معاشرتی فعالیت




الف: رفتار شناسی پیغمبر اسلام (ﷺ)

معاشرتی فعالیت

ترجمہ : ابو دانیال بریر اعظمی

 

خواتین

 

احترام و اکرام

        خواتین کو سلام کرتے تھےاور انہیں سلام کا جواب بھی دیتے تھے۔

        کسی بھی عورت کو لعنت نہیں کیا۔احترام کیلئے جو خواتین صاحب فرزند اور بغیر فرزند کے ہوتی تھیں آنحضرت انہیں کنیت سے پکارا کرتے تھے۔

        کنیت: لڑکوں اور مردوں کو«ابو فلان» نیزلڑکیوں اورعورتوں کو«ام فلانہ» کانام رکھنا ہے کیونکہ عربی تہذیب وتمدن میں احترام کی خاطرہی کنیت سے پکارنا آج کل بھی کنیت رائج و شائع ہے اگر غیر شادی شدہ ہے  تو «ابو غائب» یاام غائبہ»کے نام سے پکاراجاتا ہے۔(مترجم)

        مثبت احساسات کے احترام کیلئے مردوں سے فرماتے تھے:جو شخص بھی ماں اور اس کی اولاد کے درمیان جدائی ڈالےتو پروردگار عالم جنت میں اس کے اوراس کے محبین کےدرمیان جدائی ڈالے گا۔

        کوئی بھی سوائے کریم کے خواتین کا احترام نہیں کرتاہے اور کمینہ کےعلاوہ کوئی اور ان کی توہین نہیں کرتا۔

 

سماج کے ہر شعبہ میں  خواتین

         معوذ انصاری کی بیٹی رُبِیع کہتی ہیں: ہم پیغمبرؐ کے ساتھ جنگ کر رہے تھے، ہم لوگوں کو پانی سے سیراب کر رہے تھےاور زخمیوں کی تیمار داری اور مقتولین کو شہر پہونچا رہے تھے۔

        اُمِّ عطیہ کہتی ہیں: میں پیغمبرؐ کے ساتھ ۷؍ جنگوں میں  شریک تھی، میں مسلمانوں کے پیچھے پیچھے راستہ طے کرتی تھی،ان کیلئے میں کھانا پکاتی تھی، مجروحین کی تیمارداری اور بیماروں کی دیکھ بھال  بھی کیاکرتی تھی۔

        انس کہتے ہیں:خواتین پانی لاتی تھیں اور زخمیوں کی تیمارداری کرتی تھیں۔

        انس کہتے ہیں: جنگ حنین میں اُمِّ سُلَیم، اپنے پاس ایک خنجر رکھا کرتی تھیں، آنحضرت نے ایسا دیکھااور خنجر کے سلسلہ میں پوچھا:  اےاُمِّ سُلَیم!اس خنجر کا کیا(قصہ)ہے ؟ اس خاتون نے کہا: یہ خنجر میں اپنے ساتھ رکھے ہوئے ہوں تا کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب بھی ہونا چاہے تو میں اس کا  چیر سکوں!پیغمبرؐ سننے کے بعد ہنسنے لگے۔

        رسولخداؐ کے ہاتھوں پر خواتین عید فطر کے دن(سورہ ممتحنه: ۱۲) اور اسی طرح فتح مکہ کے روز بیعت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ خواتین زندگی کےمختلف میدان میں عملی طور پر حاضر رہتی ہیں۔

 

رُشد علمی

        ایک روزکوئی خاتون آنحضرت کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے پیغمبرؐ!مرد حضرات تو آپ کے کلام سے فائدہ اٹھاتے ہیں، ہمارے لئے بھی کوئی ایک دن معین فرمائیں کہ ہم آپ کے پاس آئیں تا کہ جو کچھ آپ کے خدا نے علم دیا ہےوہی ہمیں بھی تعلیم فرمائیں۔

         تو آنحضرت نے فرمایا:فلان روز اور فلان مقام پر سب خواتین جمع ہو جائیں ، پس مقام ووقت مقرر ہ پرسب خواتین جمع ہوئیں اور رسولخدا ؐنے وحی الہی کا علم انہیں تعلیم فرمایا۔

 

نیک جذبات کا احترام

        خاندان پیغمبرؐکا ایک شخص اس دنیا سے اٹھ گیا، تو خواتین جمع ہوئیں اور (بغیر شکایت و شکوہ) کے روتی تھیں تو عمراٹھے تا کہ ان خواتین کے رونے میں مانع ہوں اور انہیں وہاں سے بھاگا دیں۔

         لیکن پیغمبرؐ نے فرمایا: اے عمر!انہیں چھوڑ دو، انکھیں اشکبار ہوتی ہیں اور دل میں دردمندی ہوتی ہے اور قرابتداری بھی ہے۔

 

خاندان

 

خاندان کی تشکیل کا جذبہ

        پیغمبرؐ ہمیشہ سے خاندان تشکیل دینے کا شووق دلاتے تھےاور لوگوں کو بغیر زوجہ کی زندگی سے ڈراتے ہوئے فراماتے تھے: دوزخ والوں کی اکثریت غیر شادی شدہ افراد کی ہی ہوگی۔

        شادی شدہ شخص کی دورکعت نماز غیر شادی شدہ انسان کی بیاسی رکعت سے افضل ہوتی ۔

        آنحضرت آگاہانہ طور پر مستقل دوسروں کو ازدواج کیلئے تشویق کیا کرتے تھے تاکہ ہر کوئی اپنی ازواج کے ذریعہ اطمینا ن و سکون حاصل کر سکے، ایسا سکون و اطمینان کہ جو ثروت اور شہرت کے سایہ میں ہرگز حاصل نہیں ہوتا ہےنیز فرمایا:وہ بے چارہ ہے، وہ بے چارہ ہے، بے چارہ وہ مرد ہے کہ جس کے پاس زوجہ نہیں ہے۔ لوگوں نے پوچھا: گرچہ وہ دولتمند ہی ہو تب بھی؟آنحضرت نے جواب میں فرمایا؛ گرچہ وہ صاحب مال بھی ہو تب بھی وہ بے چارہ ہے،بے چارہ ہے، غیر شادی شدہ بے چارہ ہی ہے۔پھر آنحضرت سے پوچھا: گرچہ وہ دولتمند ہی ہو؟ آنحضرت نے پھر فرمایا: گرچہ وہ مالدار ہی ہو، جب شوہر اپنی زوجہ کو اور زوجہ اپنے شوہر کو دیکھتے ہیں تو پروردگار عالم اپنے کرم کی نظر سے دیکھتا ہے۔

 

نیک زوجہ کی اھمیت

        آدمی کیلئے خداوند عالم پر ایمان کے بعد ، اس چیزسے برتر وعظیم نہیں رکھتی ہے وہ یہ کہ اپنی زوجہ کی ہمدلی(ہم فکر و ہم خیال) کوحاصل کرے۔

         دوسری روایت میں واردہے:ایک نیک زوجہ کو نہ ہی ایک خزانہ کے عنوان سےبلکہ بہترین خزانہ کے نام سے ذکر کیا ہے:کیا میں تمہیں ایک بہترین خزانہ سے آگاہ کروں؟وہ ہےایک نیک عورت ... .

 

 ایک دوسرے کے راھنما

        خداوند عالم اس مرد کو بخش دے کہ جو آدھی رات کو اٹھتا ہے اور نماز (شب) بھی پڑھتا ہے اور اپنی زوجہ کو بیدار کرتا ہے اور اس کی زوجہ بیدار نہیں ہوتی ہےتو مرد اس کے چہرہ پر(مہربانی)کے ساتھ پانی چھڑکتا ہے۔

        خداوند عالم اس عورت کو بخش دے کہ جو آدھی رات کو اٹھتی ہے اور نماز (شب) بھی پڑھتی ہے اور اپنے شوہر کو بیدار کرتی ہے اور اس کا شوہر بیدار نہیں ہوتاہےتو زوجہ اس کے چہرہ پر(مہربانی)کے ساتھ پانی چھڑکتی ہے۔

 

فتنه کی چیونٹی چال

        ان لوگوں کے بارے میں جو خاندان کے خلوص بھرے ماحول میں چیونٹی کی سی چال سے گھر میں رخنہ اندازی کرتے ہیں اور اس کی بنیادوں کو اپنے فتنہ پرور کلمات سے کمزور کرتے ہیں تو آنحضرت فرماتے ہیں:اِس دنیا اور اُس دنیامیں خالق کی لعنت ان لوگوں پر ہوکہ جو شوہر و زوجہ کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اور یہ خداوند متعال پر ہے کہ اسے دوزخ میں ہزار پتھروں سے کچلے اور جو کوئی بھی ان کے درمیان تعلقات کو درہم وبرہم کرنے کیلئے دو قدم بھی اٹھاتا ہےلیکن اس کا یہ کام ان کے درمیان جدائی پر اختتام پذیر نہیں ہوتا ہے،تو ایسے شخص پر خداوند عالم کی دنیا و آخرت میں لعنت کا مستحق قرار پاتا ہےاور پروردگار اس کے ساتھ مہربانی نہیں کرے گا۔

 

 صُلح کی شمع

        جو شخص بھی شوہر و زوجہ کے درمیان صلح کرانے کیلئے اقدام کرتا ہےتو پروردگار اسے ایک ہزار شہیدوں کی جزا عطا کرتا ہے کہ جو حقیقت میں راہ خدا میں قتل کئے گئے ہیں اورہر قدم جو اٹھاتاہے اور ہر لفظ جو اپنی زبان سے جاری کرتا ہے تو اسے بدلہ میں ایک سال کی عبادت کا ثواب اسے عطا کرتا ہے ، یہ ایک سال ایسا ہوتا ہے کہ جس کے دنوں میں روزہ رکھا گیا ہے اور راتوں میں عبادت کیلئے جاگ کر گذاری گئی ہے۔

 

گھر؛ سکون کا سرچشمه

        انس کہتےہیں: عورتوں نے مجھے پیغمبرؐ اکرم کے پاس بھیجا تا کہ میں انہیں کہوں:اے اللہ کے بھیجےہوئے رسول! مردوں نے جہاد کی برکت سے ہم سے سبقت چھین لی ہے؛ کیا کوئی ایسا کام ہمارے لئے بھی ہے کہ اسے انجام دینے سے راہ خدا میں جہاد کرنے کا اجر ہمیں حاصل ہوتا ہو؟ آنحضرتؐ نے جواب میں فرمایا: تمہارا امور خانہ داری میں مشغول رہنا راہ خدا میں جہاد جیسا ہی اجر ملتا ہے۔

        جو کوئی بھی عورت گھر کے امور انجام دینے کیلئے اٹھے اور اپنے شوہر کیلئے روٹی پکائے اور آگ کی گرمی کی تکلیف بھی جھیلے پس خالق اس پرآتش جہنم کو حرام کرے گا۔

        ایک شخص پیغمبرؐ اکرم کے پاس آیا اور کہا:میری زوجہ ہےکہ جب میں گھر میں وارد ہوتا ہوں تو میرا استقبال کرتی ہےاور جب میں باہر جاتا ہوں تو مجھے رخصت کرتی ہے، جب میں غمگین ہوتا ہوں تو وہ مجھ سے کہتی ہے:»کس بات پر تم رنجیدہ ہو؟اگر رزق کی خاطر ہے تو اس کی ذمہ داری پالنے والے خدا پر ہے،(اور تمہیں فقط اس کیلئے جدو جہد کریں)اور اگر آخرت کیلئے ہے تو پروردگارتمہارے غم واندوہ میں اضافہ کرے«تو آنحضرت نے فرمایا: خداوند عالم کے عاملین اس دنیا میں ہوتےہیں کہ یہ عورت بھی انہیں میں سے ایک ہے اسے شہید کا نصف اجر ملے گا۔ 

 

 شوهرکی قدر و منزلت

جنگ اُحُد کے اختتام پر جحش کی بیٹی حَمْنَہ سے لوگوں نے کہا: تمہارا بھائی قتل ہوگیا۔ اس نے کہا: اس کی خدامغفرت کرے، ہم سب اللہ کیلئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں۔پھر لوگوں نے کہا:تمہارا شوہر قتل کیا گیا۔ اس نے کہا: دریغا! پیغمبرؐ اسلام اس منظر کو دیکھنے کے ساتھ فرمایا:زوجہ کے دل میں شوہر کا ایک مقام ہوتا ہےکہ کوئی بھی چیز اس کی برابری نہیں کر سکتی۔

 

بھترین خواتین

        تم خواتین میں سےبہترین خاتون وہی ہے جو اپنے شوہر کیلئے خوشبو دارہواور اچھا کھانا پکاتی ہو۔

         کیا میں تمہیں اہل بہشت کی خواتین کے سلسلہ میں آگاہ کروں؟وفادار زوجہ کہ جس کے اولاد زیادہ پیدا ہو، جلدی سے صلح کر ے اور جیسے ہی اس کے ساتھ برائی کرے تو اپنے شوہر سے کہے:میرا ہاتھ تیرے ہی ہاتھوں میں ہے (اور میں تیرے ہی اختیار میں) میں آرام سے نہیں سونے والی ، مگر یہ کہ تم مجھ سے راضی ہوجاؤ۔تم میں سے بہترین خاتون وہی ہے کہ جس کا مہر کمترہوتا ہے۔

        قریش کی خواتین عظیم ترین خواتین ہیں...؛ کیونکہ اپنے سے چھوٹوں پر مہربان ہیں اور اپنے شوہروں کے حقوق کی رعایت بھی کرتی ہیں۔

 

بدترین خواتین

        ایک روز آنحضرت نے فرمایا:کیا میں تمہیں بدترین خواتین کی خبر دوں؟لوگوں نے کہا: جی ہاں!پھر آنحضرت نے فرمایا: وہ عورت ہے جو اپنے خاندان میں ذلیل ،اپنے شوہر پر مسلط،... کینہ پرور ہے۔ جس نے کسی بھی برے کام کوانجام دینےکوچھوڑانہیں ہے، جس اس کا شوہر نہیں ہے تو اپنے کو سنوارتی ہے، جب اس کا شوہر ہوتا ہے تو اس کی اطاعت نہیں کرتی، اس کی باتوں کی پیروی نہیں کرتی اور نافرمانی کرتی ہے، جب اس کے ساتھ خلوت میں ہوتی ہے تو سرکش گھوڑے کی طرح سوار ہونے میں مانع ہوتی ہےاور تابعداری نہیں کرتی، اپنے شوہر کے عذر کو قبول نہیں کرتی اور اس کی خطاؤں کومعاف نہیں کرتی۔

        ہمیشہ اپنی نیائش (مناجات) میں فرماتے تھے: پروردگارا! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، ایسی عورت سے جوطبعی بوڑھاپے سے پہلے ہی مجھے پیر کر دے!

        جب کوئی بھی زوجہ اپنے شوہر کوزبان سے آزار پہونچاتی ہے،تو پروردگار نہ ہی راہ خدا میں اس کے انفاق کو قبول کرتا ہے ، نہ ہی اس کی مستحبی نماز کو اور نہ ہی اس کی نیکی کو، یہاں تک کہ اس کا شوہر اس سے خوش ہو جائے؛ اور حتی کہ وہ عورت دنوں میں روزہ رکھے اور راتوں میں نماز کیلئے اٹھے اور غلاموں کو آزاد کرے،... (پھر بھی) وہی دوزخ میں وارد ہونے والی پہلی عورت ہوگی۔

        تم خواتین میں سے بدترین خاتون وہ ہے جو بے حیا، ترشرو، زبان دراز اور بددہن ہو۔

        تم خواتین میں سے بدترین عورت وہ ہے جو پھوہڑ، ضدی اور سرکش ہوتی ہے۔

         جب کوئی بھی زوجہ ناحق اپنے شوہر سےناراض ہوگی، تو اسے مبعوث کے دن فرعون وہامان کے ساتھ وہ بھی دوزخ کے آخری طبقہ میں رکھا جائے گا ، مگر یہ کہ وہ توبہ کرے اور واپس اپنے شوہر کی طرف پلٹے۔

         جو کوئی بھی عورت اپنے شوہر سے یہ کہے؛ میں نے تجھ سے کوئی بھی خیرنہیں دیکھا ہے، تو اللہ اس کے نیک کاموں کو نابود کرتا ہے۔

        ایک سخت فتنہ کو تم لوگوں نے دیکھا اور اس کی تاب لائے،میں ایک اس سے بھی سخت تر فتنہ سے تمہیں ڈراتا ہوں کہ جو خواتین کی طرف سے آتا ہے؛ جس وقت ہاتھ میں سونے کے کنگن یا چوڑیاں ہوں گی اور لباس فاخرہ پہنے ہوئے ہوں گی اور اپنے دولتمند شوہروں کو(غیرضروری لوازم زندگی کومہیاکرنےکیلئے)زحمت میں ڈالےگی اورپھرغریب شوہروں کو بھی ایسی چیزوں کے مہیا کرنے کیلئے جو اس کی دسترس میں نہیں ہے زحمت میں ڈالے گی۔

        آنحضرتؐ خواتین کو بھی خبردار کرتے تھے:عورتوں کی دو رنگین چیزوں پروائے ہو : سونا اورخوبصورت کپڑا (جو بہت زیادہ گراں قیمت ہوں)

 

شوهرپر عدم غیض و غضب

آنحضرت فرماتے تھے: کوئی بھی عورت نہیں ہے کہ (بے جا)اپنے شوہر سے ناراض ہو جائے، مگر یہ کہ (محشر کے روز)آتش دوزخ کی راکھ کا اس کی آنکھوں میں سرمہ لگایا جائے گا۔

        تم میں بہترین عورت وہ ہے کہ اگر خود یا اس کا شوہر غصہ کرے تو اپنے شوہر سے کہتی ہے: میرا ہاتھ تیرے ہی ہاتھ میں ہے، میری آنکھوں میں نیندنہیں آئے گی مگر یہ کہ تم مجھ سے خوش ہوجاؤ۔ جو کوئی عورت اپنے شوہر کو اس دنیا میں تکلیف پہونچائے، ایک حور العین جواس کے شوہرکو اس دنیا (آخرت)میں دی جائے گی، تو اس عورت کو کہے گی: تیرا خدا تجھے قتل کرے! اسے اذیت مت پہونچا، یہ کہ وہ تیرے نزدیک گروی رکھی ہوئی ہے، بہت جلد ہمارے پاس آنے کیلئے تجھ سے جدا ہوگا۔

        آنحضرت فرماتے تھے؛بہترین بیوی وہی ہے کہ جو اپنے شوہر کیلئے بہترین ہے۔

        کم خرچ کرنے والی عورت، سب سے زیادہ با برکت خاتون ہے۔

 

اجر عظیم!

        جس وقت عورت حاملہ ہوتی ہے وضع حمل کازمانہ آتا ہےاور جب تک اپنے بچہ کو دودھ پلاتی ہے (اسے رنج و تکلیف اٹھانے کی خاطر)راہ خدا کی سرحدوں کی حفاظ کرنے والوں کے مثل اجر ملتا ہے؛ اگر اس کے درمیانی فاصلہ میں اس جہاں میں آنکھ بند کرلیتی ہے تواسے شہید کا اجر ملتا ہے۔

         جو عورت بھی اپنے شوہر کی حج یا جہادیا تعلیم میں مدد کرتی ہےتو پروردگار اسے جناب ایوبؑ نبی کی زوجہ کا ثواب دیا جائے گا۔

 

مردان

 

احترام و مهربانی

        آنحضرت مردوں کو سفارش کیا کرتے تھے : جس نے زوجہ کو اختیار کیا ہے ، پس اسے چاہئے کہ اس کا بھی احترام کرے۔

        آنحضرتؐ مردوں کو خبردارکیا کرتے تھے :خداوند منان تمام گناہوں کو چند شرائط کے ساتھ بخش دیتا ہے، سوائے اس شخص کے کہ...جومہر کا انکار کرے۔ (ایک دوسری روایت میں فرمایا ہے: مہر دینے میں تاخیر کرنا)

        زوجہ سے محبت کرنااور اسے اس محبت سے آگاہ کرنا بھی مستحب قرار دیا گیا ہے۔

        آنحضرت فرماتے ہیں:جو مرد اپنی زوجہ سے یہ کہے: ـمیں تجھ سے محبت کرتا ہوںـتویہ کلمات اس کے دل سے ہرگزمٹ نہیں سکتی۔

        جتنا بھی شخص کے ایمان میں اضافہ ہوتا جاتا ہے تو اسے اپنی زوجہ سے محبت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔کچھ مرد حضرات یہ گمان کرتے ہیں کہ زوجہ سے عشق کرنا چاہے دینی وظائف میں مانع نہیں ہوتا ہے تب پسندیدہ عمل نہیں ہےکے سلسلہ میں آنحضرتؐ فرماتے ہیں:ہمارے خاندان کو ۷؍ چیزیں دی گئی ہیں کہ نہ ہی ہم سے قبل والوں کو دیا گیا ہے اور نہ ہی ہمارے بعدآنے والوں کو دیا جائے گا:...(ان میں سے ایک چیز) اپنی زوجہ سے عشق کرنا ہے۔

         جبرئیل نے عورتوں کے بارے میں اس قدر سفارش کیا کہ مجھے گمان ہوا کہ انہیں طلاق دینا بھی حرام ہے۔

        پیغمبرؐبیویوں سے محبت اور ان کی خطاؤں سے چشم پوشی کو مستحب شمار کرتے ہیں۔

         آنحضرتؐ نے ایک طولانی نصیحت میں فرمایا:میرے بھائی جبرئیل ...ہمیشہ مجھ سے سفارش کرتے رہتےتھےیہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ مرد کیلئے مناسب نہیں ہے کہ بطور اعتراض اپنی زوجہ سے  آہ! بھی کہے۔

         خداوندمتعال سے اپنی خواتین کے سلسلہ میں کوتاہی و لاپرواہی مت اختیار کروکیونکہ یہ تمہارے پاس اسیروں کے مثل ہیں، انہیں خداوند عالم کی امانت کے طورپر اپنی زوجیت میں لیا ہے... تم پر واجب حق رکھتی ہیں اس لئے کہ ان کے جسم کو تمہارے لئے حلال شمار کیا ہے اور ان سے فائدہ اٹھاؤ ، تمہاری اولاد کواپنے رحم میں حمل کرتی ہیں تا کہ جب پیدائش کے زمانہ میں تھکا دینے والے درد سے رہائی حاصل کریں، پس ان کے ساتھ مہربانی کریں اور ان کے دلوں کو اپنے قابو میں کروتا کہ وہ تمہارے قریب کھڑی رہیں ، خواتین کو ناپسندشمار نہ کرو اور ان پر غیظ و غضب مت کرو، جو کچھ تم نے انہیں مہر یا اس کے سوا دیا ہے تو ان کی بغیر اجازت اور ان کی رضامندی کی خاطر کوئی بھی چیز واپس نہ لیں ....

        تم میں بہترین شخص وہ ہے کہ... جو شوہر اپنی زوجہ کیلئے بہترین ہے۔جو شوہر اپنی زوجہ کی بد اخلاقی کو برداشت و صبر کرتا ہےتو پروردگار عالم اسے ان ناگواریوں کو تحمل کرنے کے بدلہ و جزامیں اسے حضرت ایوبؑ کے مثل اجر دیا جائے گا۔

        جو شوہربھی بد زبانی سےاپنی زوجہ کو اذیت پہونچائے ، تو پروردگار عالم نہ ہی راہ خدا میں اس کے انفاق کو قبول کرتا ہے ، نہ ہی اس کی مستحب نمازکو اور نہ ہی اس کی نیکی کو، یہاں تک کہ وہ اپنی زوجہ کو خوش کرےاور اگر وہ شوہر دنوں میں روزہ رکھے اور راتوں کو مستحبی نماز کیلئے جاگتا بھی رہے ، غلاموں کو آزاد کرے... پھر بھی وہ دوزخ میں جانے والا پہلا ہی شخص ہوگا۔

تم میں بہترین شخص وہی ہے کہ جو اپنی زوجہ کیلئے بہترین شوہر ہوگااورمیں تم سب میں اپنے خاندان کیلئے سب سے زیادہ بہتر ہوں۔

 

خوش خُلقی

        ایک روز اُمّ سلمہ نے آنحضرت سے پوچھا:میرے ماں ، باپ آپ پر قربان ہوجائیں!اگر ایک عورت نے ایک مرد سے شادی کی اس کا شوہر انتقال کر گیا اس عورت نےدوسری شادی کرلی اور اس کا دوسرا شوہر بھی انتقال کر جاتا ہے، ان دونوں کے اس دنیا سے جانے کے بعددونوں ہی شوہر بہشت میں گئے تو وہ عورت جنت میں ان دو شوہروں میں سےکس شوہر کے ساتھ زندگی بسر کرے گی؟ آنحضرتؐ نے فرمایا:اے ام سلمہ!عورت ایسے ہی مرد کا انتخاب کرےجس کااخلاق بہترین اور خاندان کیلئے بھی بہترین ہے۔

 

عدل وانصاف

        عائشہ کہتی ہیں: پیغمبر گرامیؐ کایہی شیوہ تھاکہ جب بھی سفر پر جانے کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کےدرمیان میں قرعہ اندازی کیاکرتے تھےاور جس کا بھی نام اس میں آتا تھا اسے ہی اپنے ساتھ سفر پر لے جایا کرتے تھے۔

        جس مرد کی دو زوجہ ہوںاور ان کے درمیان عدل وانصاف کے ساتھ سلوک نہیں کرےگا تو حشر کے دن اس حالت میں وارد محشر ہوگا کہ اس کے دونوں ہاتھ بندھے ہوئے ہوں گے اور اس کا آدھا جسم ٹیڑھا اور مفلوج ہوگا یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

 

زوجہ کو مارنا

        جو شوہر بھی اپنی زوجہ کو تین طمانچے سے زیادہ مارتا ہے تو خالق کائنات محشر کے روز اسے ایسا ذلیل و رسوا کرے گاکہ اولین و آخرین کے لوگ اسے دیکھتے ہی رہ جائیں گے۔ (اور اس کی عزت و آبروسب کے سامنے مٹ جائے گی۔)

        کیا تم میں سے کوئی ایک بھی اپنی زوجہ کو مارتا ہےاور کچھ مدت کے بعد اسے اپنی آغوش میں بھی لیتا ہے؟!

        مجھے اس شوہرپر تعجب ہوتا ہےکہ جو اپنی زوجہ کو تو مارتا بھی ہے، اس حالت میں کہ اس نا مناسب سلوک کی بناپر وہ خود ہی مار کھانے کا سزاوار ہے۔

        جو شوہر بھی اپنی زوجہ کو ایک طمانچہ بھی مارتا ہےتو پروردگار عالم اسے محشر کے دن دوزخ کے داروغہ کو حکم دے گا کہ اس شوہر کو آتش جہنم کے ستر گرماگرم طمانچے مارے۔

         اپنی بیویوں کو لکڑی سےمت مارو کیونکہ یہ قصاص کا سبب ہوتا ہے۔(اور دنیا میں ذلت ورسوائی کا باعث ہوتا ہے۔)

 

 عفت کی رعایت

        آنحضرت، صالح خاندان کی فضاکی پاسداری کیلئےمردوں کا نامحرم عورتوں اور غیر شادی شدہ لڑکیوں سے بغیر کسی ضروری کام کے ہم کلام ہونے کو ناپسند فرماتے تھے۔

        کوئی مردنامحرم عورت کے ساتھ مذاق کرے تو پروردگار عالم محشر کےدن ہر لفظ کے بدلہ میں ایک ہزار سال قید خانہ میں رکھے گا!

        یہ جان لو کہ کوئی بھی مرد نامحرم عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے تو ان دو کے درمیان تیسرا شیطان بھی ہوتا ہے۔

        آنحضرتؐ مردوں کو نصیحت کرتے تھے:پاکدامنی اختیار کرو تا کہ تمہاری خواتین بھی پاکدامنی اختیار کریں۔

 

نان ونفقہ

        ملعون ہے ملعون ہے، وہ شخص جو اپنے ماتحت افراد کی سرپرستی کو چھوڑ دے ، یہ خداوند متعال کی نظر میں سب سے بڑا گناہ ہے کہ کوئی مرد اپنے ماتحت افراد کواپنی سرپرستی کے بغیر سرگرداں چھوڑ دے۔

        آنحضرت فرماتے تھے: بہشت میں ایک مقام ہے کہ سوائے تین لوگ کے اس مقام تک نہیں پہونچ سکتے:... [اور ان میں سے ایک] یہ شخص ہے کہ جن کی کفالت کرتا ہے وہ موجود ہوں اور وہ »صبور« ہوتاہے، امام علیؑ نے پوچھا:اس خاندان کا کفیل  »صبور« ہوتاہے کہ کیا معنی ہیں؟آنحضرت نے فرمایا: »صبور« کےمعنی یہ ہے کہ اپنے ماتحت افراد پر خرچ کرنے کے باوجود وہ ان پر احسان نہیں جتاتاہے۔ 

        آنحضرت فرماتے تھے: وہ ہم میں سے نہیں ہے کہ خداوند عالم نے اس کی روزی میں وسعت دی ہو لیکن وہ اپنے خاندان پر خرچ کرنے میں سختی کرتا ہے۔

        ایک درہم بھی تم اپنے خاندان کیلئے خرچ کرتے ہو، میرے لئے سب سے زیادہ محبوب ہےکہ تم ایک دینار خدا کی راہ میں خرچ کرو۔

 

امور خانه

        آنحضرتؐ مردوں سے فرماتے تھے: تمہارا اپنی زوجہ کی خدمت کرنا صدقہ شمار کیا جاتا ہے (اور اس کا اجر بھی ہوتا ہے۔)

        اے علی!... مجھ سے سنو!اور میں خدا کے کے فرمان کے سوا کچھ نہیں کہتا: جو شوہر بھی گھر کے کاموں میں اپنی زوجہ کی مدد کرتا ہے،تو اپنے بدن کے بالوں کی تعداد کے برابراس کیلئے ایک سال کی عبادت حساب کرتا ہے، وہ ایک سال ایسا ہوتا ہے کہ جس کے دنوں میں روزہ رکھے اور راتوں کو جاگ کر عبادت کرے... .

        اےعلی! جو شخص بھی گھر میں اپنے خاندان کی خدمت کرتا ہےاور خودخواہی نہیں کرتاتو خالق کائنات اس کا نام شہیدوں کے دیوان میں تحریر کرے گا... اور اسکے ہر قدم کیلئے ایک حج و ایک عمرہ کی جزا قرار دےگا... .

        اےعلی!ایک ساعت زوجہ (یاشوہر) کی خدمت کرناایک ہزار سال کی عبادت، ایک ہزار حج، ایک ہزار عمرہ، ایک ہزار غلام آزاد کرنا، ایک ہزار جہاد میں شریک ہونا ، ایک ہزار بیمار کی عیادت کرنا،ایک ہزار نماز جمعہ میں حاضری دینا، ایک ہزار جنازہ کی تشییع کرنا، ایک ہزار بھوکے کو کھانا کھلانا...،اور ایک ہزار اسیروں کو آزاد کرنےسے افضل ہےاور ایسا شخص اس دنیا سے آنکھ نہیں بند کرے گا مگر یہ کہ بہشت میں اپنا مقام دیکھے گا... .

        اے علی! زوجہ یا شوہر کی خدمت کرنا، گناہان کبیرہ کا کفارہ ہے اور غضب پروردگار عالم کو ٹھنڈا کرتا ہے .

 

 مهرکی ادائیگی

        جو مرد(شوہر) اپنی زوجہ کو مہر ادا نہ کرے،تو وہ خدا کے نزدیک زناکار شمار کیا جاتا ہے،محشرکے دن خداوند متعال اسے کہے گا: میرے بندہ !میں نے اپنی کنیز کو اپنے عہد کے مطابق تیرے عقد میں قرار دیا ، تو نے (مہر ادا نہ کر نے کے ساتھ ہی) میرے عہد کو وفا نہیں کیااور تونے میری کنیز پر ظلم کیا۔پھر مرد کے نامہ اعمال میں سے نیکیاں لے لی جائیں گی اور اسی مقدار میں جو عورت کا حق ہوتا ہےاسےہی دیا جائے گا، اگر مرد کے نامہ اعمال میں نیکیاںنہیں ہوں گی تو حکم دیا جائے گا کہ عہد وپیمان توڑنے کی خاطر اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے۔

        جو شخص بھی ایک زوجہ کو اختیار کرےاور اس کا خیال مہر ادا نہ کرنے کا ارادہ ہ رکھتاہوتو وقت مرگ وہ زناکار کی موت مرے گا۔

        جو شخص بھی ایک زوجہ کو نقصان پہونچائےیہاں تک کہ وہ زوجہ یہ کہے :اپنا مہرمیں نے حلال کیا، اب تومیری جان چھوڑو، پروردگار اس شوہر کیلئے آتش دوزخ سے کمتر سزا پر راضی نہیں ہوگا۔

 

اولاد

 

        انس کہتے ہیں:کوئی بھی شخص اپنی زوجہ اور اولاد کے ساتھ رسول گرامی سے بھی زیادہ مہربانی کرنے والانہیں تھا ، آنحضرتؐ کا ایک شیر خواربیٹاشہر کے مضافات میں تھا،اس مقام پر جایا کرتے تھے اور ہم بھی ان کے ساتھ جایاکرتے تھے، گھر میں داخل ہوتے تھے، آگ جلاتے تھے اور اس پر پھونکتےبھی تھے، اپنے بیٹے ابراہیم کو سنواتے تھے، اسے گود میں لیتے تھے، بوسہ لیتے تھے اوردلار کرتے تھے پھر واپس پلٹ جاتے تھے ۔

        جب ان کے فرزند کی آنکھ اس دنیاسے بند ہوئی تو فرمایا: اسے کفن مت پہناؤتا کہ میں اسے دیکھ لو، بچہ لایا گیا تو آنحضرتؐ نے اپنے آپ کو اس کے بدن پر گرا دیا اور گریہ و زاری کرنے لگے۔

        جب صبح ہوتی تھی،تو اپنی اولاد اور اپنے نواسوں کے سروں پر دست شفقت پھیرا کرتے تھے۔

        آنحضرت فرماتے تھے: ہر  درخت کا ایک پھل ہوتا ہے اور دل کا پھل اولاد ہوتی ہے۔

        فرزند کی خوشبو، بہشت کی خوشبوؤں میں سے ہے ، لہذا اپنی اولاد کو زیادہ بوسہ دیا کرو۔

        ایک روزاپنی اولاد میں سے کسی ایک کو اپنے زانو پر بیٹھائے ہوئے تھے اور بوسہ دے رہے تھےاور اسے پیار کر رہے تھے، اسی موقع پر ایک دولتمند شخص آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوااور اس منظر کو دیکھنے کے بعدآنحضرت سے عرض کیا: »میرے دس بیٹے ہیں اور ابھی تک میں ان میں سے کسی کوایک بار کیلئے بھی بوسہ نہیں کیا« پیغمبرؐاس کی ایسی گفتگو سے غضبناک ہوئےکہ آنحضرت کے چہرہ کا رنگ متغیر ہو کر سرخ ہو گیا،  »اسی وقت فرمایا:جو شخص کسی اور پر رحم نہیں نہ کرے تو خدا بھی اس پر رحم نہیں کرے گا۔«

 

نوجوان اولاد

بچوں کی شخصیت کی حفاظت کی خاطر ،»اکثر و بیشتر بچوں کے ساتھ شوخی کیا کرتے تھے« مورخین نے تحریر کیا ہے: بچوں کے ساتھ مہربانی کرنا، رسولخدا کی سنت و سیرت ہے۔

        آنحضرت والدَین کو نصیحت کرتے تھے:اپنی اولاد کے ساتھ عدل وانصاف کے ساتھ سلوک کرو، بالکل اسی طرح جیساکہ تم چاہتے ہو کہ تمہارے ساتھ بھی انصاف و عدل ، نیکی و مہربانی کے ساتھ سلوک کیا جائے۔

        آنحضرت نے ایک مرد کو دیکھا کہ اپنے دو فرزندوں میں سے ایک کو بوسہ دیتا ہے اور دوسرے کو بوسہ نہیں دیتا، تو آنحضرت نے فرمایا: تم ان کے ساتھ عدالت کے ساتھ سلوک نہیں کرتے۔؟

        ماں باپ کہ جب بچہ کی بہت گریہ و زاری کے سبب پریشان ہوجاتے ہیں اور معصوم بچہ جو اپنا دفاع بھی نہیں کر سکتا اسے مارتے پیٹتے ہیں۔

         آنحضرت فرمایا کرتے تھے:» اپنی اولاد کو گریہ و زاری کی بنا پر مت ماراپیٹا کرو۔«

 

بیٹے

 آنحضرت فرمایا کرتے تھے: جس نے بھی اپنے بیٹے کو خوش کیا،گویا اس نے جناب ابراہیمؑ کے فرزند اسماعیلؑ کی نسل سے ایک غلام کو آزاد کیاہےاور جس نے بھی (ایک کام یاایک تحفہ) کے ذریعہ اپنے بیٹے کو خوش کیا ، گویا اس نےخوف خدا سےگریہ و زاری کیاہے۔

        تم میں سےجب بھی کوئی اپنے بیٹے سے وعدہ کرو تو اس وعدہ کو (وفا بھی کرو) انجام بھی دیا کرو۔ (ایک دوسری روایت میں نقل ہواہے کہ وعدہ وفا کرو تاکہ آئندہ وہ بھی وعدہ خلافی نہ کریں۔)

 

بیٹیاں

        خداوند عالم بیٹیوں کے والد کی مغفرت کرے؛ کیونکہ بیٹیاں مبارک اور محبت کے قابل ہیں... .

        کوئی بھی گھر نہیں ہےکہ اس میں بیٹیاں ہوں مگر یہ کہ ان کیلئے ہر روز آسمان سے برکت و رحمت کا دروازہ نازل ہوتا ہےاور فرشتوں کا اس گھر کا دیدارمنقطع نہیں ہوتااور ہر روز و شب اس کے والد کیلئے ملائکہ ایک سال کی عبادت لکھتے ہیں۔بیٹیان کتنی اچھی اولاد ہیں ؛ نرم دل، کام کیلئے آمادہ، ہمدم، با برکت... .

        تمہاری بہترین اولاد، بیٹیاں ہیں۔ عورت کامبارک قدم یہ ہےکہ اس کی پہلی اولاد بیٹی ہو!

        آنحضرت ایک روز منبر پر تشریف لے گئے اور حمد وثنائے پروردگار کے بعد فرمایا:»اے لوگو!خدائے لطیف کی طرف سےمیرے پاس آئے اور فرمایا:نو جوان لڑکیاں درخت کے پھلوں کے مثل ہیں، اگر پھل پک جائے، اگر اسے نہیں توڑا گیا تو آفتاب کی تمازت سے برباد ہوجائے گااور ہوا سے بکھیر دے گی۔

        اسی طرح سےاگر نوجوان لڑکیاں اس سِن و سال کو پہونچے کہ جو کچھ خواتین (جنسی مسائل)کے سلسلہ میں سمجھتی ہیں، انہیں پا لیں تو سوائے شادی کے کوئی اور علاج ان کیلئے نہیں ہے ، اس صورت کے علاوہ میں انہیں فاسد ہونے سےامان ملنا مشکل ہے؛ کیونکہ وہ بھی انسان ہی ہیں۔ (اورمعرض لغزش و خطرمیں بھی ہیں۔)

        جس نے بھی اپنے خاندان کی بیٹی کودلشاد کیا کسی چیز کے ذریعہ تو پروردگار عالم اس کے بدن کو آتش جہنم پر حرام قرار دیتا ہے۔

         تحفہ دینے کا آغاز بیٹیوں سے ہی شروع ہو، بیشک پروردگار متعال بیٹیوں اور خواتین پر سب سے زیادہ مہربان ہےاور جو کوئی بھی ان کے ساتھ مہربانی کرے گا تو وہ اس شخص کے مثل ہے جس نے خوف خدائے متعال سے گریہ و زاری کیا ہے۔

        جو شخص بھی کسی بیٹی یاایک عورت کے د ل کو شاد کرے ، پروردگا عالم عظیم خوف کے روز(محشرکے دن)اس شخص کو بھی خوش کرے گا۔

        جس کسی کےبیٹی ہو اور اسے آزار نہ پہونچائے ، اس کی تحقیر نہ کرےاور بیٹوں کو ان پر برتری نہ دےتو خداوند منان اسے بہشت میں داخل کرے گا۔

        اگر بیٹی کی پیدائش کی خبر کسی کو دی جاتی تھی تو آنحضرت فرماتے تھے:ایک پھول ہے جس کا رزق خداوند عالم کے ذمہ ہے۔

        جس کسی کے پاس تین بیٹیاں ہوںاور ان کی اچھی تربیت کرے، ان کی شادی کرادے اور ان کے ساتھ نیک سلوک کرےتو اس کی جزا بہشت ہی ہے۔

        خواتین کے ساتھ ان کی بیٹیوں کے بارے میں مشورہ کریں۔بیٹیوں کو ناراض مت کرو کہ وہ سب الفت و انسیت کا باعث ہیں۔

        جس وقت آنحضر تؐ نے چاہا کہ بیٹی کو... اپنے خاندان میں سے شوہر دیں، تو پشت پردہ سے انہیں مخاطب کرتےنیز فرماتے تھے: فلان شخص نے تمہاری خواستگاری کی ہے، اگر تم طبیعی میلان نہیں رکھتی ہوتو کہو : نہیں؛ چونکہ نہیں کہنے میں شرم و حیا نہیں ہوتی ہے، لیکن اگرتمہیں دلچسپی ہےتو یہی تمہاری خاموشی ہی قبول کرنے کی علامت ہے۔

نوٹ: اس مقالہ کے ۱۰۰ سےزائد مصادر و منابع ہیں جو مجلہ شمیم یاس کے دفتر میں موجود ہیں۔

مجله: شمیم یاس؛

ماہ اُردیبهشت ۱۳۸۴، شماره: ۲۶، صفحه: ۵









DEDICATED TO SHAHE KHORASSAN IMAM ALI IBNE MUSA REZA AS

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی