجب نہیں ہوگا. (گلپائگانیؒ، صافی)۔

4۔ اگر وہ رقم اس سال کی آمدنی سے ہو جس پر سال خمس گذر چکا ہے اور اس سے رہنے کیلئے گھر، گاڑی، زندگی کے ضروری سامان اور بچیوں کیلئے زیور وغیرہ اپنی شان کے مطابق خریدے تو اگر چہ خمس واجب ہے لیکن لطف وتشویق کی بنیاد پر چھوٹ دی گئی ہے اور خمس ادا کرنا ضروری نہیں ہے. (مکارم)

★ انسان کو پتہ ہی نہ ہو کہ جو چیزیں زندگی کیلئے ضروری تھیں اور اس نے خریدا بھی ہے لیکن وہ سال کے دوران کی آمدنی سے خریدا ہے یا سال کے ختم ہونے کے بعد ایسی صورت میں تمام مراجع کرام کا فتویٰ ہے کہ وہ حاکم شرع سے مصالحت کرے۔

اگر زندگی کے ضروریات میں خرچ ہو جائے تو آقای بہجتؒ، زنجانی، فاضلؒ، گلپائگانی، صافی، مکارم کے فتوے کے مطابق پچھلی صورت میں جو حکم ذکر ہوا ہے وہی یہاں بھی نافذ ہوگا۔

2۔ جن مقامات پر حاکم شرع سے مصالحت کرنا ضروری ہے: مندرجہ ذیل مقامات پر حاکم شرع سے مصالحت کرنا ضروری ہے:

الف: یہ بات ملحوظ رہے کہ خمس عین مال سے متعلق پوتا ہے جس مال سے خمس متعلق ہوگیا ہے اس میں تصرف کرنا بلا شک جائز نہیں ہے جب تک کہ خمس ادا نہ کردے، مکلف بذاتہ خمس اپنے ذمہ لے کر مال میں تصرف  نہیں کر سکتا ہے بلکہ حاکم شرع کی طرف رجوع کرے گا اور اس سے مصالحت کرے گا اس کی صورت یہ ہوگی کہ خمس جو قرض ہے وہ حاکم شرع اپنے ذمہ لے لے گا اور اس کو حق تصرف حاصل ہ وجائے گا۔ مجتہد جامع الشرائط یا وکیل مجتہد یا مستحقین خمس میں سے کوئی شخس رقوم شرعیہ کو مالک سے لے کر اس کو دوبارہ واپس کردے گا۔

اس مصالحت کی دو صورتیں متصور ہیں:

1۔ پورا مال خمس حاکم شرع کے حوالہ کرے اور پھر اس سے قرض کے طور پر لے لے۔

2۔ جو مال خمس اس کے پا س ہے وہ حاکم شرع کو دیدے اور حاکم شرع قبول بھی کر لے لیکن پھر اس کو دوبارہ دیدے، اور وہ وہی مال لے کر دوبارہ وہ شخص حاکم شرع کو دیدے اور حاکم شرع اس کو واپس کر دے اس طرح کئی بار کرے یہاں تک کہ اس پورا مال خمس ادا ہو جائے۔

فائدہ: خمس اس کی گردن پر باقی نہیں رہے گا اور وہ اپنے اس مال میں تصرف کرلے گا جس پر خمس واجب ہوا ہے اور اگر اس مال سے تجارت کے نتیجہ میں فائدہ ہوا ہے تو اس فائدہ کا ملک ہوگا جبکہ بغیر مصالحت کے مال میں تصرف حرام ہوگا۔

ب: وہ مال جس سے خمس متعلق ہونا قطعی ہو لیکن مکلف کو شک ہو کہ اس مال کو سال خمس کے دوران مؤونہ زندگی میں خرچ کیا ہے کہ اس کے ذمہ کچھ بھی نہ ہو یا پھر سال خمس کے بعد خرچ کیا ہے کہ اس پر خمس واجب ہے ایسی صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ حاکم شرع سے رجوع کرکے مصالحت کرے.

(مزید تفصیلات کیلئے توضیح المسائل مراجع مسئلہ نمبر 1797 دیکھیں.)

ج: مال حلال حرام میں مخلوط ہوجائے اور مقدار حرام معین نہ ہو اور مالک بھی معلوم نہ تو ایسی صورت میں اگر خمس نکال کر ادا کر دے تو بری الذمہ ہوگا لیکن اگر اجمالی طور پر جانتا ہو کہ حرام کی مقدار خمس کی مقدارسے زیادہ ہے تو بعض فقہاء نے احتیاط واجب اور بعض فقہاء نے احتیاط مستحب کی بنا پر فتویٰ دیا ہے کہ حاکم شرع سے مصالحت کرلے۔


مظالم اور اس کا حکم:

شریعت اسلامی میں مالیات کے شعبہ میں ایک عنوان ہے مظالم کا جو حق الناس کے زمرہ میں آتا ہے۔


الف: معنی لغوی مظالم:

مظلمہ واحد ہے اور مظالم جمع ہے اس کے مندرجہ ذیل معنی لغت میں ذکر ہوئے ہیں:

1۔ ظلم وستم (لغت دہخدا، مادہ ظلم)

2۔ یعنی وہ چیز جس کا مطالبہ تم ظالم سے کرتے ہو  اور مظلمہ وہ چیز جو تم سے چھین لی گئی ہو. (لسان العرب ابن منظور، مادہ ظلم)

یعنی وہ مال جو انسان سے چھینا گیا ہو ظالمانہ طور پر یا مالک کو نہیں پہچانتا ہے یا وہ تمام حقوق واموال  جو انسان کے ذمہ واجب الادا ہوں اس کو مظالم کہتے ہیں۔


ب: معنی فقہی مظالم:

فقہائے امامیہ کی عبارات سے مندرجہ ذیل مفہوم حاصل ہوتا ہے: دوسروں کا مال عمدا یا جہالت کی وجہ سے انسان کو حاصل ہو، دوسرے کا مال یا حق جو انسان کے ذمہ واجب الادا ہو، دوسرے کا مال ضائع ہو جائے اور ضائع کرنے والے کے ذمہ واجب الادا ہو لیکن مالک کا علم نہ ہو، وہ معین مال جس کا مالک معلوم نہ ہو، وہ مال جو انسان ناحق کسی سے چھین لے.

(تفصیلات کیلئے دیکھیں مستمسک عروۃ الوثقیٰ، مقایس الانوار و نفائس الاسرار، صراط النجات، مہذب الاحکام وغیرہ)

متذکرہ بالا تعریف میں مندرجہ ذیل موارد شامل ہیں:

1۔ چوری کا مال۔

2۔ غصب کیا ہوا مال۔

3۔کسی بھی طرح سے اگر ضائع کردیا جائے۔

4۔ وہ نقصان جو گاڑی چلاتے ہوئے دوسرے کی گاڑی کو پہونچے۔

5۔ بچپن میں عمدا یا غلطی سے کسی کا مال لے لیا ہو یا استعمال کر لیا ہو یہ سب مظالم کے زمرہ میں آتے ہیں۔


ج: دائرہ مظالم:

1۔ لوگوں کے اموال: اسلامی نقطہ نظر سے مومنین کے اموال محترم ہیں ان کو ضائع کرنا یا ان میں تجاوز کرنا جائز نہیں ہے لہذا اگر کوئی شخص سود، رشوت، فریب یا چوری کے ذریعہ کسی کے مال میں تصرف کرتا ہے تو حرام ہے اور صاحب مال سے رضامندی حاصل کرنا ضروری ہوگا۔

2۔ لوگوں کی جان: اسلامی نظر سے جان کی بے پناہ اہمیت ہے کوئی کسی کی ناحق جان لینے کا حق نہیں رکھتا ہےاور نہ ہی جراحت (زخم) و خراش پہونچانے کا حق رکھتا ہے خواہ وہ غلط غذا کھلا کر ہی کیوں نہ ہو، منشیات کا عادی بنانے وغیرہ کے ذریعہ ہو۔

3۔ آبرو و ناموس: انسان کی آبرو و ناموس کی حفاظت ہر شخص پر لازم ہے لہذا اگر ہتک حرمت کرتا ہے تو صاحب حق سے رضایت حاصل کرنا پڑے گا مثلا غیبت، تہمت، بہتان و الزام تراشی کے ذریعہ اگر کسی کی آبرو ضائع کرتا ہے۔


د: فقہی حکم مظالم:

1۔ صاحب حق کو جانتا ہے ایسی صورت میں واجب ہے اس کے پاس جا کر  اس کو راضی کر لے اور صاحب حق اس کو بری الذمہ کر دے یا یہ شخص وہ حق ادا کر دے، اگر بلا واسطہ حق ادا کرنا اس کی آبروریزی کا سبب ہو تو ایسی صورت اختیار کرے کہ حق اس تک پہونچ جائے جیسے بینک اکاؤنٹ میں ڈالدے یا کوئی اور صورت اختیار کرے۔

2۔ صاحب حق کو نہیں جانتا ہے ایسی صورت میں واجب ہے کہ صاحب حق کی طرف سے صدقہ دیدے اور احتیاط واجب کی بنا پر حاکم شرع سے اجازت لےلے۔ اگر مقدار جس کے بارے میں شک ہو تو اتنی مقدار ادا کرے جس جا یقین ہے اور بقیہ مشکوک مقدار اس کے ذمہ واجب الادا نہ ہوگی۔ یہی صورت حال ہوگی اگر صاحب حق کو پہچانتا ہے لیکن اس تک رسائی نہیں ہوسکتی ہے۔


ھ: رد مظالم کی کیفیت:

حقوق جن کا ادا کرنا ضروری ولازم ہے اس کی دو صورتیں ہوں گی:

1۔ حقوق مادی ہیں: مثلا قرض لیا ہے  اس کی دو صورت ہوگی:

★ مالک تک رسائی ممکن ہو تو اس کے حوالہ کرکے حلال کرا لے۔

★ مالک تک رسائی ممکن نہیں ہے اس کی دو صورتیں ہیں یا مقدار معین ہے تو حاکم شرع سے اجازت لے کر مالک کی طرف سے صدقہ دیدے۔ یا مقدار معین نہیں ہے لہذا جس مقدار کا یقین ہو اس مقدار کو حاکم شرع سے اجازت لے کر اس کی طرف سے صدقہ دیدے اور اگر کچھ بھی ذہن میں نہ ہو تو خمس کا حساب کر کے اس کی طرف سے حاکم شرع کی اجازت سے خرچ کر دے۔

2۔ معنوی وروحانی حقوق:

اس میں بھی دوصورت متصور ہے یا صاحب حق تک رسائی ممکن ہے تو اس کے پاس جا کر معاف کرالے۔یا صاحب حق تک رسائی ممکن نہیں ہے تو جتنا ممکن ہو اس کی طرف سے کار خیر کرلے مثلا تلاوت قرآن، صدقہ وغیرہ دے کر اس کا ثواب صاحب حق کو ایصال کر دے۔

فتقبلہا بقبول حسن


















ان اشیاء کی فہرست جن پر خمس عائد ہوتا ہے

(یہ فہرست ادارہ نشر پیغام کربلا غازی پور گوگوان مظفر نگر سے شائع ہوئی تھی افادیت کے پیش نظر من وعن نقل کر دیا گیا ہے۔ مرتب)

نمبر شمار

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

اسماء اشیاء

نقد رقم(گھر میں یا بینک میں یا بصورت چیک)

گیہوں

چنا

مٹر

دال مسور

دال ارد

دال چنا

دال مونگ

جَو

چاول،کنکیاں،مونجی

آٹا

میدہ

سوجی

بیسن

روٹی،ڈبل روٹی،سوکھی روٹی

سَتو

بسکٹ،پاپا وغیرہ

دال موٹ،نمک پارہ وغیرہ

گھی اصلی،ڈالڈا ،مکھن

تیل سرسوں وغیرہ کا 

تیل سر میں لگانے کا

تیل مٹی کا،پٹرول ڈیزل 

مشینری کانکلاتیل

چینی

گُڑ،راب شکر وغیرہ

مٹھائیاں وغیرہ

ریوڑی،گجک وغیرہ

چاک لیٹ،ٹافی وغیرہ

دودھ،بالائی ماوا وغیرہ

دہی،پنیر ربڑی وغیرہ

گوشت،مچھلی وغیرہ

انڈا

سبزیاں،لوکی،گوبھی وغیرہ

گاجر ،مولی،شلجم،شکر قندوغیرہ

آلو ،ٹماٹر،ساگ وغیرہ

الائچی،چھوٹی وبڑی

دھنیا،زیرہ،سفید وسیاہ وغیرہ

پھٹکری،نمک،سوڈا وغیرہ

میتھی،خشخاش

کھٹائی،دارچینی

ہلدی

مرچ سیاہ ولال وغیرہ

آم،امرود ،کیلا وغیرہ

ناریل ،مکھانے وغیرہ

بادام ،چھوہارا وغیرہ

مونگ پھلی،چلغوزہ وغیرہ

کتھا،چونا وغیرہ

تمباکو،کھانے کا وپینےکا

بیڑی،سگریٹ

پان مسالہ وغیرہ

پان ،چھالیہ وغیرہ

کوئلہ پتھر کا یا لکڑی کا

لکڑی جلانے کی یا فرنیچر کی

لکڑی کا برادہ

گیس سلنڈر وغیرہ

لائیٹر کے پتھر وغیرہ 

ماچس

بھس وپرالی وغیرہ

کھل،گھاس،پات وغیرہ

دوائیں ،مرہم وغیرہ

صابن ،صرف وغیرہ

چائے

اگر بتی، موم بتی وغیرہ

چاٹ مسالحہ

کیوڑہ وغیرہ

برف،آئس کریم 

روشنائی،رفل وغیرہ

کاغذ،لفافہ،پوسٹ کارڈ

سوت،تاگا وغیرہ

کپاس،روئی،بنولا وغیرہ

عطر،سینٹ وغیرہ

اسٹپلت پین،آل پین

گوند

ٹیپ چپکانے کا

رنگ،سفیدی وغیرہ

سرمہ،کاجل،مسی وغیرہ

سیل ٹارچ وغیرہ

پالش

منجن،ٹوتھ پاؤڈر وغیرہ 

بغیر استعمال کئے زیور

بغیر استعمال کئے برتنْ

بغیر استعمال کئے موزہ،ٹوپی ،رومال

بغیر استعمال کئے بٹن ،بیلٹ وغیرہ

بغیر استعمال کئے کپڑے سلے یا بغیر سلے

بغیر استعمال ہوئے صابن'کریم پاؤڈر وغیرہ

موبل آئل، گریس 

ناخن پالش ،لب اسٹک وغیرہ

شربت روح افزا وغیرہ

شیونگ کریم ،بلیڈ (سال بھر کا خرچ)

کولڈ ڈرنک وغیرہ

سرسوں ،توڑیا وغیرہ

سن

پنسل

سونف،لونگ وغیرہ

مہندی

کھاد،کوڑی کا یوریا وغیرہ

سیمنٹ وغیرہ

گرم مسالہ

ادرک،لہسن،پیاز وغیرہ

اجوائین

شیرہ

سرکہ

آچار

مربے وچٹنیاں

حلوہ وغیرہ

کارتوس

فیلم (سینما کا سال بھر کا خرچ)

بغیر استعمال ہوئی کیلیں،اینٹیں


قیمت



میزان کل:

مال خمس:

سہم امام ؑ:

سہم سادات:

نوٹ: اشیاء کی فہرست میں اگر کسی چیز کا نام درج نہ ہو تو درج کرلیں۔




Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی