via pinterest
خاندان کا خزانه
مؤلف : سید محسن حجازی زادہ
مترجم : منہال رضا خیرآبادی
مختصر فهرست مطالب كتاب
فصل اول: انفرادي و اجتماعي آداب
فصل دوم: انفرادی و اجتماعي حقوق
فصل سوم: فضائل و مناقب
★ فصل چهارم : اوصاف و خصوصيات
فصل پنجم: حيوانوں كے نصيحت آميز صفات
حرف تقدیم
بارگاہ خاتم الاوصیاء، قائم بامر الله، صاحب دعوۃ نبوی، صولت حیدری، عصمت فاطمی، حلم حسنی، شجاعت حسینی، عبادت سجادی، مآثر باقری، آثار جعفری، علوم کاظمی، حجج رضوی، جود تقوی، نقاوت نقوی، هیبت عسکری، غیبت الٰہی، بقیة الله فی الارضین حجة الله علی العالمین، طاؤس اهل جنت، مہدی امت، حجة بن الحسن المہدی العسکری میں هدیه ناچیز۔
برگ سبز است تحفه درویش
حرف انتساب
یہ ترجمہ اپنے دادا مرحوم، دادی مرحومہ اور والدہ مرحومہ کے نام سے معنون کرتا ہوں جن کی دینی آغوش نے شاہراہ اسلام پر گامزن بنایا۔
خاندان کا خزانہ
(آداب، حقوق، فضائل، اوصاف و نصائح)
مؤلف : سید محسن حجازی زادہ
ترجمہ : منهال رضا خیرآبادی
مقدمہ
عرصہ دراز سے تربیت اور آداب انسانی سے مزین ہونا بیدار مغز افراد کی توجہ کا مرکز رہا ہےطول تاریخ کا کوئی زمانہ اس اہم حقیقت کی اہمیت سے غافل نہیں رہا ہے۔
دقت نظر اور باریک بینی کے حامل افراد معتقد ہیں کہ زیور تربیت سے آراستہ ہوئے بغیر انسان ایک درندہ ہے جس سے ضرر و نقصان کی توقع کی جاتی ہے تمام آسمانی کتب میں یہ بات بیان ہوئی ہے کہ انسان کیلئے تربیت کی مثال روح جیسی ہے جس طرح جسم انسانی بغیر روح بے سود ہے اسی طرح انسان بغیر تربیت۔
حقائق سے باخبر افراد تربیتی مسائل، آداب و سنن سے خالی شاہراہ حیات کو تاریک جادہ اور ظلمات سے گھرے ہوئے صحرا سے تعبیر کرتے ہیں، جس پر چلنے والا ذلت و شقاوت سے دوچار ہوتا ہے کیونکہ ذلت و رسوائی سے بھر پور ہوتا ہے۔
مصلح افراد کہتے ہیں انسان کا سب سے قیمتی سرمایہ ادب ہے جس کے بغیر انسان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، تربیت کے بغیر انسانی حیات وحشی جانوروں جیسی ہوتی ہے اور صفحہ حیات پر ظلم و ستم، جبر و استبداد جیسے آثار نمایاں ہوتے ہیں، تربیت اساس حیات، بنیاد فضائل و کمال، چراغ راہ ہے اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں سعادت کا راہنما ہے۔
بیدار دل دانشور سب زیادہ تربیت کے سلسلہ میں فکرمند نظر آتے ہیں، حق و انصاف یہ ہے کہ بشری حیات میں تربیت سے زیادہ کوئی چیز اہمیت کی حامل نہیں ہے اگر یہ کہا جائے کہ تربیت حیات بشر کا ضروری ترین اور بنیادی مسئلہ ہے توبے جا نہ ہوگا۔
یہ بات سب کو پتہ ہے کہ عرصہ حیات میں ہر انسان کے کچھ حقوق ہیں مثلاً حق حیات، حق عقل، حق تعلیم و تعلم، حق آزادی، بقدر ضرورت طبیعت کے دسترخوان سے استفادہ کرنا اور حق کار و کسب یا اس جیسے دوسرے حقوق جو طول تاریخ میں بشر کیلئے بیان ہوتے رہے ہیں۔
یہ امر طے شدہ ہے کہ ہر انسان کے حقوق کی رعایت بھی ضروری ہے اگر کوئی کسی کے حق پر ڈاکہ ڈالتا ہے تو یہ ظلم و جرم شمار ہو گا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نور تربیت سے اپنے وجود خاکی کو منور کئے بغیر ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت ممکن ہے؟
تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور اور ہر زمانہ میں، ہر صنف و طبقہ کے افراد نے، ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت سے انحراف کرتے ہوئے ظلم و جور پیشہ بن کر زندگی گذارتے رہے ہیں۔
ماضی میں ہونے والے مظالم اور موجودہ دور میں صاحبان طاقت (سپر پاور) کے ذریعہ مظلوم اقوام و ملل پر ہر روز نت نئے مظالم تربیت سے عاری ہونے کا نتیجہ نہیں ہیں؟
سچ ہے اگر کاروان بشریت کی ہر فرد نور تربیت سے منور ہوتی تو عالم امکان میں ظلم وجور کی جگہ عدل و انصاف، خود غرضی و خود پسندی کی جگہ کرامت و ایثار، عفو و در گذر، باہمی الفت و محبت کا دور دورہ ہوتا۔
ہم نےاب تک دوسروں پہ کتنے مظالم ڈھائے ہیں یا ہم پر دوسروں نے کتنے مظالم ڈھائے ہیں آپ کی نظر میں اگر ہمارے دل و جان نور ربانی سے منور ہوتے تو ہم کبھی ظلم و ستم کرتے؟
دوسرے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے؟
ہم پر ظلم و اسبتداد ہوتے؟
مسئلہ تربیت کی اہمیت و عظمت کے پیش نظر یہ خیال خام ہےکہ سماج میں زندگی گذارنے والا کوئی شخص اس سے بے خبر ہو اور اسکی افادیت سے نابلد ہو۔
حیات انسانی کےابتدائی ادوار سے دلسوز افراد تربیت سے آراستہ کرنے انسانی حقائق و فضائل اخلاقی سے آراستہ بنانے کی فکر کرتے رہے ہیں اور زندگی کے مختلف موڑ پر عملی اقدام بھی کرتے رہے ہیں لیکن انسانی راہبروں کے درمیان انبیاءؑ و ائمہ معصومینؑ نیز آسمانی کتابوں کا اپنا علاحدہ مقام و مرتبہ رہا ہے، حکماء و عرفاء کے مثبت اقوال و فرمودات سے قطع نظر نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن چونکہ انکی عقل و دانش محدود ہے لہٰذا اس پر مکمل بھروسہ و اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے، ہاں جو اقوال و نصائح قرآن و سنت کے مطابق ہوں انہیں تسلیم کرتے ہوئے بقیہ سے صرف نظر کر لینا چاہئے، انبیاء و ائمہ معصومین کی تہذیب و ثقافت کا منبع چونکہ قرآن ہے لہٰذا ہر ہر لمحہ حیات انکا ہمارے لئے نمونہ ہے، تربیتی، اجتماعی، سیاسی، اقتصادی و خانوادگی قوانین کا مجموعہ وحی اپنی جامعیت و کمال کے باعث دیگر قانونی مجموعہ جات سے قابل مقائسہ نہیں ہے کیونکہ وحی اس خالق کی جانب سے ہوتی جو انسانی وجود کے مادی و معنوی ضروریات کو بدرجہ اتم جانتا اور پہچانتا ہے اسلئے جو کچھ بیان کرتا ہے وہ عقل و فطرت انسانیت خیر دنیا و آخرت کاملاً ہمآہنگ ہوتا ہے، یہی راز ہے کہ دنیا کے کسی بھی مکتبۂ فکر میں انبیاء و ائمہ جیسے کاملترین نمونہ عمل نہیں پائے جاتے ہیں ۔
مکتب انبیاء و ائمہ میں چونکہ انسان خدا اور روز قیامت کا معتقد ہوتا ہے لہٰذا اسکے اعلیٰ ترین اصول تربیت سے اپنے وجود کو منور کرنے کی حتٰی المقدور سعی کرتا ہے اسکی ذات سے کسی جاندار کو ضرر و نقصان نہیں پہونچتا ہے، اسکی حیات تمام انسانوں کیلئے منبع خیر و سعادت مایۂ برکت و مکرمت قرار پاتی ہے۔
پیغمبرانہ مکتب تربیت کے زیر سایہ پروان چڑھنے والا انسان عالم بصیر و دانشمند بینا بنتا ہے، اسکا وجود نفع بخش ،موجود خیر، بے نظیر مشکلکشا، سچا انسان، باوفا، جوانمرد، صفا پیشہ، با مروت، عادل، حکیم وارستہ، آگاہ پیراستہ، زندہ کامل، خلیفہ واقعی ربانی ہو جاتا ہے۔
تربیت کے مستحکم اصول و قوانین نور قلب حلال مشکلات فروغ جان صفائے روان، منبع برکت ظرف حقیقت اور ریشہ شرافت ہے، تربیت انسانی وقار بشریت کا سرمایہ، مایہ حیات، باعث آسائش زندگی، سبب پایندگی، راہ بندگی، دارین کی سعادت ہے۔
تربیت انسان و حیوان کی بلند ترین فصل ممیز ہے، کامیابیوں کی علت، کامرانی کی دلیل، شعار حریت، پرچم افتخار، عزت معاشرہ اور قرب خدا کا بہترین راستہ ہے۔
پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: دنیا و آخرت میں بشر کی سعادت قرآن پر عمل اور اہلبیتؑ عصمت و طہارت کی اطاعت میں مضمر ہے۔
آخر کلام میں چند ضروری نکات کا تذکرہ ضروری ہے:
۱۔ کتاب کے تمام مطالب قرآن و احادیث اہلبیتؑ اور بعض بزرگوں کے کلمات سے ماخوذ ہیں۔
۲۔ تمام امور یا مستحب ہیں یا مکروہ، جہاں کہیں واجب یا حرام کا تذکرہ ہوا ہے اسکی نشاندہی کر دی گئی ہے۔
۳۔ اختصار اور مطالب کو آسان و عام فہم بنانے کی غرض سے عربی متون کو حذف کر دیا گیا ہے اور ترجمہ پر اکتفا کی گئی ہے۔
۴۔ مستحبی امور میں کچھ خاصیتیں اور فضیلتیں ہیں اور اسی طرح سے ہر مکروہ کے کچھ نقصان ہیں لہٰذا حتی الامکان انسان کو مستحب پر عمل اور مکروہات سے اجتناب کرتے رہنا چاہئے۔
۵۔ قارئین کرام سے گذارش ہے تعمیری تنقید نیز کمی و کاستی سے دریغ نہ کرتے ہوئے اصلاحات کی نشاندہی فرمائیں اور ہماری نیک توفیقات کیلئے بارگاہ رب الارباب میں دعا کرتے رہیں، اللہ ہم سب کو آداب اسلامی سے مزین ہونے کی توفیق کرامت فرمائے ۔
والسلام
سید محسن حجازی زادہ
فصل سوم
فضائل و مناقب
فضیلت زیارت پیغمبر اسلامؐ
۱۔ زائر پر جنت واجب ہے۔ ۲۔ پیغمبر اکرمؐ اسکی شفاعت کریں گے۔ ۳۔ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ۴۔ دوزخ سے امان میں ہوگا۔ ۵۔ روز محشر کے خوف سے نجات پائے گا۔ ۶۔ قیامت میں پیغمبر اکرمؐ کے جوار میں ہوگا۔ ۷۔ زائر پیغمبر اکرمؐ کی مثال اس شخص کی مانند ہے جس نے عرش پر گویا خدا کی زیارت کیا۔ ۸۔ حج مقبول کے برابر ثواب ہے۔ ۹۔ آنحضرتؐ کے حق کی ادائیگی ہے۔
فضیلت زیارت حضرت علیؑ
۱۔ راہ خدا میں ایک لاکھ شہداء کا ثواب زیارت کرنے والے کو عطا ہوگا۔ ۲۔ گذشتہ و آ ئندہ کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ۳۔ روز قیامت مومنین کے ساتھ محشور ہوگا۔ ۴۔ روز قیامت کا حساب اس کیلئے آسان ہوگا۔ ۵۔ ملائکہ اسکا استقبال اور مشایعت کریں گے۔ ۶۔ حج و عمرہ مقبولہ کا ثواب اس کیلئے لکھا جائے گا۔ ۷۔ حاجتیں برآئیں گی اور مشکلات بر طرف ہو جائیں گی۔ ۸۔ اسکی جزاء جنت ہے۔ ۹۔ آنحضرتؑ کا زائر گویا زائر ابو البشر جناب آدمؑ و حضرت نوح ؑ ہے۔
قبور ائمہؑ کی زیارت کے فضائل:
۱۔ امام کاظمؑ کی زیارت کی فضیلت پیغمبر اکرمؐ اور حضرت علیؑ کی زیارت کے مثل ہے۔ ۲۔ جو آنحضرت کی زیارت کرے گا اس کا انعام جنت ہوگا۔ ۳۔ امام علی نقیؑ نے ایک شخص کے جواب میں فرمایا: امام حسینؑ کی زیارت مقدم ہے لیکن امام کاظمؑ و امام جوادؑ کی زیارت جامعتر ہے اور ثواب زیادہ رکھتی ہے۔ ۴۔ قبرستان بقیع کی زیارت کرنے والے کی شفاعت روز قیامت پیغمبر اسلامؐ کریں گے۔ ۵۔ جس نےامام حسنؑ کی زیارت کیا گویا اس نے حضرت علیؑ کی زیارت کیا۔ ۶۔ جس نے امام حسنؑ کیلئے گریہ کیا اسکی آنکھ اس دن گریہ نہ کرے گی، جس دن ساری آنکھیں مصروف گریہ ہوں گی اور پل صراط پر ثابت قدم رہے گا۔ ۷۔ جو شخص کسی امامؑ کی زیارت کرے اور چار رکعت نماز پڑھے تو اس شخص کیلئے ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ ۸۔ امام جعفر صادقؑ کی زیارت پیغمبر اکرمؐ کی زیارت کے مثل ثواب رکھتی ہے۔ ۹۔ جس نے امام محمد باقرؑ کی زیارت کیا اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اور دنیا سے فقر و تنگدستی کے عالم میں نہیں اٹھے گا۔ ۱۰۔ حضرت فاطمہؑ زہراء کی زیارت کرنا گویا پیغمبر اکرمؐ کی زیارت کرنا ہے۔
زیارت امام حسینؑ کے فضائل
۱۔ روزی میں اضافہ اور فقیری کو دور کرتی ہے۔ ۲۔ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ۳۔ حسنات میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۴۔ داخل بہشت ہونے کا ذریعہ ہے۔ ۵۔ بلندی درجات کا سبب ہے۔ ۶۔ دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ ۷۔ آتش جہنم سے رہائی ملتی ہے۔ ۸۔ اسکی شفاعت دوسروں کے حق میں قابل قبول ہے۔ ۹۔ ہزار حج و عمرہ مقبولہ کا ثواب عطا کیا جاتا ہے۔ ۱۰۔ راہ خدا میں جہاد کا ثواب عطا ہوتا ہے۔ ۱۱۔ ہزار روزہ داروں کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ ۱۲۔ اسکی جان و مال محفوظ ہو جاتے ہیں۔ ۱۳۔ مشکلات و شدائد برطرف ہو جاتے ہیں۔ ۱۴۔ ملائکہ مغفرت طلب کرتے ہیں۔ ۱۵۔ جنت میں جوار پیغمبر خداؐ میں مسکن ملتا ہے۔ ۱۶۔ ہزار صدقہ مقبولہ کا ثواب عطا کیا جاتا ہے۔ ۱۷۔ ایک ہزار غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ ۱۸۔ صف ملائکہ میں شمار ہوتا ہے۔ ۱۹۔ ایمان کامل ہوجاتا ہے۔ ۲۰۔ 1 لاکھ 24 ہزار انبیاء اس سے مصافحہ کرتے ہیں۔ ۲۱۔ فشار قبر سے محفوط رہتا ہے۔ ۲۲۔ اسکا نامہ عمل داہنے ہاتھ میں دیا جاتا ہے۔ ۲۳۔ ایک سال تک ہر قسم کی بلاء سے محفوظ رہتا ہے۔ ۲۴۔ جتنی مدت زیارت میں صرف کرتا ہے اسکا شمار عمر میں نہیں ہوتاہے۔ ۲۵۔ آنحضرتؑ کی زیارت افضل ترین عمل ہے۔ ۲۶۔ خوف و ہراس کے عالم میں آنحضرتؑ کی زیارت کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔
امام حسینؑ پر گریہ کی فضیلت
۱۔ گناہوں کا کفارہ ہے۔ ۲۔ بلندی درجات کا سبب ہے۔ ۳۔ حضرت زہراء کی ہمراہی ہے۔ ۴۔ حق پیغمبر اکرامؐ و ائمہؑ ہدیٰ کی ادائیگی ہے۔ ۵۔ امام حسینؑ کی نصرت ہے۔ ۶۔ انبیاء، ملائکہ اور بندگان صالح کی پیروی ہے۔ ۷۔ گریہ نہ کرنا رسولخداؐ پر ظلم ہے۔ ۸۔ گریہ اجر رسالت کی ادائیگی ہے۔ ۹۔ روز قیامت خوشحالی کا ذریعہ ہے۔ ۱۰۔ گریہ پل صراط کو عبور کرنے میں معاون ہے۔ ۱۱۔ وہ آنکھیں جو امام حسین پر گریہ کرتی ہیں خدا کی نگاہ میں محبوب ہیں۔ ۱۲۔ گریہ کے سبب امام حسینؑ کی محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۱۳۔ گریہ سو شہید کے ثواب کے مساوی ثواب رکھتا ہے۔ ۱۴۔ شریعت محمدی کے تحفظ کا ذریعہ گریہ ہے۔ ۱۵۔ گریہ آل محمدؐ کی محبت کو زیادہ کرتا ہے اور انکے دشمنوں سے بغض و عداوت کو بڑھاوا دیتا ہے۔
تربت امام حسینؑ کی فضیلت
۱۔ میت کے ساتھ خاک قبر حسینؑ کا دفن کرنا مستحب ہے۔ ۲۔ خاک قبر امام حسینؑ پر سجدہ کی تاکید کی گئی ہے۔ ۳۔ تربت پر سجدہ زمین کے ساتوں طبق میں نور افشانی کرتا ہے۔ ۴۔ خاک شفا کی تسبیح اپنے ساتھ رکھنا بھی ثواب کا باعث ہے خواہ ذکر نہ کرے۔ ۵۔ مٹی کھانا حرام ہے لیکن خاک شفا کا کھانا حرام نہیں ہے۔ ۶۔ خاک شفا کی تسبیح کے ساتھ استغفار ستر گناثواب رکھتا ہے۔ ۷۔ اپنے پاس خاک شفا رکھنا خوف و ہراس سے بچاتا ہے۔ ۸۔ مولود کو خاک شفا چٹانا مستحب مؤکدہ ہے۔ ۹۔ تمام ملائکہ اس مقدس خاک کو آسمان میں سونگھتے ہیں۔
زمین کربلا کی فضیلت
۱۔ سرزمین کربلا انبیاؑء کی بہترین اولاد کو اپنی آغوش میں لئے ہے۔ ۲۔ روایت میں زمین کعبہ نمناک (مرطوب) سوزن (آتشین) اور زمین کربلا کو دریا سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ۳۔ کعبہ کی تخلیق سے 24 ہزار سال قبل تخلیق کی گئی ہے۔ ۴۔ حائر حسینی کی خاک ہر درد کی دوا اور ہر خوف سے امان عطا کرتی ہے۔ ۵۔ 200 پیغمبر، 200 وصی اور 200 نواسے اس سرزمین پر شہید اور دفن ہوئے ہیں۔ ۶۔ روئے زمین کا سب سے زیادہ پاک و پاكيزه خطہ ہے۔ ۷۔ بہشت کے باغات میں زمین کربلا نور افشانی کرتی ہے۔ ۸۔ اس سرزمین پر مرنے والے بغیر حساب داخل جنت ہوتے ہیں۔
زیارت امام رضاؑ کی فضیلت
۱۔ جس نے امام رضاؑ کی زیارت کیا گویا اس نے پیغمبر اسلامؐ کی زیارت کیا۔ ۲۔ ایک ہزار حج و عمرہ مقبولہ کا ثواب رکھتی ہے۔ ۳۔ امام رضاؑ اور انکے اجداد اسکی شفاعت کریں گے۔ ۴۔ اس پر جنت واجب ہے۔ ۵۔ جہنم اس پر حرام ہے۔ ۶۔ 1 لاکھ شہید، 1 لاکھ صدیق، 1 لاکھ عمرہ اور 1 لاکھ مجاہد کا ثواب اسکے نامۂ اعمال میں لکھا جاتا ہے۔ ۷۔ گذشتہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ۸۔ ایسے 70 شہیدوں کا ثواب و اجر عطا کیا جاتا ہے جو پیغمبر کی معیت میں جہاد کرتے ہوئے شہید ہوئے ہوں۔ ۹۔ امام رضاؑ 3 سخت ترین مقامات پر اسکی فریاد رسی فرماتے ہیں: ۱۔ نامۂ اعمال لیتے وقت۔ ۲۔ پل صراط سے گذرتے وقت۔ ۳۔ میزان پر۔
امام زمانہ (عج) کیلئے دعا کی فضیلت
حضرت آیت اللہ موسوی اصفہانی نے اپنی کتاب مکیال المکارم میں جو امام زمانہ (عج) کے سلسلہ میں جامعترین کتاب ہے سو سے زیادہ فضیلت و فوائد امام زمانہ (عج) کیلئے دعا کرنے نیز ظہور امامؑ کی دعا کے حوالہ سے بیان فرمایا ہے۔
★ ہم یہاں پر صرف چند اہمترین فضیلتوں کو درج کر رہے ہیں:
۱۔ شفاعت رسولخداؐ، حضرت زہراؑ و امام زمانہ (عج ) کا سبب ہے۔ ۲۔ آنحضرتؑ سے اظہار محبت ہے۔ ۳۔ انتظار کی علامت ہے۔ ۴۔ شیطان سے دور ہونے کا ذریعہ ہے۔ ۵۔ امام زمانہ (عج) کے حقوق کی ادائیگی ہے۔ ۶۔ اجر رسالت ہے۔ ۷۔ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے۔ ۸۔ ائمہ اطہارؑ کی پیروی و اطاعت ہے۔ ۹۔ خاتمؐ الانبیاء کے اخوان کی صف میں قرار پائیے گا جو بلند ترین مقام ہے۔ ۱۰۔ عہد الٰہی کا پورا کرنا ہے۔ ۱۱۔ امانت الٰہیہ جو ذات آنحضرت (عج) ہے کی رعایت کرنا ہے۔ ۱۲۔ نور امامت جو اسکے دل میں پیوست ہے اسکی تا بندگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۱۳۔ بِر و تقویٰ پر تعاون کا مصداق ہے کیونکہ تمام نیکیوں کا ظہور آنحضرت کی ذات اقدس سے ہی ہوتا ہے۔ ۱۴۔ کتاب الہی کے نور کی جانب ہدایت کا ذریعہ ہے۔ ۱۵۔ روز قیامت کے عذاب و شدائد سے نجات کا ذریعہ ہے۔ ۱۶۔ دعوت رسولخداؐ پر لبیک کہنا ہے۔ ۱۷۔ نزد خدا محبوبترین بندہ قرار پائے گا۔ ۱۸۔ اہل بہشت میں ہوگا۔ ۱۹۔ رسولخداؐ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ عزیز قرار پائے گا۔ ۲۰۔ پیغمبر اکرمؐ کی دعا اسکے شامل حال ہوگی۔ ۲۱۔ مظلوم کی امداد کا ثواب عطا کیا جائے گا۔ ۲۲۔ سر زمین کربلا میں ناحق بہنے والے خون کا انتقام لینے والے کا ثواب عطا کیا جائے گا۔ ۲۳۔ روز قیامت اس سے ایک نور ساطع ہوگا جس سے دوسرے مستفیض ہوں گے۔ ۲۴۔ 70 ہزار گنہگاروں کا شفیع قرار پائے گا۔ ۲۵۔ روز قیامت اطمینان قلب کا ذریعہ ہے۔ ۲۶۔ 20 حج و عمرہ کا ثواب اس کیلئے لکھا جائے گا۔ ۲۷۔ مسجد الحرام میں دو مہینہ اعتکاف کا ثواب دیا جائے گا۔ ۲۸۔ راہ خدا میں 1 ہزار غلام آزاد کرنے سے افضل ہے۔ ۲۹۔ 10 طواف سے برتر ہے۔ ۳۰۔ جانکنی کے وقت خوشی کی بشارت دی جائے گی۔ ۳۱۔ ملائکہ اس کیلئے دعا کرتے ہیں۔ ۳۲۔ آفتاب قیامت سے محفوظ رہے گا۔ ۳۳۔ برزخ کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔ ۳۴۔ عالم برزخ اور قبر میں نیک رفیق اسے عطا کیا جائے گا۔ ۳۵۔ اسکا حساب سہل و آسان ہوگا۔ ۳۶۔ امام سجاد ؑکی دعائیں شامل حال ہوں گی۔ ۳۷۔ اسکا ایمان کامل ہوگا۔
زیارت حضرت معصومہؑ کی فضیلت
۱۔ حضرت معصومہؑ کی زیارت امام رضاؑ کی زیارت محسوب ہوگی۔ ۲۔ حضرت معصومہؑ کی شفاعت کی بنیاد پر شیعہ جنت میں داخل ہوں گے۔ ۳۔ حضرت معصومہؑ کے زائروں کی جزا جنت ہے۔
سادات کے فضائل
۱۔ روز قیامت سارے حسب و نسب منقطع ہوجائیں گی سوائے پیغمبر اسلامؐ کے۔ ۲۔ سادات کی طرف نگاہ کرنا عبادت ہے۔ ۳۔ خمس حلال ہے جبکہ زکات حرام ہے۔ ۴۔ آل محمدؑ روئے زمین کی بہترین مخلوق ہیں۔ ۵۔ گنہگار سادات موت سے پہلے توبہ کرنے کی توفیق حاصل کرتے ہیں۔ ۶۔ آتش جہنم ان پر حرام ہے۔ ۷۔ اللہ نے انکو مقام برکت میں قرار دیا ہے۔ ۸۔ پیغمبر اسلامؐ کی ذریت گذشتہ انبیاءؑ کی ذریت سے برتر ہے۔ ۹۔ عترتؑ میں سادات بھی شامل ہے۔ ۱۰۔ ذریت پیغمبر اکرمؐ سے ایک روز محبت ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ ۱۱۔ جو انکی محبت دل میں دل میں بسائے ہوئے دنیا سے رخصت ہوگا وہ بے حساب جنت میں داخل ہو گا۔ ۱۲۔ جہنم کی آگ سادات کے دوستوں کے چہروں کو جلائے گی نہیں خواہ انکے گناہ صحراء کی ریت کے ذرات کے برابر ہوں۔ ۱۳۔ آل یاسین میں سادات بھی شامل ہیں۔ ۱۴۔ ذریت پیغمبر اکرمؐ کی دعائیں مستجاب ہیں۔ ۱۵۔ نماز جماعت میں سادات کو مقدم کرنا چاہئے۔ ۱۶۔ تمام مراحل و ہر حال میں سادات کو سب پر ترجیح دی گئی ہے۔ ۱۷۔ عذاب الٰہی سے محفوظ ہیں۔ ۱۸۔ روز جزا شفاعت کرنے والے ہیں۔ ۱۹۔ قیامت کے دن سادات کسی کی شفاعت کے محتاج نہ ہوں گے۔ ۲۰۔ جنت میں سفید موتی ہے جو محمدؐ و آل محمدؑ سے مخصوص ہے۔ ۲۱۔ سادات کے استقبال میں کھڑے نہ ہونا پیغمبر اکرمؐ پر ظلم کرنے کے مترادف ہے۔ ۲۲۔ سادات کی عیادت لازم اور انکی زیارت سنت ہے۔ ۲۳۔ انکی خدمت روز جزا شفاعت پیغمبر اکرمؐ کا سبب ہے کہ خود پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ مصطفیٰ نے فرمایا: جو میری ذریت سے محبت نہیں کرتا ہے بلکہ دشمنی رکھتا ہے، وہ 3 حال سے خارج نہیں ہے: ۱۔ زنا زادہ ہے۔ ۲۔ ولد الحیض ہے۔ ۳۔ منافق ہے۔
ذریت حضرت زہراءؑ سے محبت کے فضائل
الف:- 10 وہ فضائل جن کا تعلق دنیا سے ہے:
۱۔ زاہد بن کر زندگی گذارے گا۔ ۲۔ عمل میں صبر پیشہ ہوگا۔ ۳۔ پرہیزگار ہوگا۔ ۴۔ عبادت میں رغبت رکھتا ہوگا۔ ۵۔ موت سے پہلے توفیق توبہ حاصل ہوگی۔ ۶۔ نماز شب کی توفیق حاصل ہوگی۔ ۷۔ جو کچھ لوگوں کے پاس ہوگا اسکی طرف راغب نہ ہوگا۔ ۸۔ احکام الہی کا پابند ہوگا۔ ۹۔ دنیا میں جو کچھ آخرت کیلئے بنایا گیا ہے اس سے دوری اختیار کرے گا۔ ۱۰۔ سخی و جواد بن کر زندگی گذارے گا۔
ب:- 10 وہ فضیلت جس کا تعلق آخرت سے ہے:
۱۔ بغیر حساب و کتاب داخل بہشت ہوگا۔ ۲۔ اعمال کو میزان میں تولا نہیں جائے گا۔ ۳۔ پروانہ حریت داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا۔ ۴۔ آتش جہنم سے برائت اسکے پروانہ میں مرقوم ہوگی۔ ۵۔ چہرہ سفید ہوگا۔ ۶۔ بہشتی لباس جنت میں داخل ہونے سے قبل اسکو عطا کئے جائیں گے۔ ۷۔ 100 افراد کی شفاعت کی اجازت اسکو ملے گی۔ ۸۔ خدا اس پر رحمت کی نگاہ ڈالے گا۔ ۹۔ بہشتی تاج اسکے سر پر ہوگا۔ ۱۰۔ جنت کے بلند ترین درجات میں مسکن گزین ہوگا۔
فضائل صلوات
۱۔ جو شخص صلوات پڑھتا ہے اس پر ملائکہ کی ہزار صفیں درود بھیجتی ہیں۔ ۲۔ صلوات گناہوں کا کفارہ ہے اس کے ذریعہ گناہ دھل جاتے ہیں۔ ۳۔ روز قیامت سنگین ترین (سب سے وزن دار) عمل شمار ہوگا۔ ۴۔ فرشتے مسلسل اس کیلئے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔ ۵۔ روز قیامت پیغمبر اسلامؐ کیلئے بہترین اور مناسبترین افراد میں ہوگا۔ ۶۔ بآواز بلند صلوات نفاق کو ختم کرتا ہے۔ ۷۔ دنیا سے اس وقت تک نہیں اٹھایا جائے گا جب تک کہ مہدی آل محمدؑ کو درک نہ کر لے۔ ۸۔ نماز میں پیغمبرؐ و آلؑ پر صلوات کی تاکید کی گئی ہے نیز جملہ "وَ عَجِّل فَرَجَہُم" کی تاکید ملتی ہے۔
أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَليٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَّ عَجِّل فَرَجَهُم
زیارت عاشورا کی فضیلت
۱۔ حدیث قدسی ہے۔ ۲۔ پیغمبرؐ و آل پیغمبرؑ پر سلام مسلسل ہے۔ ۳۔ عظمت امام حسینؑ کا بیان ہے۔ ۴۔ امام حسینؑ کا حق غصب کرنے والوں پر لعنت ہے۔ ۵۔ امام حسینؑ سے تجدید بیعت ہے۔ ۶۔ امام حسینؑ کے عظیم مصائب کی یاد دلاتی ہے۔ ۷۔ دنیا و آخرت کیلئے دعا ہے۔ ۸۔ عاشورا کی یاد کو تازہ کر دیتی ہے۔ ۹۔ امام حسینؑ پر خالصانہ سلام ہے۔ ۱۰۔ تشکر و قدر دانی کا اظہار ہے۔ ۱۱۔ شفاعت کی درخواست ہے۔ ۱۲۔ بہادری و شجاعت کی یاد تازہ کرتی ہے۔ ۱۳۔ سال کے ایام میں سے سو سے زائد مقام پر اس زیارت کی تاکید کی گئی ہے۔ ۱۴۔ 40 مرتبہ پڑھنا حاجت روائی کا سبب ہے۔ ۱۵۔ دنیا و آخرت کے مشکلات کو دور کرتی ہے۔
تسبیح حضرت زہراءؑ کی فضیلت
۱۔ بہترین حمد و ثنا اور افضلترین عبادت ہے۔ ۲۔ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ۳۔ پیغمبرؐ نے فرمایا: تسبیح زہراؑ میرے نزدیک 1 ہزار رکعت مستحبی نماز سے زیادہ محبوب ہے۔ ۴۔ وہ نماز جس میں تسبیح زہراؑ ہو اس 1 ہزار رکعت نماز سے بہتر ہے جو بغیر تسبیح کے ہو۔ ۵۔ میزان اعمال کو سنگین (بھاری) بناتی ہے۔ ۶۔ خوشنودی خدا کا سبب ہے۔ ۷۔ مغفرت خدا کا مستحق بناتی ہے۔ ۸۔ بہشت میں لے جاتی ہے۔ ۹۔ انسان شقاوت سے محفوظ رہتا ہے۔ ۱۰۔ شیطان کو دور کرتی ہے اور رضائے خدا شامل حال ہوتی ہے۔ ۱۱۔ جسمانی امراض سے شفا ملتی ہے۔ ۱۲۔ اس سے بلند تر کوئی ذکر نہیں ہے۔
فضیلت روز عید غدیر
۱۔ تاریخ کا حَسِین ترین واقعہ یعنی حضرت علیؑ بن ابیطالب کے ولی و جانشین نبی منصوب ہونے کا روز ہے۔ ۲۔ دین مبین اسلام کے کامل ہونے کا دن ہے۔ ۳۔ اتمام نعمت الہیہ کا روز ہے۔ ۴۔ عظیم ترین روزِ عید ہے۔ ۵۔ عید غدیر دوسری عیدوں پر مثل چاند روشن و منور ہوتی ہے۔ ۶۔ اسی روز خلیل خدا جناب ابراہیمؑ کو نار نمرودی سے نجات ملی۔ ۷۔ اسی روز شیطان کی ناک زمین پر رگڑی گئی۔ ۸۔ اس دن شیعوں کے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ ۹۔ اس دن خدا دشمنان آل محمدؐ کے اعمال باطل کر دیتا ہے۔ ۱۰۔ اس روز جبریل و ملائکہ شیعیان آل محمدؐ کیلئے استغفار کرتے ہیں۔ ۱۱۔ اس روز خدا، ملائکہ اور کرام الکاتبین کو حکم دیتا ہے کہ شیعوں کی خطاؤں اور لغزشوں کو ثبت نہ کرو۔ ۱۲۔ یہ دن آل محمدؐ سے مخصوص ہے۔ ۱۳۔ اس دن اللہ کی عبادت کرنے والوں کی روزی میں اضافہ کرتا ہے۔ ۱۴۔ اس روز خدا شیعوں کو جزا دیتا ہے انکے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور عمل کو قبول کرتا ہے۔ ۱۵۔ ہدیہ دینے کا دن ہے، بخشش کا دن ہے۔ ۱۶۔ شیعوں کو آپس میں ایک دوسرے سے عقد اخوت و بھائی چارگی برقرار کرنا چاہئے۔ ۱۷۔ سرور و خوشی کا دن ہے۔ ۱۸۔ اس روز مومنین کو خوش حال کرنا رحمت خداوندی کا مستحق قرار پاتا ہے اسکی ہزار حاجتیں پوری ہوتی ہیں اور جنت میں اس کیلئے ایک قصر تعمیر کیا جاتا ہے۔ ۱۹۔ اس روز لوگوں کو کھانا کھلانا تمام انبیاءؑ و صدیقین کو کھانا کھلانے کے برابر ہے۔ ۲۰۔ اس دن روزہ رکھنا 60 سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ ۲۱۔ اسی دن جناب آدمؑ کی توبہ قبول ہوئی تھی۔ ۲۲۔ پیغمبر اکرمؐ کی زحمات کا ثمرہ ملنے کا روز ہے۔ ۲۳۔ عید غدیر کا آسمانوں میں زمین سے زیادہ بہتر طریقہ سے پہچانا جاتا ہے۔ ۲۴۔ عید غدیر دراصل شائستہ ترین انسان کا شائستہ ترین منصب کیلئے انتخاب کی عید ہے۔ ۲۵۔ اس روز امام معصومؑ کی معیت کے سبب حکومت کو اہمیت و منزلت حاصل ہوئی۔ ۲۶۔ دینداری کے زیر سایہ بیداری کی عید ہے۔ ۲۷۔ حکومت انبیاءؑ کا اولیاء کی ولایت کے زیر سایہ جاری و ساری رہنے کی عید ہے۔ ۲۸۔ اسلامی حکام کا دنیاوی آرائش سے دوری اور دینی قائد حضرت امیر المومنینؑ کی پیروی کا روز ہے۔ ۲۹۔ جمال ولایت کے پرتو میں کمال دین کی عید ہے۔ ۳۰۔ عاشقان ولایت و شیفتہ حقیقت کی عید ہے۔ ۳۱۔ باطل سے جدا ہونے کی عید ہے۔ ۳۲۔ افراط و تفریط سے دورہو کر زندگی میں اعتدال کو بروئے کار لانے کی عید ہے۔ ۳۳۔ تاریخ انسانیت کے وسیع میدان میں علمبردار توحید کے تعین و انتخاب کی عید ہے۔ ۳۴۔ پس پردہ ہونے والی سازشوں سے پردہ اٹھنے کا دن ہے۔ ۳۵۔ مومنین کی آسائش و اطمینان کا دن ہے۔ ۳۶۔ استحکام و استواری اور خوشخبری دینے کا دن ہے۔ ۳۷۔ اظہار محبت، مبارکباد دینے، ہدیہ و تحفہ دینے نیز شیطان کو بھگانے کا دن ہے۔ ۳۸۔ اسی روز تکامل کی سیڑھیاں پھیلائی گئیں۔ ۳۹۔ سبقت لے جانے اور عبادت کا دن ہے۔ ۴۰۔ خدا سے داد و ستد (خرید و فروخت) کا روز ہے۔ ۴۱۔ عہد و پیمان کا روز ہے۔ ۴۲۔ اہلبیتؑ کی عید کا دن ہے۔
فضیلت مسجد
۱۔ خانہ خدا ہے۔ ۲۔ فرزندان توحید کی زیارت گاہ ہے۔ ۳۔ مسجد میں آنے والوں کا دیدار کرنے کیلئے فرشتے آتے ہیں۔ ۴۔ زمین مسجد میں آنے والوں کیلئے تسبیح کرتی ہے۔ ۵۔ اسی مقام پر اللہ کے دوستوں سے ملاقات ہوتی ہے۔ ۶۔ مسجد میں آنے والا جنتی ہے۔ ۷۔ مسجد میں آنے والے انسان کی وجہ سے الہی بلاؤں کا نزول نہیں ہوتا ہے۔ ۸۔ مسجد میں آنے والے افراد آسمانی بلاؤں سے محفوظ ہوتے ہیں۔ ۹۔ حوادث و بلاؤں کے وقت مسجد بہترین پناہ گاہ ہے۔ ۱۰۔ آخرت کا بازار اور روی زمین پر بہترین مقام میں سے ایک جگہ مسجد ہے۔
مسجد کوفہ کی فضیلت
۱۔ ایک رکعت نماز ہزار رکعت نماز کا ثواب رکھتی ہے۔ ۲۔ ایک فریضہ نماز حج کا ثواب اور ایک مستحبی نماز عمرہ کا ثواب رکھتی ہے۔ ۳۔ جناب آدم ؑ، حضرت نوحؑ اور جناب ادریسؑ کا بیت الشرف ہے۔ ۴۔ اس مقام پر خلیل خدا ابراہیمؑ اور حضرت خضرؑ نے نماز ادا کیا ہے۔ ۵۔ اس مسجد میں آنے والے کیلئے شفیع ہے۔ ۶۔ شب معراج رسولخداؐ نے دو رکعت نماز پڑھا تھا۔ ۷۔ اس مسجد میں صرف بیٹھنا بھی عبادت ہے خواہ تلاوت و عبادت کرے یا نہ کرے۔ ۸۔ جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے۔ ۹۔ اس مسجد میں دعائیں مقبول اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ ۱۰۔ مسافر کو اختیار ہے اس مسجد میں نماز قصر پڑھے یا پوری ادا کرے۔ ۱۱۔ خدا و رسولؐ نیز حضرت امیر المومنینؑ کا حرم شمار ہوتی ہے۔ ۱۲۔ اس مسجد میں ایک ہزار پیغمبروںؑ اور ایک ہزار اوصیاءؑ نے نماز پڑھا ہے۔ ۱۳۔ ایک فرادیٰ نماز ستر ایسی نمازوں سے بہتر ہے جو دوسری مسجدوں میں جماعت سے پڑھی گئی ہو۔ ۱۴۔ ان چار مسجدوں میں سے ایک ہے جہاں کیلئے سفر کرنا مستحب ہے۔ ۱۵۔ مقام شہادت حضرت علیؑ ہے۔ ۱۶۔ جناب مسلمؑ بن عقیل، حضرت ہانیؑ بن عروہ اور مختار بن ابو عبیدہ کا حرم ہے۔ ۱۷۔ مقام حکومت حضرت مہدی (عج) ہے۔
فضیلت مسجد سہلہ
۱۔ مسجد کوفہ کے بعد سب سے افضلترین مسجد ہے۔ ۲۔ جناب ادریسؑ و حضرت ابراہیمؑ کا گھر ہے اور جناب خضرؑ کا مسکن ہے۔ ۳۔ اسی مقام امام عصر (عج) کا نزول و قیام ہوتا ہے۔ ۴۔ ہر پیغمبر نے اس مقام پر اللہ کی عبادت کیا ہے۔ ۵۔ اس میں ٹھہرنا خیمہ رسولخداؐ میں ٹھہرنے کے مترادف ہے۔ ۶۔ ہر مومن کا دل اس مسجد کی طرف مائل ہے۔ ۷۔ دعائیں اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ ۸۔ شب و روز ملائکہ اس کی زیارت اور اس مقام پر عبادت کیلئے آتے ہیں۔ ۹۔ اسی مسجد میں بہت سے عاشقان حضرت مہدی (عج) نے انکی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے۔ ۱۰۔ حضرت مہدی (عج) اور انکے اہلبیتؑ کا محل زندگی یہی مسجد ہے۔
فضیلت مسجد نبوی
۱۔ مکہ مکرمہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کے بعد پہلی مسجد ہے جو مدینہ منورہ میں خود پیغمبر اکرمؐ کے تعاون سے تعمیر ہوئی۔ ۲۔ تبلیغ و ترویج کا مرکز تھی۔ ۳۔ دنیا میں جنت کا ایک قصر و محل ہے۔ ۴۔ مجنب اور حائض کا اس مسجد میں داخلہ حرام ہے۔ ۵۔ اسی مقام پر لشکر اسلام جمع ہو کر دشمنان اسلام سے جنگ کیلئے نکلتا تھا۔
فضیلت مسجد الحرام
۱۔ معراج نبیؐ کا نقطۂ آغاز ہے۔ ۲۔ مسلمانان عالم کا پہلا قبلہ اسی میں واقع ہے۔ ۳۔ اسی مسجد میں ایک رکعت نماز کا ثواب دیگر مساجد میں 10 لاکھ رکعت کے مساوی ہے۔ ۴۔ دنیا میں قصر جنت ہے۔ ۵۔ جنگ و جدال کی ابتدا حرام ہے۔ ۶۔ مقام امن و امان ہے۔ ۷۔ کفار کا داخلہ اس مقام پر حرام ہے۔ ۸۔ پہلی عبادتگاہ ہے جو تعمیر ہوئی۔ ۹۔ اصحاب پیغمبرؐ کا مرکز تبلیغ ہے۔ ۱۰۔ مجنب و حائض کا گذر بھی اس مسجد سے حرام ہے۔ ۱۱۔ جناب اسماعیلؑ و ہاجرہؑ کا مدفن ہے۔ ۱۲۔ رسولخداؐ کی رسالت کا آغاز یہیں سے ہوا۔
مسجد براثا (بغداد) کی فضیلت
۱۔ جناب مریمؑ کا بیت الشرف ہے۔ ۲۔ جناب عیسیٰؑ کی زمین ہے۔ ۳۔ اسی مقام پر جناب مریمؑ کیلئے چشمہ جاری ہوا تھا اور پھر اس چشمہ کو جناب امیر المومنینؑ نے اپنے اعجاز سے جاری فرمایا تھا۔ ۴۔ وہ سفید پتھر جس پر جناب مریمؑ، حضرت عیسیٰؑ کو لٹاتی تھیں اسی مقام پر ہے جس کو حضرت علیؑ نے اپنے اعجاز سے ظاہر کیا تھا۔ ۵۔ جنگ نہروان سے واپسی پر اس مسجد میں حضرات علیؑ و حسنینؑ نے نماز ادا کیا تھا۔ ۶۔ اسی مسجد کی فضیلت کے سبب حضرت علیؑ نے چار روز یہاں پر قیام فرمایا تھا۔ ۷۔ جناب ابراہیمؑ اور دیگر پیغمبروںؑ نے یہاں عبادت کیا ہے۔ ۸۔ اسی مقام پر حضرت علیؑ نے سورج پلٹایا تھا۔
ماہ رمضان کی فضیلت
۱۔ برکت، رحمت و مغفرت کا مہینہ ہے۔ ۲۔ خدا کے نزدیک بہترین مہینہ ہے۔ ۳۔ اسکے ایام بہترین روز ہیں۔ ۴۔ اسکے اوقات بہترین وقت ہیں۔ ۵۔ بندہ خدا کا مہمان ہوتاہے۔ ۶۔ مومنین کی سانسیں اس ماہ میں عبادت شمار ہوتی ہیں۔ ۷۔ اس ماہ میں مومنین کا سو جانا بھی عبادت ہے۔ ۸۔ مومنین کے اعمال قبول ہوتے ہیں۔ ۹۔ دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ ۱۰۔ اس ماہ میں روزہ دار کو افطار کرانا راہ خدا میں غلام آزاد کرنے کا ثواب رکھتا ہے۔ ۱۱۔ واجب نمازوں کا ثواب دیگر مہینوں کی ستر فریضہ نمازوں کے برابر ہے۔ ۱۲۔ جنت کے دروازے کھلے رہتے ہیں۔ ۱۳۔ جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ ۱۴۔ ایک آیت کی تلاوت کا ثواب ختم قرآن کے برابر ہے۔ ۱۵۔ اس ماہ میں ایک سال کے گناہ کے متبادل گنہگاروں کو بخش دیا جاتا ہے۔ ۱۶۔ شب قدر اسی ماہ میں قرار دی گئی ہے۔ ۱۷۔ برکتوں کا مہینہ ہے۔ ۱۸۔ شہر اللہ (اللہ کا مہینہ) ہے۔ ۱۹۔ توبہ کا مہینہ ہے۔ ۲۰۔ قرآن کے نزول کا مہینہ ہے۔ ۲۱۔ خدا کی مہمانی کا مہینہ ہے۔ ۲۲۔ ماه رمضان اپنے نفس سے جنگ کا مہینہ ہے۔ ۲۳۔ ماه رمضان برائیوں سے اچھائیوں کی طرف ہجرت کرنے کا مہینہ ہے۔ ۲۴۔ مومنین کے دلوں کو زندہ کرتا ہے۔ ۲۵۔ رمضان دلوں کی صداقت کا مہنیہ ہے۔ ۲۶۔ آتش عشق کو شعلہ ور کر دیتا ہے۔ ۲۷۔ خواہشات نفس پر غلبہ اور سرفرازی کا مہینہ ہے۔ ۲۸۔ متقین کے صبر و تحمل کے مظاہرہ کا مہینہ ہے۔ ۲۹۔ رمضان قلب و جان کو منور کر دیتا ہے۔ ۳۰۔ سلامتی نفس کا ضامن ہے۔ ۳۱۔ دریائے معرفت و رحمت کو عبور کر کے ساحل رضائے رب تک پہونچنے کا مہینہ ہے۔ ۳۲۔ غفلت بھرے لمحات کے جبران کرنے کا مہینہ ہے۔ ۳۳۔ بھوکے اور ناتواں افراد کی آنکھوں سے بہنے والے اشک کی معرفت حاصل کرنے کا مہینہ ہے۔ ۳۴۔ انسانی دل شیطان سے پاک ہو جاتا ہے۔ ۳۵۔ خود سازی کا مہینہ ہے۔ ۳۶۔ روح انسانی کی طہارت و پاکیزگی کا مہینہ ہے۔ ۳۷۔ خلوص کے امتحان کا مہینہ ہے۔
ماہ شعبان کی فضیلت
۱۔ یہ مہینہ حضرت رسول اکرم ؐ سے منسوب ہے۔ ۲۔ اس ماہ میں ایک دن روزہ رکھنے کے عوض جنت کا حقدار ہوتا ہے۔ ۳۔ اس ماہ کے روزے گناہوں کی مغفرت کا سبب ہیں۔ ۴۔ اس ماہ میں روزہ رکھنا پیغمبرؐ خدا سے تقرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ ۵۔ شعبان کے شروع میں خدا در جنت کو کھول دینے کا حکم دیتا ہے۔ ۶۔ اسی ماہ میں حضرات امام سجادؑ، امام حسینؑ، جناب عباسؑ و امام عصر (عج) کی ولادت ہوئی ہے۔ ۷۔ اس ماہ کی پندرہویں رات کو احتمال دیا ہے کہ شب قدر ہو۔
فضیلت ماہ رجب
۱۔ خدا کا عظیم مہینہ ہے اس کی عظمت و بلندی تک دوسرے مہینوں کی رسائی نہیں ہے۔ ۲۔ جو شخص اس مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے گا اللہ کی خوشنودی سے بہرہ مند ہوگا غضب خدا سے امان میں رہے گا اور جہنم کا در اس کیلئے بند کر دیا جائے گا۔ ۳۔ جو شخص 3 روزاس مہینہ میں روزہ رکھے گا جنت اس کیلئے لازم ہے۔ ۴۔ رجب جنت کی ایک نہر ہے جو دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ شیرین جو ایک روز اس ماہ میں روزہ رکھے گا وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔ ۵۔ مغفرت کا مہینہ ہے اس ماہ رحمت الٰہی امت کے شامل حال ہوتی ہے۔ ۶۔ مہینہ کے آخری ایام میں ایک دن روزہ رکھنا سکرات موت، موت کے بعد کے خوف کو ختم کر دیتا ہے اور جہنم سے برائت کا پروانہ عطا کرتا ہے۔ ۷۔ اس مہینہ کو ماہ حرام میں شمار کیا جاتا ہے۔ ۸۔ حضرت علیؑ کا مہینہ ہے۔ ۹۔ پندرہواں دن خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ دن ہے۔ ۱۰۔ بعثت پیغمبر اکرمؐ اسی ماہ میں واقع ہوئی تھی۔
فضیلت نماز
۱۔ ایک دینی فریضہ ہے۔ ۲۔ خوشنودی خدا کا ذریعہ ہے۔ ۳۔ سنت پیغمبرانؑ الٰہی ہے۔ ۴۔ محبت ملائکہ کو جلب (جذب) کرنے کا وسیلہ ہے۔ ۵۔ ہدایت و ایمان ہے۔ ۶۔ معرفت کا نور ہے۔ ۷۔ رزق میں برکت کا سبب ہے۔ ۸۔ جسمانی راحت و سکون ہے۔ ۹۔ شیطان کی ناپسندیدہ چیز ہے۔ ۱۰۔ کفار سے ایک طرح کی جنگ ہے۔ ۱۱۔ دعا قبول ہونے کا ذریعہ ہے۔ ۱۲۔ اعمال کے قبول ہونے کا سبب ہے۔ ۱۳۔ مومن کیلئے توشہ آخرت ہے۔ ۱۴۔ محشر کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال ہوگا۔ ۱۵۔ ملک الموت کے پاس شفیع ہے۔ ۱۶۔ قبر میں مونس و غمخوار ہے۔ ۱۷۔ منکر و نکیر کا جواب ہے۔ ۱۸۔ روز محشر انسان کے سر پر تاج کی شکل میں ہوگی۔ ۱۹۔ چہرہ کا نور ہے۔ ۲۰۔ جسم کا لباس ہے۔ ۲۱۔ نماز اور جہنم کے بیچ کا پردہ نماز ہے۔ ۲۲۔ جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے۔ ۲۳۔ پل صراط کو عبور کرنے کا وسیلہ ہے۔ ۲۴۔ جنت کی کنجی ہے۔ ۲۵۔ حور العین کا مہر ہے۔ ۲۶۔ بہشت کی قیمت ہے۔ ۲۷۔ درجات کی بلندی کا ذریعہ ہے۔
رسولخدا حضرت محمد مصطفیؐ نے اپنی اکلوتی بیٹی جناب فاطمہ زہراؑ سے فرمایا تھا کہ جو نماز کو سبک سمجھے گا وہ پندرہ قسم کی بلاؤں میں گرفتار ہو گا، جس میں سے 6 دنیا میں، 3 موت کے وقت، 3 بلا قبر میں اور 3 بلا قیامت کے روز۔
وہ 6 بلائیں جو دنیا میں اسکو گھیر لیں گی:
۱۔ عمر میں خیر و برکت ختم ہو جائے گی۔ ۲۔ اسکے مال سے برکت ختم ہو جائے گی۔ ۳۔ چہرہ کا نور چھن جائے گا۔ ۴۔ اعمال نیک کی جزا نہیں ملے گی۔ ۵۔ دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔ ۶۔ نیک و صالح افراد کی دعائیں اس کے شامل حال نہ ہوں گی۔
موت کے وقت 3 مصیبت ہے:
۱۔ ذلت و خواری سے جان نکلے گی۔ ۲۔ گرسنہ (بھوکا) ہوگا۔ ۳۔ تشنگی کے عالم میں جان دے گا۔
قبر میں جن 3 مصیبتوں سے دچار ہوگا:
۱۔ ایک فرشتہ کو اذیت پہونچانے پر مامور کیا جائے گا۔ ۲۔ اس پر قبر تنگ و تاریک کر دی جائے گی۔ ۳۔ اسکی قبر اندھیروں سے بھر دی جائے گی۔
روز قیامت مندرجہ ذیل 3 مصیبتوں میں گرفتار ہوگا:
۱۔ ایک فرشتہ اس کے چہرہ پر مسلسل ضرب لگاتا ہوگا۔ ۲۔ حساب و کتاب نہایت سخت ہوگا۔ ۳۔ خدا اپنے لطف و کرم کا رخ پھیر لے گا۔
فضیلت نماز شب
٭ امام صادقؑ نے فرمایا : نمازمومن کا شرف ہے۔
۱۔ پیغمبرانؑ خدا اور صلحاء کی سنت ہے۔ ۲۔ جسمانی بیماریوں کو دور کرتی ہے۔ ۳۔ انسان کے چہرہ کو سفید اور روزی میں اضافہ کا سبب ہے۔ ۴۔ آخرت کی زینت ہے۔ ۵۔ خدا کی خوشنودی کا ذریعہ ہے۔ ۶۔ رسولوںؑ کا اخلاق ہے۔ ۷۔ رحمت الہی کا سبب ہے۔ ۸۔ چہرہ کو حَسِین، اخلاق کو نیک، جسم کو خشبودار، قرض کو ادا کرنے کا ذریعہ، آنکھوں کو جلا بخشتی ہے، غم و غصہ کو برطرف کرتی ہے، دن بھر میں انجام پائے ہوئے گناہوں کو دھل دیتی ہے۔
فضیلت روزہ
۱۔ روزہ طاغوت سے مقابلہ ہے اور خود کو محفوظ رکھنا ہے۔ ۲۔ روزہ خود کو سنوارنے کیلئے جلانے کا نام ہے۔ ۳۔ قوت صبر کی تقویت ہے۔ ۴۔ عذاب آخرت سے محفوظ رکھتا ہے۔ ۵۔ جسمانی صحت و سلامتی کا سبب ہے۔ ۶۔ قوت ارادہ کو استحکام و قوی رکھتا ہے۔ ۷۔ جنت کی کنجی ہے۔ ۸۔ بدن کی زکات ہے۔ ۹۔ روزہ فقرا و ثروتمندوں کے درمیان کا نقطہ مساوات ہے۔ ۱۰۔ اخلاص کو مستحکم کرتا ہے۔ ۱۱۔ روزہ آتش جہنم کے مقابلہ میں سپر ہے۔ ۱۲۔ تقویٰ کا سر چشمہ ہے۔ ۱۳۔ شیطان کے چہرہ کو سیاہ کر دیتا ہے۔ ۱۴۔ اسلامی سماج سے وابستہ افراد کے درمیان درس مساوات ہے۔ ۱۵۔ ستون اسلام ہے۔ ۱۶۔ پیغمبرؐ خدا کا پسندیدہ عمل ہے۔ ۱۷۔ اہمترین عبادت ہے۔ ۱۸۔ حکمت و یقین کے نشو و نما کا سبب ہے۔ ۱۹۔ استجابت دعا کا سبب ہے۔ ۲۰۔ شہوات کو کمزور اور خواہشات نفسانی کو ضعیف کرتا ہے۔ ۲۱۔ طاغوت نفس سے مقابلہ کا قوی ترین ذریعہ ہے۔ ۲۲۔ روزہ صرف خدا کیلئے ہے۔
وَالِدَین کی فضیلت
۱۔ ماں کے قدم کے نیچے جنت ہے۔ ۲۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک سکرات کا مرحلہ آسان کرتا ہے۔ ۳۔ فقیری کو دور کرتا ہے۔ ۴۔ گناہوں کا کفارہ ہے۔ ۵۔ ماں کی بد دعا رد نہیں ہوتی ہے لہٰذا بہتر ہے مائیں اپنی اولاد کیلئے بد دعا نہ کریں۔ ۶۔ جو نعمتیں اولاد کے پاس موجود ہیں وہ والدین کی وجہ سے ہیں۔ ۷۔ اولاد کے حق میں والدین دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ ۸۔ اولاد کے جملہ امور میں مختار ہیں۔ ۹۔ انکے ساتھ نیکی عمر میں اضافہ کا سبب ہوتی ہے۔ ۱۰۔ انکا احترام جہاد سے بالاتر ہے۔ ۱۱۔ انکے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا جہنم کے مقابلہ سپر ہے۔ ۱۲۔ ماں کے پاؤں اور باپ کی پیشانی کا بوسہ در جنت کے بوسہ کے مترادف ہے۔ ۱۳۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک غضب الہی کی آگ کو بجھا دیتا ہے۔ ۱۴۔ معنویت کے بلند مقام پر فائز ہوتا ہے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے نتیجہ میں۔ ۱۵۔ انکا احترام اللہ کی بندگی شمار ہوتا ہےاور اللہ کے نزدیک تمہاری عزت دو بالا ہو جاتی ہے۔ ۱۶۔ انکے چہرہ کا دیدار عبادت ہے۔ ۱۷۔ انکی رضا و اجازت کے بغیر سفر خواہ فرض ہو یا مستحب حرام ہے۔ ۱۸۔ اگر مستحبی روزہ انکی اذیت کا سبب ہو تو حرام ہے۔ ۱۹۔ والدین عالم برزخ میں اپنی اولاد کیلئے دعا کرتے ہیں اور عاق بھی ۔ ۲۰۔ انکی بے احترامی گناہ کبیرہ ہے، دنیامیں عقوبت کا سبب ہے، نمازیں رد کر دی جائیں گی، قعر جہالت میں پڑا رہے گا، جنت میں داخل نہ ہوگا، روزی منقطع ہو جائے گی، اس کیلئے جہنم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے، دنیا میں بد بخت و ملعون ہوگا، قرآن مجید کے توحید کے بعد جس چیز کی تلقین فرمایا ہے وہ والدین کا احترام ہے۔
عورت کا مقام و مرتبہ
۱۔ عورت کیلئے حمل کی وجہ سے روزہ دار اور نماز گذار کا ثواب مرقوم کیا جاتا ہے۔ ۲۔ جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔ ۳۔ عورت گھر کی نعمت و برکت ہے۔ ۴۔ انسان کیلئے سکون کا ذریعہ ہے۔ ۵۔ زمانہ حمل میں موت آجائے تو راہ خدا میں شہید ہونے کا ثواب اسکو عطا کیا جاتا ہے۔ ۶۔ عورت لطیف پھول ہے۔ ۷۔ اگر عورت شوہر کے برے اخلاق و عادات پر صبر کرے تو اس کو زوجہ فرعون آسیہ بنت مزاحم کا ثواب دیا جاتا ہے۔ ۸۔ عورت روزی لانے والی ذات ہے۔ ۹۔ اگر عورت چھت پر دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کرے تو اسکی حاجت پوری ہوتی ہے۔ ۱۰۔ زمانہ حمل میں اسکو دس مردوں کے برابر استقامت عطا کی جاتی ہے۔ ۱۱۔ جب بچہ کو جنم دیتی ہے تو اسکا ثواب بے حساب ہوتا ہے۔ ۱۲۔ بچہ کو دودھ پلاتے وقت ہر گھونٹ پر ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے اور گناہ دھل جاتے ہیں۔ ۱۳۔ اگر اپنے شوہر کو پانی پلاتی ہے تو ایک سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ ۱۴۔ شوہر کی خدمت گذاری کے سبب جہنم کے 7 دروازے بند اور جنت کے 8 دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اس سے کہا جاتا ہے کہ جس در سے چاہو وارد بہشت ہو جاؤ۔ ۱۵۔ گھر میں خدمت گذاری راہ خدا میں جہاد کے برابر ثواب رکھتی ہے۔ ۱۶۔ اگر عورتیں نہ ہوتیں تو خدا کی ویسی عبادت نہیں ہوسکتی تھی جیسی عبادت کا وہ حقدار ہے۔ ۱۷۔ لڑکیاں گھر کی برکت و نیکی ہیں۔ ۱۸۔ عورت کے زیر سایہ مرد کو معراج ملتی ہے اپنی آغوش میں نہ جانے کتنے عظیم افراد کو عورتوں نے پروان چڑھایا ہے۔
فضیلت ازدواج (شادی کی فضیلت)
۱۔ خوش بختی کی علامت ہے۔ ۲۔ اخلاق نیک کا حامل بناتی ہے۔ ۳۔ رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۴۔ غیرت و حمیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۵۔ پیغمبروں کی سنت ہے۔ ۶۔ شادی آدھا دین ہے۔ ۷۔ شادی عورتوں کی عفت ہے۔ ۸۔ شادی سے گریز سنت پیغمبرؐ سے انحراف ہے۔ ۹۔ شادی خدا کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل ہے۔ ۱۰۔ شر شیطان سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔ ۱۱۔ شادی کرنا نصف سعادت کا حاصل کرنا ہے۔ ۱۲۔ شادی شدہ کی دو رکعت نماز غیر شادی شدہ کی ستر رکعت کے برابر ہے۔ ۱۳۔ جہنمیوں کی اکثریت ان افراد پر مشتمل ہے جنہوں نے بغیر کسی عذر کے شادی نہیں کیا ہے۔ ۱۴۔ دنیا کے بدترین افراد و اموات وہ ہیں جو بغیر کسی عذر کے شادی نہ کریں۔ ۱۵۔ پیغمبرؐ اکرم نے عذر معقول کے بغیر شادی نہ کرنے والے پر لعنت کیا ہے۔ ۱۶۔ انسان کی شادابی کا سبب شادی ہے۔ ۱۷۔ غم و اندوہ کو بر طرف کر دیتی ہے۔ ۱۸۔ عشق کا واحد علاج شادی ہے۔ ۱۹۔ شادی کرنے سے نظم و ضبط، صبر و شکیبائی حاصل ہوتا ہے۔ ۲۰۔ اگر اچھا شوہر یا اچھی زوجہ دستیاب ہو تو ازدواج میں جلدی کرنا چاہئے اور اپنی قسمت کو ٹھوکر نہیں مارنا چاہئے۔ ۲۱۔ اسلام میں سب سے محبوبترین عمل ہے۔ ۲۲۔ ازدواج ضرورت ہے جس کا پہلا مرحلہ جنسی ضروریات ہیں۔ ۲۳۔ ازدواج تنہائی کے خوف سے دور ہونا اور مونس و غمخوار تلاش کرنا ہے۔ ۲۴۔ شادی کرنے کا ثمرہ سکون و اطمینان ہے۔ ۲۵۔ اخلاق حسنہ کو تقویت ملتی ہے اور عفت انفرادی کے زیر سایہ اجتماعی عفت کو رواج ملتا ہے۔ ۲۶۔ ازدواج سبب ہے کہ ان ہیجان کو دبایا جائے جو مستقبل قریب میں سرکشی و طغیانی برپا کر سکتی ہیں۔ ۲۷۔ معنوی طہارت اور انسانی کرامت کا ذریعہ ہے۔ ۲۸۔ فرد کی وجودی کرامت کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔ ۲۹۔ ازدواج یعنی معاشرتی زندگی کا محکم ستون و بنیاد ہے۔ ۳۰۔ ازدواج (شادی): انسان کو فرض شناس اور ذمہ دار بناتا ہے۔ ۳۱۔ ازدواج: نسل بشر کے ارتقاء و تسلسل کا نام ہے۔ ۳۲۔ زن و مرد میں فعالیت کا زمینہ پیدا ہوتا ہے۔ ۳۳۔ گناہوں کے سیل رواں کے مد مقابل مستحکم باندھ ہے۔ ۳۴۔ شادی کرنے سے گریز یعنی لذتوں سے منہ موڑنا، سکون و اطمینان کو غارت کرنا ہے، نسل بشر میں کمی امراض کی زیادتی اور خاندان کے محروم ہونے کا سبب ہے۔
زن و مرد ایک دوسرے کا لباس ہیں، ایک دوسرے کی عزت و آبرو ہیں، ایک دوسرے کیلئے زینت اور حمایت کرنے والے نیز تکمیل کرنے والے ہیں۔
شب و روزِ جُمُعَہ کی فضیلت
۱۔ ہفتہ کے تمام ایام پر شرف حاصل ہے۔ ۲۔ ہر گھنٹہ 6 ہزار افراد جہنم سے آزاد ہوتے ہیں۔ ۳۔ اس دن مرنے والے کا فشار قبر نہیں ہوتا ہے۔ ۴۔ اس روز عبادت کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ ۵۔ شب جمعہ خدا و ملائکہ کو مومنین کی کرامت میں اضافہ کیلئے آسمان اول پر بھیجتا ہے۔ ۶۔ نیکیوں میں اضافہ اور گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے۔ ۷۔ بعض اوقات مومنین کی حاجتیں روز جمعہ تک روک لی جاتی ہیں اور پھر اس روز قبول ہوتی ہیں۔ ۸۔ ہر شب جمعہ ایک فرشتہ ندا دیتا ہے کہ اے اہل زمین توبہ کرو، زیادہ سے زیادہ روزی طلب کرو اور دعا کرو تا کہ میں باب اجابت تک پہونچاؤں۔ ۹۔ اس روز ہر حاجت پوری ہوتی ہے۔ ۱۰۔ شب جمعہ مقدرات (تقدیر کا لکھا ہوا) مستحکم ہوتا ہے۔ ۱۱۔ شب و روز جمعہ رحمت الہی زیادہ بندوں کے شامل حال ہوتی ہے۔ ۱۲۔ شب جمعہ اور روز جمعہ مرنے والا شہید راہ خدا کا حکم رکھتا ہے۔ ۱۳۔ ہواؤں میں بسنے والے پرندے شب جمعہ اور روز جمعہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو سلام کے بعد کہتے ہیں کتنا اچھا دن ہے آج۔ ۱۴۔ محمدؐ و آل محمدؑ پر صلوات 1 ہزار حسنہ اور 1 ہزار درجہ کے برابر ہےاور 1 ہزار گناہوں کو دھل دیتا ہے۔
روزِ جُمُعَہ غسل کی فضیلت
۱۔ غم و اندوہ کو برطرف کر دیتا ہے۔ ۲۔ گناہوں کا کفارہ ہے۔ ۳۔ غسل کیلئے چلنے پر قدم کے عوض 20 حسنہ لکھا جاتا ہے۔ ۴۔ اگر جمعہ کو غسل نہ کر سکے تو شنبہ (سنیچر) کو اسکی قضا کرے۔ ۵۔ اگر خوف ہو کہ جمعہ کے دن غسل نہیں کر پائے گا تو جمعرات (پنجشنبہ) کو ہی غسل کر لے۔ ۶۔ مسلسل 40 جمعہ کو غسل کرنے والے کا بدن قبر میں بوسیدہ نہیں ہوگا۔ ۷۔ غسل جتنا ظہر سے قریبتر ہوگا ثواب اتنا ہی زیادہ ہوگا۔
شہر مقدس قم کی فضیلت
۱۔ امام جعفر صادقؑ کا شہر ہے۔ ۲۔ آل محمدؐ کا حرم اور آشیانہ ہے۔ ۳۔ فاطمیوں کی پناہ گاہ ہے۔ ۴۔ سالمترین شہر ہے۔ ۵۔ منتخب شدہ ہے۔ ۶۔ شیعوں کا مرکز ہے۔ ۷۔ ولایت کو تسلیم کرنے میں سبقت رکھتا ہے۔ ۸۔ قم کے لوگ حضرت امام عصر کے ہمراہ ہوں گے۔ ۹۔ قم کے باشندے اہلبیتؑ کے دوست و مددگار ہیں۔ ۱۰۔ اہل قم پر حضرت علیؑ نے درود بھیجا ہے۔ ۱۱۔ ائمہ معصومینؑ نے اہل قم کو سلام بھیجا اور انکی مدح و ثنا کیا ہے۔ ۱۲۔ جنت کا ایک دوازہ اہل قم سے مخصوص ہے۔ ۱۳۔ خاک قم مقدس ہے۔ ۱۴۔ امام رضاؑ نے اہل قم کی زیارت کیا ہے۔ ۱۵۔ اہل قم کے الطاف ربانی شامل حال رہتے ہیں۔ ۱۶۔ دین کا دفاع کرنے والے ہیں۔ ۱۷۔ بلائیں ان سے دور کردی گئی ہیں۔ ۱۸۔ ان کیلئے مغفرت کا تحفہ ہے۔ ۱۹۔ حقیقی شیعہ اہل قم ہیں۔ ۲۰۔ علوم آل محمدؐ کا مرکز ہے۔ ۲۱۔ امن و امان کا شہر ہے۔ ۲۲۔ ایک شب اس شہر میں سونا عبادت ہے۔
سورہ یٰس کی فضیلت
۱۔ سورہ یٰس کو قلب قرآن بھی کہا جاتا ہے۔ ۲۔ سورتوں کی سید و سردار ہے۔ ۳۔ اسکی تلاوت 12 مرتبہ ختم قرآن کے برابر ہے۔ ۴۔ اگر بیمار کے پاس تلاوت کی جائے تو اسکے ہر حرف کے عوض فرشتوں کی 10 صفیں استغفار کرتی ہیں، اسکی روح قبض ہونے کے وقت حاضر ہوتے ہیں، تشییع جنازہ کرتے اور نماز پڑھتے ہیںاور تدفین میں شریک ہوتے ہیں۔ ۵۔ عالم نزع میں اگر انسان خود پڑھے یا کوئی اسکے قریب پڑھے رضوان جنت؛ جنت کے پانی سے بنے ہوئے شربت کے ہمراہ آتا ہے اور اسکو وہ شربت دیتا ہے، جس کو پیتا ہے پھر آغوش موت میں جاتا ہے۔ ۶۔ سورہ یٰس پڑھنے والے کو دارین (دنیا و آخرت) کی خیر و سعادت حاصل ہوتی ہے اور دنیا و آخرت کی بلائیں دفع ہو جاتی ہیں۔ ۷۔ اس سورہ کا پڑھنا 20 حج کے برابر ہے۔ ۸۔ قبرستان میں اس سورہ کی تلاوت اموات کے عذاب میں تخفیف کا سبب ہے۔ ۹۔ جنتی لوگ سورہ یٰس و سورہ طٰہٰ لازمی طور پر پڑھتے ہیں۔ ۱۰۔ اللہ نے سورہ یٰس کو جناب آدمؑ کی تخلیق سے 1 ہزار سال قبل خلق فرمایا۔ ۱۱۔ حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ ۱۲۔ مشکلات و شدائد کو برطرف کرتا ہے۔۱۳۔ امن و سکون کا سبب ہے۔ ۱۴۔ بیماریوں کیلئے شفا اور روح کو قوت عطا کرتا ہے۔ ۱۵۔ حافظہ قوی، جن و انس کے شر سے محفوظ، شیر مادر میں اضافہ کا سبب ہے (اگر کسی پیالہ پر لکھ کر دھو کر پیا جائے۔)، گمشدہ چیز تک رسائی ہوتی ہے، ارواح اموات کو سکون ملتا ہے۔ ۱۶۔ بھوکا پیاسا سیراب ہوتا ہے۔ ۱۷۔ برہنہ کو لباس میسر ہوتا ہے۔ ۱۸۔ غیر شادی شدہ پڑھے تو اسکے ازدواج کی مراحل آسان ہوتے ہیں۔ ۱۹۔ اگر خوفزدہ ہو تو خوف دور ہو جائے گا۔ ۲۰۔ قید سے رہائی ملتی ہے۔ ۲۱۔ مسافر سلامتی کے ساتھ گھر واپس لوٹ جاتا ہے۔ ۲۲۔ اگر مریض ہے تو شفا ملتی ہے۔ ۲۳۔ کوئی چیز گم ہو تو مل جاتی ہے۔ ۲۴۔ مشکلات و آلام سے چھٹکارا ملتا ہے۔ ۲۵۔ مقروض کا قرض ادا ہو جاتا ہے۔
اسکے علاوہ سیکڑوں دوسری فضیلتیں بھی ہیں۔
آیۃ الکرسی کی فضیلت
۱۔ قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے۔ ۲۔ جس گھر میں پڑھی جائے گی شیطان تین روز تک اس گھر سے دور رہے گا۔ ۳۔ جب یہ آیہ کریمہ نازل ہوئی تو شیطان کو خوف و ہراس لاحق ہو گیا تھا۔ ۴۔ اگر کوئی شخص ایک مرتبہ پڑھے گا تو دنیا و آخرت کی 1 ہزار ناپسندیدہ امور اس سے دور ہو جائیں گے، جن میں دنیا کا آسانترین ناپسندیدہ امر فقر و فاقہ اور آخرت کا عذاب قبر ہے۔ ۵۔ آیت الکرسی قرآن کی بلندی ہے۔ ۶۔ اگر فریضہ نمازوں کے بعد پڑھی جائے تو خدا خود پڑھنے والے کی روح کو قبض کرنے کا ذمہ دار بن جاتا ہے، اسکے قلب کو شاکرین کا قلب قرار دیتا ہے، اجر پیغمبرانؑ الٰہی عطا کرتا ہے اور صدیقین کے عمل کا اجر و ثواب دیتا ہے، نماز قبولیت کے شرف سے ہمکنار ہوتی ہے اور خدا کی امان میں رہتا ہے۔
فضیلت دعائے جوشن کبیر
۱۔ دنیا کی تخلیق سے 5 ہزار سال قبل سرادق (وہ چادرجو صحن خانہ میں تان دی جاتی ہے) عرش پر لکھی گئی ہے۔ ۲۔ اگر ماہ رمضان کے شروع میں یہ دعا پڑھی جائے تو شب قدر کا ثواب خدا اسکو عطا کرتا ہے۔ ۳۔ سارے پیغمبروںؑ نے اس دعا کو پڑھا ہے۔ ۴۔ اس دعا کو پڑھنے والا خدا سے جو طلب کرے گا خدا وہ اسکو عطا کرے گا۔ ۵۔ خدا دو ملک کو اسکی حفاظت پر مامور کرتا ہے۔ ۶۔ شیاطین کے شر و مکر کو اس سے دور کرتا ہے۔ ۷۔ دعا کے ہر حرف کے عوض دو حور العین اسکو عطا کرتا ہے۔ ۸۔ جنت اس پر لازم کر دیتا ہے۔ ۹۔ اللہ کی توجہ اور نظر رحمت کا مستحق قرار پاتا ہے۔ ۱۰۔ اعمال قبول کر لئے جاتے ہیں۔ ۱۱۔ اموال پاک و پاکیزہ ہو جاتے ہیں۔ ۱۲۔ اس دعا میں اللہ کے ایک ہزار اسما ذکر ہیں۔ ۱۳۔ اس دعا کے پڑھنے والے کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ۱۴۔ جب تک بقید حیات ہے اللہ کے حفظ و امان میں ہوتا ہے۔ ۱۵۔ اگر کفن پر لکھ دیا جائے تو خدا کو اس سے حیا آتی ہے۔ ۱۶۔ دنیا و آخرت کی تمام آفات و بلیات سے حفاظت کا تعویز ہے۔
سورہ توحید کی فضیلت
۱۔ بیماریوں سے شفا کیلئے پڑھی جائے۔ ۲۔ اگر ہر واجب نماز کے بعد پڑھی جائے تو دنیا و آخرت کی بھلائی نصیب ہوگی اور خدا اسکے والدین اور اولاد کو بخش دے گا۔ ۳۔ اگر ہر نماز کے بعد 11 مرتبہ پڑھے تو اس سے کوئی گناہ سرزد نہ ہوگا خواہ شیطان خود کو اس راہ میں ذلیل کیوں نہ کرے۔ ۴۔ اس سورہ کی تلاوت ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابر ہے۔
سورہ حمد کی فضیلت
۱۔ موت کے علاوہ ہر مومن کیلئے شفا ہے۔ ۲۔ اس سورہ کی تلاوت کرنے والے کو حاملین عرش الہی کا ثواب عطا کیا جائے گا۔ ۳۔ اگر اس سورہ کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھا جائے اور بقیہ کو دوسرے پلڑے میں تو اس سورہ کو سات گناہ برتری حاصل ہوگی۔
جنازہ مومن کی تشییع کی فضیلت
۱۔ تشییع جنازہ میں شامل افراد کو خدا بخش دیتا ہے۔ ۲۔ تشییع جنازہ میں شرکت کرنے والے کیلئے خدا ستر ملائکہ کو مامور کرتا ہے کہ اسکے ہمراہ رہیں اور اس کیلئے مغفرت طلب کریں اور اسکو قبر سے محشر تک ساتھ لائیں۔ ۳۔ اگر جنازہ کو ایک طرف سے کاندھا دیتا ہے تو پچیس گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ۴۔ اگر چاروں سمت سے جنازہ کو کاندھا دیتا ہے تو اسکے تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ۵۔ مومن کا مومن کے جنازہ میں حاضر ہونا جنتی بنا دیتا ہے۔
فقر اور فقرا کی فضیلت
۱۔ امت کے بہترین افراد فقرا ہیں۔ ۲۔ روز قیامت پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ محشور ہوں گے۔ ۳۔ فقر الہی خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ ۴۔ فقر خدا نے پیغمبروںؑ، مومنین اور ان افراد کو عطا کیا ہے جو اسکے نزدیک کریم ہیں۔ ۵۔ جنت میں سرخ یاقوت سے مزین ایک کمرہ (حجرہ) ہے جو فقرا سے مخصوص ہے۔ ۶۔ الٰہی کرامت ہے۔ ۷۔ فقرا قبروں کے اس حال میں اٹھائے جائیں گے کہ انکے لباس سبز اور گیسو یاقوت وموتیوں سے مزین ہوں گے، نور کا عصا انکے ہاتھوں میں ہوگا اور منبر پر بیٹھے ہوں گے۔ ۸۔ فقرا سے روز قیامت خدا عذر خواہی کرے گا۔ ۹۔ روز قیامت فقرا منتخب بندے ہوں گے۔ ۱۰۔ فقرا ثروتمندوں سے 500 سال قبل جنت میں وارد ہوں گے۔ ۱۱۔ فقیر کا ثواب تمام عبادت و خیرات میں مالداروں سے زیادہ ہوگا۔
سخاوت کی فضیلت
۱۔ پیغمبروں کی مشہور ترین صفت ہے۔ ۲۔ سخاوت دنیا و آخرت میں انسان کی بزرگی کا سبب ہے۔ ۳۔ سخاوت جنت کے درختوں میں سے ایک درخت ہے۔ ۴۔ ملائکہ سخی افراد پر فخر و مباہات کرتے ہیں۔ ۵۔ زمین و آسمان کے بسنے والے اسکو دوست رکھتے ہیں۔ ۶۔ سخی کی طینت پاک و پاکیزہ مٹی سے خلق ہوتی ہے۔ ۷۔ سخی کی انکھوں کا پانی آب کوثر سے خلق ہوا ہے۔ ۸۔ انبیاءؑ، ائمہ معصومینؑ اور بزرگان کی صفت ہے۔
سلام کرنے کی فضیلت
۱۔ سلام کرنا مستحب ہے مگر سلام کا جواب واجب ہے۔ ۲۔ خدا و رسولؐ سے قربت کا ذریعہ ہے۔ ۳۔ غرور کا بہترین علاج ہے۔ ۴۔ ستر ثواب کا مستحق ہوتا ہے۔ ۵۔ سنت پیغمبر اکرمؐ ہے۔ ۶۔ اگر دس آدمی سے سلام کیا تو راہ خدا میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اسکے نامہ عمل میں لکھا جائے گا۔ ۷۔ سلام کرنے والے کا جواب ملائکہ دیتے ہیں۔
چالیس کی عدد کی فضیلت
۱۔ جناب آدمؑ نے فراق جنت میں 40 روز یا 40 سال گریہ کیا تھا۔ ۲۔ حضرت آدم ؑنے ہابیل کی موت پر 40 سال گریہ کیا۔ ۳۔ طوفان نوحؑ میں 40 دن بارش ہوئی تھی۔ ۴۔ بنی اسرائیل نے 40 روز گریہ کیا تھا۔ ۵۔ مومن کی موت پر زمین 40 دن روتی ہے۔ ۶۔ حضرت رسولخداؐ حکم خدا سے 40 روز جناب خدیجہؑ سے دور رہے۔ ۷۔ قیامت سے 40 روز قبل زمین سے حجت خدا اٹھا لی جائے گی اور در توبہ بند ہو جائے گا۔ ۸۔ اکثر پیغمبروںؑ کو 40 سال کی عمر میں پیغمبری کا منصب عطا ہوا۔ ۹۔ انسان 40 سال میں رشد کے کمال پر فائز ہوتا ہے۔ ۱۰۔ فرعون کو 40 سال کی مہلت خدا نے عطا کیا۔ ۱۱۔ جو شخص بیت اللہ کی 40 بار زیارت سے مشرف ہوگا اس کو حق شفاعت حاصل ہوگا۔ ۱۲۔ بخار سے نجات کیلئے سورہ حمد کو خاص طریقہ پر و کیفیت سے 40 مرتبہ پڑھنا چاہئے۔ ۱۳۔ 40 مومنین کی دعا خدا قبول کرتا ہے۔ ۱۴۔ حضرت علیؑ نے فرمایا: اگر 40 جان نثار ہوتے تو غاصبوں کے خلاف قیام کرتا۔ ۱۵۔ حریم مسجد چاروں سمت سے 40 ہاتھ ہے۔ ۱۶۔ ہر چہار جانب سے 40 گھر تک پڑوسی شمار ہوتے ہیں۔ ۱۷۔ زیارت اربعین مومن کی علامت میں سے ہے۔ ۱۸۔ امام زمانہؑ کی حکومت میں آپ کے با وفا جان نثاروں میں سے ہر ایک کو 40 مرد کی قوت کے برابر طاقت دی جائے گی۔ ۱۹۔ جو شخص 40 حدیثیں یاد کر لے گا، خدا اسکو عالم و فقیہ محشور کرے گا۔
زکات و خمس ادا کرنے کی فضیلت
۱۔ مومنین کا جاری و ساری پروگرام ہے۔ ۲۔ نیک افراد کی صفت ۳۔ محکم و استوار آئین کی علامت ہے۔ ۴۔ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے۔ ۵۔ توبہ کرنے والوں کے زمرہ میں ہوگا اور قتل سے نجات پائے گا۔ ۶۔ رحمت الٰہی شامل حال رہتی ہے۔ ۷۔ مخلص انسان کی علامت ہے۔ ۸۔ مرد خدا ہونے کی پہچان ہے۔ ۹۔ دینی بھائی چارگی کو مستحکم کرنے کا سبب ہے۔ ۱۰۔ مال میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۱۱۔ جان و مال کو پاک و پاکیزہ بناتا ہے۔ ۱۲۔ زکات وصول کرنے والا خدا ہے۔
صدقہ دینے کی فضیلت
۱۔ ادائیگی قرض ہے۔ ۲۔ برکت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۳۔ ناگہانی اموات سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔ ۴۔ قیامت کا سایہ ہے۔ ۵۔ غلام آزاد کرنے سے افضل ہے۔ ۶۔ خدا کی خوشنودی کا سبب ہے۔ ۷۔ پیغمبروںؑ کی سنت ہے۔ ۸۔ اوصیا کا طریقہ ہے۔ ۹۔ غضب خدا کو ختم کر دیتا ہے۔ ۱۰۔ فقر دور ہوتا ہے۔ ۱۱۔ گناہوں کو محو کر دیتا ہے۔ ۱۲۔ حساب کی منزلیں آسان ہوجاتی ہیں۔ ۱۳۔ صدقہ پہلے خدا کے ہاتھوں میں پہونچتا ہے پھر فقیر کے ہاتھوں میں پہونچتا ہے۔ ۱۴۔ ستر بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
بیمار کی فضیلت
۱۔ نامہ عمل میں گناہ نہیں لکھے جاتے ہیں۔ ۲۔ ایک رات بخار میں مبتلا رہنا ایک سال کی عبادت کا ثواب رکھتا ہے۔ ۳۔ ایک رات کا بخار گناہوں کا کفارہ ہے۔ ۴۔ رحمت الہی اسکے شامل حال ہوتی ہے۔ ۵۔ بیمار کے نالہ کا ثواب سبحان اللہ کے ثواب کے برابر ہے اس کی فریاد کا ثواب "لا إلٰہ إلا اللہ" کا ثواب رکھتی ہے، بیمار کا کروٹیں بدلنا وہ خدا میں تلوار چلانے کے برابر ثواب رکھتا ہے۔ ۶۔ پاک و پاکیزہ اور بخشا ہوا دنیا سے رخصت ہوتا ہے۔
حجامت کی فضیلت
حضرت علیؑ نے فرمایا: حجامت کے اثرات بچے کے بدن کیلئے ویسے ہی ہیں جیسے درخت کی شاخوں کو کاٹنے اور صاف کرنے سے درخت کو فائدہ ہوتا ہے۔ حجامت موت کے علاوہ ہر درد کی دوا ہے۔
پیغمبراکرم ؐنے ارشاد فرمایا: حجامت کے بارے میں جبریل نے مجھے اتنی سفارش کیا کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ حجامت واجب ہے۔
امام صادق نے فرمایا: حجامت کے ذریعہ بدن سے زہر یلے مادہ خارج ہو جاتے ہیں۔
پیغمبر اکرمؐ نے اپنی پوری زندگی 527 مرتبہ حجامت کرایا تھا۔
۱۔ حجامت سے وزن و قد میں اضافہ ہوتا ہے نیز بچوں اور جوانوں کی نشو و نما میں تیزی پیدا ہو جاتی ہے۔ ۲۔ نو مولود، بچوں اور جوانوں میں اشتہا کو بڑھاتی ہے۔ ۳۔ غصہ، چڑچڑا پن، کٹھ حجتی وغیرہ جوانوں میں حجامت کی وجہ سے کم ہو جاتی ہے۔ ۴۔ حجامت کے سبب بچوں کی آنکھوں کی روشنی پلٹ آتی ہے اور مصنوعی چشمہ کی احتیاج ختم ہو جاتی ہے۔ ۵۔ حجامت مندرجہ ذیل امراض میں مؤثر ہے: اوریون (بچوں میں ورم کی بیماری)، آبلہ مرغان (چیچک)، میگرن (آدھا شیشی کا سر درد)، سرفہ مزمن (آستھما)، سرما خوردگی مکرر (بار بار ٹھنڈ لگنا)، سانس میں سائنوسائٹ (ناک کے آس پاس چہرہ کی ہڈی کے اندر نم ہوا کے مخصوص مقامات ہیں جنہیں سائنوس کہا جاتا ہے اور اسی پر ایک جھلی بھی ہوتی ہے جو زکام و الرجی کی وجہ سے سوج جاتی ہے۔) اور الرژی (الرجی)، رزدی نوزادان (نو مولود بچوں میں پیلیا یا یرقان ہونا)، شب ادراری (بستر پر پیشاب کرنا)، دندان قروچہ (دانت پیسنا)، ضعف بینائی۔ ۶۔ جلد اور چہرہ کی شفافیت و خوبصورتی کا سبب ہے اور بالوں کی قوت نمو کو بڑھاتی ہے۔ ۷۔ بچوں اور نوجوانوں کی اکثر جلدی امراض دور ہو جاتے ہیں۔ ۸۔ قوت حافظہ اور زیرکی کو قوی کرتی ہے۔ ۹۔ نوجوانوں اور بچوں میں خون بننے کا عمل تیز کرتی ہے۔ ۱۰۔ وہ بچہ جس کی منظم طور پر حجامت ہوتی ہے چونکہ حجامت کے سبب دوران خون معتدل رہتا ہے لہٰذا ایسے بچے کو کیمیائی ادویہ کی چنداں ضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے کیونکہ حضرت علیؑ نے فرمایا ہے کہ بچہ کیلئے حجامت ویسے ہی جیسے درخت سے بے فائدہ شاخوں کو کاٹا جاتا ہے تا کہ درخت تناور ہو سکے۔ ۱۱۔ نوجوانوں کی حجامت سے انکو نفسیاتی سکون، جسم و اعصاب کو اعتدال حاصل ہوتا ہے زمانہ بلوغ میں (جنسی خواہشات کو کنٹرول کرتی ہے)۔ ۱۲۔ بچیوں میں ماہانہ عادت کو منظم کر کے اس دوران ہونے والی تکلیفوں سے نجات دلاتی ہے۔ ۱۳۔ بچوں اور نوجوانوں کی حجامت سے جسمانی قوت بڑھتی ہے، عضلات کی نشو و نما میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۱۴۔ تمام جسمانی و روحانی امراض میں حجامت یا کاملاً مؤثر ہے یا نسبتاً معالجہ میں اثر انداز ہوتی ہے۔
ایران حجامت ریسرچ سینٹر کی تحقیقات کے مطابق جو انہوں نے 17 سال کے طویل عرصہ میں 5 ہزارافراد پر کی ہیں سے پتہ چلتا ہے کہ حجامت 200 سے زائد بیماریوں کے علاج میں یا پوری طور سے مؤثر ہے یا کسی حد تک ضرور مؤثر ہے ہم یہاں پر چند بیماریوں کے اسما درج کر رہے ہیں۔
۱۔ سر درد، اعصاب کا درد، میگرن۔ ۲۔ سگریٹ نوشی اور اس جیسی دوسری عادتوں سے چھٹکارا۔ ۳۔ آنکھوں کی بینائی بڑھتی ہے۔ ۴۔ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہے اور خون کو پتلا بناتی ہے۔ ۵۔ چربی کو اور بلڈ شوگر معتدل رکھتی ہے۔ ۶۔ چہرہ کے داغ دھبوں سے چھٹکارا ملتا ہے۔ ۷۔ جلدی امراض اور کھجلی سے محفوظ رکھتی ہے۔ ۸۔ سکتہ قلب کو روکتی ہے۔ ۹۔ بالوں کو جھڑنے اور سر کی خشکی سے محفوظ رکھتی ہے۔ ۱۰۔ جسم کی قوت دفاع کو مضبوط بناتی ہے۔ ۱۱۔ آرتھروڈ (بوڑھوں میں پیر کے جوڑوں کی بیماری) اور روماتیسم (ادھیڑ عمر کے بعد جوڑوں میں درد یا سوجن کی بیماری)۔ ۱۲۔ ہاتھ پیر کی جھنجھناہٹ کو دور کرتی ہے۔ ۱۳۔ بچوں کے قد کو بڑھاتی ہے۔ ۱۴۔ آسم (پھپھڑے کی بیماری، تنگی نفس)، کھانسی، ایگزیما (جلد کا ایک سوزش والا مرض جس میں خارش ہوتی ہے)، الرجی (حسّاسیّت) کو دور کرتی ہے۔ ۱۵۔ انفلونزا (ایک وائرس یا جراثیم کے ذریعہ چھوت کی بیماری) اور نزلہ میں مفید ہے۔ ۱۶۔ بانجھ پن اور نسلی بیماری میں مفید ہے۔ ۱۷۔ بچوں کے حافظہ کو بڑھاتی ہے۔ ۱۸۔ عورتوں کی ماہانہ عادت کے مشکلات کو ختم کرتی ہے۔ ۱۹۔ اشتہا میں اضافہ ہوتا ہے اور دبلا پن دور ہوتا ہے۔ ۲۰۔ سیاتیک (درد عرق النسا) اور واریس (سیاہ رگ کا خمدار ہونا یا ورید کی رگ کا متورم ہونا) کا علاج کرتی ہے۔ ۲۱۔ بد ہضمی اور معدہ کے ورم میں فائدہ مند ہے۔ ۲۲۔ نفسیاتی اور اعصابی بیماریوں کو کنٹرول کرتی ہے۔ ۲۳۔ ہارمونز (غدود ہی سے ہارمونز (رطوبت) خارج ہوتی ہے جو ہمارے اعضا کے افعال کو کنٹرول کرتی ہے) کے اختلال کو ختم کرتی ہے۔ ۲۴۔ خون کے زہریلے جراثیم ختم ہوتے ہیں۔ ۲۵۔ جسمانی کسالت کو دور کرتی ہے۔ ۲۶۔ کیست تخمدان (رحم مادر میں تخمدان کی تھیلی)۔ ۲۷۔ آفت دہان و تبخال (ایک ناقابل علاج جلدی بیماری جو جراثیم کے ذریعہ منتقل ہوتی ہے)۔ ۲۸۔ سینوزیت (سر یا چہرہ کے ہڈیوں میں سوراخوں کا ہوا سے پُر ہونے سے یہ بیماری ہوتی ہے)۔ ۲۹۔ بدن کے زائد بالوں کو ختم کردیتی ہے۔ ۳۰۔ بے خوابی کی شکایت دور کرتی ہے۔ ۳۱۔ کمر درد اور کمر کے مُہرے کی پریشانی کو دور کرتی ہے۔ ۳۲۔ کینسر کی بعض قسموں سے نجات دلاتی ہے۔ ۳۳۔ کہیر (جِلپِتّی یعنی جلد پر ورم یا دانہ کا سوزش کے ساتھ ابھرنا اور خارش ہونا) اور اگزیما سے نجات ملتی ہے۔ ۳۴۔ زبان کی لکنت ختم ہو جاتی ہے۔ ۳۵۔ پروستات (مردانہ تناسلی اعضا میں اخروٹ کے انداز کےغدود پیدا ہونا) کی بیماری دور ہوتی ہے۔ ۳۶۔ گردے اور پت کی پتھری سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ ۳۷۔ زونا (وائرس سے پیدا ہونے والی جلدی بیماری جو چیچک میں مبتلا ہونے کے بعد ہوتی ہے)، آبلہ مرغان (چیچک) اور اوریون (گال پھوگی) سے نجات ملتی ہے۔ ۳۸۔ ہپاٹائٹس بی (جگر کی ایک بیماری جو وائرس سے منتقل ہوتی ہے) میں مفید ہے۔ ۳۹۔ نو مولود کو یرقان (پیلیا) کے مرض سے بچاتی ہے۔ ۴۰۔ ویار بارداری (حمل کے زمانہ میں ابکائی آنا)۔
کیمیائی ادویہ اور عمل جراحی پر حجامت کو کس قسم کا امتیاز حاصل ہے؟
۱۔ حجامت کاکوئی منفی رد عمل نہیں ہے۔ ۲۔ بیرونی رابطہ و فن و فرہنگ (تہذیب) سے نہیں رکھتی ہے۔ ۳۔ آسان و ہمہ گیر نیز قابل اجرا ہے۔ ۴۔ اس کے اخراجات معمولی ہیں۔ ۵۔ چونکہ سنت معصومینؑ و پیغمبرؐ اسلام ہے لہذا معنوی و روحانی اثرات کی حامل ہے۔ ۶۔ ہرعمر کے افراد کیلئے حجامت کا عمل ممکن ہے۔ ۷۔ ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ۸۔ حجامت کیلئے ایکس رے، سٹی اسکین (سونو گرافی) جیسی طبی جانچ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ۹۔ حجامت کیلئے کسی معاون علاج کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ۱۰۔ اسکے فوائد متعدد اور وسیع ہیں جس کی طرف فوراً انسان متوجہ نہیں ہوتا ہے مرور ایام کے ساتھ فوائد کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ ۱۱۔ حجامت بیماریوں اور امراض کی جڑوں کو ختم کرتی ہے۔ ۱۲۔ حجامت باہوش معالجہ ہے جس سے بدن میں تخریب کا شائبہ نہیں ہوتا ہے۔ ۱۳۔ شب معراج پیغمبر اکرمؐ آسمان سے بعنوان تحفہ لائے تھے۔ ۱۴۔ پیغمبروں اور انبیا کی دوا ہے۔ ۱۵۔ بیماریوں سے شفا عطا کرتی ہے اور بہترین علاج ہے۔ ۱۶۔ بیماری کو دفع کرتی ہے۔ ۱۷۔ جلد، سر درد اور خون کے امراض کا علاج ہے۔ ۱۸۔ سستی و کاہلی کو دور کرتی ہے، خون کو پتلا کرتی ہے۔ ۱۹۔ عقل پختہ اور حافظہ کو قوی اور بصارت کو جلا بخشتی ہے۔ ۲۰۔ زہریلے مواد کو جسم سے دور کرتی ہے۔
آبِ نیساں کی فضیلت
۱۔ یہ وہ دوا ہے جو جبریلؑ نے پیغمبر اکرمؐ کو تعلیم دیا تھا۔ ۲۔ ہر درد کی دوا ہے۔ ۳۔ کمر درد، تشنج (اخلاج یا اکڑن)، آنکھوں کے درد میں مفید ہے۔ ۴۔ دانتوں کی جڑوں کو مضبوط کرتا ہے۔ ۵۔ دہن کو خوشبو داربنا تا ہے۔ ۶۔ بلغم کو دور کرتا ہے۔ ۷۔ معدے کے کیڑوں کو ختم کرتا ہے۔ ۸۔ بواسیر، بدن کی خارش، دیوانگی، خورہ (فکری وسوسہ یا کسی خاص چیز سے افراط کی حد تک لگاؤ رکھنا) اور پیسی (برص یا سفید داغ) کے علاج کیلئے بہت مناسب ہے۔
آب ِزمزم کی فضیلت
۱۔ سینہ کی آلودگی کو دور کرتا ہے۔ ۲۔ غم و اندوہ، غصہ اور خوف سے دور رکھتا ہے۔ ۳۔ روی زمین پر سب سے اچھا پانی ہے۔ ۴۔ مکہ والوں نے پیغمبرؐ اکرم کو ہدیہ دیا ہے۔ ۵۔ ہر درد کی شفا ہے۔ ۶۔ شک اور نفاق کو دور کرتا ہے۔ ۷۔ تیز بخار کو ختم کرتا ہے۔ ۸۔ جناب اسماعیلؑ کا معجزہ ہے۔
آبِ فرات کی فضیلت
۱۔ دنیا و آخرت کا بہترین پانی ہے۔ ۲۔ روزانہ چند قطرہ جنت کے اس میں ڈالے جاتے ہیں۔ ۳۔ اپنے بچوں کے دہن میں چند قطرہ اس کا ڈالو۔ ۴۔ آب فرات نے اللہ، رسولؐ اور امیر المومنینؑ کی گواہی دیا ہے۔ ۵۔ آب فرات شیعوں کیلئے ہے۔ ۶۔ مشرق و مغرب میں آب فرات سے زیادہ با برکت کوئی اور پانی نہیں ہے۔ ۷۔ حضرت علیؑ نے دعا کیا تھا۔ ۸۔ جو اس پانی میں داخل ہوگا اسکے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ۹۔ ایمان کو تقویت بخشتا ہے۔ ۱۰۔ زمین کربلا اور آب فرات دونوں مقدس ہیں۔ ۱۱۔ جنت کی چار نہروں میں سے اس دنیا میں ایک نہر فرات ہے۔ ۱۲۔ جو اس کا پانی پیئے گا اسکا شمار اہلبیتؑ کے دوستوں میں سے ہوگا۔ ۱۳۔ آب فرات شفا ہے۔ ۱۴۔ قرآن میں کلمہ معین سے مراد فرات ہے۔ ۱۵۔ دنیا و آخرت میں نہر فرات پانی کا سردار ہے۔ ۱۶۔ جنت کے دو پر نالہ نہر فرات میں جاری ہوتے ہیں۔ ۱۷۔ نہر فرات سے زیادہ برکتوں والی کوئی نہر نہیں ہے۔ ۱۸۔ فرات مومن کی نہر ہے۔
دُرّ نجف کی فضیلت
۱۔ در نجف پر پڑنے والی نگاہ حج و عمرہ کا ثواب رکھتی ہے۔ ۲۔ صبح کو دیکھنا رات کے گناہوں کو ختم کر دیتا ہے۔ ۳۔ رات کو در نجف دیکھنا دن بھر کے گناہوں کو دھل دیتا ہے۔ ۴۔ در نجف پر نگاہ کرنے کا اجر چہرہ اقدس حضرت امیر المومنینؑ کے مترادف ہے۔
فیروزہ کی انگوٹھی کی فضیلت
۱۔ آنکھ کو تقویت اور جلا بخشتی ہے۔ ۲۔ بے نیاز بناتی ہے۔ ۳۔ دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ ۴۔ سینہ کشادہ ہوتا ہے۔ ۵۔ دل کو قوی کرتی ہے۔ ۶۔ لوگوں کے سامنے اگر حاجت پیش کرے تو پوری ہوتی ہے۔
یاقوت، زمرد و زبرجد کی انگوٹھی کی فضیلت
۱۔ فقر کو دور کرتی ہے۔ ۲۔ مال میں زیادتی کا سبب ہوتی ہے۔ ۳۔ امور آسان ہو جاتے ہیں۔
عقیق کی انگوٹھی کی فضیلت
۱۔ فقیری کو دور کرتی ہے۔ ۲۔ نفاق زائل ہو جاتا ہے۔ ۳۔ انسان کی عاقبت بخیر ہوتی ہے۔ ۴۔ بلاؤں سے محفوظ رکھتی ہے۔ ۵۔ سلاطین و حکام کے شر سے امن میں رہتا ہے۔ ۶۔ عقیق کی انگوٹھی پہننے والا محبوب خدا ہوتا ہے۔ ۷۔ جہنم میں جلایا نہیں جائے گا۔ ۸۔ اگر ولایت امیر المومنینؑ دل میں ہو اور عقیق کی انگوٹھی کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھتا ہے تو یہ دو رکعت نماز ان ہزار نمازوں کے برابر ہے جو بغیر عقیق کی انگوٹھی کے پڑھی گئی ہو۔
مسواک کرنے کی فضیلت
۱۔ پیغمبروںؑ کی سنت ہے۔ ۲۔ دہن کو پاکیزہ بناتا ہے۔ ۳۔ آنکھوں کو جلا بخشتا ہے۔ ۴۔ خشنودی پروردگار کا سبب ہے۔ ۵۔ بلغم دور کرتا ہے۔ ۶۔ حافطہ کو بڑھاتا ہے۔ ۷۔ آنکھوں کسے اگر پانی بہتا ہو تو اس مرض کو دور کرتا ہے۔ ۸۔ منہ کی بدبو کو ختم کرتا ہے۔
جسم پر تیل کی مالش کرنےکی فضیلت
۱۔ جلد کو ملائم بناتی ہے۔ ۲۔ جلد کی سختی کو دور کرتی ہے۔ ۳۔ تنگی رزق کو بر طرف کرتی ہے۔ ۴۔ چہرہ کو چمکدار بناتی ہے۔ ۵۔ فقر کو زائل کرتی ہے۔ ۶۔ دماغ میں اضافہ ہوتا ہے۔
نورہ لگانے کی فضیلت
۱۔ بدن کو پاک و پاکیزہ کرتا ہے۔ ۲۔ پریشانیوں کو دور کرتا ہے۔ ۳۔ غصہ کو ختم کرتا ہے۔ ۴۔ بدن کو قوی بناتا ہے۔ ۵۔ آب پشت (نطفہ یا مادّہ منویّہ) کو زیادہ کرتا ہے۔ ۶۔ پیہ کلیہ (گردہ کی چربی یا جھلّی) کو بڑھاتا ہے۔ ۷۔ جسم فربہ ہوتا ہے۔ ۸۔ پیغمبروںؑ کے اخلاق میں سے ایک ہے۔ ۹۔ شہوت میں اضافہ ہوتا ہے۔
سرمنڈانے کی فضیلت
۱۔ کثافتوں (گندگی) کو دور کرتا ہے۔ ۲۔ گردن کو بزرگ (فربہ) بناتا ہے۔ ۳۔ دیدہ چشم کو جلا بخشتا ہے۔ ۴۔ بدن کو راحت و آرام پہونچاتا ہے۔ ۵۔ غم و اندوہ کو زائل کرتا ہے۔
کنگھی کرنے کی فضیلت
۱۔ بخار سے نجات دلاتا ہے۔ ۲۔ دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ ۳۔ روزی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۴۔ قوت جماع کو بڑھاتا ہے۔ ۵۔ فقیری کو زائل کرتا ہے۔ ۶۔ درد کو دور کرتا ہے۔ ۷۔ بلغم ختم کرتا ہے۔ ۸۔ اولاد کی زیادتی کا سبب ہے۔ ۹۔ طاعون کو بھگاتا ہے۔ ۱۰۔ بالوں کو حَسِین بناتا ہے۔ ۱۱۔ حاجتیں روا ہوتی ہیں۔
خضاب لگانےکی فضیلت
۱۔ راہ خدا میں 1 ہزار درہم خرچ کرنے سے بہتر ہے، 1 درہم خضاب کیلئے خرچ کرنا۔ ۲۔ آنکھوں کو جلا ملتی ہے۔ ۳۔ ناک کی بو کو ختم کرتا ہے۔ ۴۔ دہن کو خشبو دار بناتا ہے۔ ۵۔ دانتوں کی جڑوں کو مضبوط و سخت بناتا ہے۔ ۶۔ دبلا پن اور بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ ۷۔ شیطانی وسوسہ کم ہو جاتا ہے۔ ۸۔ ملائکہ خوش ہوتے ہیں۔ ۹۔ زینت کو بڑھاتا ہے۔ ۱۰۔ عذاب قبر سے امان ملتی ہے۔ ۱۱۔ آبرو میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۱۲۔ روزی بڑھتی ہے۔ ۱۳۔ آنکھیں روشن ہو جاتی ہے۔ ۱۴۔ بال اگنے میں مدد کرتا ہے۔ ۱۵۔ فرزند نیک ہوتے ہیں۔ ۱۶۔ جبڑوں کو مضبوط کرتا ہے۔ ۱۷۔ ناک کو نرم اور کھلی ہوئی صورت میں کر دیتا ہے۔
سرمہ لگانےکی فضیلت
۱۔ پلکوں کے اوپر نکلنے والے بالوں کیلئے معاون ہے۔ ۲۔ آنکھوں کی روشنی بڑھاتا ہے۔ ۳۔ شب زندہ داری میں مددگار ہے۔ ۴۔ منہ کی بدبو کو زائل کرتا ہے۔ ۵۔ قوت باہ کو تقویت ملتی ہے۔ ۶۔ آنکھوں سے بہنے والے پانی کو روک دیتا ہے۔ ۷۔ آنکھوں کو جلا بخشتا ہے۔ ۸۔ آب دہن کو خوشگوار بناتا ہے۔ ۹۔ بینائی کی کمزوری دور کرتا ہے۔ ۱۰۔ مردوں کیلئے مستحب ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں