via pinterestماہ محرم الحرام میں رونما ہونے والے واقعات و حادثات کی فہرست
اس فهرست میں ہم بطور مختصر قابل ذکر واقعات و حادثات جو ماہ محرم الحرام میں رونما ہوئے ہیں انہیں کو تحریر کر رہے ہیں. لہذا مزید تفصیلات کے ساتھ ان شاء اللہ المستعان العظیم آئندہ قسط میں تحریر کریں گے.
(مترجم: ابو دانیال اعظمی بریر)
اوّل محرم الحرام
پہلی تاریخ
ایام حسینی کا آغاز ہوتا ہے.
بعثت نبوي كے بعد 2 سال اور چند ماه شعب ابو طالب ع ميں محاصره کا واقعہ رونما ہوا.
ذات الرقاع کی جنگ ہوئی سنہ 4 ہجری میں 3 روز تک 15 جمادي الاولي كو ہوئی.
سب سے پہلی بار اولین زکات جمع کری گئی.
امام حسین ع کربلا کہ طرف سفر کر رہے ہیں اثنائے سفر میں عبید اللہ بن حر جعفی سے مدد مانگی.
یزید کے خلاف مدینہ کے لوگوں نے قیام و تحریک برپا کیا.
امام رضا ع کے کلام میں عاشورا کے پیغامات
منزل شراف (ذو حُسَم) پر لشکر امام (ع) اور دشمن کا لشکر حر بن یزید ریاحی کی رہبری میں آمنے سامنے ہوتا ہے اور یہی ایک ہزار سپاہیوں کا لشکر آنحضرت (ع) کے ساتھ کربلا میں وارد ہوتا ہے اور امام (ع) کے ساتھ ہی خیمہ زن ہوتا ہے.
دوّم محرم الحرام
دوسری تاریخ
امام حسین ع کربلا میں وارد ہوئے.
★ امام نے سب سے پہلا کام زمیں خریدی جس کا رقبہ 16 مربع میل زمین
سوّم محرم الحرام
تیسری تاریخ
امام حسین ع نے اهل کوفه کیلئے خط تحریر فرمایا ہے.
کربلا میں عمر بن سعد 4 ہزار کوفی سپاہیوں کے لشکر کے ساتھ وارد ہوا.
چهارم محرم الحرام
چوتھی تاریخ
امام حسین ع کے قتل کرنے کیلئے قاضی شُرَیح نے فتوا جاری کیا.
كوفہ میں مندرجہ ذیل افراد کی سرداری میں جمع غفیر لشکر روانہ کرنے کی خاطر تیار کیا:
شمر بن ذی الجوشن 4000 جنگجو
یزید بن رکاب 2000 جنگجو
حصین بن نمیر 4000 جنگجو
مضایر بن رهینه 3000 جنگجو
نصر بن حرشه 2000 جنگجو
ششم محرم الحرام
چھٹی تاریخ
امام حسین ع نے قبیلہ بنی اسد سے تعلق رکھنے والے حبیب بن مظاهر سے مدد طلب فرمائی.
لہذا قبیلہ بنی اسد سے 90 افراد امام کی مدد و نصرت کیلئے آمادہ ہوئے مگر لشکر پسر سعد حائل ہوا جس کی بنا پر وہ مقابلہ کی تاب نہ رکھ سکے اور شکست کھا کر بکھر گئے.
کربلا میں پہلا محاصرہ فرات کے ساحل کا ہوا.
منقول روایت کے مطابق عمر سعد ملعون نے "شبث بن ربعی" کو 3000 سپاہیوں کا لشکر دے کر حکم دیا کہ نہر فرات پر پہرہ لگایا دیں.
کربلا میں یزید کی فوج در فوج جمع ہونے لگتی ہے.
هفتم محرم الحرام
ساتویں تاریخ
امام حسین ع نے ابن سعد سے ملاقات کی اور اسے اپنے خون سے ہاتھ رنگنے سے منع فرمایا.
امام حسین (ع) کے قافله کیلئے پانی بند کیا جاتا ہے.
هشتم محرم الحرام
آٹھویں تاریخ
خیام حسینی میں قحط آب کے حالات پیدا ہوئے.
نهم محرم الحرام (تاسوعا)
نویں تاریخ
کربلا میں خیام حسینی کا مکمل محاصره کر لیا ہے.
اولاد ام البنین (ع) کیلئے شمر امان نامہ لایا ہے.
امام حسین (ع) کی طرف سے جنگ کرنے میں تاخیر کرنے کی درخواست لشکر یزید سے کی جاتی ہے جسے منظور کر لیا گیا.
کربلا کے میدان میں تازہ دم فوج پہونچی ہے. (جس کہ مجموعی 33000 فوجیوں کا تذکرہ ملتا ہے.)
امام حسین (ع) نے اپنے اصحاب با وفا سے خطاب فرمایا.
لشکر یزید دو مرحلے میں کربلا پہونچا ہے جس کی تفصیل مع سرداروں کے نام ذیل میں درج ہے:
★ جو لشكر پہلے مرحلہ میں پہونچا اس کہ تفصیل یہ ہے:
عمر بن سعد 6000 سپاہی
سنان 4000 سپاہی
عروہ بن قیس 4000 سپاہی
شمر 4000 سپاہی
شبث بن ربعی 4000 سپاہی
پہلے مرحلہ میں پہونچنے والے لشکر کی تعداد 22000 افراد پر مشتمل فوج ہوتی ہے.
★ جو لشکر دوسرے مرحلہ میں پہونچا ہے اس کی تفصیل یہ ہے:
حصین بن نمیر 4000
مازنی 3000
نصر مازنی 2000
يزيد بن ركاب الكلبي 2000
شب عاشورا
دسویں تاریخ کی شب
اسی شب امام حسین (ع) نے اپنے اهلبیت اور اصحاب با وفا کے ساتھ گفتگو فرمایا ہے.
زینب کبری (س) نے بھی امام حسین (ع) سے گفتگو کیا ہے.
دهم محرم الحرام (عاشورا)
دسویں تاریخ
امام حسین (ع) کی شہادت سب سے آخر میں ہوئی ہے.
حبیب بن مظاهر اسدی کوفی کی شہادت واقع ہوئی.
مسلم بن عوسجہ شہید ہوئے.
حر بن یزید ریاحی کی شہادت
شهادت جون (ابو ذر غفاری کے غلام)
جناب وهب کی زوجہ درجۂ شہادت پر فائز ہوئیں.
بنی ہاشم کے افراد میں سے ہم شبیہہ رسولخدا (ص) جناب علی اکبر کی شہادت ہوئی.
جناب قاسم بن حسن (ع) شہید ہوئے.
عبد الله بن حسن (ع) شہید ہوئے.
قمر بنی هاشم (ع) کے دونوں شانے قلم ہوئے اور شہادت پائی.
طفل رضيع باب الحوائج جناب علی اصغر (ع) کو حرملہ نے تیر سہ شعبہ سے شہید کیا.
ذو الجناح کا اپنے ایال و کوپال کو امام حسین (ع) کے خون سے آلودہ ہو کر خواتین فاطمیات کے خیام کی طرف آیا.
مخدرات عصمت و طہارت کے خیام سے ماتم، نالہ و گریہ نیز نوحہ و مرثیہ کی صدا بلند ہوئی.
کربلا کے بیابان میں فاطمیات و علویات خواتین سے مال و اسباب لوٹا.
امام حسین (ع) کے جسم مبارک سے لباس و ذره لوٹ لیا.
کربلا کے شہدا کے اجساد مبارک سے سرہائے مطهر کو جدا کیا.
اللہ کے رسول کی اہلبیت (ع) کے خیام میں آگ لگائی.
چھوٹی بچیوں کی شهادت پر گریہ و ماتم ہوا.
امام حسین (ع) کے سر مطهر کو کوفه کی طرف روانہ کیا.
زمیں کی ہر چیز کو توڑنے یا اٹھانے یا ہٹانے سے تازہ خون کا جاری ہونا.
ابن زیاد کو قتل کیا.
حضرت امام مهدی (عج) اسی دن قیام فرمائیں گے.
زوجہ رسولخدا (ص) ام المومنین جناب ام سلمه کی وفات ہوئی.
شب یازدهم محرم الحرام
گیارہویں تاریخ کی شب
کربلا میں شام غریباں نمودار ہوئی.
امام حسین (ع) کے سر اقدس کو خولی ملعون نے تنور میں رکھا. (اس کی ۲ زوجہ تھیں ایک کا نام "عیوف انصاریہ" اور دوسری کا نام "نوار" تھا اور دونوں ہی محبان اہلبیت (ع) میں سے تھیں.)
یازدهم محرم الحرام
گیارہویں تاریخ
کربلا سے اسیران کا قافلہ کوفہ کی طرف روانگی کی تیار ہوا.
ابن زیاد ملعون کے دربار میں محفل سجائی گئی.
امام حسین (ع) کے اہلبیت (ع) کی کوفہ کی طرف روانگی.
دوازدهم محرم الحرام
بارہویں تاریخ
دفن شهدائے کربلا کے اجساد مطہر کو دفن کیا.
اسیران اهلبیت (ع) کا قافلہ کوفہ میں وارد ہوا.
حضرت سجاد (ع) کی شہادت کا دن ہے.
سیزدهم محرم الحرام
تیرہویں تاریخ
اسیران اهلبیت (ع) کا ابن زیاد کے دربار جانا.
اسیران اهلبیت (ع) کو کوفہ کے زندان میں قید کرنا.
امام حسین (ع) کی خبر شہادت کا مدینه اور شام میں پہونچنا.
عبد الله بن عفیف کی شہادت ہوئی.
پانزدهم محرم الحرام
پندرہویں تاریخ
کربلا کے شهدا کے سرہائے مطہر کو شام کی طرف بھیجنا
نوزدهم محرم الحرام
انیسویں تاریخ
شام کی طرف اسیران کربلا کے قافلہ کی روانگی ہوئی.
بیستم محرم الحرام
بیسویں تاریخ
جناب جون (غلام ابو ذر غفاری) کی نعش کو کربلا میں دفن کیا.
بیست و پنجم محرم الحرام
پچیسویں تاریخ
امام سجاد (ع) کی شہادت ہوئی.
بیست و ششم محرم الحرام
چھبیسویں تاریخ
شهادت علی بن حسن مثلث کی شہادت واقع ہوئی. (حسن مثلث بن حسن مثنی بن حسن مجتبی بن علی بن ابیطالب (ع) ہیں.) جو جناب حسین شهید فخ / صاحب فخ کے پدر بزرگوار ہیں.
بیست و هشتم محرم الحرام
آٹھائیسویں تاریخ
حذیفه بن یمان کی وفات ہوئی.
خلیفۂ عباسی کے حکم سے امام جواد (ع) کو بغداد کی طرف جلا وطن کیا.
کربلا کے اسران اهلبیت (ع) کا قافلہ بعلبک نامی علاقہ و آبادی تک پہونچا.
بیست و نهم محرم الحرام
انتیسویں تاریخ
اسران کربلا کا قافلہ شام کے علاقہ میں پہونچا
تتمۀ محرم الحرام
ضمیمہ محرم
صحیفه ملعونه لکھا گیا.
ام المومنین ماریه قبطیه بنت شمعون کی وفات ہوئی. (جو رسولخدا (ص) کے فرزند ابراہیم کی والدہ تھیں.)
ایک تبصرہ شائع کریں