ولادت کے بجائے ظہور کہیں کوئی شاخسانہ تو نہیں

 


via pinterest



ولادت کے بجائے ظہور کہیں کوئی شاخسانہ تو نہیں

ادھر کچھ عرصہ سے بعض نا عاقبت اندیش شیعہ حضرات دانستہ یا نا دانستہ ، ارادی یا غیر ارادی، شعوری یا لا شعوری طور پر ائمہ معصومینؑ کی ولادت کو ظہور سے تعبیر کرتے نظر آرہے ہیں اور دوسروں کو اسی لفظ کے استعمال کی ترغیب دلاتے ہیں اس سلسلے میں نہایت پر فریب انداز میں دلائل و براہین بھی بیان کرتے ہیں کہ کم پڑھے لکھے جوش عقیدت و محبت میں ان کی ہم نوائی کرنے پر بآسانی آمادہ و تیار ہو جاتے ہیں جبکہ یہ طریقہ کار خود ان معصومینؑ کے فرمودات سے متصادم ہےجن کیلئے یہ عمل انجام پارہا ہے یہ دشمن ظہور کی ان دسیسہ کاریوں کا نتیجہ و اثر ہے جو شیعہ عقیدہ ظہور کی آفاقی افادیت اور عالمی نجات دہندہ کی عظمت اور مرتبہ کو کم رنگ بنانے کی خاطر بروئے کار لائی گئی ہے۔ یہ بے چارے اتنے ہی بھولے ہیں کہ انہیں پتہ ہی نہیں کہ اگر ولادت کو ظہور سے تعبیر کریں گے تو وہ زیارات و ادعیہ جن میں ولادت ائمہؑ کا تذکرہ موجود ہے صریحی انکار ہوتا جو استعمار و استکبار کی سازش کا ایک حصہ ہے کہ ملت شیعہ کو ائمہ معصومینؑ کی دعاؤں و زیارات کے عظیم خزانوں سے اتنا دور کر دیا جائے کہ حقیقی اسلام سمجھ نہ سکیں اور اس پر دام صیاد بن کر اقدار و عقائد حقہ کی دھجیاں اڑاتے رہیں۔

        ماہ رجب میں امام محمد تقیؑ  اور امام علی نقیؑ کی ولادت کا تذکرہ اس دعا میں وارد ہوا ہے جو اعمال ماہ رجب کے حوالہ سے وارد ہوئی ہیں۔

أللهم إنی أسئلک بالمولودین فی رجب محمد بن علی الثانی و إبنه علی بن محمد المنتجب۔ (مفاتیح الجنان)

        کیا امام العیاذ باللہ ولادت و ظہور کے باہمی فرق سے واقف نہ تھے یا انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ ائمہؑ کی ولادت نہیں ظہور ہوتا ہے؟یہ ہم چند لفظیں سیکھ کر سمجھ رہے ہیں مگر علم لدنی کے حامل ائمہؑ معاذ اللہ جاہل تھے؟

        عالم علوم الہی ، خالق نہج بلاغت حضرت علیؑ نے ابن ملجم کی زہر آلود تلوار سے زخمی ہونے کے بعد صعصعہ بن صوحان کے سوالات کے جواب عرض کرتے ہوئے فرمایا:

عیسی کانت أمه فی بیت المقدس فلما جاء وقت ولادتها سمعت قائلا یقول أخرجی هنا بیت العبادۃ لا بیت الولادۃ و أنا أمی فاطمة بنت اسد لما قرب وضع حملها کانت فی الحرم فانشق حائط الکعبة و سمعت قائلا یقول لها أدخلی فدخلت فی وسط البیت و أنا ولدت به و لیس لأحد هذہ الفضیلة لا قبلی و لا بعدی۔ (اللمعة البیضاء فی شرح خطبة الزهراء ص ۲۲)

        جناب عیسیؑ کی ماں مریمؑ بیت المقدس میں تھیں جن جناب عیسیؑ کا وقت ولادت آیا تو آپ کو بیت المقدس سے نکلنے کا حکم ہوا کہ یہ زچہ خانہ نہیں، عبادت خانہ ہے لیکن میری ماں فاطمہؑ بنت اسد کعبہ کے اندر گئیں اور جوف کعبہ میں مجھے جنم دیا۔

        ولادت کو ظہور سے تعبیر کرنے والے دریدہ دہن، ناعاقبت اندیش مٹھی بھر شیعہ اتنے جسور و جری ہوجاتے ہیں کہ ان کو سمجھ ہی میں نہیں آتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ان کی بات کے کیا نتائج ہوں گے ذرا ملاحظہ فرمائیں اور غور کریں!

        معصومینؑ کی ولادت نہیں ہو سکتی ہے اور نہ ہی وہ اپنے آباء و اجداد کے اصلاب میں ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ شکم مادر سے عرصہ کائنات میں آتے ہیں۔

اس نظریہ کے ناگفتہ بہ نتائج سے بے پرواہ بلا دلیل صرف چرب زبانی، دریدہ دہنی کے ذریعہ اپنی بات منوانے کی انتھک کوشش کرتے ہیں ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ کیا زیارت وارثہ کے اس جملہ کو حذ کر دیا جائے جس میں ارشاد ہوتا ہے:

أشهد أنک کنت نورا فی الأصلاب الشامخة و الارحام المطهرۃ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اعلی ترین صلبوں اور پاک و پاکیزہ ارحام میں نور الہی بن کر رہے۔

        کیا ان افراد نے بھی سوچا کہ ولادت کے انکار کا نتیجہ ہے شہادت کا انکار کیونکہ جس کی ولادت ہی نہیں ہوگی اس کی شہادت کا تصور کہاں سے پیش ہوگا۔

زیارت عاشورا میں ارشاد ہوتا ہے:

لعن اللہ أمة قتلتکم و لعن الله الممهدین لهم بالتمکین من قتالکم

لعنت ہو اس امت پر جس نے آپ لوگوں (اہلبیتؑ) کو قتل کیا اور جنہوں نے اسباب مہیا کئے آپ کے قتل کے۔

اے عاشقان آل محمدؑ بیدار ہوجاؤ تمہارے اس عمل سے دشمنان اہلبیتؑ پر عصمتی زبان سے ہونے والی لعنتیں اپنی حیثیت و اعتبار کھودیں گی۔

کیسے احمق چاہنے والے اور بے عقل محبت کرنے والے ہو کہ دشمن کی سازشی دام پر فریب میں آکر عصمتی حقائق و معارف اور الہی علوم و اسرار کی ضیاء پر نور کو بجھا کر ابلیسی افکار، شیطانی خیالات، استعماری تصورات کو ہوا دے رہے ہو۔

فرمان امیر المومنین (ع) ہے: ایک عالم بے عمل اور دوسرے جاہل با عمل میں سے ان دو لوگوں میری کمر توڑی ہے.

(اب فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم عالم باعمل بن امیر المومنین (ع) کی کمر کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں یا پھر .....) 

تمت بالخير به نستعين و هو خير ناصر معين


DEDICATED TO SHAHE KHORASSAN IMAM ALI IBNE MUSA REZA AS

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی