امام مهدیؑ کا شیعہ منتظرین سے ١٢ مطالبات




ہر ایک شیعہ منتظر سے امام مهدیؑ کے ١٢ مطالبات

مترجم: ابو دانیال اعظمی بریر

فہرست مطالب

١. مرکز ِحق کی معرفت حاصل کرنا

٢. ہمدلی اور اتحاد رکھنا

٣. دین اور قرآن کو زندہ محفوظ رکھنا

۴. مال اور جان کو طیب و طاہر رکھنا

۵. فرج امام کیلئے دعا کرنا

۶. نماز کی طرف خصوصی توجہ رکھنا

۷. پرہیزگاری و تابعداری اختیار کرنا

۸. گناہ کو ترک کرنا

٩. محبت اہلبیتؑ کو جذب کرنا

١٠. لوگوں کے حقوق کی رعایت کرنا

۱۱. علماء کی طرف رجوع کرنا

١٢. غیر مفید مطالب سے دوری اختیار کرنا

حضرت امام مهدیؑ کے نورانی بیانات کی روشنی میں

منتظرین ظہور کی راہنمائی؛

بارہویں امام کا اپنے شیعوں سے ۱۲ مطالبات

امام زمانہ (عج)  ظہور کے وقت سب سے پہلے قرآن کریم کی سورہ ہود (سورہ نمبر 11) کی آیت نمبر 86 کی تلاوت فرمائیں گے:

بَقِیَّةُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنتُم مَؤْمِنِیْنَ۔

پھر امامؑ فرمائیں گے: «یَا أَهلَ العَالَمِ أَنَا بَقِیَّةُ اللّٰهِ فِی أَرْضِهِ وَ خَلِیفَتُهُ وَ حُجَّتُهُ عَلَیْکُمْ»

میں ہی اللہ کی سر زمین پر بقیۃ اللہ ہوں اور میں ہی خداوند متعال کا خلیفہ ہوں اور تم لوگوں پر میں ہی اس کی حجت ہوں۔

تو ہر درود بھیجنے والے بھی اس طرح سے لبیک کہیں گے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاْ بَقِیَّةَ اللّٰهِ فِیْ أَرْضِهِ، السَّلامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللّٰهِ فِی أَرْضِهِ- 

اے اللہ کی سر زمین کے بقیة الله آپ پر سلام ہو. (کمال الدین، ترجمہ پہلوان صفحه ۶۰۴)

امام عصر (ع) کا اپنے منتظرین سے ١٢ مطالبات

١. مرکز ِحق کی معرفت حاصل کرنا

وَ لْیَعلَمُواْ أَنَّ الْحَقَّ مَعَنَا وَ فِیْنَا لَا یَقُولُ ذٰلِکَ سِوَانَا إِلَّاْ کَذَّابٌ مُفتَرٍ وَ لَاْ یَدَّعِیهِ غَیْرُنَا إِلَّاْ ضَالٌّ غَوِیٌّ۔

اور تم جان لو کہ بیشک حق ہمارے ساتھ اور ہمارے پاس ہے اور ہمارے علاوہ جو کوئی بھی ایسا کہے گا تو وہ کذاب و مفتری کے سوا کچھ نہیں ہے اور اس طرح کا دعوا ہمارا غیر  کرتا ہے تو ضال و منحرف کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا۔ (دانش نامه امام مهدیؑ، ۴/  ۱۳۸)


٢. ہمدلی اور اتحاد رکھنا

وَ لَو أَنَّ أَشیَاعَنَا وَفَّقَهُمُ اللّٰهُ لِطَاعَتِهِ عَلیٰ إجتِمَاعٍ مِنَ القُلُوبِ فِی الوَفَاءِ بِالعَهدِ عَلَیهِم لَمَا تَأَخَّرَ عَنهُمُ الیُمْنُ بِلِقَائِنَا۔

اور اگر ہمارے شیعہ کہ خداوند متعال انہیں ہماری اطاعت کی توفیق عنایت فرمائے، پس ہمارے عہد و پیمان کی راہ وفا  کو طے کرتے ہوئے یکدل و متحد ہوتے تو ان کے ساتھ ہماری ملاقات میں تاخیر نہیں ہوتی۔ (بحار الانوار ۵۳/ ۱۷۷)


٣. دین و قرآن کو زندہ محفوظ رکھنا

وَ إِنِّی أَدعُوکُم إِلیٰ اللّٰهِ وَ إِلیٰ رَسُولِهِ وَ العَمَلِ بِکِتَابِهِ وَ إِمَاتَةِ البَاطِلِ وَ إِحیَاءِ سُنَّتِهِ۔

اور بیشک میں تمہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف دعوت دے رہا ہوں اور اس کی کتاب پر عمل کی طرف بلا رہا ہوں اور باطل کو مارنے کیلئے کہہ رہا ہوں اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کو زندہ کرنے کی دعوت دے رہا ہوں۔ (عقد الدر ص ۱۹۶)


۴. مال و جان کو طیب و طاہر رکھنا

وَ أَمَّا أَموَالُکُم فَمَا نَقبَلُهَا إِلَّاْ لِتَطَهَّرُوا فَمَن شَآءَ فَلیَصِل وَ مَن شَآءَ فَلیَقطَع فَمَا آتَانَا اللّٰهُ خَیرٌ مِمَّا آتَاکُمْ۔

لیکن تمہارے اموال کو (خمس و زکات کی حیثیت سے) پس ہم قبول نہیں کرتے مگر یہ کہ اسے پاک و پاکیزہ قرار دیں پھر جو چاہے وہ اسے ہم تک پہونچائے اور جو چاہتا ہے ہم سے منقطع کرے کیونکہ پروردگار عالم نے تمہیں جو نعمت عنایت کی ہے اس سے کہیں زیادہ بہترین ہمارے پاس نعمت ہے۔ (بحار الانوار، ۵۳/ ۱۸۰)


۵. فرج امام کیلئے دعا کرنا

وَ أَکثِرُوا الدُّعَاءَ بِتَعجِیلِ الفَرَجِ فَإِنَّ ذٰلِکَ فَرَجُکُمْ۔

اور تعجیل فرج کیلئے کثرت سے دعا کرو کیونکہ فرج (امام زمانؑ) تمہارے لئے بھی فراخی و گشائس کا موجب ہے۔ (کمال الدین ۲/ ۴۸۵)

بعض مقامات پر تعجیل فرج کی دعا کرنے کی سب سے زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں؛ مسجد الحرام، میدان عرفات، مسجد کوفہ، مسجد سہلہ، مسجد صعصعہ، سامرا کی سرداب مقدس اور مسجد جمکران۔ (موسوعة الزیارات المعصومینؑ، ۴/ ۴۲۲)


۶. نماز کی طرف خصوصی توجہ رکھنا

فَمَاْ أُرْغِمَ أَنْفَ الشَّیْطَاْنِ بِشَیْءٍ مِثْلِ الصَّلَاْۃِ فَصَلِّهَا وَ أَرْغِمْ أَنْفَ الشَّیْطَاْنِ۔

نماز جیسی کوئی بھی چیز شیطان کی ناک زمین پر نہیں رگڑتی پس تم نماز قائم کرتے رہو اور شیطان کی ناک زمین پر رگڑتے رہو۔! (بحار الانوار، ۵۳/ ۱۸۲)


۷. پرہیزگاری و تابعداری اختیار کرنا

فَإِتَّقُوا اللّٰهَ وَ سَلِّمُوْا لَنَا وَ رُدُّوا الْأَمْرَ إِلَینَا۔

پس تقوائے الہی اختیار کرو اور ہمارے (امر) کیلئے سر تسلیم خم کرو اور اپنے امور کو ہمارے ہی حوالہ کر دو۔ (بحار الانوار، ۵۳/ ۱۷۸)


۸. گناہ کو ترک کرنا

فَلیَدَعُوا عَنهُم إِتِّبَاعَ الهَویٰ وَ لیُقِیمُوا عَلیٰ أَصلِهِمُ الَّذِی کَانُوا عَلَیهِ۔

پس انہیں ہوائے نفسانی کی پیروی کو چھوڑنا چاہئے اور اسی اصل کی طرف انہیں قرار دینا چاہئے اسی پر قائم و دائم رہنا چاہئے۔ (دانشنامه امام مهدیؑ ۴/ ۱۳۸)


٩. محبت اہلبیتؑ کو جذب کرنا

فَلیَعمَل کُلُّ امْرِءٍ مِنکُم بِمَا یَقرُبُ بِهِ مِن مَحَبَّتِنَا وَ یَتَجَنَّبُ مَا یُدنِیهِ مِن کَرَاهَتِنَا وَ سَخَطِنَا فَإِنَّ أَمرَنَا بَغتَةٌ فُجَأْۃٌ حِینَ لَا تَنفَعُهُ تَوبَةٌ وَ لَا یُنجِیهِ مِن عِقَابِنَا نَدَمٌ عَلیٰ حَوبَةٍ۔

پس تم (شیعوں) کے امور کو جو ہماری محبت کو جذب کرنے کا موجب ہو انہیں ہی انجام دینا چاہئے اور جو امور ہمارے لئے (ناپسندیده) ہیں جن کے ذریعہ ہمیں غیظ و غضب کا باعث ہوتا ہے ان سے اجتناب کرنا چاہئے، پس (آگاہ ہو جاؤ کہ) انسانی کی موت اچانک ہی آتی ہے تو پھر (دوسرے وقت میں) توبہ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا اور ندامت و پشیمانی (بھی) کسی عذاب سے تمہیں نجات نہیں دینے والی ہے۔ (بحار الانوار، ۵۳/ ۱۷۴)


١٠. لوگوں کے حقوق  کی رعایت کرنا

لَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ یَتَصَرَّفَ فِی مَالِ غَیرِہِ بِغَیرِ إِذنِهِ۔

کسی بھی شخص کیلئے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے کے مال میں صاحب مال کی اجازات کے بغیر تصرف کرے۔ (وسائل الشیعه، (الاسلامیه؛ ۶/ ۳۷۷، ح ۱۲۶۷۰ [۶]) و (آل اهلبیتؑ، ۲۴/ ۲۳۴، ح [۳۰۴۲۲] ۳)


۱۱. علماء کی طرف رجوع کرنا

وَ أَمَّا الحَوَادِثُ الوَاقِعَةُ فَإرجِعُوا فِیهَا إِلیٰ رُوَاۃِ حَدِیثِنَا فَإِنَّهُم حُجَّتِیْ عَلَیکُم وَ أَنَا حُجَّةُ اللّٰهِ عَلَیهِم۔

اور لیکن تمہارے لئے جو حوادث در پیش ہوتے ہیں پس ہماری حدیث کے راویوں کی طرف رجوع کیجئے کیونکہ یہی علماء میری طرف سے تم لوگوں پرحجت ہیں اور میں اللہ کی طرف سے ان علماء پر حجت ہوں۔  (بحار الانوار، ۵۳/ ۱۸۰)


١٢. غیر مفید مطالب سے دوری اختیار کرنا

فَأَغلِقُوا بَابَ السُؤَالِ عَمَّا لَا یَعنِیکُم وَ لَا تَتَکَلَّفُوا عِلمِ مَا قَد کُفِیتُم۔

پس جن امور سے تمہیں فائدہ نہ پہونچے ان کے بارے میں سوال مت کرو اور اپنے آپ کو ان کی تعلیم لینے سے بچاؤ جن کا تم سے مطالبہ نہیں کیا ہے اور خوامخواہ اپنے آپ کو زحمت میں مت ڈالا کرو۔ (بحار الانوار، ۵۳/ ۱۸۰)

"شائد یہ مطالبہ بہت سی غیر متعلق کتابوں کے صفحات، چینل یا انٹرنیٹ کے بعض گروہوں کو بھی شامل ہو سکتا ہے."

نوٹ: جن منتظرین امام عصر (عج) کو مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ افراد "مکیال المکارم فی فوائد الدعاء للقائم" (مکیال المکارم در (کرامت کے ناپنے کا پیمانہ) فوائد دعا برای حضرت قائم) مؤلفه مرحوم آیة الله "سید محمد تقی موسوی اصفهانی" معروف بفقیہ احمدآبادی (ولادت 1301 / وفات ٢۵ ماہ رمضان المبارک 1348 ہجری) کی جلد نمبر 2 کے "باب الثامن یا بخش هشتم" پر امام کے تعلق سے شیعوں کے 80 وظائف و فرائض اور تکالیف کو درج کیا ہے لہذا مذکورہ کتاب کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو اہلبیتؑ کی معرفت کے حصول کیلئے کافی و شافی ثابت ہو سکے گی. (مترجم)

إن شاء الله المتعال المستعان العلی العظیم



DEDICATED TO SHAHE KHORASSAN IMAM ALI IBNE MUSA REZA AS


Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی