فضیلت جمعہ اور غسل جمعہ


via pinterest


فضیلتِ جمعه اور غسلِ جمعه

"O you who have believed, when [the adhān] is called for the prayer on the day of Jumu’ah [Friday], then proceed to the remembrance of Allāh and leave trade. That is better for you, if you only knew". 

Surah al-Jumu`ah (Friday) 62 : 9



ترجمہ: ابو دانیال اعظمی بریر


روز جمعه دنوں کا سردار ہے، خداوند متعال اس دن میں نیکیوں کو کئی گنا کر دیتا ہے اور گناہوں کو بھی مٹاتا ہے  اور درجات کو بھی بلند کرتا ہے اور اس میں دعاؤں کو مستجاب کرتا ہے اور اسی میں غم و حزن کو بر طرف کرتا ہے اور عظیم حاجتوں کو برآوردہ کرتا ہے.

ساری دنیا میں ہر ہفتہ میں ایک روز تعطیل ہوتی ہے اور اس طرح کی ایک تعطیل ضروری ہے.

البتہ اسلام میں اس کی تصریح موجود نہیں ہے کہ جمعہ کے دن و رات کو ضرور تعطیل ہو. 

سورہ جمعہ کی آخری آیات میں ہم پڑھتے ہیں کہ لوگوں کو اجازت دی گئی ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد دوبارہ اپنے کار و بار اور مشاغل و پیشوں میں ایک مباح امر کی حیثیت سے مصروف و مشغول ہو جاؤ. لیکن جمعہ کے روز خاص دستورات ہمیں اس روز یہ بتاتے ہیں کہ لازمی طور پر جیسے جسمانی عبادتیں یا اس کیلئے رفت و آمد کرنا اور صلہ رحم انجام دینا کہ اگر جمعہ کے روز ہی انجام دیا جائے گا تو اجر و ثواب میں اضافہ ہی ہوگا. لہذا یہی تقاضا کرتا ہے کہ مسلمان جس روز ہفتہ کی تعطیل قرار دین تو اسی جمعہ کے روز ہو گی.

بہر حال ہفتہ کا اختتام «جمعه» کا دن ہے جو مسلمانوں کے درمیان قابل احترام ہے اور عیدوں میں سے ایک اہمترین ہفتہ کی عید ہے.

لفظ جمعہ کو دو طرح سے تلفط کیا جاتا ہے جس کی بنا پر معنی میں بھی تبدیلی پیدا ہو جاتی ہے جیسے:

١. جُمْعَه یعنی ہفتہ

٢. جُمُعَه یعنی ہفتہ کا آخری دن و جمعہ کا دن

بعض کے نظریہ و عقیدہ کے مطابق جمعہ کو اس لئے جمعہ کہا جاتا ہے اس دن مسلمان جماعت کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں.

جمعہ کے روز و شب کی اہمیت احادیث معصومین میں بہت بیان ہوئی ہے اور جمعہ کے شب و روز کیلئے بہت سے اعمال اور دعائیں بھی مقرر ہوئی ہیں.

مومنین کے اعمال میں سے اہمترین عمل جمعہ کے روز حضرت امام مؐہدی (عج) کی طرف توجہ اور آخری امامؐ کے انتظار فرج ہے. اس دن میں خاتم الائمؐہ کی زیارت اور تعجیل فرج کیلئے دعا پڑھنا مستحب ہے؛ کیونکہ بعض روایات کے مطابق جمعہ کے روز امامؐ زمانہ کی زیارت وارد ہوئی ہے اور امام

مؐہدی (عج) کے ظہور کی قوی امید بھی دیگر ایام سے زیادہ اسی روز ہونے کی ہے.


١- جمعہ اور دینی مشغولیت:

أُفٍّ لِرَجُلٍ لَا يفرّغ نَفسه فِي کُلِّ جُمُعَة لِأَمرِ دِينِهِ فِي تَعَاهُدِهِ وَ يسأل عَن دِينِه. (و فِي رِوَايَة أُخريٰ لِکُلِّ مُسلِمٍ) [کافي 1/ 40] 

پیغمبر اسلامؐ فرماتے ہیں: اس مرد پر اُف ہے کہ جو ہر جمعہ کے روز کو اپنے دین کے کاموں کیلئے فارغ نہیں قرار دیتا تا کہ اس کے ساتھ تجدید عہد کرے اور دین کے سلسلہ میں سوال کرے. (دوسری روایت میں ذکر ہوا ہے: "اُف ہے ہر مرد مسلمان پر …..") 


٢- فضیلت روز جمعہ

یَوْمَ الْجُمُعَةِ سَیِّدُ الْأَیَّامِ یُضَاعِفُ اللَّهَ فِیهِ الْحَسَنَاتِ وَ یمْحُو فِیهِ السَّیِّئَاتِ وَ یرْفَعُ فِیهِ الدَّرَجَاتِ وَ یسْتَجِیبُ فِیهِ الدَّعَوَاتِ وَ یَکشِفُ فِیهِ الْکُرُبَاتِ وَ یقْضِی فِیهِ الْحَوَائِجَ الْعِظَام. [کافی 3/ 414

دوسری حدیث میں رسول اکرمؐ فرماتے ہیں: روز جمعہ دنوں کا سردار ہے، خداوند عالم اس میں نیکیوں کے اجر و ثواب کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے اور اسی روز گناہوں کو مٹاتا ہے اور درجات میں اضافہ کرتا ہے اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں اور غم و اندوہ کو برطرف کرتا ہے اور اسی روز عظیم حاجتوں کو پوری کرتا ہے. 


٣- دنوں کا سردار

یَومُ الجُمُعَةِ سَیِّدُ الأَیَّامِ و أَعظَمُ عِندَ اللّٰه مِن یَومِ الأَضحىٰ وَ یَومِ الفِطرِ. [بحار الأنوار، 89/ 267] 

رسول اکرمؐ نے فرمایا ہے: روز جمعہ کا دنوں کا سردار ہے اور یہ اللہ کے نزدیک عید قربان اور عید فطر سے بھی زیادہ عظیم ہے. 


٤- صدقہ میں تاخیر

إذا أردت أن تتصدق بشيء قبل الجمعة به يوم فأخره إلى يوم الجمعة» [عدة الداعي ص 92] 

امام محمؑد باقر فرماتے ہیں: جب بھی تم روز جمعہ آنے سے پہلے صدقہ ادا کرنا چاہتے ہو تو اس صدقہ کو روز جمعہ تک کیلئے ملتوی کر دو. (پس صدقہ جمعہ کے روز ہی ادا کرو.) 


٥- عذاب قبر سے نجات

من مات يوم الجمعة أو ليلة الجمعة رفع (دفع ن خ) الله عنه عذاب القبر» [روضة المتقين 2/ 162] 

رسول اکرمؐ فرماتے ہیں: جو شخص بھی روز جمعہ یا شب جمعہ میں موت سے ہمکنار ہو گا تو خداوند متعال اس کی قبر کو عذاب سے محفوظ رکھے گا. 


٦- جمعہ کے دن گوشت و پھل

اطرفوا اهليکم کل يوم جمعة به شيء من الفاکهة واللحم حتى يفرحوا بالجمعة» [روضة المتقين 2/ 589] 

رسول اسلامؐ فرماتے ہیں: ہر جمعہ کو اپنے خاندان کے افراد کی خاطر کوئی چیز جیسے پھل اور گوشت کو ہدیہ کے طور پر فراہم کرو تا کہ تمہارے اہل خانہ یعنی اہل و عیال جمعہ کے دن کے آنے پر خوشی و شادمانی کا اظہار کریں. 


٧- روز جمعہ کی خصوصیات

«انّ یوم الجمعة سید الأیام، و أعظم عند الله عزّ وجل من يوم الأضحی و یوم الفطر، فیه خمس خصال: خلق الله عز وجل فيه آدم، وأهبط الله فیه آدم الی الأرض، و فیه توفی الله آدم، و فیه ساعة لا یسال العبد شیئا إلا آتاه ما لم یسال حراما، و ما من ملک مقرّب ولا سماء ولا أرض ولا ریاح ولا برّ ولا بحر إلا و هنّ يشفقن من يوم الجمعة أن تقوم فیه السّاعة» [کافی 3/ 414] 

روز جمعہ دنوں کا سردار ہے اور پروردگار عالم کے نزدیک عید قربان اور عید فطر سے عظیم ہے، لہذا جمعہ کے دن میں خداوند متعال نے پانچ خصلتیں اور خاصیتیں قرار دیں ہیں: 

 ١. اسی روز اللہ تعالی نے جناب آدمؑ کو خلق کیا.

٢. خداوند عالم نے جناب آدمؑ کو اسی روز زمین پر اتارا. 

٣. پروردگار منان نے اسی روز جناب آدمؑ کی روح قبض کی.

٤. اسی روز ایک ایسی ساعت اور وقت بھی مقرر کیا ہے کہ خداوند متعال سے جو کچھ بھی حاجت میں طلب کریں گے اسے عنایت کرے گا مگر شرط یہ ہے کہ وہ دعا حرام چیز سے متعلق نہ ہو.

٥. کوئی بھی مقرب فرشتہ، آسمان، زمین، ہوا، پہاڑ، خشکی اور دریائی نہیں ہے مگر یہ کہ اسی جمعہ کے روز وہ خوف رکھیں کہ کہیں اسی روز قیامت یا محشر کے میدان سے اٹھایا جائے گا. 


٨- صلوات کی کثرت

أکثروا من الصّلاة علي يوم الجمعة، فإنه يوم تضاعف فيه الأعمال» [دعائم الإسلام 1/ 179] 

اسی طرح سے ایک روایت میں پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: مجھ پر بہت زیادہ صلوات بھیجا کرو کیونکہ جمعہ کا روز وہی دن ہے کہ جس میں انسان کے اعمال کے اجر و ثواب میں دوگنا اضافہ ہو جاتا ہے.


٩- دوگنا خیر و شر

«اَلْخَيْرُ وَ الشَّرُّ يُضاعَفُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ» [ثواب الأعمال وعقاب الأعمال ص 143؛ مستدرک الوسائل 1/ 417] 

امامؑ باقر فرماتے ہیں: جمعہ کے روز نیک کی جزا اور بدی کی سزا میں دوگنا اضافہ کرتا ہے. 


١٠- بہترین طلوع خورشید

مَا طَلَعَتِ الشَّمسُ بِهِ يَومَ الفَضلِ مِن يَومِ الجُمُعَةِ [بحار الانوار 89/ 413]

امام محمؑد باقر فرماتے ہیں: فضل کے دن یعنی جمعہ کے دن سے بہتر کسی بھی روز سورج نے طلوع نہیں کیا ہے. 


١١- آتش جہنم سے نجات

مَن مَاتَ لَيلةَ الجُمُعَةِ کتبَ لَهُ بَرَاءَةٌ مِن عَذَابِ النَّارِ، وَ مَن مَاتَ يَومَ الجُمُعَةِ اعتقَ مِنَ النَّارِ. [المحاسن ص 60] 

امام محمؑد باقر فرماتے ہیں: جو شخص شب جمعہ اس دنیا سےکوچ کرے گا تو اس کی خاطر خداوند عالم عذاب آتش سے نجات تحریر کرے گا اور جو شخص بھی روز جمعہ اس دنیا سے انتقال کرے گا تو خداوند متعال اسے دوزخ سے آزاد قرار دے گا. 


١٢- جمعہ کا انتخاب

إنَّ اللّٰهَ إختَارَ مِن کُلِّ شَيءٍ شَيئاً فَاختَار (وَاختَار ن خ) مِنَ الأَيَّامِ يَوم الجُمُعَةِ [روضة المتقين 2/ 588] 

امامؑ جعفر صادق فرماتے ہیں: خداوند منان نے ہر ایک چیزوں میں سے کسی ایک چیز کا انتجاب کیا ہے پس ایام میں سے پروردگار عالم نے جمعہ کے دن کا انتخاب کیا ہے. 


غسل جمعه کا وقت:


غسل جمعه

غُسلُ يَومِ الجُمُعَةِ طَهُورٌ و كَفّارَةٌ لِمَا بَينَهُمَا مِنَ الذُّنُوبِ مِنَ الجُمُعَةِ إلَىٰ الْجُمُعَةِ. [وسائل الشيعة، 3 315.]

حضرت امامؑ صادق سے منقول ہے: جمعہ کا غسل ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک پاک کرنے والا اور گناہوں کا کفارہ ہے. 


١- غسل جمعہ کا وقت

و لا تدع الغسل يوم الجمعة، فإنه من السنة، وليکن غسلک قبل الزوال. [دعائم الإسلام 1/ 181]

امام محمؑد باقر می فرماتے ہیں: روز جمعہ کے غسل کو مت بھولو کہ یہ سنن میں سے ایک سنت ہے اور اس غسل کو زوال سے انجام دینا چاہئے. 


٢- سفر و حضر میں بھی غسل

غسل يوم الجمعة سنة واجبة على الرجال و النّساء في السّفر و الحضر. [المحاسن صفحه 60]

روز جمعه کا غسل ہر مرد و عورت پر سفر و حضر میں سنتی واجب ہے.

غسل جمعہ کا وقت جمعہ کے روز اذان فجر سے ظہر تک ہے اور بہتر ہے کہ وقت ظہر کے قریب غسل بجا لائے. 

اگر ظہر تک غسل انجام نہیں دیا ہے تو بہتر یہ ہے کہ ادا و قضا کی نیت کے بغیر جمعہ کے روز عصر تک غسل بجا لائے.

اگر جمعہ کے دن میں غسل نہیں کیا تو مستحب ہے کہ شنبہ کے دن میں صبح سے غروب آفتاب تک غسل کی قضا کو بجا لائے اور اگر کوئی اس جوف میں مبتلا ہو کہ جمعہ کے روز غسل کیلئے پانی نہیں ملے گا تو وہ پنجشنبہ کے روز بھی غسل کر سکتا ہے بلکہ اگر شب جمعہ میں بھی غسل کو رجائے مطلوبیت کی نیت سے بجا لائے گا تو بھی صحیح ہے. 

حدیث میں یہ بھی مستحب ہے کہ انسان غسل کرتے وقت مندرجہ ذیل دعا کو پڑھے:

«أَشْهَدُ أَنْ لَا إلٰه إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوابِّینَ وَ اجْعَلْنِی مِنَ المُتَطَهَّرِینَ»

بہتر ہے کہ یہ بھی دعا پڑھے:

«أَللّٰهُمَّ طَهِّرْنِی وَ طَهِّرْ قَلْبِی وَ أَنْقِ غُسْلِی وَ اَجْرِ عَلیٰ لِسَانِی مَدْحَكَ»

پھر یہ دعا بھی پڑھے:

«أللّٰهُمَّ طَهِّرْنِی وَ طَهِّرْ قَلْبِی مِنْ کُلِّ آفَةٍ تَمْحَقُ بِهَا دِینِی وَ تُبْطِلُ بِهَا عَمَلِی».

فقه الرضا نامي کتاب میں مذکور ہے کہ جب غسل سے فارغ جائے تو یہ دعا پڑھے:

«أَللّٰهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِی وَأَنْقِ غُسْلِی وَأَجْرِ عَلیٰ لِسَانِی ذِکْرَكَ وَذِکْرَ نَبِیِّكَ مُحَمَّدٍ صَلّیٰ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ وَالمُتَطَهَّرِینَ».

یہ نکتہ قابل ذکر ہے نیز اس بات پر دقت نظر رہے کہ غسل جمعہ "مستحب موکدہ ہے اسی لئے بعض علماء نے اس غسل جمعہ کے وجوب کا بھی حکم دیا ہے. 


فضیلت روز جمعه و غسل آن


گردآوری: زکیه نبهانی



DEDICATED TO SHAHE KHORASSAN IMAM ALI IBNE MUSA REZA AS

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی